فاروق سرور خان
محفلین
محترمی، آپ کا نکتہ بہت ہی اچھا ہے۔
آپ نے درست فرمایا کہ اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم کی اولاد میں سے امام یعنی آئمہ کرام پیدا فرمانے کا مشروط وعدہ کیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امامت یعنی لیڈرشپ صرف نبوت اور رسالت ہے؟ کیا اللہ تعالی نے اس وعدہ کو پورا فرمایا۔ آئیے دیکھتے ہیں قرآن کیا کہتا ہے۔ یہ صرف حوالہ ہیں آپ فرمائیے کہ آپ کا اس بارے میںکیا خیال ہے؟ ہم سب کو معلوم ہے کہ مسلمانوں میں لیڈر شپ یا امامت قیامت تک آتی رہے گی۔ اگر آپ کا اشارہ کسی خاص ذات کی طرف ہے تو فرمائیے۔
امامت کے لئے اللہ تعالی کا فرمایا ہوا اصول، پیشوائی یا امامت کی شرائط اور اس کے لئے اللہ تعالی سے دعا کی ضرورت:
[ayah]25:71[/ayah] اور جس نے توبہ کی اور کیے نیک عمل تو بے شک وہ پلٹ آیا اللہ کی طرف جیسا کہ پلٹنے کا حق ۔
[ayah]25:72[/ayah] اور وہ لوگ جو نہیں گواہ بنتے جھوٹ کے اور جب گزرتے ہیں بیہودہ کاموں کے پاس سے تو گزر جاتے ہیں سنجیدگی کے ساتھ۔
[ayah]25:73[/ayah] اور وہ لوگ جنہیں اگر نصیحت کی جاتی ہے اپنے رب کی آیات سنا کر تو نہیں گرتے اس پر بہرے اور اندھے بن کر (بلکہ غور سے سُنتے ہیں)۔
[ayah]25:74[/ayah] [arabic]وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا[/arabic]
شبیر احمد: اور وہ لوگ جو دعائیں مانگے ہیں: اے ہمارے مالک! عطا فرما تو ہمیں ایسی بیویاں اور ایسی اولاد جو آنکھوں کی ٹھنڈک ہو اور بنا دے تو ہمیں متقیوں میں مثالی کردار والا۔
طاہر القادری: اور (یہ) وہ لوگ ہیں جو (حضورِ باری تعالیٰ میں) عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما، اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دے
[ayah]25:75[/ayah] یہی ہیں وہ لوگ جو پائیں گے اُونچے محل بدلہ میں اپنے صبر کے اور استقبال ہوگا ان کا وہاں آداب و تسلیمات سے۔
اب دیکھئے کہ جو وعدہ [ayah] 2:124 [/ayah] میں حضرت ابراہیم سے کیا گیا تھا اس کو پورا کرنے کا تذکرہ۔
[ayah]21:71[/ayah] اور بچاکر لے گئے ہم اُسے اور لوط کو اس سرزمین کی طرف کہ برکتیں رکھی ہیں ہم نے اس میں دُنیا والوں کے لیے۔
[ayah]21:72[/ayah] اور عطا کیا ہم نے اُسے اسحٰق۔ اور یعقوب بھی مزید برآں۔ اور ہر ایک کو بنایا ہم نے صالح۔
[ayah]21:73[/ayah] [arabic]وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءَ الزَّكَاةِ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ[/arabic]
اور بنادیا ہم نے اُنہیں ایسے امام جو ہدایت دیتے تھے ہمارے حُکم سے اور حُکم دیا ہم نے بذریعہ وحی انہیں نیک کام کرنے، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا۔ اور تھے وہ، ہماری عبادت کرنے والے۔
اللہ تعالی نے یہ بہت ہی واضح الفاظ میں بتا دیا کہ جو وعدہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کیا تھا وہ پورا فرمایا اور مزید دیکھئے۔
[ayah]32:23[/ayah] اور یقینا دے چکے ہیں ہم موسیٰ کو الکتاب سو نہ ہو تم کو کبھی شک اس کے ملنے میں اور بنایا تھا ہم نے اس کتاب کو ہدایت بنی اسرائیل کے لیے۔
[arabic][ayah]32:24[/ayah] وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ[/arabic]
اور پیدا کیے ہم نے ان میں ایسے پیشوا جو رہنمائی کرتے تھے ہمارے حکم سے، جب انہوں نے استقامت دکھائی۔ اور تھے وہ (ایسے لوگ جو) ہماری آیات پر یقین رکھتے تھے۔
[ayah]32:25[/ayah] بے شک تیرا رب ہی فیصلہ فرمائے گا ان کے درمیان روزِ قیامت ان باتوں کا جن میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے۔
کیا ایسا ہے کہ اللہ تعالی نے جن انبیاء کو آئمہ کرام، پیشوا، لیڈر، رہنما قرار دیا ہے وہ کسی وجہ سے اس امامت کے زمرے میں نہیں آتے ہیں تو رہنمائی فرمائیے۔
میری ناقص رائے:
یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے امامت کا وعدہ اللہ تعالی نے فرمایا وہ مندرجہ بالاء آیات گواہ ہیں کہ پورا کردیا۔ اب ایسی امامت جس میں نبوت بھی شامل ہو ممکن نہیں کہ رسول اکرم محمد العربی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی یا رسول ہمارے عقیدہ کے مطابق نہیں آئے گا۔
اس عظیم امام، لیڈر ، ہادی برحق کا لایا ہو انسانی مساوات اور انصاف کا عظیم پیغام قرآن ، جو دلوں کو چھو لیتا ہے اور اپنے نور میںلپیٹ لیتاہے۔ اگر یہ عظیم پیغام بھی ہم کو ہدایت نہیں فراہم کرسکتا تو پھر شاید ہی کوئی لیڈر، امام، ہادی یا رہنما ایسا ہو کہ ہماری رہنمائی کرسکے۔
درحقیقت یہ کہنا کہ ایک نبی، رسول، امام، ہادی ، رہنما یا لیڈر ایسا آئے گا جو رسول اکرم سے بڑھ کر نبی، رسول، امام ، ہادی ، رہنما یا لیڈر ہوگا، درپردہ اپنی جگہ توہین رسالت ہے۔
صاحبو، وہ ہادی، مہدی، نبی۔ رسول، امام، رہنما یا لیڈر آ بھی گیا ، جس کا انتظار یہودی برسوں سے کررہے تھے اور اس کا پیغام بھی جاری و ساری ہے۔ اللہ کا وعدہ ہے کہ یہ نظام دنیا کے تمام نظاموںپر غالب آکر رہے گا۔
والسلام
آپ نے درست فرمایا کہ اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم کی اولاد میں سے امام یعنی آئمہ کرام پیدا فرمانے کا مشروط وعدہ کیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امامت یعنی لیڈرشپ صرف نبوت اور رسالت ہے؟ کیا اللہ تعالی نے اس وعدہ کو پورا فرمایا۔ آئیے دیکھتے ہیں قرآن کیا کہتا ہے۔ یہ صرف حوالہ ہیں آپ فرمائیے کہ آپ کا اس بارے میںکیا خیال ہے؟ ہم سب کو معلوم ہے کہ مسلمانوں میں لیڈر شپ یا امامت قیامت تک آتی رہے گی۔ اگر آپ کا اشارہ کسی خاص ذات کی طرف ہے تو فرمائیے۔
امامت کے لئے اللہ تعالی کا فرمایا ہوا اصول، پیشوائی یا امامت کی شرائط اور اس کے لئے اللہ تعالی سے دعا کی ضرورت:
[ayah]25:71[/ayah] اور جس نے توبہ کی اور کیے نیک عمل تو بے شک وہ پلٹ آیا اللہ کی طرف جیسا کہ پلٹنے کا حق ۔
[ayah]25:72[/ayah] اور وہ لوگ جو نہیں گواہ بنتے جھوٹ کے اور جب گزرتے ہیں بیہودہ کاموں کے پاس سے تو گزر جاتے ہیں سنجیدگی کے ساتھ۔
[ayah]25:73[/ayah] اور وہ لوگ جنہیں اگر نصیحت کی جاتی ہے اپنے رب کی آیات سنا کر تو نہیں گرتے اس پر بہرے اور اندھے بن کر (بلکہ غور سے سُنتے ہیں)۔
[ayah]25:74[/ayah] [arabic]وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا[/arabic]
شبیر احمد: اور وہ لوگ جو دعائیں مانگے ہیں: اے ہمارے مالک! عطا فرما تو ہمیں ایسی بیویاں اور ایسی اولاد جو آنکھوں کی ٹھنڈک ہو اور بنا دے تو ہمیں متقیوں میں مثالی کردار والا۔
طاہر القادری: اور (یہ) وہ لوگ ہیں جو (حضورِ باری تعالیٰ میں) عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما، اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دے
[ayah]25:75[/ayah] یہی ہیں وہ لوگ جو پائیں گے اُونچے محل بدلہ میں اپنے صبر کے اور استقبال ہوگا ان کا وہاں آداب و تسلیمات سے۔
اب دیکھئے کہ جو وعدہ [ayah] 2:124 [/ayah] میں حضرت ابراہیم سے کیا گیا تھا اس کو پورا کرنے کا تذکرہ۔
[ayah]21:71[/ayah] اور بچاکر لے گئے ہم اُسے اور لوط کو اس سرزمین کی طرف کہ برکتیں رکھی ہیں ہم نے اس میں دُنیا والوں کے لیے۔
[ayah]21:72[/ayah] اور عطا کیا ہم نے اُسے اسحٰق۔ اور یعقوب بھی مزید برآں۔ اور ہر ایک کو بنایا ہم نے صالح۔
[ayah]21:73[/ayah] [arabic]وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءَ الزَّكَاةِ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ[/arabic]
اور بنادیا ہم نے اُنہیں ایسے امام جو ہدایت دیتے تھے ہمارے حُکم سے اور حُکم دیا ہم نے بذریعہ وحی انہیں نیک کام کرنے، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا۔ اور تھے وہ، ہماری عبادت کرنے والے۔
اللہ تعالی نے یہ بہت ہی واضح الفاظ میں بتا دیا کہ جو وعدہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کیا تھا وہ پورا فرمایا اور مزید دیکھئے۔
[ayah]32:23[/ayah] اور یقینا دے چکے ہیں ہم موسیٰ کو الکتاب سو نہ ہو تم کو کبھی شک اس کے ملنے میں اور بنایا تھا ہم نے اس کتاب کو ہدایت بنی اسرائیل کے لیے۔
[arabic][ayah]32:24[/ayah] وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ[/arabic]
اور پیدا کیے ہم نے ان میں ایسے پیشوا جو رہنمائی کرتے تھے ہمارے حکم سے، جب انہوں نے استقامت دکھائی۔ اور تھے وہ (ایسے لوگ جو) ہماری آیات پر یقین رکھتے تھے۔
[ayah]32:25[/ayah] بے شک تیرا رب ہی فیصلہ فرمائے گا ان کے درمیان روزِ قیامت ان باتوں کا جن میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے۔
کیا ایسا ہے کہ اللہ تعالی نے جن انبیاء کو آئمہ کرام، پیشوا، لیڈر، رہنما قرار دیا ہے وہ کسی وجہ سے اس امامت کے زمرے میں نہیں آتے ہیں تو رہنمائی فرمائیے۔
میری ناقص رائے:
یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے امامت کا وعدہ اللہ تعالی نے فرمایا وہ مندرجہ بالاء آیات گواہ ہیں کہ پورا کردیا۔ اب ایسی امامت جس میں نبوت بھی شامل ہو ممکن نہیں کہ رسول اکرم محمد العربی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی یا رسول ہمارے عقیدہ کے مطابق نہیں آئے گا۔
اس عظیم امام، لیڈر ، ہادی برحق کا لایا ہو انسانی مساوات اور انصاف کا عظیم پیغام قرآن ، جو دلوں کو چھو لیتا ہے اور اپنے نور میںلپیٹ لیتاہے۔ اگر یہ عظیم پیغام بھی ہم کو ہدایت نہیں فراہم کرسکتا تو پھر شاید ہی کوئی لیڈر، امام، ہادی یا رہنما ایسا ہو کہ ہماری رہنمائی کرسکے۔
درحقیقت یہ کہنا کہ ایک نبی، رسول، امام، ہادی ، رہنما یا لیڈر ایسا آئے گا جو رسول اکرم سے بڑھ کر نبی، رسول، امام ، ہادی ، رہنما یا لیڈر ہوگا، درپردہ اپنی جگہ توہین رسالت ہے۔
صاحبو، وہ ہادی، مہدی، نبی۔ رسول، امام، رہنما یا لیڈر آ بھی گیا ، جس کا انتظار یہودی برسوں سے کررہے تھے اور اس کا پیغام بھی جاری و ساری ہے۔ اللہ کا وعدہ ہے کہ یہ نظام دنیا کے تمام نظاموںپر غالب آکر رہے گا۔
والسلام