حضرت مہدی کون؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

دوست

محفلین
قرآن میں پانچ وقت کی نماز کا بھی ذکر نہیں اس سے بھی انکار کردیجیے اور اپنی تعداد نماز و طریقہ نماز قرآن سے ثابت کرکے یہاں‌ بھی پیش کیجیے۔ مجھے آپ کی پیروی کرکے خوشی محسوس ہوگی۔
 

سکون

محفلین
قرآن میں پانچ وقت کی نماز کا بھی ذکر نہیں اس سے بھی انکار کردیجیے اور اپنی تعداد نماز و طریقہ نماز قرآن سے ثابت کرکے یہاں‌ بھی پیش کیجیے۔ مجھے آپ کی پیروی کرکے خوشی محسوس ہوگی۔

طالوت صاحب اگر ہر چیز قرآن سے ثابت کرستے ہیں تو یہاں دعوٰ کریں ہمارے کچھ سوالات آپ کے منتظر ہیں۔

شکریہ برادران یھی بات میں نے پھلے بھی طالوت بھائی کو سمجھانے کی کو شش کی ہے اگر ہر چیز قراں سے ہی ڈھونڈھنی ہے اور وہ دوسری چیزوں کو نہیں مانتے ہیں تو پھر وہ مجھے خلفائے اربعہ کا ذکر بھی قرآن میں دکھائیں ۔اگر نہیں ہے تو پھر کیا وہ ان پر ایمان نہیں رہکھتے ہیں ؟ جس عقیدہ سے وہ خلفائے اربعہ کی خلافت کو ثابت کرتے ہیں اسیی طریقے سے ہم امامت امام مھدی کو ثآبت کریں گے۔:grin::grin:
ویسے آپ نے قران سے دلیل مانگی ہے تو ہم ایک دلیل نہیں دلائل لائیں گے ۔ حاضر خدمت ہیں بھائی ۔ بس میرے اس سوال کا جواب دیں ۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمارے پاس قران سے دلیل موجود نہیں‌ہے میں امام مھدی کا ثبوت آپ کو ۔ قرآن ، حدیٹ اجماع ، عقل ، وغیرہ سب کے ذریعے دینے کو تیار ہوں لیکن مجھے پتا تو چلے کہ میں کس سے بات کر کرہا ہوں ۔بس میرے سوال کا جواب دیں پھر با شروع کرتے ہیں ۔:grin::grin:
 

طالوت

محفلین
میرے سوال کا جواب تو نہیں دیا الٹا مجھ سے سوال شروع کر دیے۔۔۔۔۔۔۔ چلیے ایک لمحے کے لیئے مان لیتے ہیں قران میں نماز کی تعداد یا وقت کا تعین نہیں لیکن کم از کم نماز کا ذکر تو ہے نا ۔۔۔۔۔۔ آپ مہدی کا ہونا قران سے تو ثابت کیجیے یعنی ذکر تو ثابت کر دیجیے یا یہی ثابت کر دیجیے کہ ایک شخص آنئے گا یا کوئی جالوت آنے والا ہے اور اسے کوئی مخصوص شخص قتل کرے گا ۔۔۔۔۔ کہ وہ ایک اور مخصوص شخص ہے جسے قیامت سے چالیس برس پہلے آنا ہے۔۔۔۔۔۔ کچھ تو بتائیں۔۔۔۔۔۔۔ پوسٹس شاید آپ بھی غور سے نہیں پڑھتے میں نے یہی عرض کیا کہ مجھے دکھایئے تاکہ میں بھی صراط مستقیم کا مسافر بن سکوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر نہیں سمجھے تو ایک بار پھر بتا دوں کے میں یہ سمجھتا ہوں کہ قران نے ہر معاملے کا انفرادی یا اجتماعی ذکر ضرور کیا ہے۔۔۔۔۔ وہ اجتماعی یا انفرادی ذکر آپ سے دریافت کر رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔ ورنہ ایسے بہت سے سوال تو میرے پاس بھی ہیں کہ جن کو سن کر نہ صرف آپ کا خون کھولے گا بلکہ آپ بغلیں جھانکتے نظر آئیں گے اور جیسا کہ میں ایک اور جگہ عرض کر چکا ہوں کہ مہدی مسیح جالوت ان سب معاملات کا تعلق روز قیامت سے ہے اور یہ تمام معاملات یہ ثابت کرتے ہیں کہ قیامت سے کچھ عرصہ پہلے حضرت انسان کو پتا چل جائے گا کہ اتنے دنوں یا سالوں کے بعد قیامت واقع ہو جائے گی جبکہ قران نے صاف صاف کہہ دیا کہ قیامت کا کسی کو علم نہیں یہ اچانک آئے گی۔۔۔۔۔ذرا غور کیجیے گا کہ میں کہنا کیا چاہ رہا ہوں اس سے زیادہ آسان الفاظ میری لغت میں نہیں ہیں۔۔۔ میرا بات کرنے کا مقصد یہاں اپنے علم میں اضافہ ہے نہ کہ علمیت جھاڑنا۔۔۔۔۔۔ یہ کام میں نے پھر کبھی کے لیئے اٹھا رکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام
 
اس پہلے کہ احباب (‌دوست) اور اصحاب (‌منتظمین) کسی اور طرف نکلیں، اجازت دیجئے کہ میں اپنا مقصد ایک بار پھر واضح کرسکوں۔ میرا مقصد ہے ، کہ کسی موضوع پر قرآن کیا کہتا ہے۔ یہ احباب سے شئیر کیا جائے۔ کیوں؟ اس لئے کہ رسول اکرم نے یہ کتاب پیش کی، اسی کتاب سے تعلیم دی اور اسی کے قوانین اور اصولوں‌پر عمل کیا۔ رسول اکرم ، محمد مصطفی اسی کتاب کی وجہ سے رسول اللہ کہلائے۔ محمد مصطفی کی ہر سنت اس کتاب سے عبارت ہے کہ وہ چلتا پھرتا قرآن ہیں۔ کیا کوئی مسلمان یہ تصور کرسکتا ہےکہ رسول اکرم نے کوئی بھی بات خلاف قرآن کی ہوگی۔ یقیناً‌ نہیں۔
کیا یہ حوالہ کہ، قرآن کیا کہتا ہے، دینے کا مقصد یہ ہے کہ رسول اکرم کو پس پشت ڈال دیا جائے یا سنت رسول ( قول و فعل) کی پیروی نہ کی جائے؟ یقیناً نہیں ۔
امور اس طرح‌شروع ہوتے ہیں کہ اللہ تعالی حکم دیتے ہیں اور نبی اکرم اس حکم کی تشریح اپنے عمل اور اپنے قول سے کرتے ہیں۔
پھر ایسے امور ہیں جن کے بارے میں لوگ دریافت کرتے ہیں اور اس کا جواب ----- ہمیشہ اللہ تعالی عطا فرماتے ہیں ------

نماز کا حکم اللہ تعالی نے دے دیا، رسول اکرم نے اس کی تشریح اپنے عمل اور زبان سے کردی۔ اس میں‌کوئی شبہ یا شائبہ ہے؟ نہیں بلکہ دیکھئے تو ایک معجزہ ہے کہ ایک بندہ عربی کی عبادت کا طریقہ آج دنیا کے ہر بڑے شہر میں ملاحظہ فرمایا جاسکتا ہے۔ یہ اعزاز تو کسی نبی کو بھی حاصل نہیں‌ہوا۔ عیسی علیہ السلام کے پیروکار کتنے ہیں لیکن سب کا طریقہ نرالا ہے۔ جس سٹیج پر وہ گاتے ہیں وہ سٹیج نہ عیسی علیہ السلام کے زمانے میں‌تھا اور نہ ہی یہودیوں‌کا سٹیج اور چراغ‌جلانے کا کمرہ حضرت موسی کے زمانے سے روایت ہے۔ سلیمانی اور داؤدی، آج تک اپنے نبی کے حکومت کرنے کے طریقہ کو طریقہ عبادت کہتے ہیں۔

آپ دیکھ رہے ہیں کہ اتنے سارے لوگوں کا ایک ریگستان کے رہنے والے شخص‌کے طریقہ سے عبادت کرنا کیا ایک معجزہ نہیں؟‌ یقیناً ہے ، کہ یہ سنت رسول ہے جو جاری و ساری ہے۔ اس سنت رسول کی بنیاد ہے حکم الہی۔ اللہ کے الفاظ کی یہ تاثیر ہے کہ بندہ اسے دل سے لگا کر رکھتا ہے۔ اس بارے میں سوچئیے۔

کوئی سنت، عمل و قول کیا حکم الہی سے خالی ہے؟ میں سمجھتا ہوں‌کہ نہیں۔ اگر آپ کو قرآن سے حکم ہی نہیں‌ملتا تو پھر کیوں یہ سمجھتے ہیں کہ نبی اللہ تعالی کا کردار ادا کریں گے اور کوئی بھی حکم ، قانون یا اصول بنا کر پیش کردیں گے؟ تھوڑا سا اس بارے میں سوچئیے۔

میں یہ سمجھتا ہوں‌کہ ہم میں سے بیشتر مسلمانوں میں عام طور پر قرآن کی تعلیم عام نہیں ہے۔ اور لوگ قرآن اور سنت کو دو الگ الگ اشیا سمجھتے ہیں۔ ایسا ہے نہیں۔ یہ دونوں ایک ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ جوں‌جوں‌ ہماری قرآن سے واقفیت بڑھتی جائے گی ہمارے پڑھے لکھے ساتھیوں کو روایات کے بے تحاشا طوفان میں‌ سے درست سنت کی پہچان میں آسانی ہوتی جائے گی۔

قرآن پر ہم سب کا ایمان ہے ، یہ ہم سب کو متحد کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ یاد رکھئے کہ سنت ، کتاب اللہ کی روشنی میں جگمگانے لگتی ہے۔

نماز کا حکم اللہ تعالی نے بہت تفصیل سے دیا، باقی رسول اکرم نے اپنی سنت سے مکمل کیا۔ لیکن کیا آپ صرف نماز ہی پڑھنے کے لئے مسلمان ہوئے ہیں؟ سوچئیے۔ عبادات تو ہمارے کردار و نفس کی تطہیر کرکے ہم کو ایک مجاہد بنادیتی ہیں۔ لیکن کیا کام وہاں‌ختم ہوجاتا ہے؟ کیا جب ایک فوجی، کاکول سے پڑھ کر نکلتا ہے تو اس کا کام ختم ہو جاتا ہے ؟ جی نہیں کام تو شروع ہی جب ہوتا ہے جب کردار و نفس کی تطہیر ہو جائے اور مجاہد تیار ہوجائے۔

تو یہ کام، یہ اسلام کیا ہے؟ یہ اسلام ہے۔ اللہ کے پیغام قرآن کو ماننا، اس پر عمل کرنا۔ وہ کیسے ہوگا۔ تمام دنیا میں‌ امن وامان، سلامتی و آشتی سے ، اسی کے معنی ہیں اسلام۔ اس کے لئے آپ کو انصاف کا مساوات انسانی کا سبق قرآن سے پڑھنا ہوگا۔ یہی اس مہدی اعظم کا پیغام ہے جس کا انتظار تھا۔

انسانی حقوق اور مساوات کے بارے میں فرمان الہی دیکھئے۔ یہ وہ اصول ہیں جن کا نفاذ ‌آپ نے نمازیں پڑھ کر، روزے رکھ کر تیار ہوجانے کے بعد کرنا ہے۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=13747

یہی اس عظیم مہدی کا پیغام ہے جو محمد العربی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہلاتا ہے، یہی وہ مہدی ہے جس کا انتظار توریت و زبور و انجیل کے ماننے والے کررہے تھے۔ کہ جب وہ مہدی آئے گا تو دنیا سے کفر مٹ جائے گا۔ آج دنیا کا ہر ملک، اور دنیا کی ہر قوم چاہے مسلم ہو یا نہ ہو، چاہتے ہوئے یا نہ چاہتے ہوئے قرآن کے ان اصولوں‌کا نفاذ‌کررہے ہیں۔ جفر مٹا رہے ہیں۔ اقوم متحدہ کا انسانی حقوق کا چارٹر ، انہی قرآنی اصولوں سے عبارت ہے۔

ہر سوال کے ساتھ سوال یہ کیا جاتا ہے کہ نماز قرآن میں نہیں ہے۔ یہ دھاگہ دیکھ لیجئے
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=7952

کچھ نہ کچھ تو قرآن میں ہے اور باقی رسول اللہ نے سکھا دیا ہے۔ روایات کو سچ ثابت کرنے کے لئے ان کو سنت قرآر دینا کیا درست ہے؟ کیا آپ اپنی ذمہ داری پر کسی روایت کو سنت قرار دینے کے لئے تیار ہیں؟ یا بندوق دوسرے کے کندھے پر رکھ کر چلائیں گے۔

عرض کروں گا کہ کتب روایات تقریباً 50 سے زائید ہیں ، ان میں سے سب کی سب تمام فرقہ نہیں مانتے۔ جیسے سنی 4 سے 6 کتب کو مانتے ہیں شیعہ 3 کتب سے 9 کتب کو مانتے ہیں۔ ان کتب روایات میں ہر فرقہ کہتا ہے کہ اس کی کتب درست ہیں اور دوسرے کی کتب روایات غلط ہیں۔ تمام کی تمام کتب میں متن تعداد ، ترتیب کا فرق صدیوں پر محیط ہے۔ اگر ایک بھی روایت سے انکار کفر ہے، واجب القتل ہے تو بھائی اس طرح سنی کافر قرار پائیں گے کہ شیعہ کتب روایات کو نہیں‌مانتے اور پھر شیعہ کافر قرار پائیں گے کہ سنی کتب روایات کو نہیں مانتے۔ ابھی طالوت نے کہا کہ ہم سب پھر تو واجب القتل ہو جائیں‌گے۔

ان روایات کو نہ مانے کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ یہ روایات کسی نہ کسی طرح قرآن کی روشنی میں پھیکی پڑ جاتی ہیں۔ آئیے ہم اس کتاب کو زیادہ سے زیادہ پڑھیں جس پر ہم سب متفق ہیں اور پھر اپنے دل کو فیصلہ کرنے دیں کے کونسی سنت رسول اس کتاب کے اصولوں پر پوری اترتی ہے۔ یادرکھئے دوسروں‌کی تقلید سے آپ بچ نہیں‌جائیں گے۔ آپ کے اعمال کی جزا اور سزا آپ کو ملے گی۔


میں آپ سب سے ایک عرض‌کرتا ہوں۔ آپ صرف تین مختلف موضوع لیجئے اور ان موضوعات پر ایک ایک آیت صرف قرآن سے یہاں‌لکھئے اور بھائیوں‌و بہنوں کواس موضوع کو اس آیت کی مدد سےے سمجھائیے۔ اور دیکھئے کہ اس کے بعد کیا ہوتا ہے۔ آپ قرآن کو صرف چھو لیجئے۔ یہ آپ کو اپنے نور میں لپیٹتا چلا جائے گا۔ آپ کے علم میں بہترین اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ چاہے طریقہ کار کچھ بھی ہو۔ نتیجہ آپ کے لئے اچھا ہی ہوگا۔

اس سارے عمل میں میرا مقصد یہ ہے کہ ایک مناسب حوالہ آپ کی جناب میں‌قرآن سے دوستوں، بہنوں اور بھائیوں‌ کے ساتھ شئیر کرسکوں کہ قرآن کیا کہتا ہے۔ باقی کام آپ کا اپنا ہے۔ اگر آپ کو ان آیات سے ایک بھی نئی بات کے بارے میں‌پتہ چلا ہے تو سمجھئے میرا کام ہوگیا۔

والسلام
 

سکون

محفلین
میرے سوال کا جواب تو نہیں دیا الٹا مجھ سے سوال شروع کر دیے۔۔۔۔۔۔۔ چلیے ایک لمحے کے لیئے مان لیتے ہیں قران میں نماز کی تعداد یا وقت کا تعین نہیں لیکن کم از کم نماز کا ذکر تو ہے نا ۔۔۔۔۔۔ آپ مہدی کا ہونا قران سے تو ثابت کیجیے یعنی ذکر تو ثابت کر دیجیے یا یہی ثابت کر دیجیے کہ ایک شخص آنئے گا یا کوئی جالوت آنے والا ہے اور اسے کوئی مخصوص شخص قتل کرے گا ۔۔۔۔۔ کہ وہ ایک اور مخصوص شخص ہے جسے قیامت سے چالیس برس پہلے آنا ہے۔۔۔۔۔۔ کچھ تو بتائیں۔۔۔۔۔۔۔ پوسٹس شاید آپ بھی غور سے نہیں پڑھتے میں نے یہی عرض کیا کہ مجھے دکھایئے تاکہ میں بھی صراط مستقیم کا مسافر بن سکوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر نہیں سمجھے تو ایک بار پھر بتا دوں کے میں یہ سمجھتا ہوں کہ قران نے ہر معاملے کا انفرادی یا اجتماعی ذکر ضرور کیا ہے۔۔۔۔۔ وہ اجتماعی یا انفرادی ذکر آپ سے دریافت کر رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔ ورنہ ایسے بہت سے سوال تو میرے پاس بھی ہیں کہ جن کو سن کر نہ صرف آپ کا خون کھولے گا بلکہ آپ بغلیں جھانکتے نظر آئیں گے اور جیسا کہ میں ایک اور جگہ عرض کر چکا ہوں کہ مہدی مسیح جالوت ان سب معاملات کا تعلق روز قیامت سے ہے اور یہ تمام معاملات یہ ثابت کرتے ہیں کہ قیامت سے کچھ عرصہ پہلے حضرت انسان کو پتا چل جائے گا کہ اتنے دنوں یا سالوں کے بعد قیامت واقع ہو جائے گی جبکہ قران نے صاف صاف کہہ دیا کہ قیامت کا کسی کو علم نہیں یہ اچانک آئے گی۔۔۔۔۔ذرا غور کیجیے گا کہ میں کہنا کیا چاہ رہا ہوں اس سے زیادہ آسان الفاظ میری لغت میں نہیں ہیں۔۔۔ میرا بات کرنے کا مقصد یہاں اپنے علم میں اضافہ ہے نہ کہ علمیت جھاڑنا۔۔۔۔۔۔ یہ کام میں نے پھر کبھی کے لیئے اٹھا رکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام


اوکی بھائی جان بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ آپ کچھ گول ول باتین کر رہے ہیں :grin::grin:
خیر میں آپ کو ثبوت دیتا ہوں قرآن سے اور مجھے پتا ہے کہ اس ثبوت کے بعد اپ کیا جواب دینگے لیکن
پھر بھی میں ثبوت دیتا ہوں قرآن سے
خیر تو سنیئں اپنے مفسرین قرآن کی آراء

قرانی آیات مہدویت

۱۔ ابن ابی الحدید معتزلی جو کہ اہل سنت کے مقتدر اور بزرگ علماءمیں سے ایک ہیں ، اپنی کتاب ” شرح نہج البلاغہ “ میں سورہ مبارکہ قصص کی چوتھی آیت کے ذیل میں لکھتے ہیں :” علماءاہل سنت کہتے ہیں یہ آیت [ ونرید ان نّمنّ علی الذین استضعفوا ونجعلہم الوارثین] اشارہ ہے اس امام کی طرف جس کا تمام روی زمین اور حکومتوں پر غلبہ ہوگا۔( شرح نہج البلاغہ، ابن ابی الحدید معتزلی، ج۴، ص ۳۳۶۔)

۲۔ شیخ جمال الدین یوسف بن علی بن عبدالعزیر مقدسی شافعی جو قرن ہفتم کے بزرگ علماءمیں سے ایک ہیں ” عقدالدرفی اخبار المنتظر“ میں تفسیر ثعلبی سے نقل کرتے ہوئے ” حٓمٓعٓسٓقٓ “کی تفسیر میں لکھتے ہیں :

(حٓ)سے مراد ایک جنگ ہے جو قریش اور موالید کے درمیان پیش آئے گی اور قریش کو فتح حاصل ہوگی ۔

(مٓ) سے مراد سلطنت بنی امیہ ہے (عٓ) سے مراد برتری بنی عباس ہے

(سٓ)سے مراد نور اوررفعت وبلندی حضرت امام مہدی(ع) ہے

(قٓ) سے مراد نزول عیسیٰ ہے ۔ البتہ یہ ان کی اورصاحب ثعلبی کی تفسیر ہے !

۳۔ محدث بزرگ شیخ علی بن محمدا بن احمد ، مالکی ( ابن صباغ) ” الفصول المہمّہ فی معرفة احوال الائمہ “میں آیہ ۲۳سورہ مبارکہ توبہ کی آیت( لیُظہرہُ علی الدّین کلہ) کی تفسیر میں سعید ابن جیر سے روایت نقل کی ہے کہ وہ حضرت امام مہدی(ع) ہیں جن کے ذریعے دین اسلام تمام ادیان پر غالب ہوگا، اورحضرت مہدی ، حضرت فاطمہ الزہراءسلام اللہ علیہا کی اولاد میں سے ہیں ۔( الفصول المہمہ ، باب الثانی والتسعون ، ص۹۲۔)

۴۔ علامہ زید بن احمد بن سھیل بلخی ” البدءوالتاریخ “ میں لکھتے ہیں ، اور ایک گروہ کا کہنا ہے کہ ان کی [ امام مہدی]جائے پیدائش مدینہ منورہ اور قیام فرمانے کی جگہ مکہ ہے لوگ ان سے صفا ومروہ کے درمیان بیعت کریں گے اورانہیں میں سے بعض کا کہنا ہے کہ وہ روی زمین سے ظلم وستم کا خاتمہ کردیں گے اور عدل انصاف قائم کریں گے ، کمزور اور طاقتوروں کے درمیان ، عدل وانصاف ہوگا اوریہ کہ زمین کے مشرق اور مغرب میں پہنچ جائے گا، قسطنطنیہ فتح ہوجائے گا اورروی زمین کے تمام علاقے یاتو اسلام میں داخل ہوچکے ہوں گے یاپھر جزیہ ادا کرنے والے ممالک ہوں گے اوریہی وہ موقع ہوگا جب اللہ تعالیٰ کایہ وعدہ ( لیُظہرہُ علی الدّین کلہ)کہ اسلام تمام ادیان پر غالب ہوجائے پورا ہوگا۔

( البداءوالتاریخ ، ص ۱۷۸، ایضاً مشکاة المصابح عبداللہ بن خطیب عمری ذیل تفسیر آیہ ۴ سورہ شعراء” ان نشاءتنزل علیہم من السماءآیة مطلت فی اعناقہم لہا خاصعین )۔“

۵۔ بزرگ سنی مفسر امام فخررازی نے مفاتیح الغیب میں ” قرطبی “ نے جامع الاحکام القرآن الکریم مین ” سُدی“ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا غلبہ دین حضرت امام مہدی(ع) کے ظہور کے وقت ہوگا۔(تفسیر کبیر، مفاتح الغیب ، ج۱۶ ، ص ۴۲۔)

۶۔ جناب سیوطی ” درالمنثور “ میں ” انّ الساعة آتیة لاریب فیہا“ کی تفسیر میں ابی سعید خدری کے ان دو روایتوں سے ” لاتقوم السّاعة حتّی یملک رجل میں اہل بیتی ، اور ” ابشرکم بالمہدی لیظہر باختلاف والزلازل ۔“ سے استدلال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ آیت حضرت امام مہدی (ع) کے بارے میں نازل ہوئی ہے کیونکہ اولین علامت قیامت، ظہور حضرت مہدی(ع)ہے ۔(درالمنثور، سیوطی ، ج۵، ص ۲۳۰۔)



۷۔”علامہ حسکانی “سورہ مبارکہ (نسائ) کی آیت ۶۹ ”وحسن اولٰٓئک رفیقاً “ کے ذیل میں پیغمبراکرم (ص) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ اس سے مراد قائم آل محمد ہے ۔

( شواہد التنزیل ، ج۱،ص ۱۵۴۔)

مصنف مذکورہ سورہ (نسائ) کی آیت ۸۳ ” اطیعوا اللہ واطیعواالرّسول واولی الامرمنکم“ کے ذیل میں لکھتے ہیں ، اس سے مردا علی (ع) اور اولاد علی(ع) ہیں کہ ان میں سے آخری مہدی(ع) ہیں ( شواہد التنزیل ، ج۱،ص ۱۵۰؛ ینابیع المودة، ص ۱۱۶۔)

۸۔حافظ ابرہیم بن محمدحنفی قندوزی سورہ بقرہ کی تیسری آیت ” الذین یومنون بالغیب“ کی تفسیر میں لکھتے ہیں ” غیب “ سے مراد حضرت مہدی (ع) ہیں ، اور آیہ ۱۴۸ سورہ بقرہ ” فااستبقو الخیرات“ کی ذیل میں امام جعفر بن محمدجعفر الصادق (ع) سے روایت نقل کی ہے کہ ان سے مراد حضرت امام مہدی(ع) کے اصحاب خاص تینسو تیرہ (۳۱۳)ا فراد مراد ہیں جو بادل کی طرح دنیا کے کونے کونے سے مکے میں جمع ہوں گے ،حافظ مذکور سورہ آل عمران کی آیت ۱۴۱ ” ویمحّص مافی قلوبکم “ کے ذیل میں ابن عباس سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول خدا نے فرمایا اس سے مراد میرے اوصیاءہیں ان میں علی اور میرے فرزند مہدی ہے کہ زمین کو اس طرح عدل وانصاف سے بھر دیں گے جس طرح ظلم وجور سے بھر چکی ہوگ۔

(ینابیع المودة ، الباب الثامن ، والسبعون ، ص ۵۰۶۔)

۹۔ حافظ ابن صباغ مالکی آیہ ” بقیة اللّہ خیر لکم ان کنتم مومنین۔“ کے ذیل میں لکھتے ہیں ، اس سے مراد حضرت مہدی (ع)ہیں ۔

(الفصول المہمہ ، باب الثانی الستعون ، ص ۹۲۔)

۱۰۔شیخ محمد بن احمد سفارینی اثری حنبلی لکھتے ہیں ” قال مقاتل ابن سلیمان ومن تبعہ من المفسرین فی قولہ تعالیٰ ” وانّہ لعلم للسّاعة “ انہا نزلت فی المہدی مقاتل ابن سلیمان اوران کے اتباع کرنے والے مفسرین نے لکھا ہے کہ آیت” البتہ وہ قیامت کی علامت ہے “حضرت امام مہدی کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔

( زخرف ؛ آیت ۶۱ ، لوائع انوار البہیة وسواطع الاسرار الاثریہ ، ج۲ص ۲۲۔سورہ زخرف آیت ۶۱۔)

ان سب دلائل اور تفاسیر کے بعد کیا کوئی سوال باقی رہ جاتا ہے کہ امام مہدی کا ذکر قران مجید میں نہیں ہے ویسے بھہی مفرسرین قرآن نے چار سو سے بھی زیادہ آیات بتایئ ہیں جو امام مہدی پر دلات کرتی ہیں یہ کچھ نمونے تھے جو میں نے آپ کے سامنے پیش کئے اب اپ جاکر اپنے علماء سے پوچھیں ۔ کہ سچ کیا ہے۔
شکریہ
 
برادر من سکون، کیا آپ آیات کے حوالے لگا سکتے ہیں اور ساتھ میں عربی کو درست کرسکتے ہیں ماشاء اللہ یہاں سب پڑھے لکھے ہیں درست حوالہ ان سب کی مدد کریں گے ۔ میں آپ کے پہلے حوالے کو یہاں لکھ رہا ہوں‌ تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ مندرجہ بالا تفسیر کس حد تک قران کی آیات کے مناسب ہے؟

[arabic]ونرید ان نّمنّ علی الذین استضعفوا ونجعلہم الوارثین[/arabic] ---- کیا اشارہ کرتی ہے؟


[ayah]28:2[/ayah] یہ آیات ہیں ایسی کتاب کی جو اپنا مُدعا صاف صاف بیان کرتی ہے۔
[ayah]28:3[/ayah] سُناتے ہیں ہم تمہیں کچھ حالات موسیٰ اور فرعون کے بالکل ٹھیک ٹھیک، ایسے لوگوں کے فائدے کے لیے جو ایمان لائیں۔
[ayah]28:4[/ayah] واقعہ یہ ہے کہ فرعون نے سرکشی کی زمین میں اور تقسیم کردیا تھا اس کے باشندوں کو گروہوں میں ذلیل کرتا تھا ایک گروہ کو ان میں سے، قتل کرتا تھا ان کے بیٹوں کو اور زندہ رہنے دیتا تھا ان کی عورتوں کو بے شک وہ تھا مفسد لوگوں میں سے۔
[ayah]28:5[/ayah] [arabic]وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ[/arabic]
اور ہمارا ارادہ تھا کہ احسان کریں ہم اُن پر جو ذلیل کرکے رکھے گئے تھے زمین میں اور بنائیں اُنہیں پیشوا اور بنائیں انہی کو وارث (سلطنت کا)۔
[ayah]28:6[/ayah] اور اقتدار بخشیں اُن کو زمین میں اور دکھلائیں فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو ان کے ہاتھوں وہی کچھ جس سے وہ ڈرتے تھے۔
[ayah]28:7[/ayah] چنانچہ وحی بھیجی ہم نے موسی کی ماں کو کہ دُودھ پلاتی رہ اسے پھر جب خطرہ ہو تجھے اس کی جان کا تو ڈال دینا اُسے دریا میں اور نہ خوف کھانا اور نہ غم کھانا، یقینا ہم واپس لے آئیں گے اُسے تیرے پاس، اور بنائیں گے اُسے رسُول۔
[ayah]28:8[/ayah] آخر کار اُٹھالیا اُسے فرعون کے گھروالوں نے تاکہ ہو وہ ان کے لیے دشمن اور باعثِ رنج۔ بے شک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے غلط کار (اپنی تدبیر میں)۔


آگے پیچھے کی آیات دیکھنے سے تو یہ واضح ہے کہ یہ آیات مبارکہ فرعون کے خوف اور موسی علیہ السلام کی پیدایش اور نشونما کی نشاندہی کررہی ہیں۔ اس آیت سے کسی مہدی کے ظہور کا کیسے پتہ لگتا ہے۔ واضح فرمائیے۔ یہ آپ کے بیان کی تردید نہیں آپ سے سوال ہے۔
 

سکون

محفلین
برادر من سکون، کیا آپ آیات کے حوالے لگا سکتے ہیں اور ساتھ میں عربی کو درست کرسکتے ہیں ماشاء اللہ یہاں سب پڑھے لکھے ہیں درست حوالہ ان سب کی مدد کریں گے ۔ میں آپ کے پہلے حوالے کو یہاں لکھ رہا ہوں‌ تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ مندرجہ بالا تفسیر کس حد تک قران کی آیات کے مناسب ہے؟

[arabic]ونرید ان نّمنّ علی الذین استضعفوا ونجعلہم الوارثین[/arabic] ---- کیا اشارہ کرتی ہے؟


[ayah]28:2[/ayah] یہ آیات ہیں ایسی کتاب کی جو اپنا مُدعا صاف صاف بیان کرتی ہے۔
[ayah]28:3[/ayah] سُناتے ہیں ہم تمہیں کچھ حالات موسیٰ اور فرعون کے بالکل ٹھیک ٹھیک، ایسے لوگوں کے فائدے کے لیے جو ایمان لائیں۔
[ayah]28:4[/ayah] واقعہ یہ ہے کہ فرعون نے سرکشی کی زمین میں اور تقسیم کردیا تھا اس کے باشندوں کو گروہوں میں ذلیل کرتا تھا ایک گروہ کو ان میں سے، قتل کرتا تھا ان کے بیٹوں کو اور زندہ رہنے دیتا تھا ان کی عورتوں کو بے شک وہ تھا مفسد لوگوں میں سے۔
[ayah]28:5[/ayah] [arabic]وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ[/arabic]
اور ہمارا ارادہ تھا کہ احسان کریں ہم اُن پر جو ذلیل کرکے رکھے گئے تھے زمین میں اور بنائیں اُنہیں پیشوا اور بنائیں انہی کو وارث (سلطنت کا)۔
[ayah]28:6[/ayah] اور اقتدار بخشیں اُن کو زمین میں اور دکھلائیں فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو ان کے ہاتھوں وہی کچھ جس سے وہ ڈرتے تھے۔
[ayah]28:7[/ayah] چنانچہ وحی بھیجی ہم نے موسی کی ماں کو کہ دُودھ پلاتی رہ اسے پھر جب خطرہ ہو تجھے اس کی جان کا تو ڈال دینا اُسے دریا میں اور نہ خوف کھانا اور نہ غم کھانا، یقینا ہم واپس لے آئیں گے اُسے تیرے پاس، اور بنائیں گے اُسے رسُول۔
[ayah]28:8[/ayah] آخر کار اُٹھالیا اُسے فرعون کے گھروالوں نے تاکہ ہو وہ ان کے لیے دشمن اور باعثِ رنج۔ بے شک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے غلط کار (اپنی تدبیر میں)۔


آگے پیچھے کی آیات دیکھنے سے تو یہ واضح ہے کہ یہ آیات مبارکہ فرعون کے خوف اور موسی علیہ السلام کی پیدایش اور نشونما کی نشاندہی کررہی ہیں۔ اس آیت سے کسی مہدی کے ظہور کا کیسے پتہ لگتا ہے۔ واضح فرمائیے۔ یہ آپ کے بیان کی تردید نہیں آپ سے سوال ہے۔


بھائی صاحب آپ کس اسٹیشن سے بول رہے ہیں ؟ بات ذرا واضح طور پر کریں ؟
مجھے پتا تھا جیسا کہ میں نے پھلے بھی کہا تھا کہ میں جب ان آیات کو لاونگا تو آپ لوگ کیا جواب دینگے!!
دیکھیں بھائی جان اگر آپ کا مقصد یہ ہے کہ میں نے ان آیات کی تفسیر کی ہے تو یہ غلط ہے تفسیر آیات علماء اہل سنت کے نظر میں کتاب کے حوالے سے اور صفحہ نمبر مفسر کے سان کے ساتھ کی ہے اب اپ ہی جاکر اپنے علما سے پوچھیں کہ انھوں نے اس کی تفسیر ایسے کیوں کی ہے ؟؟؟؟؟/
میں مثال کے طور پر آپ کو آپ کے عالم

جناب سیوطی ” درالمنثور “ میں ” انّ الساعة آتیة لاریب فیہا“ کی تفسیر میں ابی سعید خدری کے ان دو روایتوں سے ” لاتقوم السّاعة حتّی یملک رجل میں اہل بیتی ، اور ” ابشرکم بالمہدی لیظہر باختلاف والزلازل ۔“ سے استدلال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ آیت حضرت امام مہدی (ع) کے بارے میں نازل ہوئی ہے کیونکہ اولین علامت قیامت، ظہور حضرت مہدی(ع)ہے ۔(درالمنثور، سیوطی ، ج۵، ص ۲۳۰۔)

تو کیا یہ میں نے اپنے طرف سے کی ہے بھائی جان جاکر آپ جاکر سیوطی صآحب سے پوچھیئں جو کہ علماء اہل سنت کے معتبر عالم ہے جن کی کتاب در المنثور تفسیر کی مشھور کتب میں سے ہیں ۔
اسی طرح دوسرے حوالہ جات سب کے سب واضح ہیں اور ان میں کسی شک کی گنجائش نہیں‌ہے
آپ خوامخؤاہ کانٹے مت نکالیں ان دلائل کے بعد کوئی گنجائش نہیں‌رہ جاتی ہے ۔
باقی حق واضح ہوجانے کے بعد اگر کوئی انکار کرے تو اللہ تعالیٰ ہی اسے ہدایت دے سکتا ہے ۔
 
فاروق صاحب آپ قرآن کی اتنی معلومات رکھتے ہیں یہ بتائیں کہ قرآن کس نے جمع کیا اور قرآن کی ترتیب نزولی کیوں نہیں اس کی کیا منطق ہے؟
پہلی آیت تو اقراء نازل ہوئی اور آخری الیوم اکملت والی تو ان آیات کو کس ترتیب سے رکھا گیا ہے؟
اور طالوت صاحب یہ جو آپ یہ دھجیاں اڑانا چاہتے ہیں مجھے ان سوالات کا مدلل جواب دیں تو پھر آپ سے کچھ سوالات کیے جائیں گے۔
 

سکون

محفلین
فاروق صاحب آپ قرآن کی اتنی معلومات رکھتے ہیں یہ بتائیں کہ قرآن کس نے جمع کیا اور قرآن کی ترتیب نزولی کیوں نہیں اس کی کیا منطق ہے؟
پہلی آیت تو اقراء نازل ہوئی اور آخری الیوم اکملت والی تو ان آیات کو کس ترتیب سے رکھا گیا ہے؟
اور طالوت صاحب یہ جو آپ یہ دھجیاں اڑانا چاہتے ہیں مجھے ان سوالات کا مدلل جواب دیں تو پھر آپ سے کچھ سوالات کیے جائیں گے۔

ظھور بھائی آپ کا بہت شکریہ لیکن پلیز اس قسم کے سوالات کے لئے آپ الگ تھریڈ بنائیں لیکن انھین امام مھدی کے بارے میں قرآنی دلیل چاہئے تھے سو دے دی ہے ۔اب ادھر ادھر کی باتیں بناکر بات کو گول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ اب اسی موضوع پر باقی رہیں شکریہ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہاں مجھے بار بار وہی 'زمین ساکت ہے' والے تھریڈ کا خیال آ رہا ہے۔ قران کے مطالب کا یہ حشر تو شاید قادیانیوں نے بھی نہیں کیا ہوگا جو مہدیت کے عقیدے کو ثابت کرنے کے لیے یہاں کیا جا رہا ہے۔ کافر اور واجب القتل ہونے کی دھمکی الگ ہے۔ بہرحال اخلاق کی حد میں رہتے ہوئے اظہار رائے کی آزادی سب کو ہے۔ لیکن خیال رہے کہ اب کسی نے کفر کا فتوی جاری کیا تو یہ ان صاحب کی اس فورم پر آخری پوسٹ ہوگی۔
 
نبیل صاحب یہ میرا سوال نہیں ہے بلکہ میں بچپن میں کتب میں پڑھ چکا ہوں مگر تسلی بخش جواب نہیں ملا ہے ابھی تک اس سوال کا مہدیت سے کوئی تعلق نہیں مگر اپنی جگہ پر ایک سوال ضرور ہے اس کا کفر سے بھی کوئی تعلق نہیں اور یہ کافی مختلف مکاتب فکر کے علماء سے بھی کرچکا ہوں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ظہور، میرا اشارہ تمہاری طرف نہیں تھا۔ مجھے اس بحث سے بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے، یہ میں نے اس تھریڈ کے شروع میں بھی ظاہر کر دیا تھا۔ لیکن کسی کو اتنی کھلی ڈھیل نہیں دی جا سکتی کہ وہ کھلم کھلا دوسروں کو کافر اور واجب القتل قرار دیتا پھرے۔
 
ظہور، میرا اشارہ تمہاری طرف نہیں تھا۔ مجھے اس بحث سے بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے، یہ میں نے اس تھریڈ کے شروع میں بھی ظاہر کر دیا تھا۔ لیکن کسی کو اتنی کھلی ڈھیل نہیں دی جا سکتی کہ وہ کھلم کھلا دوسروں کو کافر اور واجب القتل قرار دیتا پھرے۔
کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ کسی مسلمان کو کافر قرار دے یہ واجب القتل حتی کسی انسان کو قتل کرنا جیساکہ ہمارے ملک میں ہورہا ہے اگر کوئی ہندو کسی مسلمان لڑکی سے پیار کرتا ہو تو اس کو توہین رسالت کا الزام لگا کر قتل کرنا قرآن میں کہ قیامت کے دن مظلوم سے پوچھا جائے گا کہ تہمیں کس جرم میں قتل کیا گیا۔ ہر ایک کا اپنا عقیدہ ہے بس اس فورم کو میرے خیال میں سیاست اور مذہب سے دور رکھا جائے اور خالصتا اردو کی ترقی اور آئی ٹی تک محدود رکھا جائے یا کچھ قواعد و ضوابط بنائیں جائیں اور سارے اس کے سختی سے پابند ہوں کیونکہ مذہب اور سیاست میں لوگ جذباتی ہوجاتے ہیں ہاں اگر کسی غلط فہمی کو دور کرنا ہو تو دوسری بات ہے۔ کیا خیال ہے؟
 

سکون

محفلین
یہاں مجھے بار بار وہی 'زمین ساکت ہے' والے تھریڈ کا خیال آ رہا ہے۔ قران کے مطالب کا یہ حشر تو شاید قادیانیوں نے بھی نہیں کیا ہوگا جو مہدیت کے عقیدے کو ثابت کرنے کے لیے یہاں کیا جا رہا ہے۔ کافر اور واجب القتل ہونے کی دھمکی الگ ہے۔ بہرحال اخلاق کی حد میں رہتے ہوئے اظہار رائے کی آزادی سب کو ہے۔ لیکن خیال رہے کہ اب کسی نے کفر کا فتوی جاری کیا تو یہ ان صاحب کی اس فورم پر آخری پوسٹ ہوگی۔

نبیل بھائی میرے خیال ہے کہ آپ ہامری نشان دہی کر دیں کہ کونسی بات ہے کہ جو زمیں ساکت والی بات کی طرح ہم اسے تکرار کر رہے ہیں ؟ اور قران مجید میں قادیونیوں کی طرح حشر اور نشر ہو رہا ہے ۔ ویسے جو بات بھی ہم نے کہی ہے وہ کتب اہل سنت سے ہی کی ہے ہم نے ہی مفتی ہیں اور نہ ہی قاضی اس بات کا میں کتنی بار تکرا ر کر چکا ہوں ۔ ہمارے بھائی نے جو دلائل مانگے ہیں وہ ہم نے اسے پیش کئیے ہیں ۔ احادیث اور تفاسیر اہل سنت کی نظر میں ۔جو جو بھی باتیں ہم نے کہی ہیں وہ کسی کا فتویٰ نہیں نبی کریم کی حدیث بیان کی ہے ۔ منکر مھدی کے بارے میں اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ اسی حدی ث کو ان کتب سے ختم کر دے ۔
باقی حقیقت اور وہ بھی واضح حقیقت کا انکار کر لینے سے حقیت پر پردہ نہیں پڑ جاتا ہے
میرے خیال میں قران اور احادیث کی روشنی میں کہ جن جی تعدا اتنی ہے کہ ان سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کے بعد بھی شک کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی ہے کہ کوئی امام مہدی کا انکار کرے۔
باقی آپ کو اگر کسی کی بات بری لگ رہی ہے تو آپ کو جو اچھا لگے وہ کریں ۔
میں نے ان باتوں کا تذکر ہ اس لئے کیا ہے کہ کیوں کہ امام مھدی علیہ السلام کو شیعہ سنی دونوں حضرات مانتے ہیں اور اس سے کوئی انکار نہیں کرتا ہے ۔ اور یہاں تک کہ اہل سنت کا اما کے منکر کے بارے میں یہ نظریہ ہے ۔ تو اس میں کسی فساد کی بات نہیں ہے ۔ ۔ اور میرا مقصد بات کو سلجھانا ہے الجھنا نہیں ہے ۔
اور اب سب دلائل کے بعد کسی بات کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی ہے کہ وہ مھدی کا انکار کرے۔
اب باقی کسی کو اور کوئی سوال ہے تو کر سکتا ہے ہر سوال کا جواب ملے گا انشاء اللہ
شکریہ :grin::grin::grin:
 

سکون

محفلین
ظہور، میرا اشارہ تمہاری طرف نہیں تھا۔ مجھے اس بحث سے بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے، یہ میں نے اس تھریڈ کے شروع میں بھی ظاہر کر دیا تھا۔ لیکن کسی کو اتنی کھلی ڈھیل نہیں دی جا سکتی کہ وہ کھلم کھلا دوسروں کو کافر اور واجب القتل قرار دیتا پھرے۔

سوری نبیل بھائی شاید آپ میری بات کو سمجھ نہیں پائے ۔کوئی بھی مسلمان کسی کو کافر نہیں کہتا ہے۔اور نہ ہی واجب الاقتل قرار دیتا ہے ۔ اور خاص طور پر اہل تشیع میں سے ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واآلہ وسلم ہی دو احادیث بیان کی جس مین امام مہدی کے منکر کے بارے میں نشاندہی کی گئی ہے ۔ یہ میری بات نہیں تھی یہ حدیث کے الفاظ تھے ۔
اور یہ میں نے اس لئے ذکر کی تھیں تاکہ اہل سنت کے نزدیک امام مہدی کی اہمیت کو بیان کیا جائے چہ جاکہ اور اس کے انکار کرنے والوں کے کئے کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔
اگر اآپ کو یہ بات پسند نہیں‌آئی تو ہم بات کا انداز بدل لیتے ہیں کوئی بات نہیں‌ہے بھائی ہمیں ہر طرح سے بات کرنا آتی ہے
توجہ دلانے کا شکریہ :grin::grin:
 

نبیل

تکنیکی معاون
سکون، مجھے آپ کے عقیدے سے کوئی سروکار نہیں ہے اور نہ ہی میری نظر میں آپ کے دلائل کی کوئی وقعت ہے۔ میں صرف اتنی بات دہراتا آیا ہوں کہ آپ اپنی لمٹس پہچانیں۔ اس فورم پر کئی لوگوں کو اس وجہ سے بین کیا گیا تھا کہ وہ اہل تشیع پر کفر کا فتوی لگانا عین اپنے ایمان کا جزو سمجھتے تھے اور آپ کا رویہ بھی ان سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ کسی مسلمان کو کافر قرار دے یہ واجب القتل حتی کسی انسان کو قتل کرنا جیساکہ ہمارے ملک میں ہورہا ہے اگر کوئی ہندو کسی مسلمان لڑکی سے پیار کرتا ہو تو اس کو توہین رسالت کا الزام لگا کر قتل کرنا قرآن میں کہ قیامت کے دن مظلوم سے پوچھا جائے گا کہ تہمیں کس جرم میں قتل کیا گیا۔ ہر ایک کا اپنا عقیدہ ہے بس اس فورم کو میرے خیال میں سیاست اور مذہب سے دور رکھا جائے اور خالصتا اردو کی ترقی اور آئی ٹی تک محدود رکھا جائے یا کچھ قواعد و ضوابط بنائیں جائیں اور سارے اس کے سختی سے پابند ہوں کیونکہ مذہب اور سیاست میں لوگ جذباتی ہوجاتے ہیں ہاں اگر کسی غلط فہمی کو دور کرنا ہو تو دوسری بات ہے۔ کیا خیال ہے؟


ظہور، یہ فورم اردو کی ترویج کے لیے ہی ہے اور یہاں ہم کئی سال سے اسی مشن پر کام کر رہے ہیں۔ جہاں تک سیاست اور مذہب کے زمرہ جات کا تعلق ہے تو یہ معلومات شئیر کرنے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کا ذریعہ ہیں نہ کہ نفرت اور تعصب پھیلانے کا۔ اور اس سلسلے میں فورم کے قواعد و ضوابط بھی موجود ہیں۔ ہماری توقع تو یہی ہوتی ہے کہ سب اخلاق کی حد میں رہ کر بات کریں گے لیکن کچھ لوگ خاص مقصد لے کر یہاں آتے ہیں، انہیں علیحدہ سے ڈیل کرنا پڑتا ہے۔
 

سکون

محفلین
سکون، مجھے آپ کے عقیدے سے کوئی سروکار نہیں ہے اور نہ ہی میری نظر میں آپ کے دلائل کی کوئی وقعت ہے۔ میں صرف اتنی بات دہراتا آیا ہوں کہ آپ اپنی لمٹس پہچانیں۔ اس فورم پر کئی لوگوں کو اس وجہ سے بین کیا گیا تھا کہ وہ اہل تشیع پر کفر کا فتوی لگانا عین اپنے ایمان کا جزو سمجھتے تھے اور آپ کا رویہ بھی ان سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔

اوکے نبیل بھائی۔ لیکن ہم نے آج تک کسی کو کافر نہیں کہا ہے اور نہ ہی کہنے کا رادہ ہے ۔اور نہ ہی کسی مسلمان کو کافر کھنا جزو ایمان سمجھتے ہیں ۔ بھر حال کسی کو کوئی اور دلیل اسی موضوع پر چاہئے تو ہم بات کو آگے بڑھانے کا شوق رکھتے ہیں ۔:grin::grin::grin:
 

مہوش علی

لائبریرین
اللھم صلی علی محمد و آل محمد

میں نے فاروق صاحب کے سوالات کا جواب دے کر ، یا بہتر کہیے کہ عقیدہ ظہور مہدی کا موازنہ عقیدہ ظہور عیسی علیہ السلام سے کروا کر اس معاملے میں ڈبل سٹینڈرڈز ظاہر کر دیے تھے۔

بہرحال بحث ختم نہ ہوئی۔

برادر ظفری کے لیے میں نے یہ پورا میسج لکھا تھا، مگر وہ فاروق صاحب کی پوسٹ پر شکریہ ادا کر کے غائب ہو گئے اور میرے اعتراضات ابھی تک مکمل تشنہ ہیں۔

جس پوسٹ کا ظفری برادر نے جواب نہیں دیا:

ظفری برادر، آپ کو اس بحث میں خوش آمدید ہے اور آپ ہم سے اس مسئلے میں متفق ہوں یا نہ ہوں یہ آپکی مرضی اور حق ہے۔۔۔۔ اور یہی حق ہمیں بھی حاصل ہے اور امید ہے کہ آپ ہم ہمارا حق دیں گے۔


1۔ پہلی بات آپ نے لکھی ہے کہ کسی بھی چیز پر عقیدہ رکھنے کی لیے ضروری ہے کہ قران میں اسکا واضح ذکر ہو۔

فاروق صاحب یہی بات قرانی آیات کے حوالے سے کرتے رہیں ہیں کہ قران کو کھول کھول کر بیان کر دیا ہے۔

چنانچہ اب میرا حق بنتا ہے کہ میں آپ سے سوال کروں: " قران سے ذرا واضح، کھلا، روشن اور صاف عقیدہ نزول عیسی ابن مریم علیہ السلام دکھائیے۔

اگر آپ عقیدہ نزول مریم کے نہ ماننے والوں سے ہیں تو یہ چیز فاروق صاحب کے لیے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے کہ انکے وضع کردہ لائسنس سے کتنے عقیدوں والی شریعتیں ایجاد ہونے والی ہیں۔


2۔ دوسرا آپ نے دعوی کیا ہے" مہدی کے متعلق روایات اتنی بے بنیاد ہیں کہ کسی بھی عالمم کے لیے ممکن نہیں انکا یقین کرے۔"

کیا میں آپ کی تصحیح کر سکتی ہوں کہ آپکا دعوی بالکل بے بنیاد ہے اور اس کے برعکس مہدی کے متعلق روایات صحیح کی حد سے نکل کر "تواتر" کے درجے پر پہنچی ہوئی ہیں، اس لیے "کسی عالم کے ماننے" کا دعوی تو درکنار، پوری اسلامی تاریخ میں "تمام کے تمام علماء" نے مہدی کی ان روایات کو تواتر کے ساتھ قبول کیا ہے اور کئی صدیوں تک یہ چیز "امت کا اجماع" رہی ہے تاوقتیکہ تقریبا آٹھ سو سال کے بعد ابن خلدون نے پہلی مرتبہ اسے جھٹلانے کی کوشش کی۔


3۔ اور جہاں تک ابن خلدون کا اس مسئلے میں طبع آزمائی کا تعلق ہے، تو بھائی جی میں نے آپ کو پہلی پوسٹ میں مفتی شامزئی صاحب کی کتاب کا لنک دیا تھا۔

کاش کہ انصاف کرنے والے سنی سنائی باتوں کے بجائے دلائل پر نظر رکھیں۔

ابن خلدون کو صرف تاریخ کا کسی حد تک عالم مانا گیا ہے [حالانکہ اسکا مقدمہ اٹھا کر پڑھ لیں کہ ابن خلدون نے تاریخ تک کو فلسفہ بنا کر رکھ دیا ہے[۔ اور دیکھیں کہ ابن خلدون کس قدر ضدی طبیعت کا مالک تھا اور کس طرح اگر کسی بات پر اڑ جاتا تھا تو ہر جائز و ناجائز طریقے سے اسے منوانے کی کوشش کرتا تھا۔۔۔۔۔ اور یہ بھی دیکھئیے کہ ابن خلدون پر واضح طور پر بغض علی ابن ابی طالب و اولاد ابن ابی طالب کا الزام ہے اور اسی بنیاد پر اسے مہدی سے چڑ تھی کہ جسے اولادِ علی ابن ابی طالب سے ہونا تھا۔
جی ابن خلدون کی یہ علمی / یا بے علمی میں اپنی طرف سے بیان نہیں کر رہی، بلکہ آپ مفتی شامزئی کی کتاب پڑھ لیں کہ انہوں نے کئی صفحات پر مشتمل پورا باب ابن خلدون کی ان اور اس جیسی دیگر بہت سی صفات کی طرف کیا ہے۔

اور اب ابن خلدون کے مقابلے میں کیا میں آپ کو اُن علماء کے نام گنواووں کہ جن کا کردار ابن خلدوں کے مقابلے میں عرش پر ہے اور کردار ہی نہیں بلکہ علم میں بھی یہ فرق ہے اور انہوں نے مہدی کے متعلق اس تواتر کو دل و جان سے قبول کیا ہے۔

آپ سے پھر صرف یہ گذارش ہے کہ مہدی کے متعلق ان روایات پر کوئی کمینٹس دینے سے قبل صرف ایک مرتبہ مفتی شامزئی کی کتاب آپ پڑھ لیں کہ جہاں انہوں نے پہلے ابن خلدوں [اور بعد میں آنے والے اُن تمام لوگوں کے دلائل نقل کیے ہیں جنہوں نے اس معاملے میں ابن خلدون کی روش اپنائی ہے[ اور پھر ہر ایک ایک اعتراض کا انہوں نے مکمل جواب تحریر کیا ہے اور دکھایا ہے کہ ابن خلدون کے یہ اعتراضات کتنے مضحکہ خیز ہیں۔ اسی میں آپ کو اُن علماء کے نام بھی مل جائیں گے کہ جو کردار و علم میں ابن خلدون سے بدرجہا اونچے ہیں مگر مہدی کے متعلق ان روایات کو تواتر کا درجہ دیتے ہیں۔

//////////////////////////////////

جہاں تک فاروق صاحب کے جواب کا تعلق ہے جو انہوں نے یہاں دیا ہے ، تو انہوں نے کوئی نئی بات نہیں کہی اور نہ ہی میرے کسی اعتراض کا جواب دیا ہے، بلکہ اپنی پرانی باتوں کو پھر سے دہرا دیا ہے۔ مثلا فاروق صاحب لکھتے ہیں:

از فاروق:
لغوی طور پر دیکھئے:
موتہ کے معنی "اس واحد شخص کی موت ہے" ، جبکہ اس سے پیشتر بات ہوئی ہے اہل کتاب میں سے ہر شخص کی۔ جو کہ جمع ہے۔ لہذا 'موتہ' کا ترجمہ کسی طور بھی بہت سارے لوگوں کی موت لینا درست نہیں۔ اسی آیت میں ایک اور لفظ ہے - بہ - یعنی - لَيُؤْمِنَنَّ بِہِ - جس کے معانی ہوئے - اس پر ایمان لے آئے گا - اس آیت میں اور اس سے پچھلی آیات میں بات ہورہی ہے جس شخص کی وہ ہیں عیسی علیہ السلام۔ اور ان تمام آیات میں ان کے لئے تھرڈ پرسن سنگولر استعمال کیا گیا ہے۔

تو بھائی جی:

1۔ سب سے پہلے یہ کہ میں نے عرض کر دی تھی کہ ہم لوگ قرانی آیات کو اپنی خواہشات کے مطابق توڑنے موڑنے کی بجائے اقوال نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی روشنی میں سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔ اور یہ محض اس دفعہ اتفاق ہے کہ آپکی تفسیر بالرائے اور ہماری تفسیر اس آیت پر ایک ہی ہے۔
لہذا، میں نے کبھی یہ بحث ہی نہیں کہ اس آیت کا یہ ترجمہ غلط ہے۔

2۔ بلکہ میرا آپ پر اعتراض یہ تھا کہ جس لائسنس کے تحت آپ آیات کو اپنی خواہشات کے مطابق توڑتے مڑوڑتے ہیں، اسی لائسنس کے تحت ہزاروں دیگر عقائد رکھنے والے ان قرانی آیات سے اپنی مرضی کے مطابق کھیلتا پھرتا ہے اور بس فتنہ ہی فتنہ پھیلتا ہے۔

3۔ اور جس آیت کے متعلق بحث ہے، وہ ہے:

[ARABIC]وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلاَّ لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا[/ARABIC]
ترجمہ: اور نہیں کوئی اہلِ کتاب میں سے مگر ضرور ایمان لائے گا اسکی/[اپنی] موت سے پہلے اور قیامت کے دن ہوگا میسح ان پر گواہ۔

تو جو بہکے ہوئے فتنے فاروق صاحب کا قرانی آیات کی تفسیر کے معاملے میں جاری کیا گیا لائسنس استعمال کرتے ہیں، وہ "بہ" کا ترجمہ "اسکی" یعنی مسیح کی موت کی بجائے "اپنی" موت کر دیتے ہیں۔ کاش کہ فاروق صاحب دیکھ سکیں کہ انکا یہ لائسنسن کتنا بڑا فتنہ و بربادی ہے۔

اور جس طرح فاروق صاحب عجیب استدلال لا رہے ہیں کہ "بہ" واحد کا صیغہ ہے جمع کا نہیں [جبکہ یہاں واحد و جمع کی بحث ہی نہیں آ رہی اور "بہ" سے یہ بہکے ہوئے فتنے "اپنی" موت مراد لے رہے ہیں جو کہ پھر واحد کا صیغہ ہے۔ پتا نہیں فاروق صاحب پھر کیوں اس واحد جمع کے صیغوں کی بحث دہرا رہے ہیں جبکہ میں بالکل صاف طور پر اپنی پچھلی پوسٹ میں انکا بیان کردہ ترجمہ لکھ چکی ہوں جو کہ انہوں نے فاروق صاحب کے قرانی لائسنسن پر چلتے ہوئے یعنی اقوال نبی [ص] کو ٹھکراتے ہوئے کیا ہے۔ [میری اس پچھلی پوسٹ کا لنک یہ ہے]

اپنی اس پوسٹ سے میں یہ چھوٹا سا اقتباس اذہان تازہ کرنے کے لیے دے دوں:

از مہوش:
۔۔۔۔۔اور جہاں تک اہل کتاب کے عیسی علیہ السلام پر ایمان لانے کی بات ہے تو آیت کے اس ٹکڑے سے بھی کہیں نزول عیسی علیہ السلام کا عقیدہ ثابت نہیں ہو رہا اور لوگ اقوال رسول ص کو رد کر کے اپنی مرضی سے آپ کی تشریچ کے بالکل الٹ ہزاروں دوسری تشریحات کر لیں گے۔


سورۃ النسآء:4 , آیت:159 اور نہیں کوئی اہلِ کتاب میں سے مگر ضرور ایمان لائے گا مسیح پر اس کی موت سے پہلے اور قیامت کے دن ہوگا میسح ان پر گواہ۔

تو جنہیں اقول رسول ص کو رد کرتے ہوئے آپکی تشریح کے مخالف تشریح کرنی ہو گی، وہ آپ ہی کے لائسنسن کے ٹوکن میں سب سے پہلے اعتراض کرے گا کہ اس سے تو مراد تمام اہل کتاب ہیں [زندہ و مردہ[ تو اس سے عیسی علیہ السلام کے دوبارہ نزول کا کیا تعلق؟ دوسرا آپکے مخالف کچھ کہے گا اور تیسرا آپکے مخالف کچھ اور۔

اور آپکو علم ہے کہ اس آیت میں علماء کے درمیان اختلاف ہے کہ اس میں کس کی موت کا ذکر ہے۔ آیا یہ کہ ہر اہل کتاب "اپنی" موت سے قبل ایمان لائے گا، یا پھر "عیسی ع" کی موت سے قبل اسلام لائے گا۔

قرانی آیت یہ ہے:

وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلاَّ لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا

اور اسکا مطلب بہت سے علماء تک یہ نکالا ہے کہ یہاں عیسی ع کی موت کی بات نہیں ہو رہی، بلکہ اہل کتاب کی اپنی موت کا ذکر ہے۔ یعنی اگر اسکا ترجمہ انکی سمجھ کے مطابق کی جائے تو وہ یوں ہو گا:

اور نہیں کوئی اہلِ کتاب میں سے مگر ضرور ایمان لائے گا مسیح پر اپنی موت سے پہلے۔۔۔۔۔۔

تو جب علماء تک میں اختلاف ہے، تو وہ لوگ جو کہ رسول ص کے اقوال کو ٹھکرا کر اپنی مرضی سے قران کی تشریح کرنا چاہتے ہیں، تو ُان کے لیے اس لائسنس کی موجودگی میں کیا مشکل ہے کہ وہ اس آیت کے مطلب کو ہی اپنی مرضی کے مطابق موڑ دیں؟

اور اب پانچویں خود قادیانی حضرات کو لے لیں جو اس آیت کی کی تشریح آپ ہی کے وضع کردہ لائسنس کی روشنی میں آپ سے بالکل مختلف کر رہے ہیں۔ مثلا اس آیت کی تفسیر یوں کر رہے ہیں:


اقتباس:
اگر "اس کی موت سے اگر مسیح کی موت مراد لی جائے تو یہ محض ایک دعوی ہے ۔ کڑوڑوں یہودی مر گئے جو نہ اپنی موت سے پہلے مسیح پر ایمان لائے، نہ مسیح کی موت سے پہلے اس پر ایمان لائے۔

تو اب آپ خود دیکھ لیں قرانی آیات کے متعلق یہ لائسنس خود کے لیے حاصل کر کے آپ "شر" کا کتنا بڑا دروازہ کھول رہے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ آپ شاید کسی آیت کی صحیح تشریح پر پہنچ جائیں، مگر ہزاروں لاکھوں آپکے اسی لائسنس کے تحت آپ کو جھٹلا رہے ہوں گے۔

کاش کہ فاروق صاحب پھر اس بلاوجہ کی واحد و جمع کی بحث لانے کی بجائے غور کریں اور دیکھیں انکا لائسنسن کا یہ ٹوکن ہزاروں لوگ انہی کے خلاف استعمال کر رہے ہوں گے اور قرانی آیات سے متعلق اقوال و تفسیر نبوی [ص] کو ٹھکرا کر، نظر انداز کر کے ان قرانی آیات سے کھیل کھلواڑ کر رہے ہوں گے۔

/////////////////////////

کیا عقیدہ ظہور عیسی ابن مریم علیہ السلام پر قرانی آیات بالکل واضح، صاف، روشن اور غیر مبہم ہے؟

فاروق صاحب نے عقیدہ ظہور عیسی ابن مریم علیہ السلام پر صرف اور صرف ایک آیت ثبوت کے طور پر پیش کی ہے۔
میں نے اس تھریڈ کی 90 پوسٹ میں مکمل طور پر ثابت کیا ہے کہ مختلف فرقوں کے لوگ کس طرح اس آیت کو فاروق صاحب کے جاری کردہ لائسنس کے مطابق کسطرح اقوال نبی ص کو ٹھکراتے ہوئے کیسے اس آیت سے کھیلتے ہیں۔

آپ لوگوں سے درخواست ہے کہ آپ لوگ اس پوری پوسٹ کا مطالعہ کیجئے اور پھر خود فیصلہ کیجئِے کہ کیا واقعی یہ فاروق صاحب کے دعوے کے مطابق عقیدہ ظہور عیسی ابن مریم کے متعلق بالکل واضح، روشن اور غیر مبہم آیت ہے یا نہیں۔

گمراہ فرقے جو کہ عقیدہ ظہور عیسی علیہ السلام کے منکر ہیں وہ یہی تو اعتراض کر رہے ہیں کہ اگر عقیدہ ظہور عیسی کو اللہ نے قران میں بیان فرمانا ہی تھا تو قران میں دس پندرہ مرتبہ مختلف مقامات پر بالکل صاف اور واضح اور غییر مبہم آیات کیوں نہ بیان کر دیں؟ مثال کے طور پر جیسے "اور عیسی ابن مریم قرب قیامت سے قبل پھر ظہور کرے گا"۔ تو ایسی بالکل واضح و روشن آیات کو اگر اللہ قران میں دس پندرہ جگہ بیان کر دیتا تو کوئی اس میں شک نہ کر سکتا۔

تو فاروق صاحب، تو اب آپ دیجئیے ان گمراہ فرقوں کے اعتراضات کا جواب جو آپ کے تحت آپ ہی کی لات کھینچ رہے ہیں۔ اور کیجئیے انہیں ثابت کہ عقیدہ ظہور عیسی کے متعلق سورہ النساء کی آپکی بیان کردہ آیت غیر مبہم نہیں بلکہ بالکل واضح اور روشن ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top