مہوش علی
لائبریرین
سجدہ تعظیمی اور منکرینِ احادیث حضرات
اے ایمان والو:
اللہ تعالی کا شکر ادا کرو کہ اللہ تعالی نے اسی قران میں ایسا انتظام کر رکھا ہے کہ منکر عقائد والوں کو کوئی راہ فرار نہیں۔
مجھے یقین ہے آج اس قرانی پیغام کو پہنچا دینے کے بعد منکرین حدیث عقیدے کا مکمل قلع قمع ہو جائے گا [صرف اُن لوگوں کے لیے جو صدق دل سے حق و سچائی کے طلبگار ہیں]۔ انشاء اللہ۔
قران میں سجدہ تعظیمی:
[arabic]إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ[/arabic]
[القران 12:4] جس وقت یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے باپ میں گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو خواب میں دیکھا کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں
[arabic]وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّواْ لَهُ سُجَّدًا وَقَالَ يَا أَبَتِ هَ۔ذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ[/arabic]
[القران 12:100] اور اپنے ماں باپ کو تخت پر اونچا بٹھایا اور اس کے آگے سب سجدہ میں گر پڑے اور کہا اےباپ میرے اس پہلے خواب کی یہ تعبیر ہے۔۔۔۔
[arabic]وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لِآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ[/arabic]
[القران 2:34] اورجب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ان سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کہ اس نے انکار کیا اورتکبر کیا اورکافروں میں سے ہو گیا
نوٹ:
1۔ قران کی یہ آیات اُس سجدہ تعظیمی کا ذکر کر رہی ہیں جو پچھلی شریعتوں میں نہ صرف حلال تھا، بلکہ ایک انتہائی بہترین و نیک عمل سمجھا جاتا تھا۔
2۔ مگر اسلامی شریعت میں [بلکہ کہتے ہیں کہ جناب موسی علیہ السلام کے زمانے سے] اس سجدہ تعظیمی کو اللہ کی جابب سے حرام قرار دے دیا گیا۔
3۔ مگر سجدہ تعظیمی کی اس حرمت کے متعلق کہیں بھی قران میں ایک بھی آیت موجود نہیں
[بلکہ فاروق صاحب اور دیگر منکرین حدیث حضرات کے دعوے کے بالکل برعکس بالکل واضح، روشن و صاف و غیر مبہم قرانی آیت تو ایک طرف رہی، کوئی غیر مبہیم آیت بھی سجدہ تعظیمی کو حرام قرار نہیں دے رہی۔
بلکہ اگر قران میں کچھ ہے تو وہ واضح اور صاف اور روشن طور پرسجدہ تعظیمی کو حلال بیان کر رہا ہے۔
4۔ مگر امت [غیر منکرین حدیث] کا اجماع ہے کہ سجدہ تعظیمی کم از کم یقینی طور پر شریعت محمدی میں حرام ہو چکا ہے، اور اس معاملے میں ہمارے پاس صرف اور صرف ایک حدیث نبوی ہے کہ:
رسول ص نے فرمایا:"اگر اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ جائز ہوتا تو وہ عورتوں کو حکم دیتے کہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں۔"
نوٹ:
اور یہ روایت صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود نہیں کہ جیسا کہ یہ آرگومنٹ/بہانہ پیش کر کے ظفری برادر اور دیگر چند حضرات عقیدہ ظہور مہدی کی تمام دیگر روایات کا انکار کر رہے تھے۔
5۔ اور اب فاروق صاحب اور دیگر منکرین حدیث کے اس لائسنسن کا سب سے خطرناک اور مہلک پہلو کہ جس کے فتنے کے متعلق میں بار بار انہیں خدا کا واسطہ دے کر سمجھا رہی ہوں٫۔۔۔۔۔۔۔
اور وہ یہ کہ رسول اللہ ص کی اس واضح حکم کے باوجود [کہ اب اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ جائز نہیں] پھر بھی ایسے گمراہ لوگ ہیں جو ڈنکے کی چوٹ پر یہ حرام کام انجام دیتے ہیں اور فاروق صاحب کے اسی لائسنس کے تحت قرانی آیات سے کھیل رہے ہیں اور آرگومنٹ دیتے ہیں کہ:
۔ قران میں اتنی ساری جگہ بالکل صاف واضح، اور روشن طور پر انبیاء علیھم السلام کے آگے سجدے کا حکم ہے، تو پھر ان کی موجودگی میں کوئی [انکے زعم میں] گھڑی ہوئی اس ایک روایت کو کیوں مانے؟؟؟؟؟؟؟؟
تو کاش فاروق صاحب جیسے منکرین حدیث حضرات دیکھیں اور عبرت حاصل کریں کہ انکا یہ لائسنس کتنے فتنوں کا دروازہ کھول چکا ہے اور مستقبل میں نجانے کتنی اور بربادیاں امت پر لائے گا۔
مجھے پورا یقین ہے کہ اللہ کی جانب سے خود کیے گئے اس قرانی نظام کا پیغام سمجھ لینے کے بعد جو شخص بھی صدق دل و سچائی سے راہ جاننے کے لیے تحقیق کر رہا ہو گا، وہ کبھی بھی منکرین حدیث عقائد کو قبول نہ کر سکے گا اور اُس پر اس فتنے کی بربادیوں کا حال کھل چکا ہو گا۔ انشاء اللہ۔
اے ایمان والو:
اللہ تعالی کا شکر ادا کرو کہ اللہ تعالی نے اسی قران میں ایسا انتظام کر رکھا ہے کہ منکر عقائد والوں کو کوئی راہ فرار نہیں۔
مجھے یقین ہے آج اس قرانی پیغام کو پہنچا دینے کے بعد منکرین حدیث عقیدے کا مکمل قلع قمع ہو جائے گا [صرف اُن لوگوں کے لیے جو صدق دل سے حق و سچائی کے طلبگار ہیں]۔ انشاء اللہ۔
قران میں سجدہ تعظیمی:
[arabic]إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ[/arabic]
[القران 12:4] جس وقت یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے باپ میں گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو خواب میں دیکھا کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں
[arabic]وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّواْ لَهُ سُجَّدًا وَقَالَ يَا أَبَتِ هَ۔ذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ[/arabic]
[القران 12:100] اور اپنے ماں باپ کو تخت پر اونچا بٹھایا اور اس کے آگے سب سجدہ میں گر پڑے اور کہا اےباپ میرے اس پہلے خواب کی یہ تعبیر ہے۔۔۔۔
[arabic]وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لِآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ[/arabic]
[القران 2:34] اورجب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ان سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کہ اس نے انکار کیا اورتکبر کیا اورکافروں میں سے ہو گیا
نوٹ:
1۔ قران کی یہ آیات اُس سجدہ تعظیمی کا ذکر کر رہی ہیں جو پچھلی شریعتوں میں نہ صرف حلال تھا، بلکہ ایک انتہائی بہترین و نیک عمل سمجھا جاتا تھا۔
2۔ مگر اسلامی شریعت میں [بلکہ کہتے ہیں کہ جناب موسی علیہ السلام کے زمانے سے] اس سجدہ تعظیمی کو اللہ کی جابب سے حرام قرار دے دیا گیا۔
3۔ مگر سجدہ تعظیمی کی اس حرمت کے متعلق کہیں بھی قران میں ایک بھی آیت موجود نہیں
[بلکہ فاروق صاحب اور دیگر منکرین حدیث حضرات کے دعوے کے بالکل برعکس بالکل واضح، روشن و صاف و غیر مبہم قرانی آیت تو ایک طرف رہی، کوئی غیر مبہیم آیت بھی سجدہ تعظیمی کو حرام قرار نہیں دے رہی۔
بلکہ اگر قران میں کچھ ہے تو وہ واضح اور صاف اور روشن طور پرسجدہ تعظیمی کو حلال بیان کر رہا ہے۔
4۔ مگر امت [غیر منکرین حدیث] کا اجماع ہے کہ سجدہ تعظیمی کم از کم یقینی طور پر شریعت محمدی میں حرام ہو چکا ہے، اور اس معاملے میں ہمارے پاس صرف اور صرف ایک حدیث نبوی ہے کہ:
رسول ص نے فرمایا:"اگر اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ جائز ہوتا تو وہ عورتوں کو حکم دیتے کہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں۔"
نوٹ:
اور یہ روایت صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود نہیں کہ جیسا کہ یہ آرگومنٹ/بہانہ پیش کر کے ظفری برادر اور دیگر چند حضرات عقیدہ ظہور مہدی کی تمام دیگر روایات کا انکار کر رہے تھے۔
5۔ اور اب فاروق صاحب اور دیگر منکرین حدیث کے اس لائسنسن کا سب سے خطرناک اور مہلک پہلو کہ جس کے فتنے کے متعلق میں بار بار انہیں خدا کا واسطہ دے کر سمجھا رہی ہوں٫۔۔۔۔۔۔۔
اور وہ یہ کہ رسول اللہ ص کی اس واضح حکم کے باوجود [کہ اب اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ جائز نہیں] پھر بھی ایسے گمراہ لوگ ہیں جو ڈنکے کی چوٹ پر یہ حرام کام انجام دیتے ہیں اور فاروق صاحب کے اسی لائسنس کے تحت قرانی آیات سے کھیل رہے ہیں اور آرگومنٹ دیتے ہیں کہ:
۔ قران میں اتنی ساری جگہ بالکل صاف واضح، اور روشن طور پر انبیاء علیھم السلام کے آگے سجدے کا حکم ہے، تو پھر ان کی موجودگی میں کوئی [انکے زعم میں] گھڑی ہوئی اس ایک روایت کو کیوں مانے؟؟؟؟؟؟؟؟
تو کاش فاروق صاحب جیسے منکرین حدیث حضرات دیکھیں اور عبرت حاصل کریں کہ انکا یہ لائسنس کتنے فتنوں کا دروازہ کھول چکا ہے اور مستقبل میں نجانے کتنی اور بربادیاں امت پر لائے گا۔
مجھے پورا یقین ہے کہ اللہ کی جانب سے خود کیے گئے اس قرانی نظام کا پیغام سمجھ لینے کے بعد جو شخص بھی صدق دل و سچائی سے راہ جاننے کے لیے تحقیق کر رہا ہو گا، وہ کبھی بھی منکرین حدیث عقائد کو قبول نہ کر سکے گا اور اُس پر اس فتنے کی بربادیوں کا حال کھل چکا ہو گا۔ انشاء اللہ۔