زیک
مسافر
نہیں میڈیا پر اشتہار کلچرل فالٹ کی وجہ سے آتے ہیں۔ فالٹ تو اس سے بہت پرانی ہے۔یہ کلچرل فالٹ بھی تو میڈیا کی دین ہے۔۔۔۔ اب ہر وقت رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشتہار آئیں گے تو عوام کیا کرے گی۔۔۔۔
نہیں میڈیا پر اشتہار کلچرل فالٹ کی وجہ سے آتے ہیں۔ فالٹ تو اس سے بہت پرانی ہے۔یہ کلچرل فالٹ بھی تو میڈیا کی دین ہے۔۔۔۔ اب ہر وقت رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشتہار آئیں گے تو عوام کیا کرے گی۔۔۔۔
دنیا بھر کےسائنسدان پریشان ہیں کہ پاکستانی قوم موٹر سائیکل ھلا کر ٹینکی میں پیٹرول کی مقدار کااندازہ کیسےلگالیتی ہے....
جہاں سے ویسٹ انڈیز کے اباؤاجداد آئے وہیں سے آپ کے اور میرے اباؤاجداد بھی تھے یعنی افریقہخوبصورت نظر آنے کے خواہشمند حضرات ویسٹ انڈیز چلیں جائیں
نقوش کا تیکھا ہونا یا نہ ہونا، رنگت سے ماورا ہے۔ہمارے کلچر میں گورے رنگ کو ہی معیار سمجھ لیا گیا ہے
ورنہ جو کشش کالے لوگوں میں ہے وہ گورے لوگوں میں کہاں عام زبان میں بولا جائے تو تیکھے نین نقش کے مالک ہوتے ہیں
ہمارے ہاں اکثر مردوں کی حسرت :
میں اہل ہوں کسی اور کا
میری اہلیہ کوئی اور ہے ۔۔
یہ بات میڈیا کے کھاتے میں نہیں ڈالی جا سکتی یہ ہماری قومی کمزوری ہےیہ کلچرل فالٹ بھی تو میڈیا کی دین ہے۔۔۔۔ اب ہر وقت رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشتہار آئیں گے تو عوام کیا کرے گی۔۔۔۔
صرف پاکستانیوں کو ہی کیوں مورد الزام ٹھراتی ہیں۔یہ بات میڈیا کے کھاتے میں نہیں ڈالی جا سکتی یہ ہماری قومی کمزوری ہے
ہر پاکستانی ماں اپنے بیٹے کے لئے چاند جیسی دلہن چاہتی ہے جس کی رنگت دودھ جیسی ہو ۔
ہر ادیب ، افسانہ نگار حسن کو چاند سے تشبیہہ دیتا ہے تو بیچارہ میڈیا تو وہی دکھائے گا جو قوم دیکھنا چاہتی ہے ۔
میں پاکستانی ہوں تو اپنی ہی بات کروں گی دوسری قوموں کو دیکھنے سے پہلے اپنی طرف دیکھنا ضروری ہے ۔ ویسے آپ کی اطلاع کے لیے اس رویے میں شدت ہمارے ہاں زیادہ ہے باقیوں کی نسبت اور وجہ وہی ذہنی اور معاشرتی تربیت ۔صرف پاکستانیوں کو ہی کیوں مورد الزام ٹھراتی ہیں۔
انسان خود بنیادی طور پر حسن پرست ہے۔ خوبصورتی کا دلدادہ ہے۔ ہر وہ چیز جو دیکھنے میں بھلی لگے اس میں کشش محسوس کرتا ہے۔
نسل پرستی یا گوروں کالوں کا جھگڑا کوئی پاکستانی تھوڑا ہی ہے۔
انہیں کا یہ بھی گانا ہے کہ گورے رنگ کا زمانہ کبھی ہوگا نہ پراناکالے نہیں سانولے۔۔۔۔۔ مولانا جنید جمشید کا گانا ہے سانولی سلونی سی محبوبہ۔۔۔
آپ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانیوں کا معیارِ حسن افریقیوں سے مختلف ہے تو پھر دونوں اپنی اپنی جگہ ٹھیک ہیں۔چلیں افریقیوں سے یاد آیا کہ ہمارے سر ہمیں بتاتے تھے افریقہ ان کا جانا ہوا اور وہاں سے حسن کی تعریف جو انہیں سنے کو ملی وہ ایشیاء کی ثقافت سے بالکل ہٹ کے ہیں ۔ وہاں کی صنف نازک جس کا ناک چپٹا ہو ، ہونٹ موٹے ہوں اور آنکھیں آم کی کاش کی طرح ہوں ۔۔۔حسین ترین عورت سمجھی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔خوبصورتی دیکھنے والے کی نگاہ میں ہوتی ہے ۔۔۔۔ ہم نے معیار بنا لیے تفریق کے ۔۔۔۔۔۔ورنہ سچا رنگ انسان ہونے کا ہے ، باقی سب بناوٹ اور تصنع ہے
آپ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانیوں کا معیارِ حسن افریقیوں سے مختلف ہے تو پھر دونوں اپنی اپنی جگہ ٹھیک ہیں۔
اس میڈیا کی وجہ سے ہمارے جیسے کالے ایویں ای احساس کمتری کا شکار رہتے ہیںیہ بات میڈیا کے کھاتے میں نہیں ڈالی جا سکتی یہ ہماری قومی کمزوری ہے
ہر پاکستانی ماں اپنے بیٹے کے لئے چاند جیسی دلہن چاہتی ہے جس کی رنگت دودھ جیسی ہو ۔
ہر ادیب ، افسانہ نگار حسن کو چاند سے تشبیہہ دیتا ہے تو بیچارہ میڈیا تو وہی دکھائے گا جو قوم دیکھنا چاہتی ہے ۔
ٹینکی گھمانے سے اسکے وزن کا اندازہ ہو جاتا ہے جو کہ پٹرول کی مقدار میں کمی یا زیادتی کو واضح کر دیتا ہےدنیا بھر کےسائنسدان پریشان ہیں کہ پاکستانی قوم موٹر سائیکل ھلا کر ٹینکی میں پیٹرول کی مقدار کااندازہ کیسےلگالیتی ہے....
آپ شاید مکسڈ اسپیسز ہیں
پر عارف بھائی ٹینکی گھمانے کے لیے تو پوری موٹرسائیکل کھلونی پڑھے گی ناں ۔ٹینکی گھمانے سے اسکے وزن کا اندازہ ہو جاتا ہے جو کہ پٹرول کی مقدار میں کمی یا زیادتی کو واضح کر دیتا ہے
کیا چاند گورا ہوتا ہے؟ ہو سکتا ہے وہ گول منہ والی دلہن ڈھوندتی ہوں۔۔۔۔ افسانہ نگار نے تو ایک بار کہہ دیا تھا کہ رقص اعضاء کی شاعری ہے۔ اور یہ معصوم قوم آج بھی اس کے اس مقولے کو دل و جاں سے تسلیم کرتی ہے۔۔۔۔۔یہ بات میڈیا کے کھاتے میں نہیں ڈالی جا سکتی یہ ہماری قومی کمزوری ہے
ہر پاکستانی ماں اپنے بیٹے کے لئے چاند جیسی دلہن چاہتی ہے جس کی رنگت دودھ جیسی ہو ۔
ہر ادیب ، افسانہ نگار حسن کو چاند سے تشبیہہ دیتا ہے تو بیچارہ میڈیا تو وہی دکھائے گا جو قوم دیکھنا چاہتی ہے ۔
اس معاملے میں ہم عالی مقام کشور کے پیروکار ہیں کہ وہ فرماتے ہیں۔۔۔ "گورے رنگ پہ نہ اتنا گمان کر۔۔۔"انہیں کا یہ بھی گانا ہے کہ گورے رنگ کا زمانہ کبھی ہوگا نہ پرانا
واہ مرشد۔۔۔۔ کیا رعایت دی ہے۔۔۔ کہ ہر چیز کو ہی گھیرے میں لے لیا ہے۔۔۔نقوش کا تیکھا ہونا یا نہ ہونا، رنگت سے ماورا ہے۔