خط میں نے تیرے نام لکھا

ماوراء

محفلین
حجاب نے کہا:
ماوراء نے کہا:
حجاب نے کہا:
محب علوی نے کہا:
حجاب نے کہا:
محب علوی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
چونکہ نیا دور ہے اس لیے چیٹنگ اور ای میل سے بات چیت کا آغاز اب معمول کا حصہ ہے۔ اسی پس منظر میں اس خط کا آغاز ہوتا ہے۔


آداب ،

آپ کا شاعرانہ خلوص بذریعہ ای میل پہنچتا رہا اور میں اب اس پائے ثبوت تک پہنچ چکا ہوں جہاں میں باآسانی یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذوقِ سلیم حسنِ داد کے قابل ہے اور آپ جیسی حسنِ نظر رکھنے ولی شخصیت سے شرفِ کلام نثر کی شکل میں نہ ہونا باعثِ محرومی اور خلاف ادب ہوگا۔ جب میں نے پہلی غزل بھیجی تو دل کو یہی وہم ستاتا رہا کہ جانے غزل کا نصیب کسی باذوق سے جاگے گا یا کوئی بے ہنر اس کی قسمت تاریک کر دے گا۔ ابھی اس کشمکش میں مبتلا ہی تھا کہ اس کا جواب ایک اعلی پائے کی غزل سے باخوبی مجھ تک پہنچ گیا اور سوچا کہ اس قبولیت کی گھڑی میں کچھ اور مانگ لیا ہوتا تو شاید وہ اس سے بڑھ کر نہ ہوتا کیونکہ اس سے عمدہ جواب اور بھلا کیا ہوگا۔ شاعری ہم دونوں میں قدرِ مشترک ٹھہری ہے تو اس حوالے سے عرض کرتا چلوں کہ میں اپنے بارے میں فقط اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تعارف کی ضرورت تو نہیں ہے کہ

آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے

پھر بھی رسم دنیا نبھانے کو لکھتا چلوں کہ غمِ روزگار نے مشینوں میں الجھا دیا ہے ورنہ دل تو فنونِ لطیفہ میں ہی دھڑکتا ہے۔ دیگر پسندیدہ مشاغل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی کچھ ہے مگر کچھ آئندہ کے لیے بچا کر رکھ رہا ہوں۔

خط کے اختتام سے پہلے آپ سے کچھ آشنائی کی تمنا کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو آپ کی طرف سے ایک ذاتی ای میل باشمول چند دلچسپیوں اور مشاغل تحریر کرنے سے ہو سکتی ہے اگر خط لکھنا دشوار ٹھہرے۔

آپ کے خط (ای میل ) کا بے چینی سے منتظر

حضور بہت شکریہ ، بڑی نوازش کہ آپ نے اس ناچیز کو اس قابل سمجھا اور اپنا قیمتی سرمایہ ، اپنی خوبصورت شاعری سے مجھے نوازا، بے انتہا مشکور ہوں۔
اسی لیے تو آپ سے اتنی الفت ہے کہ کوئی بات رد نہیں کرتے آپ باقی یہ بھی معلوم ہے کہ کچھ شکوے شکایاتیں آپ کو ہم سے ہیں جنہیں دور کرنا مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں ، جلد ہی آپ کے دل میں دبی خواہشیں پوری ہو جائیں گی ، اطمینان رکھیے گا۔

اب اجازت دیجیے ، کبھی کبھار اپنے خوبصورت الفاظ سے ہمیں ضرور نواز دیا کیجیے اور ہاں اپنے شاعری کا ذخیرہ مجھے ضرور بھیجا کیجیے، کوئی اور قدر دان ہو نہ ہو ، میں ضرور ہوں ، آپ کی محنت کی ، آپ کی سوچ کی اور آپ کے جذبوں کی قدر ہے مجھے اپنا خیال رکھیے گا۔
خدا حافظ



پھر سے سلام ،

اجی شکریہ کیسا، آپ ہی کی چیز تھی آپ تک پہنچ گئی ویسے بھی عدل کا تقاضہ ہے کہ جس کی چیز ہو اس تک پہنچا دی جائے اور میں نے بھی عدل سے کام لیا۔ تمہارے (آپ سے تم کا فاصلہ طے کرتے ہوئے) لیے ہی لکھتا تھا تم تک نہ پہنچے تو اس سے بڑھ کر ان جمع شدہ شعروں کی بے قدری اور کیا ہوگی۔ میرا سرمایہ تمہارا بھی تو ہے ، تمہیں خود سے الگ کہاں سمجھا ہے میں نے۔ میری چیزیں تمہاری بھی تو ہیں اور تمہاری چیزوں کو بھی اپنا ہی سمجھتا ہوں میں۔ الفت کا اظہار چاہے کتنا ہی مبہم کیوں نہ ہو دلی مسرت کا باعث بنتا ہے اور تمہارے مکتوب سے اس پنہاں الفت کو محسوس کرکے روح مسرور ہوگئی ، جیسے کسی نے محبت کی برسات کر دی ہو میرے پیاسے تن پر۔ تمہاری الفت مجھے بے حد عزیز ہے اور یہ الفت ہی تو جو باہمی تعلق کو محبت سے جوڑے رکھتی ہے۔ روح کو شادابی بخشنے کے لیے کچھ الفاظ بطور ہدیہ عنایت کرتی رہنا کہ اس سے دل سنبھلا رہتا ہے اور چاہت کا احساس اور توانا رہتا ہے۔ یہ پڑھ کر ایک بار تو دل و جان جھوم اٹھے کہ کچھ خواہشیں عنقریب پوری ہو جائیں گی پھر خیال آیا کہ دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہے مگر سچا کیسے ہوگا، خواہش تو بس تمہیں سننے اور تم سے مل کر ان کہی کہنے کی ہیں مگر ہر خواب کی تعبیر کہاں؟ الفاظ میں وہ قوتِ اظہار کہاں جو تمہاری کمی کو بیان کر سکیں ، تمہارے بغیر بیتے دنوں کی داستان خود سنا سکیں ، تمہیں بتا سکیں کہ وہ دن جو تم سے باتیں کیے بنا گزرتے ہیں وہ کتنے بے کیف کتنے بے سکون ہوتے ہیں ان دنوں سے جن میں تم سے باتیں ہوتی ہیں ، جن میں زندگی محسوس ہوتی ہے۔ تمہارے کہے پر اتنا ہی اعتبار ہے جتنا خود تم پر اور میں مطمن رہوں گا بس تم میرے ساتھ رہنا۔
کبھی کبھار ہی کیوں میرے الفاظ پر بہت حق ہے تمہارا ، جب چاہا کرو گی آ جایا کریں گے سر تسلیم خم کیے اور شاعری کے مجموعے تو ہیں ہی تمہارے۔ جانتا ہوں کہ تم جذبوں کی سچی قدردان ہو اس لیے تو دل تمہارا قدردان ہے ، تمہارا خیال خود سے جدا نہیں کرتا اور ہمہ وقت تمہیں دل میں بسائے رکھتا ہوں۔

میری طرف سے اپنا بہت خیال رکھنا اور جلد لکھنا مجھے۔
الوداع

تمہارا خط اب کی بار کیا ملا سمجھو قیامت آ گئی طبیعت پہلے ہی ناساز تھی اب ساز و آواز بن گئی، تم خط پھینکتے ہوئے خط کے ساتھ چھوٹا سا پتھر باندھا کرو اس بار تمہارا خط امّاں کے سر پر لگا وہ تو شُکر تھا کہ امّاں اپنی چیخ و پکار میں یہ بھول گئیں کہ کیا چیز لگی ہے سر پر ورنہ دن میں تارے نظر آ جاتے مجھے :roll:
میں تمہاری شاعری سمجھنے کی کوشش کروں ، تمہارے خط سنبھالوں یا تمہاری حرکتوں پر پردے ڈالوں ایک ننھی سی معصوم میری جان اور اُس پر اتنے ظلم
:cry:

اور غزل ہی بھیجنا تم کبھی تحفے بھی بھیج دیا کرو ایسے تو کافی خبریں ملتی ہیں اڑتی اڑتی انار کلی میں گھوم رہے ہوتے ہو وہ تو شکر کرو اکیلے ہوتے ہو اس لیئے کبھی پوچھا نہیں اور یاد رکھو آئندہ بھی اکیلے گھومنا ورنہ وہ غزل ابّا کو بھجواؤں گی تمہارے جو تم نے مجھے لکھی ہے پھر تم پر دیوان لکھیں گے ابّا تمہارے :wink:

اور ہاں یہ تمہارے خط لکھنے کا شوق اور اُس سے زیادہ جواب مانگنے کا شوق کچھ زیادہ نہیں ہو گیا کہیں منشی لگنے کا ارادہ تو نہیں رکھتے اگر ایسا ہے تو ذرا قلم کو قابو میں رکھنا میں تمہارے مزاج سے خوب واقف ہوں :twisted:
اچھا اب اجازت دو تمہاری نئی رپورٹ ملے گی تو خط لکھوں گی۔


کیا زمانہ آ گیا کہ خط کا ملنا قیامت ٹھہرا اور طبیعت ناساز سے آہ و فریاد بن گئی۔ پہلے خط آنے پر بہار چھا جایا کرتی تھی جلترنگ سے بجنے لگتے تھے ، ہوائیں گنگنانے لگتی تھیں اور طبیعت پر نکھار آ جایا کرتا تھا اور اب قیامت ، ساری نا شکری کی بات ہیں ، گھر بیٹھے خط جو مل جاتے ہیں خود لکھ کر اس طرح پھینکنے پڑیں تو قدر بھی ہو۔ خط کے ساتھ چھوٹا پتھر باندھا کروں ، کیا خط لکھوانے کے ساتھ ساتھ پتھر مارنے کا کام بھی مجھ سے لیا کرو گی۔ گھر والوں سے نہیں بنتی تو یہ غضب تو نہ ڈھاؤ ، کچھ تو خیال کرو ان کا آخر تمہارے گھر والے ہیں ، میں اتنا خیال رکھتا ہوں کہ صرف آدھ پاؤ کے ٹماٹر میں لپیٹ کر خط پھینکتا ہوں اس پر بھی تمہاری اماں کا واویلا آدھا شہر سنتا ہے۔ ویسے تمہیں دن میں تارے نظر آنے بھی چاہیے رات بھر جو تارے گنواتی رہتی ہو مجھے۔
شاعری سمجھنے کی کوشش نہ کیا کرو بس پڑھا کرو ، سمجھ لی تو خود بھی لکھنے لگو گی اور پھر تمہارے لکھے کو کون پڑھے گا ، خط سنبھالنے کے لیے نہیں پڑھنے کے لیے بھیجتا ہوں اور حرکتیں تمہارے گھر سے باہر ہوتی ہیں تم ان سے آنکھیں بند رکھا کرو اور جتنی معصوم تمہاری جان ہے وہ میں جانتا ہوں یا تمہاری اماں۔

غزل تو خط کو سجانے کے لیے بھیجتا ہوں اور تحفے کی خوب کہی ، ابھی پچھلے ماہ ہی تو نقلی چاندی کی قیمتی انگوٹھی بھیجی تھی تمہیں۔ اب میں نواب تو ہوں نہیں کہ ہر خط کے ساتھ ایک عدد جڑاؤ ہار بھی بھیجا کروں اور بالفرض نواب ہوتا تو پھر ان عشق کے بکھیڑوں میں پڑنے کی ضرورت ہی کیا تھی ، اب میں تو خدا لگتی کہتا ہوں چاہے کسی کے دل پر جا کر لگے۔
انار کلی میں گھومتا ہوں مگر انار اور کلی دونوں سے دور دور ہی رہتا ہوں گو کھینچتے دونوں ہیں مگر تمہارا خیال ہے وگرنہ کب کا اکیلا پن ختم ہو چکا ہوتا۔ دھمکیاں مت دو غزلوں اور ابا کی اور دینی ہے تو ایک ایک کرکے دو ، اکھٹی دونوں تو نہ دو ویسے غزل میں نے وزن میں لکھی تھی اس لیے تمہارے ابا نہیں مانیں گے کہ میری ہے اور تمہارے لیے تو قطعا نہیں مانیں گے جتنے استعارے اور تشبہیات اس غزل میں ہیں اس کے بعد کسی کا خیال کسی الپسرا سے کم پر نہیں ٹھہرے گا، بھولے سے بھی تمہارا خیال نہیں آئے گا انہیں ، اک عمر گزری ہے ان کی اس دشت میں ، سمجھ جائیں گے کہ کسی نے کسی کو فردوسِ بریں دکھائی ہے۔

بھولے سے خط کا جواب دیتی ہو اور پھر یہ تاکید کہ میں جواب کا اصرار بھی نہ کروں ، منشی لگ جاتا کہیں تو تم خود پہروں بیٹھ کر خط لکھا کرتی مجھے ، تمہاری طبیعت سے اتنی واقفیت تو مجھے بھی ہے ۔

اجازت کی کتنی جلدی ہے اور جیسے سب کام میری اجازت سے کرتی ہو ، نئی رپورٹ سے پہلے ذرا اپنے گھر کی رپورٹ لکھ بھیجنا اور ہاں خط کے لیے کسی قاصد کا بندوبست کرلو اب مجھے سے ہر بار خط پھینکا نہیں جاتا۔

آداب
تمہارا خط ملا پڑھتے ہی خیال آیا تمہیں پھول ماروں گملے کے ساتھ
تم کبھی سچّے عاشق نہیں بن سکتے لکھا بھی تھا طبعیت ناساز ہے مگر تم خیریت بھی نہ پوچھ سکے اور گِلے شکوے کر کے سارے موڈ کا ستیاناس کر دیا۔
اور تم خط پھینک کے یوں غائب نہ ہوا کرو جیسے گنجے کے سر سے بال ،بہت سے کام کروانے ہوتے ہیں، بال پر یاد آیا ذرا اپنی زلفیں کٹوا لو جوگی لگنے لگے ہو پیسے نہیں ہیں تو ادھار لے لو ، اور کچھ کام بھی کیا کرو میرے گھر کی رپورٹ لینے کے علاوہ ، تم میرے ابّا کے بارے میں اتنا کچھ جانتے ہو اُن کی عمر کے تو نہیں لگتے کہ ابّا کے راز پتہ ہوں یا خزاب لگاتے ہو ، اب کی بار آؤ تو یاد سے اپنی بتیسی چیک کروانا منہ پر تو آج کل ڈینٹ پینٹ سے عمر چھپا لی جاتی ہے مجھے شک ہونے لگا ہے تمہاری عمر پر۔
کتنا افسوس کروں اُس بھیگی شام کا جب تم سے ملاقات ہوئی تھی اور تم نے اپنی پرانی سائیکل کے پیڈل پر پاؤں مارتے ہوئے آفر کی تھی کہ بے جا سائیکل تے ، اور میں تمہارے ساتھ جی ٹی روڈ کی سیر کو چل پڑی تھی مجھے کیا پتہ تھا کہ تم ترقی نہیں کرو گے اور سائیکل سے پیدل ہو جاؤ گے عقل سے پیدل تو تم پہلے ہی تھے مگر خیر اُمید کا دیا جلتا رکھو بجھ جائے تو پھر جلا لیا کرو ماچس ساتھ رکھا کرو ۔اور انار اور کلی سے دور رہتے ہو تو اُس میں بھی تمہارا قصور ہے کوئی گھاس ہی نہیں ڈالتی تو کرو گے کیا پہلے اپنے کرتوت تو ٹھیک کر لو وہ تو میں ہوں جو برداشت کرتی ہوں تمہاری دل پھینک عادتوں کو ، میرے جیسا ہیرا مل نہیں سکتا کبھی تم کیا جانو میری قدر کسی جوہری کو ہی ہو سکتی ہے ، وہ جو میری سہیلی ہے پینو اُس کے سامنے تمہارا ذکر کردوں تو شرمندہ کر دیتی ہے مجھے تمہارے قصّے سنا کر۔تمہارے ان قصّوں نے تو میری سُکھ دیاں نیندراں ہی اُڑا دی ہیں اور ایک تم ہو کہ تم سے خط تک نہیں پھینکا جاتا بابوں کی طرح بس چارپائی پر پڑے رہا کرو قاصد نہیں لگواؤں گی میں ہمت ہے تو خود کُنڈی بجا کے خط دے جایا کرو اور ٹماٹر خط کے ساتھ باندھنے کی بجائے کلو دو کلو ساتھ دے جایا کرو امّاں کو تاکہ ان ٹماٹروں کی چٹنیاں کھا کے کچھ تو اچھا سوچیں میرے گھر والے تمہارے لیئے، اچھا اب مجھے دیر ہو رہی ہے ذرا محلّے سے جاکے آج کی رپورٹ تو لوں جب تک تم چھت پر جاکے کبوتر بازی کے چکر میں تاک جھانک کر لو ۔
والسّلام ۔۔۔۔۔۔ گلابو ۔
بہت ہی خوب حجاب۔ زبردست۔ اب پتہ چلا ہے کہ خط و کتابت ہو رہی ہے۔ ویسے تمھیں تو ساری خبریں ہیں، کہ یہ پریم پتر کیسے لکھتے ہیں یا کیسے ہوتا ہے۔ :wink: :lol:

ماوراء میں اپنی بیسٹ فرینڈ کو پریم پتر لکھتی رہی ہوں 5 صفحے کے خط بھی لکھے ہیں منٹ منٹ کی باتیں لکھتی تھی ڈیٹ کے ساتھ اس لیئے عادت ہے ۔
ویسے یہ محب کا خط اُفففففف محب نے صرف جواب دیا ہے میں نے کتنی مشکل سے اس قنوطی خط کا جواب لکھا ہے نہ پوچھو ویسے محب کی صلاحیتوں کو زنگ لگتا جا رہا ہے کیوں ٹھیک :wink:

واقعی؟؟۔ میں بھی اپنی دوست کو پاکستان خط لکھتی رہتی ہوں۔ ابھی تک میرا ریکارڈ 23 صفحات پر مشتمل ہے۔ آخری خط 14 صفحات کا تھا۔ lol۔

مجھے اندازہ ہے کتنی محنت سے لکھا ہو گا۔ لیکن زبردست لکھا ہے، اب محب یہ نہیں کہہ سکے گا کہ کوئی میرا جواب نہیں دے سکتا۔ زنگ تو اب لگنا ہی ہے نا۔ آجکل پتہ ہی۔۔۔کیسے دن چل رہے ہیں اس کے۔ :wink:
 

تیشہ

محفلین
ماوراء نے کہا:
امن ایمان نے کہا:
آج مورخہ 26 مارچ 2007 بروز پیر
بمقام: اردو ویب، نزد اداس محفل، محلہ بدتمیزاں۔


مکرمی و محترمی عزیزم رکنِ محفل !

مجھے امید ہے کہ آپ اپنی بےحس طبیعت کے باعث بخیروعافیت ہوں گے۔ بہت معذرت کے ساتھ کہ بیمار تو ہم جیسے حساس دل ہوتے ہیں جنھیں ذرا سی لاپرواہی سے عرضہ دل لاحق ہوجاتا ہے۔ عرصہ گزر گیا اور ہم دل کی بات دل میں رکھے بیٹھے رہے۔آج برادرم سیفی کا کھلا خط پڑھا تو خونِ چنگیزی نے جوش مارا اور سوچا کہ جب وہ سرعام ایک محبت نامہ اپنے منتظم اعلی کو لکھ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں ایک شکایت نامہ لکھ سکتے؟

ازیں بس۔۔۔۔چند روز ہوئے دل ناداں کو جانے کیا شکوک لاحق ہوگئے ہیں۔۔ایسا لگتا ہے جیسے کہ تم مجھ سے ناراض ہوگئے ہو۔لاکھ سمجھایا کہ مجھ بے وقوف سے اگر کچھ غلط سرزد ہوگیاہے تو ایسا نادانستگی میں ہوا ہوگا۔۔ہم تو اپنوں کو ناراض کرنے کا اور تنگ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔سوچ سمجھ کے تو ہم صرف دشمنوں کو تنگ کرتے ہیں اور انھیں ایذا پہنچانے کے نت نئےحربے تیار کرتے رہتےہیں جن میں سرفہرست اپنے خوبصورت ناخنوں کی دیکھ بھال ہے جو کہ ہمارے ان زندہ دشمنوں کے لیے ہے جو چوبیس گھنٹے ہمارے ساتھ ہوتے ہیں اور اپنے مشینی دشمنوں کے لیے تو ہم چن چن کے ایسی پوسٹس پڑھتے اور یاد رکھتے ہیں جن میں معرکہ آرائی بہت دور تک کی گئی ہو اور ہم بھی ایسی تلخ باتوں کو سیکھ کر کسی اور میدانِ جنگ میں دوبدو ان بہادر سپاہیوں کی طرح اپنے زبان کے جوہر دکھلا سکیں۔یہ تو تھی ہماری حکمت عملی دشمنوں کے واسطے۔ ذرا گھڑی بھر کو سوچو کہ جو دوستوں سے دشمنی کے گُر دیکھ دیکھ کر سیکھ رہی ہے وہ پھر کس طرح تم سے تمھارے جیسی بےحسی نہیں سیکھے گی؟
مجھے پتہ ہے کہ تم سوچو گے نہیں، تمھیں تو ہر وقت یہ ہول پڑا رہتا ہے کہ یہ چھٹانک بھر سی لڑکی سے بات کرنا کہیں تمھارے لیے شرمندگی کا باعث نہ بن جائے۔اسی لیے تم ہر جگہ بہت سکون سے مجھے نظر انداز کردیتے ہو۔ خیر ہمارا کیا ہے کہ ایک تمھی پر تو دنیا ختم نہیں ہونے والی۔میں اب بھی کہہ رہی ہوں کہ اپنی اس روش سے باز آجاؤ۔ ابھی تم میرے دو حربوں کو تو جان ہی چکے ہو اگر وہ کارگر نہ ہوسکےتو ایسا نہ ہو کہ کسی دن بہت غصے میں آکر میں یہاں سے اپنا نام ونشاں ہی مٹا دوں اور تم بس پھر ہاتھ ملتے رہ جاؤ۔
اپنی جوابی حالت کے بارے میں کچھ مت لکھنا۔ میں جانتی ہوں کہ تم میں اتنا حوصلہ نہیں ہے کہ اعلی ظرفی سے اپنی غلطی تسلیم کرو۔ ہاں مگر خود کو سدھارنے کی کوشش ضرور کرنا۔

والسلام

تمھاری ایک ساتھی رکن
بہار نگر،نزد خوشی اسٹریٹ کے ساتھ والی دکھی گلی،
خزاں ٹاؤن۔
السلام و علیکم امن،
میں نے تمھارے خط کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اپنی طرف سے نہیں۔ بلکہ اس کی طرف سے جس کو تم نے لکھا ہے۔ اور اگر میری کوئی بات بری لگے تو ۔۔تو۔۔ کچھ بھی نہیں۔۔۔ امید ہے کچھ برا نہیں لگے گا۔ اور جو مجھے سمجھ آیا کہ تم نے یہ خط صرف اور صرف ایک ممبر کو لکھا ہے، اور مجھے اندازہ بھی ہے کہ وہ کون ہے۔ :p ۔ میں نے جواب بھی اسی لحاظ سے لکھا ہے۔ جس کی طرف سے لکھا ہے، امید ہے کہ اسے بھی کچھ برا نہیں لگے گا۔ :D
تو شروع کرتے ہیں۔ lol۔


----------------------------ooooooo-------------------------​

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔​


دکھی گلی، بہادر نگر۔
مورخہ، 30 مارچ 07

السلام علیکم امن امان،

امید ہے کہ تم بھی اپنی نہایت حساس طبیعت کے ساتھ خیریت سے ہو گی۔ کچھ دن پہلے ہی تمھارا شکایت نامہ ملا۔ بلکہ مجھے تو یہ فیصلہ کرنے میں دقت ہو رہی تھی کہ اس نامے کو کون سا “نامہ“ کہہ کر پکاروں۔ شوق نامہ، حساس نامہ، دھمکی نامہ، دشمن نامہ، الزام نامہ یا “محبت نامہ“۔ بس اسی الجھن میں جواب دینے میں بھی دیر ہو گئی۔

سیفی نے یہ خط وکتابت کا سلسلہ شروع کر کے کم از کم مجھے تو عجیب سی مصیبت میں گرفتار کر دیا ہے۔ اب دیکھو نا۔۔۔ اگر سیفی یہ سلسلہ شروع نہ کرتے تو تمھیں اپنے دل کی بات مجھ تک پہنچانے کا خیال بھی نہ آتا۔ اور میں تمھارا یہ خط پڑھ کر عجیب سی کشمکش میں مبتلا نہ ہوتا۔

اور سب سے بڑی بات تم نے یہ خط سر محفل مجھے لکھ ڈالا، سبھی قیاس آرائیوں میں مصروف ہوں۔ ماوراء کو ہی دیکھ لو، جانے کیا اناپ شناپ بولے جا رہی تھی۔ اس کی باتوں نے تو مجھے بہت طیش دلایا، لیکن میں نے خامشی میں ہی عافیت سمجھی۔ بول کر تو اپنا بھانڈا پھوڑنے والی ہی بات ہوتی۔

خیر چھوڑو ان باتوں کو۔۔۔ ہم اپنی بات کرتے ہیں۔ ویسے واقعی سچ ہی کہتے ہیں کہ “دل کو دل سے راہ ہوتی ہے“۔ میں تمھارے حربوں کو تو جان ہی چکا تھا، لیکن انا بھی تو کسی چیز کا نام ہے نا۔ لیکن تم بھولی بھالی میرے حربوں کو نہ جان سکی۔ شاید اسی لیے محفل سے اپنا نام و نشاں مٹانے کی دھمکی بھی دے بیٹھی۔ وہ کیا شعر تھا۔۔۔

تم لاکھ چھپاؤ چہرے سے احساس ہماری چاہت کا
دل جب بھی تمھارا دھڑکا ہے آواز یہاں تک آئی ہے۔​

لیکن لگتا ہے۔ میرے دل کی آواز تم تک نہ پہنچی۔ میں بھلا تم سے کیوں ناراض ہونے لگا۔ تم تو ہو ہی اتنی اچھی۔ کہ ناراض ہونے کا جی بھی نہیں کرتا۔

لیکن بھولی امن، مجھ سے کوئی توقع بالکل نہ رکھنا۔ میں تو ہوا کے جھونکے کی طرح ہوں، کہیں رک بھی جاؤں تو زیادہ دیر کے لیے نہیں رکتا۔ اور ہاں، میں تو کبھی اپنے کرتوتوں پر شرمندہ نہیں ہوا تو تم کیا میرے لیے شرمندگی کا موجب بنو گی۔ اور یہ نظر انداز کی تمھیں کیا سوجھی۔ نظر انداز تو تم نے مجھے یہ کہہ کر کر دیا۔ کہ “ خیر ہمارا کیا ہے کہ ایک تمھی پر تو دنیا ختم نہیں ہونے والی۔“

تمھاری باتوں سے مجھے یہ اندازہ تو ہوا کہ ہم دونوں میں کم از کم ایک قدر تو مشترک ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم دونوں ہی حد سے زیادہ حساس ہیں اور اس کے ساتھ برداشت کا مادہ بھی ہم میں کم ہے۔ بھولی امن، دشمنوں کو ایذا پہنچانے کے لیے نت نئے حربے اب میں تمھیں سکھاؤں گا۔ تم بس جلدی سے اپنے لمبے لمبے ناخنوں کو تراش خراش لو، مجھے ڈر ہے کہ کہیں میری بے وفائی کر جانے پر یہ ناخن مجھ پر ہی استعمال نہ ہو جائیں۔ اور اس دنیا میں رہنا ہے تو تمھیں بہادر بن کر رہنا پڑے گا۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر نام و نشاں مٹا دینے والی باتیں کمزور لوگ کرتے ہیں۔ یاد رکھنا، کوئی کسی کے لیے اتنا ضروری نہیں ہوتا کہ اپنی ہی ذات کو تکلیف پہنچاتے رہو۔

آخر میں اتنا ہی کہوں گا کہ اپنے فیصلے پر ایک بار پھر نظر ثانی کر لینا، کیونکہ میں جو نظر آتا ہوں، وہ بالکل نہیں ہوں، میں نے اپنی شخصیت پر ظلم کر کے اس میں وہ چیزیں بھی ٹھونس دی ہوئی ہیں، جن کو میری شخصیت قبول بھی نہ کرتی تھی۔ اور اپنی غلطی کو تسلیم کرنا تو مجھے آتا ہی نہیں ورنہ آج تک اپنے آپ کو سدھارنے میں کامیاب نہ ہو گیا ہوتا۔ سارے خط کا خلاصہ ان اشعار میں۔ سیانی تو تم ہو ہی۔ امید ہے کہ سمجھ جاؤ گی۔

مختار ہے دل جتنا مجبور ہے اتنا ہی
جتنا کہ دیا تو نے مقدور ہے اتنا ہی
جتنا کہ حقیقت سے آگاہ ہوا کوئی
اظہار کی کوشش میں معذور ہے اتنا ہی
احساس نے پایا ہے نزدیک تجھے جتنا
ادراک کی سرحد سے تو دور ہے اتنا ہی۔​

اپنا ڈھیر سا خیال اور مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
والسلام
تمھارا ساتھی رکن۔
اردو ویب، نزد اداس محفل، محلہ بدتمیزاں۔




:shock: :shock:

:lol: :lol: :lol: :p
 
خط بنام مولانا عبدالعزیز

بسم اللہ الرحمن الرحیم
پیارے اور محترم مولانا عبدالعزیزصاحب جامعہ حفصہ
السلام علیکم
امید ہے کہ صحت بفضل خدا صحیح وسلامت ہوگی دل میں بہت درد ہے موجود حالات کو دیکھ کر مگر کیا کیا جاسکتا ہے۔
الحمد للہ خدا آپ کو اس کار خیر کا انشاء اللہ جزا بھی دے گا
لیکن میرے نا چیز کی رائےمیں اپ نے جو اغوا کا کام کیا ہے اور پھر اس کا جو نتیجہ برامد ہوگا اللہ ہی خوب جانتا ہے لیکن مجھے جو ظاہری نظر آتا ہے
۔ایک تو ملک کا قانون اپنے ہاتھ میں لینا کیونکہ اگر ایک جابر ہوگیا تو کیا ہم بھی؟
۔دوسرا ابھی وقت ایسا نہیں ہے کہ ہم اپنے ہی ملک کے سپاہیوں سے لڑے اور جو ہمارے مجاہدین ہے جو میدان جنگ میں امریکہ اور اس کے حواریوں سے بر سر پیکار ہے ان کے لیے مشکلات پیدا ہونگے وہ کہیں گے کہ یا اللہ ہم اپنی بہنوں کی حفاظت پر معمور ہو جائے یا میدان جہاد
۔ تیسری بات یہ امریکہ کو ایک اور موقع فراھم کرنا ہے کیونکہ
ہم آپس میں پڑ جائینگے اور ان کے لیے موقع مل جائے گا
ان کا ایک فارمولا ہے “ڈیواڈ اینڈ کنکر“
۔ جہاں تک میرا خیال ہے کہ اس صورت حال میں اپ صرف دفاعی کاروائی کریں نہ کہ اقدامی
۔ الحمد للہ ہمارے اکابر موجود ہیں آپ ان سے مشورہ کیا کریں اس میں برکت ہوں گی۔ مولانا تقی عثمانی ،مولانا شیر علی شاہ صاحب مولانا حسن جان صاحب اور وفاق المدارس کے جتنے بھی حضرات ہیں
۔ ابھی حال ہی میں دیکھیے تمھارے ہاں عہد کیا کہ میں توبہ کرتی ہوں اور پھر باہر جاکر کہا کہ انہوں نے یہ سب کچھ لکھوا کے دیا تھا
اب آج کا ہی خبر دیکھ لیں۔۔۔۔

اسلام آباد ( نمائندہ جنگ) انٹرنیشنل کرائسس سینٹر نے کراچی کے دینی مدارس کی سرگرمیوں‘ ان کے کردار اور مالی وسائل کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مدارس کے جہادی گروپ پاکستان کی داخلی‘ علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کیلئے خطرہ بن گئے ہیں۔ اس لئے دینی مدارس کی رجسٹریشن کے قانون پر موثر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ رپورٹ کی سفارشات میں بین الاقوامی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ صدر پرویز مشرف پر دباؤ ڈالے کہ وہ ایسے مدارس پر کنٹرول کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کریں اور پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائیں۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے عالمی کنونشن کی روشنی میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کے قانون پر مٴوثر عملدرآمد کرایا جائے۔ مدارس کے نصاب سے فرقہ ورانہ تعصبات ابھارنے اور جہادی اسباق پر پابندی لگائی جائے۔ تمام دینی مدارس کی آمدنی اور اخراجات کا سالانہ آڈٹ کیاجائے اور غیر ملکی امداد کی مانیٹرنگ کیلئے باقاعدہ اور موثر نظام وضع کیا جائے۔ یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ وزارت داخلہ کے زیر انتظام مدرسہ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے۔ مدرسے کے سرٹیفکیٹس کو ڈگریوں کی مساوی حیثیت نہ دی جائے۔ جہادی تنظیموں کی مطبوعات کے ڈیکلیئریشن منسوخ کئے جائیں۔ ایسے گروپوں کی آڈیو/ ویڈیو کیسٹس اور سی ڈیز تیار اور فروخت کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ مساجد اور مدارس کے غلط استعمال کو روکا جائے۔ کراچی کے پبلک پارکوں اور سرکاری اراضی پر قبضے سے بنائی گئی مساجد اور دینی مدارس کو ختم کیا جائے۔ لاؤڈا سپیکر کے غلط استعمال کو روکا جائے اور بین الاقوامی برادری دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے اور اصلاحات کیلئے پاکستانی حکومت کی مالی امداد کرے


السلام علیکم
واجدحسین
 

ظفری

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
بہت عمدہ شمشاد ، ذرا ظفری کا جواب آئے تو میں بھی کچھ حصہ ڈالتا ہوں فی الحال اور طرح کے خطوط چل رہے ہیں۔
بھائی تم اپنا حصہ اسی طرح ڈالتے رہو جیسا کہ ڈال رہے ہو ۔۔۔ :wink: ۔۔۔ مجھے کیوں بیچ میں کھسیٹتے ہو ۔۔ میرے ساتھ تو پہلے ہی ۔۔ “چند حسینوں کے خطوط ، چند تصویرِ ُبتاں “ ۔۔۔ والی بات چل رہی ہے ۔۔۔ کاہے کو کانٹوں پہ گھسیٹتے ہو ۔ :D
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
پُتر ظفری

خوش رہو۔ کافی دن ہو گئے نیں تمہارا کوئی خط نہیں آیا۔ میں پرانے محلے وی گیا سی پتہ کرن لئی۔

پتر اے خط میں تمہیں بہت ہولی ہولی لکھ ریا واں کیونکہ مینوں پتہ ہے تون تیز تیز نئیں پڑھ سکدا۔ اور ہاں توں ہلے جہیڑا وی خط لکھیں گا او اپنے تائے رجوان دے پتے تے پاویں۔ ایسی نواں گھر خریدا اے۔ پر ایدا اجے پتہ نہیں ہے۔ کیونکہ پرانے مالک ایدا پتہ اپنے نال ای لے گئے ہیں۔

پچھلے ہفتے تمہارا محب چاچا وی ولائتوں آیا تھا۔ پر حرام اے جے ہمارے گھر آیا ہووے کہ کتے کوئی تحفہ شحفہ ای نہ دینا پڑ جائے۔ اور اپنے تائے رجوان کا تو تمہں پتہ ای ہے کہ اس نے تے کدی آنا ہی نہیں۔ آہو جی وڈے لوک ہو گئے نے۔ اسلام آباد کوٹھی جو بنا لئی ہے۔

اور ہاں ہم نے تمہارے لئی اک رشتہ وی پسند کیتا اے۔ تم کہیں آتے ہوئے اپنے ساتھ کوئی میم نہ لے آنا۔ ہم نے جو لڑکی تمارے واسطے پسند کی ہے۔ وہ بہت اچھی ہے۔ جب کبھی وہ ہماری گلی سے سر پر ٹوکرا اٹھا کر گزرتی ہے تو بالکل ایسے لگتا ہے جیسے سر پر بڑا سا تاج پہنا ہوا ہے۔ ملکہ لگتی ہے ملکہ۔ کیا ہوا جو اس کی عمر تھوڑی زیادہ ہے۔ ہے تو برسر روزگار۔ چنگا کما لیتی ہے۔

اچھا پتر ہلے بس ایناں ای۔

تیرے نال جو حوریں ہیں اوندا کی حال اے؟

ٕتمہاری بھرجائی وی تمہیں دعائیں لکھوا رہی ہے۔
دعا گو
تیرا وڈا بھائی
مورخہ 31 مارچ 2007
بروز جمعہ بعد از دوپہر

سلام بھائی جی !

آپ کا خط ملا ۔ بہت خوشی ہوئی ۔ میں خیریت سے ہوں اور آپ کی خیریت خداوندکریم سے نیک چاہتا ہوں ۔ دیگر احوال یہ ہے کہ اب میں پرانے محلے میں نہیں ہوں ۔ بڑی اچھی جگہ تبادلہ ہوگیا ہے اور بہت مزے میں ہوں ۔ کھانا پینا ، سونا جاگنا سب میں ایک معمول آگیا ہے اور صحت بھی ٹھیک ہوگئی ہے ۔ میں ہر پل ہر لمحہ آپ کو بہت یاد کرتا ہوں ۔ تبادلہ کچھ اتنی جلدی ہوا کہ بتانے کا موقع نہیں مل سکا ۔ اور جس جگہ تبادلہ ہوا ہے ۔ وہاں آپ کا بھی دورِ جوانی میں بہت دفعہ تبادلہ ہو چکا تھا ۔ اڑوس پڑوس والے سب ہی بہت اچھے ہیں اور کچھ تو آپ کے وقت ہی سے یہاں قیام پذیر ہیں ۔

بھائی جی ۔۔ آپ نے جو یہ خط لکھا یقین مانیں ، اس کو پڑھنے میں بڑی دقت کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ میں نے عمارت کےگیٹ پر کھڑے ہوئے پہرے دار کو یہ خط دیا تو اس سے بھی پڑھا نہیں گیا ۔ بعد میں وہ کسی سے پڑھوا کر لایا تو اس کے ساتھ کچھ دوائیں تھیں جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے ایک ڈبل ایم اے والے دوست سے یہ خط پڑھوایا ، جس کا مڈیکل اسٹور ہے ۔ اس نے پڑھ کر یہ دوائیں ہاتھ میں تھما دیں ہیں ۔ جب میں نے بعد میں یہ خط الٹا کر کے پڑھا تو مضمون سمجھ آیا ۔

چاچا محب ولایت سے آگیا ہے ۔۔ پتا ہی نہیں چلا ۔ ویسے بیچارے کو اب واپس آہی جانا تھا ۔ وہاں رہ کر کرتا ہی کیا ۔۔ جب سے وہ وہاں گیا ہے دو دن ہی باہر رہا ہے باقی دنوں اندر ۔ چلو اب بیس برسوں بعد واپس آیا ہے تو کچھ اپنے بیاہ ویا کے بارے میں سوچے گا ۔ سنا ہے چاچے کا جس محلے کی ماسی کے ساتھ بیس برس پہلے آنکھ مٹکا تھا ۔ وہ اب بھی اس کی راہ تک رہی ہے ۔ چلو اچھا ہے اس عمر میں وہ ایک دوسرے کا سہارا بنیں گے کہ ماسی اندھی ۔۔ چاچا لولا ہے ۔ کبھی گھر میں آگ لگ گئی تو ایک ساتھ بھاگ تو سکتے ہیں ۔ مگر اس کے لیئے چاچے کو اپنا وزن کم کرنا پڑے گا ۔

اور بھائی جی ۔۔ تایا رضوان کا تو آپ ذکر ہی نہ کریں ۔ بڑا ہی بے مروت ہوگیا ہے وہ ۔ پچھلی دفعہ یہاں آیا تھا ۔ مگر سیدھے منہ بات نہیں کی ۔ تم سچ کہتے ہو کہ وہ بڑا وڈا ہو گیا ۔ پتا ہے اس بار پوری فوج تھی اس کے ساتھ اور یہاں بھی سب نے اس کی بڑی آؤ بھگت کی ۔ حالانکہ آپ نے ہی اس کو یہ راستہ دیکھایا تھا مگر جب سے سیاسی پارٹی کا لیڈر کیا بن گیا ہے کہ جیسےاس کو اپنے اور غیر کا خیال ہی نہیں رہا ۔ خیر سانوں کیہہ اے ۔ موجیں کرے ہور کی ۔

اور ہاں بھائی جی ۔۔ میرے رشتے کی فکر چھوڑو ۔۔ کہ پھر میری پارو کا کیا بنے گا ۔ ‌‌ویسے بھی میں ٹھیک ہوں ۔ خوب مزا ہے ۔ کام کم ہے آرام زیادہ ہے ۔ میں جبھی کہوں کہ آپ یہاں اپنے اتنے تبادلے کیوں کرواتے تھے ۔ خیر ۔۔ گھر میں کیا حال ہے ۔ بھرجائی کیسی ہے ۔؟۔۔۔ اب زیادہ ڈانٹتی تو نہیں ۔ خیر دل کی بہت اچھی ہے ۔ آپ کا بہت خیال رکھا ۔ ورنہ آپ کو بھی آج میرے ساتھ یہیں ہونا تھا ۔ میرا ان کو بہت بہت سلام کہنا ۔

بھائی جی ۔۔۔ میں اب چلوں گا ۔ صبح بہت سویرے اٹھنا ہوتا ہے ۔ اپنا خیال رکھنا اور چائے پر ذرا ہولہ ہاتھ رکھا کرو کہ پچھلی دفعہ بھی تمہارے بلڈ ٹیسٹ میں ٹپال چائے کا سمپل آیا تھا ۔

اچھا جی رب راکھا
تھوڈا نکا پرا
بقلم خود
ظفری

کوٹ لکھ پت جیل
بیرک نمبر 420
 

سارہ خان

محفلین
:p :p :p
یہ تو بڑے مزے کا تھریڈ ہے ۔۔ فری سٹائل کے خطوط ۔۔ زبردست۔۔۔ :p ۔
ماورا اور حجاب تمہارے جواب بھی لا جواب ہیں ۔۔۔ گڈ کیپ اٹ اپ۔۔۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
نکے دا خط آیا ہوا ہے، اس کو جواب لکھوانا ہے، جواب میں دیر ہوگئی تے پتہ نئیں او وی کیا سوچے گا، اگے ای پورے ورے بعد اس کا خط آیا ہے۔

یہ منشی کو بھی آج ہی اپنی شادی پر جانا تھا۔ بھلا دو دن ٹھہر کر شادی کروا لیتا۔ ہن تے انتظار کرنا ہی پڑے گا۔

ظفری بھرا کچھ دن انتظار کر لے، وہ کیا کہتے ہیں انگریزی میں، بیر وِد می۔ او کے۔
 

ماوراء

محفلین
ظفری نے کہا:
شمشاد نے کہا:
پُتر ظفری

خوش رہو۔ کافی دن ہو گئے نیں تمہارا کوئی خط نہیں آیا۔ میں پرانے محلے وی گیا سی پتہ کرن لئی۔

پتر اے خط میں تمہیں بہت ہولی ہولی لکھ ریا واں کیونکہ مینوں پتہ ہے تون تیز تیز نئیں پڑھ سکدا۔ اور ہاں توں ہلے جہیڑا وی خط لکھیں گا او اپنے تائے رجوان دے پتے تے پاویں۔ ایسی نواں گھر خریدا اے۔ پر ایدا اجے پتہ نہیں ہے۔ کیونکہ پرانے مالک ایدا پتہ اپنے نال ای لے گئے ہیں۔

پچھلے ہفتے تمہارا محب چاچا وی ولائتوں آیا تھا۔ پر حرام اے جے ہمارے گھر آیا ہووے کہ کتے کوئی تحفہ شحفہ ای نہ دینا پڑ جائے۔ اور اپنے تائے رجوان کا تو تمہں پتہ ای ہے کہ اس نے تے کدی آنا ہی نہیں۔ آہو جی وڈے لوک ہو گئے نے۔ اسلام آباد کوٹھی جو بنا لئی ہے۔

اور ہاں ہم نے تمہارے لئی اک رشتہ وی پسند کیتا اے۔ تم کہیں آتے ہوئے اپنے ساتھ کوئی میم نہ لے آنا۔ ہم نے جو لڑکی تمارے واسطے پسند کی ہے۔ وہ بہت اچھی ہے۔ جب کبھی وہ ہماری گلی سے سر پر ٹوکرا اٹھا کر گزرتی ہے تو بالکل ایسے لگتا ہے جیسے سر پر بڑا سا تاج پہنا ہوا ہے۔ ملکہ لگتی ہے ملکہ۔ کیا ہوا جو اس کی عمر تھوڑی زیادہ ہے۔ ہے تو برسر روزگار۔ چنگا کما لیتی ہے۔

اچھا پتر ہلے بس ایناں ای۔

تیرے نال جو حوریں ہیں اوندا کی حال اے؟

ٕتمہاری بھرجائی وی تمہیں دعائیں لکھوا رہی ہے۔
دعا گو
تیرا وڈا بھائی
مورخہ 31 مارچ 2007
بروز جمعہ بعد از دوپہر

سلام بھائی جی !

آپ کا خط ملا ۔ بہت خوشی ہوئی ۔ میں خیریت سے ہوں اور آپ کی خیریت خداوندکریم سے نیک چاہتا ہوں ۔ دیگر احوال یہ ہے کہ اب میں پرانے محلے میں نہیں ہوں ۔ بڑی اچھی جگہ تبادلہ ہوگیا ہے اور بہت مزے میں ہوں ۔ کھانا پینا ، سونا جاگنا سب میں ایک معمول آگیا ہے اور صحت بھی ٹھیک ہوگئی ہے ۔ میں ہر پل ہر لمحہ آپ کو بہت یاد کرتا ہوں ۔ تبادلہ کچھ اتنی جلدی ہوا کہ بتانے کا موقع نہیں مل سکا ۔ اور جس جگہ تبادلہ ہوا ہے ۔ وہاں آپ کا بھی دورِ جوانی میں بہت دفعہ تبادلہ ہو چکا تھا ۔ اڑوس پڑوس والے سب ہی بہت اچھے ہیں اور کچھ تو آپ کے وقت ہی سے یہاں قیام پذیر ہیں ۔

بھائی جی ۔۔ آپ نے جو یہ خط لکھا یقین مانیں ، اس کو پڑھنے میں بڑی دقت کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ میں نے عمارت کےگیٹ پر کھڑے ہوئے پہرے دار کو یہ خط دیا تو اس سے بھی پڑھا نہیں گیا ۔ بعد میں وہ کسی سے پڑھوا کر لایا تو اس کے ساتھ کچھ دوائیں تھیں جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے ایک ڈبل ایم اے والے دوست سے یہ خط پڑھوایا ، جس کا مڈیکل اسٹور ہے ۔ اس نے پڑھ کر یہ دوائیں ہاتھ میں تھما دیں ہیں ۔ جب میں نے بعد میں یہ خط الٹا کر کے پڑھا تو مضمون سمجھ آیا ۔

چاچا محب ولایت سے آگیا ہے ۔۔ پتا ہی نہیں چلا ۔ ویسے بیچارے کو اب واپس آہی جانا تھا ۔ وہاں رہ کر کرتا ہی کیا ۔۔ جب سے وہ وہاں گیا ہے دو دن ہی باہر رہا ہے باقی دنوں اندر ۔ چلو اب بیس برسوں بعد واپس آیا ہے تو کچھ اپنے بیاہ ویا کے بارے میں سوچے گا ۔ سنا ہے چاچے کا جس محلے کی ماسی کے ساتھ بیس برس پہلے آنکھ مٹکا تھا ۔ وہ اب بھی اس کی راہ تک رہی ہے ۔ چلو اچھا ہے اس عمر میں وہ ایک دوسرے کا سہارا بنیں گے کہ ماسی اندھی ۔۔ چاچا لولا ہے ۔ کبھی گھر میں آگ لگ گئی تو ایک ساتھ بھاگ تو سکتے ہیں ۔ مگر اس کے لیئے چاچے کو اپنا وزن کم کرنا پڑے گا ۔

اور بھائی جی ۔۔ تایا رضوان کا تو آپ ذکر ہی نہ کریں ۔ بڑا ہی بے مروت ہوگیا ہے وہ ۔ پچھلی دفعہ یہاں آیا تھا ۔ مگر سیدھے منہ بات نہیں کی ۔ تم سچ کہتے ہو کہ وہ بڑا وڈا ہو گیا ۔ پتا ہے اس بار پوری فوج تھی اس کے ساتھ اور یہاں بھی سب نے اس کی بڑی آؤ بھگت کی ۔ حالانکہ آپ نے ہی اس کو یہ راستہ دیکھایا تھا مگر جب سے سیاسی پارٹی کا لیڈر کیا بن گیا ہے کہ جیسےاس کو اپنے اور غیر کا خیال ہی نہیں رہا ۔ خیر سانوں کیہہ اے ۔ موجیں کرے ہور کی ۔

اور ہاں بھائی جی ۔۔ میرے رشتے کی فکر چھوڑو ۔۔ کہ پھر میری پارو کا کیا بنے گا ۔ ‌‌ویسے بھی میں ٹھیک ہوں ۔ خوب مزا ہے ۔ کام کم ہے آرام زیادہ ہے ۔ میں جبھی کہوں کہ آپ یہاں اپنے اتنے تبادلے کیوں کرواتے تھے ۔ خیر ۔۔ گھر میں کیا حال ہے ۔ بھرجائی کیسی ہے ۔؟۔۔۔ اب زیادہ ڈانٹتی تو نہیں ۔ خیر دل کی بہت اچھی ہے ۔ آپ کا بہت خیال رکھا ۔ ورنہ آپ کو بھی آج میرے ساتھ یہیں ہونا تھا ۔ میرا ان کو بہت بہت سلام کہنا ۔

بھائی جی ۔۔۔ میں اب چلوں گا ۔ صبح بہت سویرے اٹھنا ہوتا ہے ۔ اپنا خیال رکھنا اور چائے پر ذرا ہولہ ہاتھ رکھا کرو کہ پچھلی دفعہ بھی تمہارے بلڈ ٹیسٹ میں ٹپال چائے کا سمپل آیا تھا ۔

اچھا جی رب راکھا
تھوڈا نکا پرا
بقلم خود
ظفری

کوٹ لکھ پت جیل
بیرک نمبر 420
زبردست ظفری۔
میں یہی سوچ رہی تھی کہ آپ کو پنجابی کی سمجھ آئے بھی کہ نہیں۔ :D
 

امن ایمان

محفلین
ماوراء نے کہا:
السلام و علیکم امن،
میں نے تمھارے خط کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اپنی طرف سے نہیں۔ بلکہ اس کی طرف سے جس کو تم نے لکھا ہے۔ اور اگر میری کوئی بات بری لگے تو ۔۔تو۔۔ کچھ بھی نہیں۔۔۔ امید ہے کچھ برا نہیں لگے گا۔ اور جو مجھے سمجھ آیا کہ تم نے یہ خط صرف اور صرف ایک ممبر کو لکھا ہے، اور مجھے اندازہ بھی ہے کہ وہ کون ہے۔ :p ۔ میں نے جواب بھی اسی لحاظ سے لکھا ہے۔ جس کی طرف سے لکھا ہے، امید ہے کہ اسے بھی کچھ برا نہیں لگے گا۔ :D
تو شروع کرتے ہیں۔ lol۔


----------------------------ooooooo-------------------------​

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔​


دکھی گلی، بہادر نگر۔
مورخہ، 30 مارچ 07

السلام علیکم امن امان،

امید ہے کہ تم بھی اپنی نہایت حساس طبیعت کے ساتھ خیریت سے ہو گی۔ کچھ دن پہلے ہی تمھارا شکایت نامہ ملا۔ بلکہ مجھے تو یہ فیصلہ کرنے میں دقت ہو رہی تھی کہ اس نامے کو کون سا “نامہ“ کہہ کر پکاروں۔ شوق نامہ، حساس نامہ، دھمکی نامہ، دشمن نامہ، الزام نامہ یا “محبت نامہ“۔ بس اسی الجھن میں جواب دینے میں بھی دیر ہو گئی۔

سیفی نے یہ خط وکتابت کا سلسلہ شروع کر کے کم از کم مجھے تو عجیب سی مصیبت میں گرفتار کر دیا ہے۔ اب دیکھو نا۔۔۔ اگر سیفی یہ سلسلہ شروع نہ کرتے تو تمھیں اپنے دل کی بات مجھ تک پہنچانے کا خیال بھی نہ آتا۔ اور میں تمھارا یہ خط پڑھ کر عجیب سی کشمکش میں مبتلا نہ ہوتا۔

اور سب سے بڑی بات تم نے یہ خط سر محفل مجھے لکھ ڈالا، سبھی قیاس آرائیوں میں مصروف ہوں۔ ماوراء کو ہی دیکھ لو، جانے کیا اناپ شناپ بولے جا رہی تھی۔ اس کی باتوں نے تو مجھے بہت طیش دلایا، لیکن میں نے خامشی میں ہی عافیت سمجھی۔ بول کر تو اپنا بھانڈا پھوڑنے والی ہی بات ہوتی۔

خیر چھوڑو ان باتوں کو۔۔۔ ہم اپنی بات کرتے ہیں۔ ویسے واقعی سچ ہی کہتے ہیں کہ “دل کو دل سے راہ ہوتی ہے“۔ میں تمھارے حربوں کو تو جان ہی چکا تھا، لیکن انا بھی تو کسی چیز کا نام ہے نا۔ لیکن تم بھولی بھالی میرے حربوں کو نہ جان سکی۔ شاید اسی لیے محفل سے اپنا نام و نشاں مٹانے کی دھمکی بھی دے بیٹھی۔ وہ کیا شعر تھا۔۔۔

تم لاکھ چھپاؤ چہرے سے احساس ہماری چاہت کا
دل جب بھی تمھارا دھڑکا ہے آواز یہاں تک آئی ہے۔​

لیکن لگتا ہے۔ میرے دل کی آواز تم تک نہ پہنچی۔ میں بھلا تم سے کیوں ناراض ہونے لگا۔ تم تو ہو ہی اتنی اچھی۔ کہ ناراض ہونے کا جی بھی نہیں کرتا۔

لیکن بھولی امن، مجھ سے کوئی توقع بالکل نہ رکھنا۔ میں تو ہوا کے جھونکے کی طرح ہوں، کہیں رک بھی جاؤں تو زیادہ دیر کے لیے نہیں رکتا۔ اور ہاں، میں تو کبھی اپنے کرتوتوں پر شرمندہ نہیں ہوا تو تم کیا میرے لیے شرمندگی کا موجب بنو گی۔ اور یہ نظر انداز کی تمھیں کیا سوجھی۔ نظر انداز تو تم نے مجھے یہ کہہ کر کر دیا۔ کہ “ خیر ہمارا کیا ہے کہ ایک تمھی پر تو دنیا ختم نہیں ہونے والی۔“

تمھاری باتوں سے مجھے یہ اندازہ تو ہوا کہ ہم دونوں میں کم از کم ایک قدر تو مشترک ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم دونوں ہی حد سے زیادہ حساس ہیں اور اس کے ساتھ برداشت کا مادہ بھی ہم میں کم ہے۔ بھولی امن، دشمنوں کو ایذا پہنچانے کے لیے نت نئے حربے اب میں تمھیں سکھاؤں گا۔ تم بس جلدی سے اپنے لمبے لمبے ناخنوں کو تراش خراش لو، مجھے ڈر ہے کہ کہیں میری بے وفائی کر جانے پر یہ ناخن مجھ پر ہی استعمال نہ ہو جائیں۔ اور اس دنیا میں رہنا ہے تو تمھیں بہادر بن کر رہنا پڑے گا۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر نام و نشاں مٹا دینے والی باتیں کمزور لوگ کرتے ہیں۔ یاد رکھنا، کوئی کسی کے لیے اتنا ضروری نہیں ہوتا کہ اپنی ہی ذات کو تکلیف پہنچاتے رہو۔

آخر میں اتنا ہی کہوں گا کہ اپنے فیصلے پر ایک بار پھر نظر ثانی کر لینا، کیونکہ میں جو نظر آتا ہوں، وہ بالکل نہیں ہوں، میں نے اپنی شخصیت پر ظلم کر کے اس میں وہ چیزیں بھی ٹھونس دی ہوئی ہیں، جن کو میری شخصیت قبول بھی نہ کرتی تھی۔ اور اپنی غلطی کو تسلیم کرنا تو مجھے آتا ہی نہیں ورنہ آج تک اپنے آپ کو سدھارنے میں کامیاب نہ ہو گیا ہوتا۔ سارے خط کا خلاصہ ان اشعار میں۔ سیانی تو تم ہو ہی۔ امید ہے کہ سمجھ جاؤ گی۔

مختار ہے دل جتنا مجبور ہے اتنا ہی
جتنا کہ دیا تو نے مقدور ہے اتنا ہی
جتنا کہ حقیقت سے آگاہ ہوا کوئی
اظہار کی کوشش میں معذور ہے اتنا ہی
احساس نے پایا ہے نزدیک تجھے جتنا
ادراک کی سرحد سے تو دور ہے اتنا ہی۔​

اپنا ڈھیر سا خیال اور مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
والسلام
تمھارا ساتھی رکن۔
اردو ویب، نزد اداس محفل، محلہ بدتمیزاں۔


وعلیکم السلام ماوراء

آپ کا خط دیکھ کر میرا منہ تو کھلے کا کھلا رہ گیا۔۔۔وہ ہی ہوا نا جس کا مجھے ڈر تھا
nailbite%20smiley.gif
۔۔میں نے آپ سے کہا تھا نا کہ اگر کوئی ایک ہوتا تو میں خود ہی نبٹ لیتی۔۔۔۔ :D

اب آپ خود دیکھ لیں۔۔۔محب کو سرے سے میرا خط نظر ہی نہیں آیا۔۔۔شکر ہے شمشاد چاء نے ساتویں صفحے پر ہی آکر سہی۔۔۔دیکھ تو لیا۔۔(شکریہ شمشاد چاء) اور سیفی صاحب نے تو بالکل نظر انداز کردیا۔۔۔اب میں نے اُن کے خط کی تعریف کی تھی تو بندہ مروت میں ہی کچھ کہہ دیتا :)

تو جناب ڈئیر ماوراء! ( اب میری اصل تقریر شروع)
embarrassed.gif


میرا خط ایک کھلی تحریر تھا۔۔۔جو میں نے صرف یہ سوچ کرلکھا تھا ۔۔کہ شاید کے تیرے دل میں اتر کرجائے میری بات ۔۔۔مجھے خاص طور پر کسی سے کوئی شکایت نہیں ہے۔۔۔بس صرف یہ چھوٹی سی الجھن تھی جو میں نے مذاق میں آپ سب سے شئیر بھی کرلی۔
اور یہ جو میں نے لکھا تھا کہ “تمھی پر تو دنیا ختم نہیں ہونے والی“ ۔۔۔یہ میں نے “جنابہ محفل صاحبہ“ کو کہا تھا۔
blbl-smiley.gif


ماوراء اگر سچ میں مجھے کوئی ایسا خط لکھتا تو میں اس کا گلا دبا دیتی ۔۔میرا خیال تھا کہ آپ کے جواب میں میرے لیے محبت ہوگی۔۔۔لیکن آپ نے تو کسی کے کاندھے پر رکھ کر بندوق چلا دی۔
hilarious-smiley.gif



ویسے آپس کی بات ہے اگر آپ یہ خط مشکوک نہ کرتیں تو میں اس کی ڈھیر ساری تعریفیں کرتی ( یاد رہے میں جھوٹی تعریف نہیں کرتی)
girl.gif
۔۔۔لیکن آپ نے ابھی میرے ہاتھ باندھ دیے ہیں۔۔۔:)

اور ہاںںںںں ۔۔۔ مجھے آپ کی کوئی بات بالکل بھی بُری نہیں لگی
console.gif
۔۔۔۔بس اب آپ ذرا جلدی سے یہ بتادیں کہ آپ کو یہ کیوں لگا کہ یہ کسی ایک شخص کے لیے ہے۔۔اور آپ کو اُسکا پتہ بھی ہے۔؟؟
think.gif
 

ماوراء

محفلین
پیاری امن، جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا، کہ جو مجھے سمجھ آیا۔ میں نے ویسا ہی لکھنے کی کوشش کی ہے۔ اب میری سمجھ۔۔۔ تمھیں اندازہ تو ہو گا کہ کیسی ہے۔ سبھی کوستے رہتے ہیں اس بے چاری کو۔ :cry:

امن، تمھاری اپنی ہی کئی باتوں میں تضاد ہے۔ اس سے بھی کئی شکوک لاحق ہو سکتے ہیں۔ کہتی ہو، تو اپنی اور تمھاری اس ساری بات چیت کو پوائنٹ آؤٹ کر سکتی ہوں۔ لیکن میں ایسا کرنا نہیں چاہ رہی، میرا خیال ہے کہ اس خط وکتابت کو مذاق میں ہی رہنا چاہیے۔ یہی سمجھ لو، کہ جو میں نے تمھیں چھیڑا اور جواب لکھا یہ سب بھی مذاق ہی تھا۔ اور تم بار بار میری بات کر رد کر کے یہ ثابت نہ کرو کہ واقعی تم نے یہ خط کسی کو لکھا ہے۔ :p

اچھا، اگر کوئی سچ میں ایسا خط لکھتا تو گلا دبا دیتی، اور اپنا خط لکھتے ہوئے گلا دبانے کی ضرورت کیوں نہ پیش آئی۔ :wink: (او ہاں وہ تو تم نے مذاق میں خط لکھا تھا نا۔lol)

سچ پوچھو امن، تو تم نے خود ہی اس سارے قصے کو مشکوک بنا دیا ہے۔ اور شکر اللہ کا تم نے میری تعریف نہیں کی۔ جو میری تعریف کرتے ہیں وہ مجھے بالکل اچھے نہیں لگتے۔


اندازے لگانے میں میں ماہر ہوں۔ پتہ نہیں کب اور کس وقت یہ بری عادت پڑ گئی۔ اس لیے میں نے اندازہ ہی لگایا تھا۔ میرا اندازہ غلط بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے اس خط کو ایک مذاق ہی رہنے دو، اور میرا جواب بھی مذاق میں ہی لو۔ اور ہاں، مجھے بھی تمھاری کوئی بات بری نہیں لگی۔ :D
 

سارہ خان

محفلین
ماوراء نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
:p :p :p
یہ تو بڑے مزے کا تھریڈ ہے ۔۔ فری سٹائل کے خطوط ۔۔ زبردست۔۔۔ :p ۔
ماورا اور حجاب تمہارے جواب بھی لا جواب ہیں ۔۔۔ گڈ کیپ اٹ اپ۔۔۔ :)

اچھا تو تم بھی اپنا نام شہیدوں میں لکھوا دو نا۔ :D
:p ۔۔انگلی کٹا کر شہیدوں میں نام لکھوایا جاتا ہے۔۔ کہیں میری انگلی کے بجائے ناک ہی نہ کٹ جائے ۔۔ :p ۔۔کیونکہ میری اردو بالکل بھی اتنی اچھی نہیں ۔۔ :(
 

امن ایمان

محفلین
ماوراء نے کہا:
[align=justify:95a90fcca7]پیاری امن، جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا، کہ جو مجھے سمجھ آیا۔ میں نے ویسا ہی لکھنے کی کوشش کی ہے۔ اب میری سمجھ۔۔۔ تمھیں اندازہ تو ہو گا کہ کیسی ہے۔ سبھی کوستے رہتے ہیں اس بے چاری کو۔ :cry:

امن، تمھاری اپنی ہی کئی باتوں میں تضاد ہے۔ اس سے بھی کئی شکوک لاحق ہو سکتے ہیں۔ کہتی ہو، تو اپنی اور تمھاری اس ساری بات چیت کو پوائنٹ آؤٹ کر سکتی ہوں۔ لیکن میں ایسا کرنا نہیں چاہ رہی، میرا خیال ہے کہ اس خط وکتابت کو مذاق میں ہی رہنا چاہیے۔ یہی سمجھ لو، کہ جو میں نے تمھیں چھیڑا اور جواب لکھا یہ سب بھی مذاق ہی تھا۔ اور تم بار بار میری بات کر رد کر کے یہ ثابت نہ کرو کہ واقعی تم نے یہ خط کسی کو لکھا ہے۔ :p

اچھا، اگر کوئی سچ میں ایسا خط لکھتا تو گلا دبا دیتی، اور اپنا خط لکھتے ہوئے گلا دبانے کی ضرورت کیوں نہ پیش آئی۔ :wink: (او ہاں وہ تو تم نے مذاق میں خط لکھا تھا نا۔lol)

سچ پوچھو امن، تو تم نے خود ہی اس سارے قصے کو مشکوک بنا دیا ہے۔ اور شکر اللہ کا تم نے میری تعریف نہیں کی۔ جو میری تعریف کرتے ہیں وہ مجھے بالکل اچھے نہیں لگتے۔


اندازے لگانے میں میں ماہر ہوں۔ پتہ نہیں کب اور کس وقت یہ بری عادت پڑ گئی۔ اس لیے میں نے اندازہ ہی لگایا تھا۔ میرا اندازہ غلط بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے اس خط کو ایک مذاق ہی رہنے دو، اور میرا جواب بھی مذاق میں ہی لو۔ اور ہاں، مجھے بھی تمھاری کوئی بات بری نہیں لگی۔ :D[/align:95a90fcca7]


ارے نہیں ماوراء۔۔۔آپ ماشاءاللہ سے بہت سمجھدار ہیں۔۔۔۔اور رہی بات اندازے لگانے کی۔۔۔تو وہ تو مجھ سے زیادہ جلدی شاید ہی کوئی لگاتا ہو۔۔۔(آخر کو دونوں لیو ہیں نا) :)

ماوراء آپ پلیزز ساری بات کو پوائنٹ آؤٹ کرسکتی ہیں۔۔۔میں وعدہ کرتی ہوں کہ سیرئیس بالکل بالکل بھی نہیں ہوں گی۔۔بس ڈئیر مجھے ادھوری باتوں سے چڑ ہے۔۔۔اب اگر آپ نے کھل کر بات نہ کی تو ہر بار یہ یاد آنے پر میری الجھن میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ :(

آپ کا خط A-1 تھا۔۔ بس آپ ذرا اس الجھن کو ختم کردیں تو۔۔۔پھر میں اس کا جواب لکھوں گی۔۔۔لیکن اُس کی جانب سے۔۔۔ :wink:
ہیںںںںںںںںںں کیا میں اپنا گلا خود دباتی ۔۔۔؟ :cry:
بات انشاءاللہ مذاق میں ہی رہے گی۔۔۔آپ اس کی فکر نہ کریں۔۔اصل میں ابھی ہم دونوں کی آپس میں بات کچھ کم کم ہوتی ہے نا اس لیے ایک دوسرے کو سمجھنے میں تھوڑا وقت لیتی ہیں۔:) ۔۔۔خیرتسی ہن جلدی کے ساتھ میرے ذہن وچ لگی گراں کھولو۔۔۔فِر میں بھی تساں دا جواب لکھوں۔ ( سوری شمشاد چاء آپ سے پوچھے بغیرآپ کے منشی کی نقل اتار لی) :)
 

ماوراء

محفلین
سارہ خان نے کہا:
ماوراء نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
:p :p :p
یہ تو بڑے مزے کا تھریڈ ہے ۔۔ فری سٹائل کے خطوط ۔۔ زبردست۔۔۔ :p ۔
ماورا اور حجاب تمہارے جواب بھی لا جواب ہیں ۔۔۔ گڈ کیپ اٹ اپ۔۔۔ :)

اچھا تو تم بھی اپنا نام شہیدوں میں لکھوا دو نا۔ :D
:p ۔۔انگلی کٹا کر شہیدوں میں نام لکھوایا جاتا ہے۔۔ کہیں میری انگلی کے بجائے ناک ہی نہ کٹ جائے ۔۔ :p ۔۔کیونکہ میری اردو بالکل بھی اتنی اچھی نہیں ۔۔ :(
ہاہاہا۔ سارہ، مجھ سے تو تمھاری اردو بہت اچھی ہے۔ ادھر کون سا کوئی مقابلہ کر رہا ہے۔ کوئی ناک نہیں کٹے گی۔ :twisted: :lol:
 

سارہ خان

محفلین
ماوراء نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
ماوراء نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
:p :p :p
یہ تو بڑے مزے کا تھریڈ ہے ۔۔ فری سٹائل کے خطوط ۔۔ زبردست۔۔۔ :p ۔
ماورا اور حجاب تمہارے جواب بھی لا جواب ہیں ۔۔۔ گڈ کیپ اٹ اپ۔۔۔ :)

اچھا تو تم بھی اپنا نام شہیدوں میں لکھوا دو نا۔ :D
:p ۔۔انگلی کٹا کر شہیدوں میں نام لکھوایا جاتا ہے۔۔ کہیں میری انگلی کے بجائے ناک ہی نہ کٹ جائے ۔۔ :p ۔۔کیونکہ میری اردو بالکل بھی اتنی اچھی نہیں ۔۔ :(
ہاہاہا۔ سارہ، مجھ سے تو تمھاری اردو بہت اچھی ہے۔ ادھر کون سا کوئی مقابلہ کر رہا ہے۔ کوئی ناک نہیں کٹے گی۔ :twisted: :lol:
کیا خاک اچھی ہے ۔۔ لوگ ویسے ہی آ کر غلطیاں نکال جاتے ہیں ۔۔۔ :) ۔۔ مجھے تو تم معاف ہی رکھو۔۔۔۔
 

ماوراء

محفلین
امن ایمان نے کہا:
ماوراء نے کہا:
[align=justify:08f8fdf495]پیاری امن، جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا، کہ جو مجھے سمجھ آیا۔ میں نے ویسا ہی لکھنے کی کوشش کی ہے۔ اب میری سمجھ۔۔۔ تمھیں اندازہ تو ہو گا کہ کیسی ہے۔ سبھی کوستے رہتے ہیں اس بے چاری کو۔ :cry:

امن، تمھاری اپنی ہی کئی باتوں میں تضاد ہے۔ اس سے بھی کئی شکوک لاحق ہو سکتے ہیں۔ کہتی ہو، تو اپنی اور تمھاری اس ساری بات چیت کو پوائنٹ آؤٹ کر سکتی ہوں۔ لیکن میں ایسا کرنا نہیں چاہ رہی، میرا خیال ہے کہ اس خط وکتابت کو مذاق میں ہی رہنا چاہیے۔ یہی سمجھ لو، کہ جو میں نے تمھیں چھیڑا اور جواب لکھا یہ سب بھی مذاق ہی تھا۔ اور تم بار بار میری بات کر رد کر کے یہ ثابت نہ کرو کہ واقعی تم نے یہ خط کسی کو لکھا ہے۔ :p

اچھا، اگر کوئی سچ میں ایسا خط لکھتا تو گلا دبا دیتی، اور اپنا خط لکھتے ہوئے گلا دبانے کی ضرورت کیوں نہ پیش آئی۔ :wink: (او ہاں وہ تو تم نے مذاق میں خط لکھا تھا نا۔lol)

سچ پوچھو امن، تو تم نے خود ہی اس سارے قصے کو مشکوک بنا دیا ہے۔ اور شکر اللہ کا تم نے میری تعریف نہیں کی۔ جو میری تعریف کرتے ہیں وہ مجھے بالکل اچھے نہیں لگتے۔


اندازے لگانے میں میں ماہر ہوں۔ پتہ نہیں کب اور کس وقت یہ بری عادت پڑ گئی۔ اس لیے میں نے اندازہ ہی لگایا تھا۔ میرا اندازہ غلط بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے اس خط کو ایک مذاق ہی رہنے دو، اور میرا جواب بھی مذاق میں ہی لو۔ اور ہاں، مجھے بھی تمھاری کوئی بات بری نہیں لگی۔ :D[/align:08f8fdf495]


ارے نہیں ماوراء۔۔۔آپ ماشاءاللہ سے بہت سمجھدار ہیں۔۔۔۔اور رہی بات اندازے لگانے کی۔۔۔تو وہ تو مجھ سے زیادہ جلدی شاید ہی کوئی لگاتا ہو۔۔۔(آخر کو دونوں لیو ہیں نا) :)

ماوراء آپ پلیزز ساری بات کو پوائنٹ آؤٹ کرسکتی ہیں۔۔۔میں وعدہ کرتی ہوں کہ سیرئیس بالکل بالکل بھی نہیں ہوں گی۔۔بس ڈئیر مجھے ادھوری باتوں سے چڑ ہے۔۔۔اب اگر آپ نے کھل کر بات نہ کی تو ہر بار یہ یاد آنے پر میری الجھن میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ :(

آپ کا خط A-1 تھا۔۔ بس آپ ذرا اس الجھن کو ختم کردیں تو۔۔۔پھر میں اس کا جواب لکھوں گی۔۔۔لیکن اُس کی جانب سے۔۔۔ :wink:
ہیںںںںںںںںںں کیا میں اپنا گلا خود دباتی ۔۔۔؟ :cry:
بات انشاءاللہ مذاق میں ہی رہے گی۔۔۔آپ اس کی فکر نہ کریں۔۔اصل میں ابھی ہم دونوں کی آپس میں بات کچھ کم کم ہوتی ہے نا اس لیے ایک دوسرے کو سمجھنے میں تھوڑا وقت لیتی ہیں۔:) ۔۔۔خیرتسی ہن جلدی کے ساتھ میرے ذہن وچ لگی گراں کھولو۔۔۔فِر میں بھی تساں دا جواب لکھوں۔ ( سوری شمشاد چاء آپ سے پوچھے بغیرآپ کے منشی کی نقل اتار لی) :)
تم نے مجھے اپنی عمر نہیں بتائی؟؟ :twisted: میرا من تمھیں “بیٹا“ کہنے کو کر رہا ہے۔ :p
ایسا کرتے ہیں، اب اس قصے کو ختم کرتے ہیں۔ اگر تم نے جواب لکھنا ہے تو مذاق میں مجھے ہی لکھو۔ لیکن امن بن کر ہی۔
 

ماوراء

محفلین
سارہ خان نے کہا:
ماوراء نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
ماوراء نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
:p :p :p
یہ تو بڑے مزے کا تھریڈ ہے ۔۔ فری سٹائل کے خطوط ۔۔ زبردست۔۔۔ :p ۔
ماورا اور حجاب تمہارے جواب بھی لا جواب ہیں ۔۔۔ گڈ کیپ اٹ اپ۔۔۔ :)

اچھا تو تم بھی اپنا نام شہیدوں میں لکھوا دو نا۔ :D
:p ۔۔انگلی کٹا کر شہیدوں میں نام لکھوایا جاتا ہے۔۔ کہیں میری انگلی کے بجائے ناک ہی نہ کٹ جائے ۔۔ :p ۔۔کیونکہ میری اردو بالکل بھی اتنی اچھی نہیں ۔۔ :(
ہاہاہا۔ سارہ، مجھ سے تو تمھاری اردو بہت اچھی ہے۔ ادھر کون سا کوئی مقابلہ کر رہا ہے۔ کوئی ناک نہیں کٹے گی۔ :twisted: :lol:
کیا خاک اچھی ہے ۔۔ لوگ ویسے ہی آ کر غلطیاں نکال جاتے ہیں ۔۔۔ :) ۔۔ مجھے تو تم معاف ہی رکھو۔۔۔۔
lol۔ وہ تو ٹائپنگ غلطیاں تھیں نا۔ اب اس کا بھی شکریہ ہی کرنا چاہیے جو یہ کام کر رہا ہے۔ :wink:
چلو، نہ لکھو۔ میں نے بھی توبہ کر لی ہے۔ :p (لیکن کچھ دیر کے لیےlol)
 
Top