توپقاپی محل کی تصاویر تو شاید کل پوسٹ کروں مگر ایک عجب بات وہاں دیکھی۔
محل کے ایک حصے میں اسلامی relics (مقدسات؟) رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں کئی ہیں جن پر جعلی ہونے کا گمان ہوتا ہے اور کچھ تو یقینا جعلی ہیں۔
صحابہ اور خلفائے راشدین کی تلواریں شاید ساتویں صدی عیسوی ہی کی ہوں مگر مجھے کچھ شک ہے کہ وہ واقعی انہی کی ہیں جیسا کہ آج طوپقپو میں دعوی کیا جا رہا ہے۔
حضرت محمد کے پیر کے نشان (footprint) اور کئی جوتے بھی وہاں موجود تھے۔ حیران کن بات یہ تھی کہ ان کے سائز چھوٹے سے لے لر بہت بڑے تک تھے۔یہ تنوع دیکھ کر انسان کو یہی خیال آتا ہے کہ یہ اصلی نہیں ہو سکتے۔
سب سے مزیدار relic دو تھے۔ ایک تو موسٰی کا عصاء اور دوسرا داؤد کی تلوار۔ امید ہے کوئی سائنسدان ان کا تجزیہ کر کے بتائے گا کہ یہ اصل میں کس زمانے کے ہیں۔