زیک
مسافر
ایسی کا تو علم نہیں لیکن فیمنسٹ اور جمہوریت پسند خواتین نے ضیا دور میں ڈنڈے وغیرہ بھی کھائے تھے مگر ہمت نہ ہاری تھیایسی بے باک خواتین اس معاشرے میں پہلے کبھی نہ دیکھی گئیں۔
ایسی کا تو علم نہیں لیکن فیمنسٹ اور جمہوریت پسند خواتین نے ضیا دور میں ڈنڈے وغیرہ بھی کھائے تھے مگر ہمت نہ ہاری تھیایسی بے باک خواتین اس معاشرے میں پہلے کبھی نہ دیکھی گئیں۔
یہ کیا مذاق ہے؟آج کی تقاریر میں انہوں نے ایک نیا واجب القتل طبقہ بھی تو ایجاد کیا ہے۔ عورت مارچ والا۔
آگئی بلی تھیلے سے باہر۔۔۔انتہائی گھٹیا بات کی ہے۔ اس کا ثبوت بھی فراہم کریں۔ انتظامیہ کو بھی ایسے بے لگام اراکین کی زود و کوب کرنی چاہیے۔
رپورٹ بھی مخالفین کی تیار کردہ ہے جناب۔۔۔رپورٹ پڑھیں محترم۔ اس میں نہتے شہریوں کو قتل کرنے کی بات کی گئی ہے۔ اس کو جنگ کا نام نہ دیں۔ امریکی ڈرون حملوں کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ واقعہ 1998 کا ہے۔ پہلے اس پر بحث کر لیں۔ اس کے بعد ڈرون حملوں پر بھی بات کر لیتے ہیں۔
کبھی tongue lashing کی ترکیب سنی ہے؟ نہیں سنی تو اب معلوم ہوگئی ہو گی۔ مار دھاڑ کون کرتا ہے یہ تو اسی دھاگے میں کئی مثالوں سے ثابت ہے۔ جب ثبوت پیش کرو تو پھر رپورٹ ماننے سے ہی انکاری ہو جاتے ہیں۔ سبحان اللہ!آگئی بلی تھیلے سے باہر۔۔۔
یہی اصلیت ہے انسانیت کی ماں کا سینہ پیٹنے والوں کی۔۔۔
کسی کی کیا مجال کسی پر ہاتھ اٹھا سکے۔۔۔
سامنے والے نے بھی چوڑیاں نہیں پہنیں!!!
کیوں جی میں امریکہ کا سپوکس پرسن ہوں کیا؟
یعنی مسلمانوں کا قتل عام جائز ہے اگر باقی مسلمان آخری وقت تک جنگ لڑیں۔ مزار شریف کے علاوہ یاولنگ میں بھی طالبان نے نہتے لوگوں کا قتل عام کیا تھا۔ پاکستان میں ان "مجاہدین" کے کرتوت تو سب دیکھ ہی چکے ہیں۔ یہ سب جاننے کے بعد بھی ان کی حمایت پر کچھ لوگ بضد ہیں۔ بچہ بغل میں ڈھنڈورا شہر میں!
یہ کونسی نئی بات ہے بھلا ۔پاکستانی ٹاک شوز کس نے نہیں دیکھے ؟کبھی tongue lashing کی ترکیب سنی ہے؟ نہیں سنی تو اب معلوم ہوگئی ہو گی۔
بھائی آپ رپورٹ پڑھیں۔ اس میں سب تفصیل دی ہوئی ہے۔ افغان طالبان نے نہتے لوگوں کا مزار شریف اور یاولنگ پر قبضہ کرنے کے بعد قتل عام کیا تھا۔وہاں پہ قتل عام طالبان نے کیا تھا ؟؟؟ یا بقول اپ کے پاکستان میں مسلمانوں کا قتل عام افغان طالبان نے کئے ؟؟ مساجد وغیرہ میں دھماکے طالبان نے کئے ؟؟؟
اصولا تو بات صرف خلیل ارحمان قمر پر نہیں ہونی چاہیے؟میرا خیال تھا کہ یہاں مارچ کے نقاط ،ان کے محرکات اور ان کی نظریاتی بنیادوں پر بحث ہو گی ۔ یہاں تو بات فیمزم سے شروع وحدت الوجود اور ڈرون حملوں تک پہنچ چکی ہے ۔ ہماری فکری برداشت کب ایک دوسرے کی بات تحمل سے سننے کے قابل ہوگی ؟ کیا ہمیں یہ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ آپ ایک موضوع سے دوسرے موضوع پر جست اس وقت لگاتے ہیں جب آپ کی فکر شکستہ ہوتی ہے مگر آپ ماننے پر تیار نہیں ہوتے ۔ہم کب کسی دوسرے کے نقطہء نظر سے اپنی فکر کو روشن کرنا سیکھیں گے ؟
پیارے دوستو ! براہ مہربانی اس دھاگے میں مارچ کے مقاصد پر بات کرو۔
بھائی آپ رپورٹ پڑھیں۔ اس میں سب تفصیل دی ہوئی ہے۔ افغان طالبان نے نہتے لوگوں کا مزار شریف اور یاولنگ پر قبضہ کرنے کے بعد قتل عام کیا تھا۔
میں بھی بہت قریب رہتا رہا ہوں۔ آپ کا تعلق شائد وادی تیراہ سے ہے؟ٹھیک بھائی جان۔۔۔۔۔ لیکن میرے خیال میں مجھے زیادہ تر رپورٹس پڑھنے کی ضرورت نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ میں بہت قریب رہتا آرہا ہوں وہاں۔۔۔۔۔۔۔۔
یار ذیشان بھائی ! یہاں میں آپ سے اختلاف کی جرات کروں گا کیوں کہ محترم خلیل الرحمان پر جب بات ہو گی تو اس کے محرکات دھاگے کے متعلقات ہی میں ہیں ، اور جس کی بنیاد فیمنزم ہی ہے اور جس کا محرک محترمہ ماروی سرمدکے کلمات ہیں ، اور جس کی نظریاتی بنیاد فیمنزم کا تصور ہے۔اصولا تو بات صرف خلیل ارحمان قمر پر نہیں ہونی چاہیے؟
بھائی آپ رپورٹ پڑھیں۔ اس میں سب تفصیل دی ہوئی ہے۔ افغان طالبان نے نہتے لوگوں کا مزار شریف اور یاولنگ پر قبضہ کرنے کے بعد قتل عام کیا تھا۔
جولائی میں طالبان نے ہرات کے شمال کی طرف پیش قدمی شروع کی اور دوستم کی فوج کو شکست دے کر 12 جولائی 1998 کو مائی مانا پر قبضہ کر لیا۔ یہاں ایک سو ٹینک اور ٹرک ان کے قبضے میں آ گئے اور آٹھ سو ازبک سپاہی جنگی قیدی بنے جنھیں طالبان نے قتل کر دیا۔ یکم اگست کو طالبان نے شبر غان میں دوستم کے ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کر لیا اور وہ ترکی فرار ہو گیا۔ اب ہزارہ کو بچانے کیلئے پندرہ سو ہزارہ سپاہی اکیلے ہو گئے۔ وہ آخری دم تک لڑے اور جب انکا اسلحہ ختم ہوا تو صرف سو فوجی رہ گئے تھے۔صبح دس بجے ہزارہ فوجیوں کو شکست ہوئی تو مزار شریف کے شہریوں کو اسکی خبر نہ تھی۔ طالبان کو پچھلی جنگوں میں جو نقصان اٹھانا پڑا تھا اسکا بدلہ نہتے شہریوں سے لینا شروع کیا۔ ایک طالبان کمانڈر نے بعد میں بتایا کہ ملا عمر نے انہیں دو گھنٹے تک قتل عام کی اجازت دی تھی اور انہوں نے دو دن تک اس سلسلے کو جاری رکھا۔ طالبان اپنی پک اپ گاڑیوں میں ادھر ادھر پھرتے اور قتل عام کرتے رہے۔ دکاندار، ریڑھی بان، عورتیں، بچے، گاہک، حتی بھیڑ بکریاں اور گدھے تک گولیوں سے بھون دئیے گئے۔ گلیوں میں ہر طرف لاشیں بکھری ہوئی تھیں اور خون نے ہر شے کو ڈھانپ لیا تھا۔ٹھیک بھائی جان۔۔۔۔۔ لیکن میرے خیال میں مجھے زیادہ تر رپورٹس پڑھنے کی ضرورت نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ میں بہت قریب رہتا آرہا ہوں وہاں۔۔۔۔۔۔۔۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ عورت مارچ میں فیمنسٹ یا بائیں بازو کے لبرل عناصر بھی شامل رہے ہیں۔ البتہ یہ حقیقت تسلیم کرنے کے بعد اس بات کو بھی جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ عورت مارچ میں بڑی تعداد میں ایسے عناصر شامل ہیں جن کو صرف وہ حق حقوق چاہئے جو پاکستان کا آئین، قانون اور دین اسلام عورت کو دیتا ہے۔ اور اس کے باوجود وہ ان کو نہیں مل رہے۔ ذیل میں اس حوالے سے چند پلے کارڈز ملاحظہ فرمائیں:اس کے محرکات دھاگے کے متعلقات ہی میں ہیں ، اور جس کی بنیاد فیمنزم ہی ہے اور جس کا محرک محترمہ ماروی سرمدکے کلمات ہیں ، اور جس کی نظریاتی بنیاد فیمنزم کا تصور ہے۔
شفقنا، چونکہ واضح طور پر ایران کی جانب جھکاؤ رکھنے والی نیوز ایجنسی ہے، اور ایران اور سابقہ طالبان حکومت کی کشیدگی سب پر عیاں ہے، اس لیے شفقنا کی رپورٹس کو بطور سند پیش کرنا، میری رائے میں درست نہیں۔جولائی میں طالبان نے ہرات کے شمال کی طرف پیش قدمی شروع کی اور دوستم کی فوج کو شکست دے کر 12 جولائی 1998 کو مائی مانا پر قبضہ کر لیا۔ یہاں ایک سو ٹینک اور ٹرک ان کے قبضے میں آ گئے اور آٹھ سو ازبک سپاہی جنگی قیدی بنے جنھیں طالبان نے قتل کر دیا۔ یکم اگست کو طالبان نے شبر غان میں دوستم کے ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کر لیا اور وہ ترکی فرار ہو گیا۔ اب ہزارہ کو بچانے کیلئے پندرہ سو ہزارہ سپاہی اکیلے ہو گئے۔ وہ آخری دم تک لڑے اور جب انکا اسلحہ ختم ہوا تو صرف سو فوجی رہ گئے تھے۔صبح دس بجے ہزارہ فوجیوں کو شکست ہوئی تو مزار شریف کے شہریوں کو اسکی خبر نہ تھی۔ طالبان کو پچھلی جنگوں میں جو نقصان اٹھانا پڑا تھا اسکا بدلہ نہتے شہریوں سے لینا شروع کیا۔ ایک طالبان کمانڈر نے بعد میں بتایا کہ ملا عمر نے انہیں دو گھنٹے تک قتل عام کی اجازت دی تھی اور انہوں نے دو دن تک اس سلسلے کو جاری رکھا۔ طالبان اپنی پک اپ گاڑیوں میں ادھر ادھر پھرتے اور قتل عام کرتے رہے۔ دکاندار، ریڑھی بان، عورتیں، بچے، گاہک، حتی بھیڑ بکریاں اور گدھے تک گولیوں سے بھون دئیے گئے۔ گلیوں میں ہر طرف لاشیں بکھری ہوئی تھیں اور خون نے ہر شے کو ڈھانپ لیا تھا۔
افغان طالبان کا ہزارہ شیعوں سے برتاؤ - شفقنا اردو نیوز
لیکن جاسم ان حقوق کے تو بھی سب یا اکثر مولوی بھی بلکہ خود خلیل الرحمان بھی حامی ہیں ۔بڑی تعداد میں ایسے عناصر شامل ہیں جن کو صرف وہ حق حقوق چاہئے جو پاکستان کا آئین، قانون اور دین اسلام عورت کو دیتا ہے
اس بات میں دم ہے۔ متفق!یار ذیشان بھائی ! یہاں میں آپ سے اختلاف کی جرات کروں گا کیوں کہ محترم خلیل الرحمان پر جب بات ہو گی تو اس کے محرکات دھاگے کے متعلقات ہی میں ہیں ، اور جس کی بنیاد فیمنزم ہی ہے اور جس کا محرک محترمہ ماروی سرمدکے کلمات ہیں ، اور جس کی نظریاتی بنیاد فیمنزم کا تصور ہے۔