خلیل الرحمان قمرنے ٹی وی پر براہ راست ماروی سرمد کو گالی دیدی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فہد مقصود

محفلین
میرا مطلب تھا کہ نیا دھاگا پیدا ہو لینے دیں ۔ اس کو موضوع تک ہی رہنے دیں ۔

دھاگہ تو بن چکا ہے جناب! آپ کے ساتھیوں کو ہی جواب دئیے تھے۔ ویسے یہ موضوع تک رہنا صرف میرے لئے ہی ضروری ہے یا اس کا اطلاق آپ کے ساتھیوں پر بھی ہوتا ہے؟
 

ایم اے

معطل
مارچ کے منتظمین، ایجنڈا اور چند سوال
ذوالفقار احمد چیمہ


عورت مارچ کے نعروں اور اس سے پہلے نجی ٹی وی چینل پر ایک معروف ڈرامہ نگار اور ایک متنازعہ نظریات رکھنے والی خاتون کے درمیان توتکار اور گالم گلوچ کی بازگشت ابھی تک سوشل میڈیا پر سنائی دے رہی ہے۔ اگر چہ بدزبانی پہلے خاتون نے کی تھی مگر پھر بھی ڈرامہ نگار کا خاتون کو (خواہ وہ کیسی بھی ہو) گالی دینا نا مناسب فعل تھا ۔

راقم نے ہوش سنبھالا تو یہی دیکھا کہ گھر کے تمام معاملات میں والدہ صاحبہ مکمل طورپر بااختیار تھیں، والد صاحب اپنے تمام تر رعب اور دبدبے کے باوجود والدہ صاحبہ کو بے حد عزت اور احترام دیتے تھے، ان کے لیے ہمیشہ جمع کا صیغہ استعمال کرتے تھے اور انھوں نے ہماری والدہ صاحبہ کے کہنے پر اپنی دونوں بیٹیوں کو یونیورسٹی تک تعلیم دلائی۔ نصف صدی تک امی جان ہی میرے لیے اہم ترین اور محبوب ترین ہستی رہیں۔پوری سروس کے دوران جب بھی کہیں ماں بہن یا بیٹی کے ساتھ زیادتی نوٹس میں آئی، راقم، مجرموں کو نشانِ عبرت بنانے تک چین سے نہیں بیٹھا۔

بلاشبہ یہ مردوں کے غلبے کا معاشرہ ہے جہاں خواتین سے ناانصافیاں ہوتی ہیں اور وہ بہت سے مسائل کا شکار رہتی ہیں، جن میں سرِ فہرست جان اور عزّت و ناموس کا تحفظ ہے اور اس کے بعد باپ اور شوہر کی جائیداد میں وارثتی حق، حق مہر،گھریلو تشددّ ،چھوٹی عمر کی شادی ، قرآن سے شادی کی جاہلانہ رسم، جہیز کی لعنت، کاروکاری کا الزام لگا کر لڑکیوں کا قتل، عورتوں کی تعلیم میں رکاوٹیں اورووٹ کے حق سے محرومی شامل ہیں، مگر عورت مارچ کے منتظمین (جن میں دین بیزار خواتین و حضرات شامل تھے ) ان مسائل پر سنجیدگی سے کبھی بات نہیں کرتے نہ کبھی وہ پسماندہ علاقوں میں جاکر عورتوں کی حالتِ زار دیکھتے ہیں،وہ تو ہر چیز کیمرے اورمائیک کے لیے کرتے ہیں کیونکہ انھوں نے ’’کہیں باہر‘‘ رپورٹ بھیج کر ڈالر اور یورو اینٹھنے ہوتے ہیں ۔

عورت کو جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ ہے تحفظ اور تکریم ، مگر مارچ والے عورتوں کے لیے تکریم کی بات نہیں کرتے وہ توایسی آزادی مانگتے ہیں جو صرف جانوروں کو حاصل ہے۔ ان کے نعروں، بینروں اور پلے کارڈ زنے ان کے اصل ایجنڈے کو بے نقاب کردیا ہے۔ بیرونی قوتیّں یہاں بے حیائی اور ہم جنس پرستی پھیلانا چاہتی ہیں ان کا اصل ایجنڈا پاکستان جیسے اہم اور حساس ملک میں حیاء کے قلعے کو مسمار کرنا ہے۔ اس کے لیے عورتوں کو والد اور شوہر کے خلاف اکسایا جارہاہے، نکاح کے مقدسّ رشتے کو توڑ دینے کی ترغیب دی جارہی ہے، اسلامی شعائر اور اقدار کی دھجیاں بکھیرنے کا اعلان کیا جا رہا ہے، کہا جا رہا ہے کہ نکاح کی کوئی ضرورت نہیں، عورت جسکے ساتھ چاہے اور جتنی دیر چاہے رہے، پھر کسی اور دوست کے ساتھ رہنا شروع کر دے، اللہ اور رسولﷺ کو ہماری زندگیوں میں دخل دینے کا (نعوذباللہ)کوئی اختیار نہیں ہے۔

شاید بہت سی خواتین نہیں جانتیں کہ’ میرا جسم میری مرضی ‘ کا نعرہ کہاں سے لیا گیا ہے، یہ نعرہ سب سے پہلے برازیل میں سیکس ورکرز نے لگایا تھاکہ وہ اپنی کمیونٹی کو سَیکس ورکرز کے طور پر منوانا چاہتی تھیں،پھر یہ نعرہ یورپ میں abortionکو جائز قرار دلوانے کے لیے لگایا گیا۔

جہاں تک مرضی کا تعلق ہے توجسم پر اپنی مرضی ہوتی تو کسی کا جسم بے ڈھبّا نہ ہوتا، ہر مرد آرنلڈ اور ہر عورت مس یونیورس ہوتی اور کسی پر بڑھاپا طاری نہ ہوتا، جسم کے ہزاروں پرزوں میں سے کسی ایک پر بھی ہمارا اختیار نہیں۔میرے جسم ، میری جان ، میرے لباس، میری سوچ ، فکر،پسند ، ناپسند ہر چیز پر میرے خالق اور مالک کا اختیار ہے، اگر میں اپنا خالق اﷲ جل شانہُ کومانتا ہوں تو پھر ’ میرا جسم میری مرضی‘ جیسی جاہلانہ اور بیہودہ بات میری زبان کیامیری سوچ میں بھی نہیں آسکتی اوراگر میں اُس ذاتِ باری تعالیٰ کو کائنات اور انسانوں کا خالق نہیں مانتا تو پھرجو منہ میں آئے گا اگلتا رہوں گا۔ خلیل قمر معذرت خواہانہ انداز میں کہتا ہے کہ’’ میں مذہب کی بات نہیں کرتا اخلاقیات کی کرتا ہوں ‘‘۔ ارے بھائی اخلاقیات بھی انسانوں سے نہیں آسمانوں سے آئی ہے،اِس اشو بلکہ ہر اشو کا سرا وہیں سے شروع ہوتا ہے اور وہیں حل ملتا ہے۔

بلاشبہ اس ملک کی کروڑوں خواتین نے جو اپنے گھروں میں اپنے والدین،اپنے شوہروں اوراپنے بچوں کے ساتھ ایک پرمسرت زندگی گذار رہی ہیں، انھوں نے عورت مارچ پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور ان کے شرم و حیاء کے قلعے کو مسمار کرنے کے مذموم ایجنڈے اور بیہودہ نعروں پر لعن طعن بھیجی ہے۔یہاں تک کہ محترمہ فردوس عاشق کوبھی کہنا پڑا کہ ان کے نعروں نے شرم و حیاء کو پامال کیا ہے۔

اسلامی اقدار کی علمبردار ہزاروں خواتین مسلم تہذیب کی عکاسی کرنے والے لباس میں ملبوس تکریمِ نسواں اور حیاء مارچ میں شریک ہوئی ہیں۔ بہت سی روشن خیال رائٹر ز اور لیڈی اینکرزنے پلے کارڈ زپر لکھے نعروں کو بیہودہ قرار دیا اورپڑھی لکھی خواتین نے ببانگِ دھل کہا کہ ’’35/36عورتوں کی وجہ سے ہم شرمسار ہیں، ایسی خواتین ہمارا فیمیلی سسٹم تباہ کرنا چاہتی ہیں۔ یہ foreign funded مہم ہے جسکا ایجنڈا یہاں لادینیت پھلانا ہے‘‘،مذہبی پس منظر رکھنے والے چند رائٹرز لبرل کہلوانے کے شوق مین بدنی گروپ کی حمایت کر رہے ہیں۔

اس مارچ میں کسی پلے کارڈ پر بھارت میں مسلمان عورتوں کے خلاف ہونے والی بربریت کے خلاف ایک لفظ نہیں لکھا گیا۔کشمیر کی مظلوم خواتین کے حق میں ایک لفظ نہیں بولا گیا ،کیونکہ بدنی گروپ کو صرف اسمیں دلچسپی ہے کہ’’ ہمیںاپنے بدن کا آزادانہ استعمال کرنے سے نہ روکا جائے اور نکاح کی پابندیاں ختم کی جائیں‘‘

عورتوں کے لیے یورپ کیطرح آزادی مانگنے والے شائد نہیں جانتے کہ وہاں عورت کی زندگی کتنی کٹھن ہے۔ چند سال پہلے ہم جرمنی گئے تھے۔ ہمارے وفد میں تین خواتین بھی تھیں، ایک ہفتے کے بعد تینوں نے کہنا شروع کردیا کہ ’’یہاں تو عورتوں کی زندگی بڑی تلخ ہے جب کہ ہم عورتوں کو پاکستان میں شہزادیوں کیطرح ٹریٹ کیا جاتا ہے‘‘۔

آزادی کا مطالبہ کرنے والیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ انسانوں کے کسی معاشرے میں مکمل آزادی کا کوئی تصورّ نہیں ہے۔ ہر جگہ حدود و قیود مقررّ ہیں ، جوان حدود کو کراس کریگا قانون حرکت میں آئیگا اور اسے اٹھاکر جیل میں یا ملکی حدود سے باہر پھینک دیا جائے گا۔ یہاں کا ہر اینکر ادارے کی پالیسی کے مطابق مہمانوں اور سوالوں کا انتخاب کرتا ہے۔ فیض ؔصاحب کی صاحبزادی منیزہ ہاشمی صاحبہ پی ٹی وی کی ملازمت کرتی رہیں وہ وہاں اپنی مرضی نہیں بلکہ ہر حکومت کی پالیسی پر عمل پیرا رہیں۔ محترمہ عاصمہ جہانگیر صاحبہ کی بیٹی رمیزے سہمے ہوئے انداز میں پروگرام کرتی ہیں کہ کہیں ادارہ ناراض نہ ہو جائے۔

ہزار لعنت ہو ان پر کہ جس اللہ اورجس رسولﷺ نے عورتوں کو سب سے زیادہ حقوق اور اعلیٰ ترین مقام عطا کیا، یہ ڈالر خور انھی کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں اور دوسروں کو خلاف ورزی پر اکسارہے ہیں ۔ ویسے تو غلامانہ ذہن کے حکمران پہلے ہی ہماری قوم کو امریکا اور یورپ کا غلام بنا چکے ہیں مگر وہ یہاں غیرت اور حمیّت کی سلگنے والی ہر چنگاری کو بجھادینا چاہتے ہیں۔

اسی لیے یہاں شرم و حیاء کا قلعہ مسمار کرنا ان کی ترجیحِ اوّل ہے۔ حملہ آوروں نے یہاں عورتوں کو بے حجاب کرنے کے بعد ان کا دوپٹہ بھی اتاردیا ہے۔ عورت کے حجاب کی حکمت بے مثل مفکر اور دانائے راز علامہ اقبالؒ نے جاوید نامہ میں بڑے دلپذیر انداز میں بیان کی ہے کہ‘‘ کائناتوں کے خالق ربِّ ذوالجلال کو ہم دیکھ نہیں سکتے کیونکہ پوشیدہ رہنا خالق کی شان ہے ، اسی طرح تخلیق کرنے والی ہر ہستی کو نظروں سے اوجھل رکھا جاتا ہے کیو نکہ تخلیق کی حفاظت کے لیے خلوت کی ضرورت ہے۔ اس کے صدف کا موتی خلوت میں ہی جنم لیتا ہے‘‘۔عورت کے سب سے بڑے مسئلے یعنی تحفظ کے بارے میںاقبالؒ نے حتمی بات کردی ہے۔

نے پردہ ، نہ تعلیم نئی ہو کہ پرانی
نسوانیت ِ زن کا نگہباں ہے فقط مرد

بلاشبہ عورت کی دل و جان سے حفاظت پہلے اس کا باپ پھر بھائی،پھر شوہراور پھر بیٹا کرتاہے۔ وہی اس کی حفاظت کے ضامن ہیں،عورت کے نام پر ڈالر اکٹھے کرنے والی آنٹیاں نہیں!

عورت مارچ کے منتظمین میں بُڈھّے سرخے بڑی تعداد میں شامل تھے ،مگرعام شہری ان کی مکمل شناخت چاہتے ہیں، اسی لیے عورت مارچ کی قائدین سے عوام پوچھتے ہیں کہ ٭وہ کن ممالک سے فنڈز لیتی ہیں اور فنڈز خرچ کرنے کی کیا شرائط ہیں؟٭ کیا وہ مسلمانوں کے اس عقیدے کو مانتی ہیں کہ’ زمین و آسمان اور ساری مخلوقات کا خالق اللہ تعالیٰ ہے اور موت کے بعد تمام انسانوں نے اللہ کے سامنے اپنے اعمال کا حساب دینے کے لیے پیش ہونا ہے،یا اس عقیدے سے انکار کرتی ہیں؟۔

٭کیا وہ جانتی ہیں کہ جوشخص (چاہے وہ عورت ہو یا مرد) مسلمان ہونے کا دعویٰ کرے وہ اپنے آپ کو مکمل طورپر اﷲ کی غلامی میں دے دیتا ہے۔اور وہ اس بات کو تسلیم کر لیتا ہے کہ اُس کے جسم تو کیا اُسکی جان، مال ،اولاد، سب کچھ کا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ یہ سب کچھ اُسے امانت کے طورپر دیا گیا ہے، اُس نے اپنے ہاتھوں، ٹانگوں ، زبان، دل، دماغ اور آنکھوں کا استعمال اپنی خواہشات کے مطابق نہیں اپنے مالک یعنی اﷲ سبحانہ تعالیٰ کی خواہش کیمطابق کرنا ہے۔٭کیا ان کے خیال میں عورت کے لیے شرم و حیاء کی اہمیّت ہے یا نہیں ؟اگر ہے تو لبا س کے معاملے میں شرم وحیاء کے کیا تقاضے ہیں؟ ٭کیا پاکستان میں یورپی تہذیب رائج ہونی چاہیے یا یہاں مسلمان خواتین کی معاشرت اور تمدنّ مسلم تہذیب کے مطابق ہونی چاہیے؟

٭اس ملک کی لاکھوں بیوہ خواتین کی بہبود کے لیے وہ اپنی جیب سے ایک سال میں کتنی رقم اس ملک کی لاکھوں بیوہ خواتین کی بہبود کے لیے دیتی ہیں،آپکی دس لیڈرزہی بتا دیں۔

کروڑوں شہر یوں نے اس خرافات پر تشویش کا اظہار کیا ہے مگر مجھے اس چیلنج میں ایک opportunity نظر آرہی ہے۔ چند سوعورتوں نے اسلامی اقدار پر حملہ آ ورہو کر کروڑوں خواتین کی آنکھیں کھول دی ہیںاورانھوں نے سخت ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس کے نتیجے میں ہماری وہ بہنیں اور بیٹیاں جو دوپٹہ چھوڑچکی تھیں دوبارہ دوپٹہ لیں گی اور اﷲاور رسولﷺ کی خوشنودی کے لیے اپنے سر اور سینے پھر سے ڈھانپنا شروع کر دیں گی۔
 

عدنان عمر

محفلین
بجا فرمار ہے ہیں جناب آپ !

تاہم یہ ایک حیران کن بات ہے کہ "عورت مارچ" سے قبل کئی نئے "جہادی "محفل میں تشریف لاتے ہیں ۔ اور ہمارے "ڈیفالٹ جہادی" کے دست و بازو بنتے ہیں ۔ اس تشویش کا اظہار ہم نے اپنے اسٹیٹس پر بھی کیا تھا۔

عین ممکن ہے کہ یہ محض اتفاق ہو لیکن یہ اتفاق بھی حسبِ سابق ہے۔ :)
‏جس طرح امت مسلمہ ایک ہوتی ہے اسی طرح لبرل، ملحد، سیکیولر، کمیونسٹ، سوشلسٹ وغیرہ وغیرہ اوپر نیچے کے کچھ فکری اختلافات کیساتھ ایک امت ہوتے ہیں خاص طور پہ جب انکے مدمقابل فریق "اسلام" ہو۔ (منقول)
 

سید عمران

محفلین
‏جس طرح امت مسلمہ ایک ہوتی ہے اسی طرح لبرل، ملحد، سیکیولر، کمیونسٹ، سوشلسٹ وغیرہ وغیرہ اوپر نیچے کے کچھ فکری اختلافات کیساتھ ایک امت ہوتے ہیں خاص طور پہ جب انکے مدمقابل فریق " اسلام " ہو۔ (منقول)
الکفر ملۃ واحدۃ۔۔۔
اسلام کے خلاف سارا کفر ایک قوم ہوجاتا ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
بے شک... مولانا ظفر علی خاں کے الفاظ میں:
نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
اور مولانا ظفر کے مولیٰ کے الفاظ میں۔۔۔
يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ، وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ، وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ۔۔۔
وہ چاہتے ہیں کہ الله کا نور پھونکوں سے بجھا دیں، جبکہ الله اپنا نور پورا کر کے ہی رہے گا، چاہے ان کافروں کو لاکھ برا لگے!!!
 
آخری تدوین:

ایم اے

معطل
عورت مارچ کے پوسٹرز، ویڈیوز اور انٹرویوز کا جائزہ لینے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مارچ میں شامل متاثرہ خواتین اور مردوں سے اظہار ہمدردی کی جائے۔ جو اپنے بھائی، کزن اور رشتہ داروں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوئے۔
ساتھ ساتھ اس بات پر بھی غور کرنا ہوگا کہ آئندہ مارچ میں ایک ہیلپ ڈیسک قائم کیا جائے جہاں اس طرح کے نفسیاتی عوارض کے شکار متاثرہ خواتین و حضرات کو مفید مشورے اور تجاویز دی جائے۔
 

محمد سعد

محفلین
ویسے یہ کون لوگ ہیں:
زیدی، فہد مقصود

آتے ہی دھنا دھن شروع ہوگئے۔۔۔
اقتباس لینا، ٹیگ کرنا، لنک بنانا سب منجھے ہوئے کھلاڑیوں کے مافق کرنے لگے۔۔۔
آئے بھی آگے پیچھے ایک ساتھ ہیں۔۔۔
ضرور کوئی بات ہے!!!
:surprise::surprise::surprise:
متفق۔ کافی گمبھیر سمسیا ہے۔ اب دیکھیے، کل ہی کوئی صاحب بیرون ملک سے ایم اے کر کے بھی واپس آئے ہیں۔ کہہ رہے تھے کہ ریڈار سے کاسمک بیک گراؤنڈ ریڈی ایشن کو ڈیٹیکٹ کیا جا سکتا ہے۔ توبہ توبہ، اس درجے کی مس انفارمیشن!
 

محمد سعد

محفلین
‏جس طرح امت مسلمہ ایک ہوتی ہے اسی طرح لبرل، ملحد، سیکیولر، کمیونسٹ، سوشلسٹ وغیرہ وغیرہ اوپر نیچے کے کچھ فکری اختلافات کیساتھ ایک امت ہوتے ہیں خاص طور پہ جب انکے مدمقابل فریق "اسلام" ہو۔ (منقول)
الکفر ملۃ واحدۃ۔۔۔
اسلام کے خلاف سارا کفر ایک قوم ہوجاتا ہے!!!
بے شک... مولانا ظفر علی خاں کے الفاظ میں:
نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
اور مولانا ظفر کے مولیٰ کے الفاظ میں۔۔۔
يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ، وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ، وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ۔۔۔
وہ چاہتے ہیں کہ الله کا نور پھونکوں سے بجھا دیں، جبکہ الله اپنا نور پورا کر کے ہی رہے گا، چاہے ان کافروں کو لاکھ برا لگے!!!
میں اس دن کا منتظر رہوں گا جب آپ لوگ اس واہیات طرز فکر سے باہر نکل آئیں کہ آپ ہی اسلام ہیں اور آپ کے ساتھ اختلاف کرنے والا ہر شخص کافر۔
 

عدنان عمر

محفلین
میں اس دن کا منتظر رہوں گا جب آپ لوگ اس واہیات طرز فکر سے باہر نکل آئیں کہ آپ ہی اسلام ہیں اور آپ کے ساتھ اختلاف کرنے والا ہر شخص کافر۔
ہمیں آپ سے اختلاف کرنے کے لیے خدانخواستہ آپ کو کافر قرار دینے کی ضرورت نہیں۔ جو کفریہ عقائد رکھے گا وہ خود ہی کافر ہو جائے گا، چاہے ہمیں نہ بھی بتائے۔
ترکِ اسلام اور کفر کا الزام تو ان لوگوں پر لگتا ہے جو شیطان کی تعلیمات کو اسلامی تعلیمات کہہ کر پھیلاتے ہیں، اور جب ان کی منافقت ظاہر کی جائے تو بجائے اپنے موقف کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرنے کے، شیطانی تعلیمات کو اسلامی چولا پہنانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
اور ہاں، ایک بات کان کھول کر سن لیں، میں نے اپنے کسی مراسلے میں کافر تو دور کی بات، آپ کو فاجر و فاسق بھی نہیں لکھا، نہ میری ایسی نیت ہے۔ اس لیے میرے پیارے بھائی، آپ ہم سے بدگُمان نہ ہوں۔
 

ایم اے

معطل
ہمیں آپ سے اختلاف کرنے کے لیے خدانخواستہ آپ کو کافر قرار دینے کی ضرورت نہیں۔ جو کفریہ عقائد رکھے گا وہ خود ہی کافر ہو جائے گا، چاہے ہمیں نہ بھی بتائے۔
ترکِ اسلام اور کفر کا الزام تو ان لوگوں پر لگتا ہے جو شیطان کی تعلیمات کو اسلامی تعلیمات کہہ کر پھیلاتے ہیں، اور جب ان کی منافقت ظاہر کی جائے تو بجائے اپنے موقف کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرنے کے، شیطانی تعلیمات کو اسلامی چولا پہنانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
اور ہاں، ایک بات کان کھول کر سن لیں، میں نے اپنے کسی مراسلے میں کافر تو دور کی بات، آپ کو فاجر و فاسق بھی نہیں لکھا نہ میری ایسی نیت ہے۔ اس لیے میرے پیارے بھائی، آپ ہم سے بدگُمان نہ ہوں۔
جو دوسروں کو واہیات کہہ کر پکارے ان کو نظرانداز کردیا کریں۔ ایسے لوگ خود کوئی قیمت نہیں رکھتے۔
 

محمد سعد

محفلین
اور ہاں، ایک بات کان کھول کر سن لیں، میں نے اپنے کسی مراسلے میں کافر تو دور کی بات، آپ کو فاجر و فاسق بھی نہیں لکھا نہ میری ایسی نیت ہے۔ اس لیے میرے پیارے بھائی، آپ ہم سے بدگُمان نہ ہوں۔
مجھے آپ سے اس طرح کی کوئی بدگمانی نہیں ہے کہ آپ نے خاص طور پر مجھے لکھا ہے۔ لیکن کسی نہ کسی کو تو لکھا ہے جو کہ ان اقتباسات سے واضح نظر آ رہا ہے۔ ایک اور صاحب بھی تھے جو ایک ہی لڑی میں کئی کئی بار اختلاف کرنے والوں کو اشاروں کنایوں میں قادیانی قادیانی کہتے رہتے تھے، پکڑے جانے پر اعتراض کرتے کہ میں نے کسی کو براہ راست قادیانی تو نہیں کہا۔ کیا آپ بھی اسی راستے پر چلنا چاہتے ہیں؟
 

سید ذیشان

محفلین
میں اس دن کا منتظر رہوں گا جب آپ لوگ اس واہیات طرز فکر سے باہر نکل آئیں کہ آپ ہی اسلام ہیں اور آپ کے ساتھ اختلاف کرنے والا ہر شخص کافر۔
جب کوئی جواب نہ بن پائے تو مخالف ایجنٹ یا کافر قرار پاتا ہے۔ یہ ان کا ایس او پی ہے۔

ویسے اگلے سال عورت مارچ میں ریڈار بھی نصب کرنے چاہیں کہ پتھر مارنے والوں کو ٹریس کیا جاسکے۔ کیا پتہ ان میں کوئی ایم اے پاس بھی نکل آئے
 

ایم اے

معطل
البتہ ہاں دوسروں کو کافر کہنے والا لائق تحسین ہوتا ہے۔
براہ راست اور بالواسطہ میں فرق سمجھیں۔ آپ نے براہ راست واہیات کہا، جب کہ فریق ثانی نے عمومی انداز اختیار کیا۔
اگر آپ دوسروں پر طعنہ زنی کرسکتے ہیں تو دوسرے پر اعتراض کرنے کی جرات کیسے کرلیتے ہیں؟
 

عدنان عمر

محفلین
جو دوسروں کو واہیات کہہ کر پکارے ان کو نظرانداز کردیا کریں۔ ایسے لوگ خود کوئی قیمت نہیں رکھتے۔
کوئی بات نہیں۔ واہیات کہنے والے بھی ہمارے بھائی ہیں۔ اگر انھیں ہمارے متعلق کوئی غلط فہمی ہے تو وہ ہم نے ہی دور کرنی ہے۔ میں تو اس بات کا شدت سے قائل ہوں کہ اپنے بدترین مخالف سے بھی اصولوں کی بنیاد پر بار کی جائے۔ ہاں اگر کوئی سمجھ کر بھی نہ سمجھنا چاہے، تو پھر کنارہ کشی بہتر ہے۔
 

ایم اے

معطل
کوئی بات نہیں۔ واہیات کہنے والے بھی ہمارے بھائی ہیں۔ اگر انھیں ہمارے متعلق کوئی غلط فہمی ہے تو وہ ہم نے ہی دور کرنی ہے۔ میں تو اس بات کا شدت سے قائل ہوں کہ اپنے بدترین مخالف سے بھی اصولوں کی بنیاد پر بار کی جائے۔ ہاں اگر کوئی سمجھ کر بھی نہ سمجھنا چاہے، تو پھر کنارہ کشی بہتر ہے۔
درست فرمایا۔ البتہ اخلاقی فرض تو ضرور بنتا ہے کہ شرمندہ ہو۔ ڈھٹائی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
براہ راست اور بالواسطہ میں فرق سمجھیں۔ آپ نے براہ راست واہیات کہا، جب کہ فریق ثانی نے عمومی انداز اختیار کیا۔
اگر آپ دوسروں پر طعنہ زنی کرسکتے ہیں تو دوسرے پر اعتراض کرنے کی جرات کیسے کرلیتے ہیں؟
ہمم۔۔۔ میں نے تو ایک طرز فکر کو واہیات کہا ہے۔ اگر فریق ثانی وہ طرز فکر نہیں رکھتا تو واہیات کا لفظ بھی اس پر لاگو نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں آپ کو یا فریق ثانی کو ایسا کیوں محسوس ہونا چاہیے کہ واہیات، فریق ثانی کو کہا گیا ہے؟
 

محمد سعد

محفلین
درست فرمایا۔ البتہ اخلاقی فرض تو ضرور بنتا ہے کہ شرمندہ ہو۔ ڈھٹائی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔
کیا آپ اس بات سے متفق نہیں کہ اپنی ذات کو اسلام اور اپنی ذاتی رائے سے اختلاف کو کفر سمجھنا ایک واہیات طرز فکر ہے؟ کیا آپ کے خیال میں یہ کوئی لائق تحسین طرز فکر ہے؟
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top