کیا وحدت الوجود اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے؟
سوال
وحدت الوجود کیا ہے؟ کیا یہ اہلِ سنت والجماعت کے عقائد میں سے ہے؟ کیا وحدت الوجود کا منکر مرتد/ دھریہ ہیں؟
جواب
’’وحدت الوجود‘‘ کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اس کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود صرف ذاتِ باری تعالیٰ کا ہے، اس کے سوا ہر وجود بے ثبات، فانی، اور نامکمل ہے۔ ایک تو اس لیے کہ وہ ایک نہ ایک دن فنا ہو جائے گا۔ دوسرا اس لیے کہ ہر شے اپنے وجود میں ذاتِ باری تعالی کی محتاج ہے، لہذا جتنی اشیاء ہمیں اس کائنات میں نظر آتی ہیں، انہیں اگرچہ وجود حاصل ہے، لیکن اللہ کے وجود کے سامنے اس وجود کی کوئی حقیقت نہیں، اس لیے وہ کالعدم ہے۔
اس کی نظیر یوں سمجھیے جیسے دن کے وقت آسمان پر سورج کے موجود ہونے کی وجہ سے ستارے نظر نہیں آتے، وہ اگرچہ موجود ہیں، لیکن سورج کا وجود ان پر اس طرح غالب ہو جاتا ہے کہ ان کا وجود نظر نہیں آتا۔ اسی طرح جس شخص کو اللہ نے حقیقت شناس نگاہ دی ہو وہ جب اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کے وجود کی معرفت حاصل کرتا ہے تو تمام وجود اسے ہیچ، ماند، بلکہ کالعدم نظر آتے ہیں، بقول حضرت مجذوبؒ:
جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے
تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا
نظریہ ’’وحدت الوجود‘‘ کا صاف، واضح اور درست مطلب یہی ہے، اور اسی تشریح کے ساتھ یہ علمائے دیوبند کا عقیدہ ہے، اس سے آگے اس کی جو فلسفیانہ تعبیرات کی گئی ہیں، وہ بڑی خطرناک ہیں، اور اگر اس میں غلو ہو جائے تو اس عقیدے کی سرحدیں کفر تک سے جاملتی ہیں۔ اس لیے ایک مسلمان کو بس سیدھا سادا یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود اللہ تعالیٰ کا ہے، باقی ہر وجود نامکمل اور فانی ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے : شریعت و طریقت ص۳۱۰مولفہ حکیم الامت حضرت تھانوی قدس سرہ۔ (مستفاد از فتاویٰ عثمانی (ج:۱ ؍ ۶۶ ، مکتبہ معارف القرآن کراچی)
باقی وحدت الوجود کا انکار کس معنی میں ہے، اس کی تفصیل کے بغیر اس پر حکم نہیں لگایا جاسکتا ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201481
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن