خواجہ سرا

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میری شادی ہونے والی تھی اور شاپنگ کے سلسلے میں روز مارکیٹ آنا جانا لگا رہتا تھا۔ ایک روز شاپنگ کے دوران ہم گزر رہے تھے کہ راستے میں مردوں کا ایک ٹولہ نظر آیا۔ ان سے چند ہی قدم دور ایک خواجہ سرا آرہا تھا۔ جب وہ قریب سے گزرا تو مردوں نے اپنی اوقات دکھاتے ہوئے فقرے کسے ، ایک صاحب تو اپنی اوقات سے بھی باہر نکلے اور اسے چھوا۔ وہ غصے میں بڑبڑاتا ہوا آگے بڑھ گیا۔ میری آنکھوں نے یہ منظر دیکھا اور آج بھی ان میں قید ہے ، اسوقت میں نے اپنے صحیح سلامت ہونے پر خدا کا شکر ادا کیا، مگرساتھ ساتھ اس خواجہ سرا کی بے بسی پر ترس آیا اور ان مردوں کے ٹولے پر انتہائی غصہ۔
لیکن میری اور میرے غصے کی کیا اووقات۔ یہ معاشرہ مردوں کا معاشرہ ہے ، یہاں مردوں کی حکومت ہے۔ اور جب حاکم طاقتور اور محکوم کمزور ہو تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ جیت کس ہے! کچھ دن پہلے خواجہ سرا علیشہ امسال کاپشاور میں قتل ہوا جس کی عمر صرف پچیس سال تھی۔لوگ قتل کی مختلف وجوہات بیان کرتے ہیں، جیسے کہ بھتہ نا دینے پر، ناچنے کے بعد نیم عریاں تصویریں نا بنوانے پر، اور کچھ صرف یہ کہتے ہیں کہ ایک مشتعل شخص نے علیشہ کو آٹھ گولیاں ماریں ۔
جس کے بعد اسے اس کے ساتھی اٹھا کر لیڈی ریڈنگ ہسپتال لے گئے جہاں پر ڈاکٹرز اور مریضوں کے ساتھ آئے ہوئے لواحقین نے ان پر فقرے کسے۔
آہ۔ میرا جی چاہتا ہے کہ چیخوں ، چلاؤں ، زور زور سے روؤں ۔ کوئی زندگی اور موت کی کشمکش میں ہو اور اس کے ساتھ یہ سلوک۔ کیسے کیسے جانور جنم دئیے گئے ہیں اس دنیا میں ، انسانوں کے روپ میں درندے ۔ کہا جاتا ہے کہ اسے میڈیکل ٹریٹمنٹ نہیں دیا گیا ، مرد وں اور عورتوں کے وارڈ میں رکھنے کی اجازت نہیں مل سکی۔ کچھ کہتے ہیں کہ ہسپتال کے غسل خانے کے سامنے اس نے دم توڑ دیا ، اور کچھ کہتے ہیں کہ ہسپتال کے باہر درخت کے نیچے۔ اور کچھ یہ کہتے ہیں مردوں اور عورتوں کے وارڈ میں جگہ نہ ملنے کے بعد اسے ایک الگ کمرے میں منتقل کر دیا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا ۔
ہوتے ہیں پائمال تو کہتے ہیں زرد پھول
کل رحمت عمیم کا ہم پر بھی تھا نزول
یاران بوستان میں ہمارا بھی تھا شمول
اے راہ رو، نہ ڈال ہمارے سروں پہ دھول
ہر چند انجمن کے نکالے ہوئے ہیں ہم
لیکن صبا کی گود میں پالے ہوئے ہیں ہم

ڈاکٹر ز نے اپنی پریس کانفرنس میں ان تمام باتوں کو بے بنیاد کہا ہے ۔
سننے میں آیا ہے کہ کسی ڈاکٹر نے خواجہ سرا سے یہ بھی پوچھا کہ صرف ناچتے ہو یا کسی رات کے لئے بھی میسر ہو ، معاوضہ کیا ہے؟
میں نے جو کچھ لکھا ہے صرف سنا ہے ، خبروں میں ، لوگوں سے ، فیس بک پر۔
اس وقت میں یہ سوچ رہی ہوں کہ اگر میں نے یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہوتا تو میرا دل پھٹ نہیں جاتا ؟ ایک انسان جس کو آٹھ گولیاں لگی ہوں، زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہو، اور اسے اس کے وجود پر گالی دی جائے، مذاق اڑایا جائے ، بہت اچھا ہوا علیشہ مر گئی۔ جاتے جاتے تکلیف میں اس کی جان نکلی ہو گی پر ہر روز کی مو ت سے ایک د ن مر جانا بہتر ہے۔
کیسے لوگ ہیں ہم۔ یہ خواجہ سرا بھی ہم ہی انسانوں میں سے کسی کے وجود کا حصہ ہے ، انہیں جنم دے کر فٹ پاتھوں پر چھوڑ آنے والے اپنے آپ کو گالی کیوں نہیں دیتے ؟ سب سے بہتر وہ ان کے ساتھ یہ کر سکتے ہیں کہ انہیں پیدا ہوتے ہی مار دیں ۔ انہیں ہر روز مرنے کی اس اذیت سے نجات دلا دیں۔
ہم شدت اور انتہا پسند قوم ، حوصلے اور ظرف سے گرے ہوئے لوگ، ہم فرقوں میں بٹے مغرور لوگ۔ ہم خواجہ سراؤں کو کہاں برداشت کریں گے ۔ اتناحوصلہ آسمانوں سے بھی نہیں اترے گا ہم سب کے لئے۔
ہم دراصل اس زمین کے مالک بن گئے ہیں ، اور جس کی ملکیت ہے اسے بھول گئے ہیں ،نہ صرف اس زمین کے بلکہ اس پر رہنے والوں کے بھی۔ اس زمین پر ہم اپنی مرضی کا راج چاہتے ہیں ، اپنی مرضی کے لوگ، مذہب ، ذات پات، فرقے، اور جنس ہر چیز پر اپنی بادشاہت کا سکہ جمانا ہے ہمیں۔ وہ کون ہوتا ہے جس نے خواجہ سراؤں کو بنایا، خواجہ سراؤں کو کوئی حق نہیں کہ وہ عزت کی زندگی گزاریں انہیں ذلیل ہونا ہے ، اور ذلیل کرنے کے لئے ہم ابھی اس خطے پر موجود ہیں۔
میں تو اس تکلیف کا اندازہ بھی کرنے سے قاصر ہوں جو اُن سب کو اس وقت ہوئی ہوگی۔ علیشہ کے مرنے کے بعد وہ سب لوگ اپنے وجود کو بدعا بنا کر ظلم کرنے والوں کو دیتے رہے۔کیسی تکلیف ہے ، سن کر ہی دل اچھل کر حلق میں آجاتا ہے ، ہم کسی کے سامنے اپنے عزت نفس کے لٹ جانے پر شور مچاتے ہیں روتے ترپتے ہیں اور کہاں بیچارے وہ لوگ اپنے کو وجود کو بدعا بنا کر ظالموں کو دیتے ہیں۔کوئی کیسے اپنے وجود کو گالی دے سکتا ہے ؟ اور کس حوصلے سے ؟!!!!
ایک خواجہ سرا کی فریاد۔۔۔۔۔
نہ میں پتر نہ میں دھی آں
نہ میں دھرتی نہ میں بی آں
میں وی ربا تیرا ہی جی آں
توں ای مینوں دس میں کی آں ؟
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
ہم شدت اور انتہا پسند قوم ، حوصلے اور ظرف سے گرے ہوئے لوگ، ہم فرقوں میں بٹے مغرور لوگ۔ ہم خواجہ سراؤں کو کہاں برداشت کریں گے ۔ اتناحوصلہ آسمانوں سے بھی نہیں اترے گا ہم سب کے لئے
خواجہ سراؤں کے علاوہ ہم جنس پرستوں کا ٹولہ بھی ہے جسے کوئی برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں۔ مجبوراً یہ سب اندر خانے کرتے پکڑے جاتے ہیں اور پھر پتھر مار کر شہید یا رسوائی کے ڈر سے خودکشی۔
 

arifkarim

معطل
یہ بات قابل غور ہے کہ اگر لڑکا اور لڑکی اللہ کی دین ہے تو خواجہ سرا، ہم جنس پرست اور دیگر جنسیات والے انسان بھی اسی کی دین ہے۔ بات وہی آگئی کہ جب تک ان سب کے ساتھ انسانیت والا سلوک نہیں ہوگا، معاشرہ پر امن اور عدل و انصاف والا بن نہیں سکتا۔
امریکہ جہاں مخالفت کے باوجود خواجہ سراؤں کیلئے بچپن سے ہی بلا امتیاز سلوک کے قوانین پاس کیئے جا رہے ہیں، اس تناظر میں ہم ان سے کتنے سال پیچھے کھڑے ہیں۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
خواجہ سراؤں کے علاوہ ہم جنس پرستوں کا ٹولہ بھی ہے جسے کوئی برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں۔ مجبوراً یہ سب اندر خانے کرتے پکڑے جاتے ہیں اور پھر پتھر مار کر شہید یا رسوائی کے ڈر سے خودکشی۔

مجھے یہاں کسی ٹولے کی حمایت یا مخالفت نہیں کرنی ہے۔ مجھے تو جو چیز انسانیت سے گری ہوئی محسوس ہوئی وہ ایک زخمی اور مظلوم "انسان" کو اس کے حلیے یا جنس کے باعث طبی امداد میسر نہ ہونا اور نام نہاد مسیحاؤں اور وہاں موجود دیگر لوگوں کے حیوانی رویے کے باعث ایک انسان کا زندگی کی جنگ ہار جانا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خواجہ سراؤں کے علاوہ ہم جنس پرستوں کا ٹولہ بھی ہے جسے کوئی برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں۔ مجبوراً یہ سب اندر خانے کرتے پکڑے جاتے ہیں اور پھر پتھر مار کر شہید یا رسوائی کے ڈر سے خودکشی۔
ہم جنس پرستی ایک اختیاری چیز ہے، اپنی مرضی سے قبول کی گئی ہے۔ خواجہ سرا بیچارے اس مسئلے میں مجبورِ محض ہیں، فطرت کی ستم ظریفی کا شکار ہیں، دونوں حالتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے، ایک ہی فقرے میں دونوں کی "مظلومیت" کو جمع نہیں کیا جا سکتا عارف صاحب!
 
کل ہی یہ خبر نظر سے گزری، تو کرب کا وہی حال تھا جو یہاں آپ نے بیان کیا.
اول تو انسانیت ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی، اور پھر ہماری رہی سہی انسانیت بھی اپنے اپنے دائروں میں مقید ہے.
 
اللہ تعالی کا فرمان

17:70 - اور ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی ہے اور خشکی اور دریا میں اسے سوار کیا اور ہم نے انہیں ستھری چیزو ں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر انہیں فضیلت عطا کی

اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ آدم کی اولاد میں کون کون شامل ہے؟ صرف مرد و عورت ؟ کیا خواجہ سرا ، حضرت آدم کی اولاد نہیں ؟ کیا یہ لوگ مرد و عورت سے پیدا نہیں ہوئے؟

والسلام
 

arifkarim

معطل
ہم جنس پرستی ایک اختیاری چیز ہے، اپنی مرضی سے قبول کی گئی ہے۔ خواجہ سرا بیچارے اس مسئلے میں مجبورِ محض ہیں، فطرت کی ستم ظریفی کا شکار ہیں، دونوں حالتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے، ایک ہی فقرے میں دونوں کی "مظلومیت" کو جمع نہیں کیا جا سکتا عارف صاحب!
کسی حد تک متفق ہوں۔ ہم جنس پرستی کا معاملہ چونکہ آزاد ماحول میں زیر بحث نہیں آتا اسلئے شاید ایسا تاثر عام ہو چکا ہے کہ یہ اختیاری چیز ہے۔ مغرب میں چونکہ اس جنس کے لوگ اعلانیہ موجود ہوتے ہیں تو ان سے بحث کے بعد پتا چلتا ہے کہ یہ کہیں سے بھی اختیاری نہیں بلکہ انکے لئے عین فطری شے ہے۔
وہ لوگ فطری طور پر نوجوانی ہی سے متضاد جنس کی طرف بالکل مائل نہیں ہوتے بلکہ معاشرے کے دباؤ میں آکر ایسا کرتے ہیں۔ یوں جب جنسی ضروریات پوری نہیں ہوتی تو کچھ عرصہ بعد طلاق لے کر اصل فطری جنس کی طرف لوٹ آتے ہیں۔
سائنسی تحقیق کے مطابق مکس جنس، ہم جنس اور عام متضاد جنسی دیگر حیوانات اور جانوروں میں بکثرت پائی جاتی ہے۔ یوں ارتقائی طور پر بھی انسان کا صرف متضاد جنس ہونا نہ صرف غیرفطری ہے بلکہ قدرت سے بھی متصادم ہے۔ افزائش نسل کی غرض سے تمام جانداروں کی اکثریت متضاد جنس رکھتی ہے البتہ ایک اقلیت ضروری دیگر جنسیات کا شکار ہوگی جسے جینیاتی "ویری ایشن" کہا جاتا ہے۔ یوں متضاد جنسوں کے علاوہ دیگر کو "اختیاری" کہنا ۱۰۰ فیصد درست بھی نہیں ہے۔ ایک خواجہ سرا کو اختیار ہے کہ وہ مرد یا عورت بن کر رہے مگر اسے یہ بھی اختیار ہے کہ وہ اپنی قدرتی مکس جنس کے ساتھ زندگی گزارے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کسی حد تک متفق ہوں۔ ہم جنس پرستی کا معاملہ چونکہ آزاد ماحول میں زیر بحث نہیں آتا اسلئے شاید ایسا تاثر عام ہو چکا ہے کہ یہ اختیاری چیز ہے۔ مغرب میں چونکہ اس جنس کے لوگ اعلانیہ موجود ہوتے ہیں تو ان سے بحث کے بعد پتا چلتا ہے کہ یہ کہیں سے بھی اختیاری نہیں بلکہ انکے لئے عین فطری شے ہے۔
وہ لوگ فطری طور پر نوجوانی ہی سے متضاد جنس کی طرف بالکل مائل نہیں ہوتے بلکہ معاشرے کے دباؤ میں آکر ایسا کرتے ہیں۔ یوں جب جنسی ضروریات پوری نہیں ہوتی تو کچھ عرصہ بعد طلاق لے کر اصل فطری جنس کی طرف لوٹ آتے ہیں۔
سائنسی تحقیق کے مطابق مکس جنس، ہم جنس اور عام متضاد جنسی دیگر حیوانات اور جانوروں میں بکثرت پائی جاتی ہے۔ یوں ارتقائی طور پر بھی انسان کا صرف متضاد جنس ہونا نہ صرف غیرفطری ہے بلکہ قدرت سے بھی متصادم ہے۔ افزائش نسل کی غرض سے تمام جانداروں کی اکثریت متضاد جنس رکھتی ہے البتہ ایک اقلیت ضروری دیگر جنسیات کا شکار ہوگی جسے جینیاتی "ویری ایشن" کہا جاتا ہے۔ یوں متضاد جنسوں کے علاوہ دیگر کو "اختیاری" کہنا ۱۰۰ فیصد درست بھی نہیں ہے۔ ایک خواجہ سرا کو اختیار ہے کہ وہ مرد یا عورت بن کر رہے مگر اسے یہ بھی اختیار ہے کہ وہ اپنی قدرتی مکس جنس کے ساتھ زندگی گزارے۔
آپ میری بات سمجھ ہی نہیں رہے :)

میں فطری یا غیر فطری کی بات ہی نہیں کر رہا، نہ مجھے اس میں دلچسپی ہے۔

میں فقط یہ عرض کر رہا ہوں کہ خواجہ سرا پیدایشی معذور ہوتے ہیں، اس میں ان کا اپنا عمل دخل نہیں ہوتا۔ کیا ہم جنس پرست بھی پیدایشی معذور ہوتے ہیں؟ یا وہ بالغ ہونے کے بعد خود یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ انہیں جنسِ مخالف کے ساتھ تعلقات قائم کرنے ہیں یا اپنی ہی جنس کے ساتھ؟ فطری اور غیر فطری کی بحث یہاں سے شروع ہوتی ہے یعنی بالغ ہونے کے بعد فیصلہ کرتے وقت، خواجہ سرا بیچارے پیدایشی مجبور ہیں، فرق سمجھیے صاحب۔
 

محمد وارث

لائبریرین
معذور لوگوں کی تحقیر ہمارے معاشرے کا المیہ ہے، ہمیں اپنے رویے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ خواجہ سراوں کا ہمارے معاشرے میں اس طرح کی زندگی بسر کرنا ہماری انسانیت کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ اس کے ساتھ، کچھ معذور لوگ ہوتے ہیں چھوٹے سروں والے، انہیں "شاہ دولے کے چوہے" کہہ کر بھیک مانگنے پر لگا دیا جاتا ہے، افسوس صد افسوس۔
 

arifkarim

معطل
میں فقط یہ عرض کر رہا ہوں کہ خواجہ سرا پیدایشی معذور ہوتے ہیں، اس میں ان کا اپنا عمل دخل نہیں ہوتا۔ کیا ہم جنس پرست بھی پیدایشی معذور ہوتے ہیں؟ یا وہ بالغ ہونے کے بعد خود یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ انہیں جنسِ مخالف کے ساتھ تعلقات قائم کرنے ہیں یا اپنی ہی جنس کے ساتھ؟
طب میں خواجہ سراؤں کی جسمانی ساخت کو معذوری نہیں بلکہ جنسیاتی ویری ایشن کہا جاتا ہے۔ معذوری کا ٹھپا شاید معاشرتی روایات کی وجہ سے ان پر لگایا جاتا ہو۔ بہرحال خواجہ سراؤں پر تحقیق سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہوتی کہ انہیں معذور تصور کیا جائے۔
یہی حال ہم جنس پرستوں کا بھی ہے۔ جسمانی طور پر وہ مرد و عورت یا خواجہ سرا ہو سکتے ہیں ہیں البتہ جنسی طور پر پیدائشی یا نوجوانی میں ہم جنس بن جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ جنس کی کوڈنگ دماغ میں ہارڈ وائر ہوتی ہے۔ اسے تبدیل کرنا گویا پورے ذہن کو بدلنے کے مترادف ہوگا۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
معذور لوگوں کی تحقیر ہمارے معاشرے کا المیہ ہے، ہمیں اپنے رویے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ خواجہ سراوں کا ہمارے معاشرے میں اس طرح کی زندگی بسر کرنا ہماری انسانیت کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ اس کے ساتھ، کچھ معذور لوگ ہوتے ہیں چھوٹے سروں والے، انہیں "شاہ دولے کے چوہے" کہہ کر بھیک مانگنے پر لگا دیا جاتا ہے، افسوس صد افسوس۔
شاہ دولے کے چوہے واقعی جسمانی طور پر معذور ہیں۔ یہ دماغی کنڈیشن مائکروسیفلی کے شکار ہوتے ہیں جنہیں ہسپتال کی بجائے سڑکوں پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ افسوس اور دکھ کا مقام ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
طب میں خواجہ سراؤں کی جسمانی ساخت کو معذوری نہیں بلکہ جنسیاتی ویری ایشن کہا جاتا ہے۔ معذوری کا ٹھپا شاید معاشرتی روایات کی وجہ سے ان پر لگایا جاتا ہو۔ بہرحال خواجہ سراؤں پر تحقیق سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہوتی کہ انہیں معذور تصور کیا جائے۔
یہی حال ہم جنس پرستوں کا بھی ہے۔ جسمانی طور پر وہ مرد و عورت یا خواجہ سرا ہو سکتے ہیں ہیں البتہ جنسی طور پر پیدائشی یا نوجوانی میں ہم جنس بن جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ جنس کی کوڈنگ دماغ میں ہارڈ وائر ہوتی ہے۔ اسے تبدیل کرنا گویا پورے ذہن کو بدلنے کے مترادف ہوگا۔
چلیں مان لیا معذوری نہیں ہے۔ تو کیا یہ جسے آپ جنسیاتی ویری ایشن کہہ رہے ہیں کیا وہ ان نے خود اپنے ہاتھوں سے پیدا کی ہے؟ اور ہم جنس پرست خود فیصلہ کرتے ہیں یا ان پر کوئی تھوپتا ہے؟ آپ کیوں مصر ہیں ان دونوں کو ایک ہی کٹیگری میں رکھنے میں؟
 

حسن ترمذی

محفلین
عارف بھائی کی باتوں پہ آج ہنسی آرہی ہے.. خواجہ سراؤں کی بات ہورہی ہے اور یہ ہم جنس پرستی کو بیچ کیں گھسیٹ لائے.. موضوع سے نا ہٹیں برائے مہربانی.. پوسٹ جس بات سے متعلق اس پہ کوئی بات کیجیے نا کہ "ہم جنس پرستی" کو سپورٹ کیا جائے.. خواجہ سرا دراصل ایک تیسری جنس ہے جس کی مظلومیت میں کوئی شک نہیں.. صرف مردوں کی بات نہیں.. میں نے بعض تقریبات میں ان پر بچوں اور عورتوں کو بھی فقرے کستے دیکھا ہے.. مرد تو ایسے مواقع پر حدود کراس کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں
 

یاز

محفلین
میری بھی یہی گزارش ہے کہ اس لڑی میں اس کے حقیقی موضوع تک ہی محدود رہا جائے۔ دوسرا مسئلہ اہم ضرور ہے، لیکن اس کے لئے الگ لڑی کا اجراء کیا جا سکتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
چلیں مان لیا معذوری نہیں ہے۔ تو کیا یہ جسے آپ جنسیاتی ویری ایشن کہہ رہے ہیں کیا وہ ان نے خود اپنے ہاتھوں سے پیدا کی ہے؟ اور ہم جنس پرست خود فیصلہ کرتے ہیں یا ان پر کوئی تھوپتا ہے؟ آپ کیوں مصر ہیں ان دونوں کو ایک ہی کٹیگری میں رکھنے میں؟
مختلف ممالک میں کئے گئے متعدد جنسیاتی سرویز کے مطابق ہر ملک کی کچھ فیصد آبادی ضرور ہم جنس اور مکس جنس ہوتی ہے۔ اب چونکہ معاشروں کی اکثریت متضاد جنس افراد پر مشتمل ہے اسلئے انکے نزدیک ہم جنسی ایک ارادی یا اختیاری بیماری قرار پاتی ہے۔ جبکہ خود ہم جنسوں کا ماننا ہے کہ یہ انکے لئے بے اختیاری اور عین فطری عمل ہے۔ انکے نزدیک متضاد جنس میں دلچسپی لینا اتنا ہی مشکل فعل ہے جتنا کسی عام متضاد جنس والے کو ہم جنسوں کی طرف مائل کرنا۔
اسی طرح خواجہ سرا بھی فطری طور پر دونوں جنسوں کی طرف جھک سکتے ہیں اور انہی میں سے کچھ ہم جنس بھی ہوتے ہیں۔

خواجہ سرا دراصل ایک تیسری جنس ہے
آپ جسمانی بناوٹ یعنی اعضا وغیرہ کے مطابق جنس کا تعین کر رہے ہیں جو کہ جدید سائنس سے پہلے کی چیز ہے۔ تحقیق کے مطابق جنس کا تعلق جنسی اعضا سے زیادہ دماغی وائرنگ سے ہے جو نوجوانی تک پکی ہوتی ہے۔ اس سے پہلے تک کسی بھی انسان کی درست جنس کا تعین نہیں ہو سکتا۔
 

arifkarim

معطل
میری بھی یہی گزارش ہے کہ اس لڑی میں اس کے حقیقی موضوع تک ہی محدود رہا جائے۔ دوسرا مسئلہ اہم ضرور ہے، لیکن اس کے لئے الگ لڑی کا اجراء کیا جا سکتا ہے۔
یاز موضوع بحث اقلیتی جنسیات اور ان پر اکثریتی جنس والوں کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم ہیں۔ اگر صرف خواجہ سراؤں کو اقلیتی جنس شمار کرنا ہے تو پھر اس بحث کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہ تو وہی بات ہوئی کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق پر بات کریں البتہ قادیانیوں کیلیے نیا دھاگہ کھول لیں :)
 

نور وجدان

لائبریرین
مغل دور یا سلاطینِ دہلی کے دور میں کئی خواجہ سرا سپہ سالار کے عہدے پر فائر رہے ہیں جیسے علاء الدین خلجی کے زمانے میں ملک عنبر خلیجی کا دایاں بازو بنتے ایک بہت اچھا جنگجو تھا ۔ خواجہ سراؤں کی تحقیر کی بنیاد ان کا کوئی پیشہ نہ ہونے کی وجہ سے ہے ۔ زمانے کی ٹھوکروں پر پلنے والے ، ان کی توجہ پانے کے لیے میک اپ اس طرز کا کرتے ہیں کہ عام لوگ ان کو ہجو کرتے ہیں ۔ میرا خیال ان کو مناسب پیشے اور تعلیم حاصل کرنے کے سلسلے میں حکومتی جانب سے اقدامات ضروری ہے ۔ اللہ ہم سب کو دوسروں کی ہجو سے محفوظ رکھے ۔ قران پاک میں سورہ الحجرات میں ایک دوسرے کی تحقیر پر منع کرنے کا سختی سے حکم ہے ۔ یورپ کی قانون سازی کب ہوئی مگر ہمارے پاس اللہ کا دیا قانون تو بہت پہلے سے موجود ہے
 
Top