میری گاڑی ہوا میں اڑنے لگے۔
میرا طوطا باز بن جائے۔
جیہ پھر سے محفل میں آنے لگے۔
بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا۔
میرے سیل فون سے تمام کالیں مفت ہو جائیں۔
گرما گرم چائے مل جائے۔
جہاں بھی جائیں وہاں بھوت ہی بھوت نظر آئیں۔مل گئی، مگر بغیر دوھ، چائے کی پتی اور شکر کے۔
کاش پر اگ آئیں اور ہم اڑ کر کہیں بھی جا سکیں۔
کاش میرے پرانے دن واپس آجائیں ۔
مقدس کی رخصتی ٹیلی کاسٹ ہو جائے۔
آج ناعمہ ڈھیر سارے پکوڑے بنا کر لائے۔
اور اس میں مرچیں بھری ہوں۔
گوگل کا نیا فون جلدی مارکیٹ میں آ جائے۔
شمشاد بھائی کے سر پر بال اگ آئیں گے تو لوگ چندیا پر ہاتھ کیسے صاف کریں گے؟؟؟
ایم ایل اے بھی نہیں بننا۔۔۔۔ہاں زرداری صاحب کی کرم نوازیوں کے طفیل ایک آدھ "شوگر مل" کی ملکیت حاصل ہوجائے تو نسلوں کی زندگی سنور جائے۔۔۔ "کشمیر کی آزادی تک ادھار بند ہے"
آپ کھیل خراب کرنے سے باز نہیں آئے تو اس دھاگے میں آپ کو بین کیا جا سکتا ہے۔