اور جیت کی خوشی میں انھیں ایک ہفتہ کچن سنبھالنا پڑے۔
کاش شگفتہ بٹیا اس کھیل کے فارمیٹ کو سمجھیں اور پچھلی پوسٹ کی خواہش کا ستیاناس کرکے اگلی خواہش لکھیں۔
ايك کپ چائے مل جائے ۔۔۔۔
بھئی ہم اس بد دعاؤں کے دھاگے میں نہیں جی سکتے
سعود بھائی ، بس دعا کی ہمت تو ہو جاتی ہے لیکن اس کا ستیاناس کرنے کی ہمت نہیں ہوتی ۔
مل گئی لیکن بغیر دودھ، شکر اور چائے کی پتی کے۔
کاش انسانوں کو تلچٹوں کی وبا سے دائمی نجات مل جائے۔
آف ٹاپک نوٹ: ہمیں بھی بہت پریشانی ہوتی ہے اور خاص کر تب جب مفاد یکساں نہ ہوں۔ مثلاً اس دھاگے میں ایک سے زائد دفعہ آزادی کشمیر کی خواہش کی گئی۔ جس کا تماشا یہ ہے کہ اس سے متعلق چار پارٹیاں ہیں اور چاروں کے مفاد کسی ایک نقطہ پر مشترک نہیں لگتے۔ ہندوستانی، پاکستانی، کشمیری اور دیگر ممالک چاروں اس معاملے کو اپنے اپنے انداز سے لیتے ہیں۔ ایسے معاملات میں تھوڑی سی چالاکی سے کسی کی خواہش کو اور رنگ دے کر رد کیا جا سکتا ہے۔ یہی اس کھیل کا لطف ہے اور یہی اس کا فارمیٹ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اپنی روز مرہ کی زندگی میں ایسی بے شمار مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں جس سے ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی خواہش بغیر کسی قیمت کے پوری ہو جائے ایسا کم ہی ہوتا ہے۔ بھوت پریت اور جادو ٹونا سے متعلق لکھنے والے ناول نگاروں نے بھی اس پر خوب تجربہ کیا ہے۔ مثلاً کوئی خاتون بچے کی خواہش لے کر کسی عامل کے پاس جائے تو اپنی عصمت اور پاکیزگی گنوا کر واپس آتی ہے۔ نیز یہ کہ جادو کے نام پر ممکن ہے کہ اسی عورت سے اس کے شوہر کا خون طلب کر لیا جائے۔ اب وہ ایک دو راہے پر کھڑی ہوگی کہ بچہ چاہئے یا شوہر۔ و علیٰ ہٰذا القیاس۔
"اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جون ایلیاء
آگ کی۔
عید دو روز قبل ہو جائے۔
آپ کی اس خواہش کا کیسے سیاناس کرو سمجھ نہیں پا رہی ہوں۔آگ کی۔
عید دو روز قبل ہو جائے۔
اور گوشت اس کا اہل محلہ میں تقسیم ہوجائے۔اور عید سے تین روز قبل جانور برضائے الٰہی وفات پا جائے۔۔۔۔
آپ کی اس خواہش کا کیسے سیاناس کرو سمجھ نہیں پا رہی ہوں۔
پتھرجی نہیں شمشاد بھائی طریقہ وہی ہے۔ بس کچھ احباب گڑبڑ کر جاتے ہیں۔
کاش لوکی کے کوفتے میں املی کا کوئی نعم البلد سمجھ میں آ جائے۔
کوئی مجھے پانی پلادے گا۔۔؟