گنجور کے نسخے میں اِس شعر کا متن یوں ہے:شاہ را بہ بود از طاعتِ صد سالۂ زہد
قدرے یکساعتِ عمرے کہ در و داد کند
(حافظ شیرازی)
ترجمہ: بادشاہ کی سو سالہ عبادت سے بھرپور زندگی سے کہیں بہتر ایک ساعت کے برابر وہ عمر ہے جس میں وہ انصاف کرے
گنجور کے نسخے میں اِس شعر کا متن یوں ہے:
شاه را بِه بُوَد از طاعتِ صدساله و زهد
قدرِ یکساعته عمری که در او داد کند
http://ganjoor.net/hafez/ghazal/sh190/
حافظ شیرازی کے مختلف قلمی نسخوں میں متن کا کافی تفاوت پایا جاتا ہے۔ اس لیے شعر کے متن میں اختلاف زیادہ بڑی بات نہیں ہے۔ جو متن آپ نے لکھا تھا وہ بھی حاملِ مفہوم ہے، بس میری نظر میں اُس میں 'قدرے' کی بجائے اضافت کے ساتھ 'قدرِ' آنا چاہیے۔بہت شکریہ حسان بھائی۔
میں نے یہ شعر دیوان حافظ کے ترجمے میں پڑھا۔ یہ ترجمہ قاضی سجاد حسین صاحب نے کیا اور پروگریسو بکس نے چھاپا۔ اس میں املا وغیرہ کی اغلاط بھی جا بجا دکھائی دیتی ہیں، سو شعر کے متن میں کچھ تبدیلی بھی قرین قیاس ہے۔
سارباں آہستہ رو، آرامِ جاں در محمل است
اشتراں را بار بر پشت است و ما را بر دل است
شیخ سعدی شیرازی
اے ساربانو، آہستہ چلو کہ ہمارا آرامِ جاں، ہمارا محبوب محمل میں ہے، اُونٹوں کی تو پشت پر بوجھ ہے اور ہمارے دل پر بوجھ ہے۔
آپ درست کہہ رہے ہیں، پہلے بھی لکھا گیا ہے نومبر میں۔میں کوشش تو کرتا ہوں کہ کوئی شعر یہاں مکرر نہ آئے لیکن کبھی کبھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خیر شکریہ آپ کا توجہ دلانے کے لیےوارث بھائی یہ خوبصورت شعر آپ ماضی قریب میں پہلے بھی لکھ چکے ہیں یا مجھے ڈی ژا وُو ہو رہا ہے ۔
بُلبُل دلِ نالاں و خیالِ رُخِ اُو گُل
با بلبل و گلزارِ جہاں کار نہ داریم
مرزا رفیع سودا
نالہ و زاری کرتا ہوا (ہمارا) دل بُلبُل ہے اور اُس کے چہرے کا خیال پھول ہے، لہذا دنیا کے بلبل اور گلزار سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے۔
صرف اطلاع کے لیے عرض ہے کہ ایران میں اِس لفظ کے مُعادِل کے طور پر 'آشناپنداری' مستعمل ہے۔ڈی ژا وُو
صرف اطلاع کے لیے عرض ہے کہ ایران میں اِس لفظ کے مُعادِل کے طور پر 'آشناپنداری' مستعمل ہے۔