حسان خان
لائبریرین
یہ اضافت کے ساتھ 'خورد افسوسِ زمانے کہ" ہے یعنی اُس زمانے کا افسوس کھاتا ہے کہ ۔۔۔نالہ از بہرِ رہائی نکند مرغ اسیر
خورد افسوس زمانے کہ گرفتار نبود
مقید پرندہ اپنی رہائی کے لیے محو فغاں نہیں ہے۔
بلکہ یہ اس زمانے پر غمگین ہے جب وہ گرفتار نہیں تھا۔
(یہاں غالباً زمانے سے مراد "بر زمانے" ہے اور شاعر نے حرف جار کو مقدّر حساب کیاہے۔)
ایک ماخذ کے مطابق یہ نظیری نیشاپوری کا شعر ہے۔