رباعی
در کارگہہ کوزہ گراں بودم دوش
دیدم دو ہزار کوزہ گویا و خموش
ہر یک بزبانِ حال با من گفتم
کو کوزہ گر و کوزہ خر و کوزہ فروش
(عمر خیام)
کل میں کوزہ گراں کی کارگاہ میں تھا، میں نے وہاں دو ہزار (بہت سے) کوزے گویا اور خاموش دیکھے، اور ہر ایک زبانِ حال سے مجھے یہی کہہ رہا تھا کہ وہ خود ہی کوزہ گر اور کوزہ خریدنے والا اور کوزہ بیچنے والا ہے۔
جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے میں نے خیام کی یہ رباعی کچھ اس طرح پڑھی ہے:
در کارگہ کوزہ گری رفتم دوش
دیدم دو ہزار کوزہ گویا و خموش
ناگاہ یکی کوزہ برآورد خروش
کو کوزہ گر و کوزہ خر و کوزہ فروش
////////////////////////
ترجمہ
کل میں ایک کوزہ گر ﴿کمہار﴾ کے کارخانے میں گیا
میں نے وہاں دوہزار ﴿یعنی بہت سے﴾ کوزے دیکھے ﴿جن میں سے کچھ تو ﴾خاموش تھے اور ﴿کچھ ﴾بولتے ہوئے
اچانک ایک کوزہ نے چیخ ماری﴿اور بہ آواز بلند پکارا کہ﴾ وہ کوزہ بنانے والا، کوزہ خریدنے والا اور کوزہ بیچنے والا ﴿ سب﴾ کہاں ہیں ؟
﴿یعنی سب کے سب مر کر مٹی میں مل گئے اور ان کی مٹی سے پھر کوزے بنانے والوں نے کوزے بنا دیے﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قوسین میں دیے گئے الفاظ تشریحی ہیں
وارث صاحب کی نقل کردہ رباعی کے مصرع اول میں معمولی تفاوت ہے لیکن یہ تفاوت مفہوم کو متاثر نہیں کرتا البتہ تیسرا مصرع یوں ہے
ہر یک بزبانِ حال با من گفتم
جو کہ نہ صرف متفاوت ہے بلکہ برخود بھی غلط ہے کیونکہ
"گفتم" گفت کے ساتھ
من کی ضمیر متصل سے بنتا ہے جسکے معنی ہیں "میں نے کہا" اس لحاظ سے مصرع کا ترجمہ یہ ہوگا
"ہر ایک زبان حال سے میرے ساتھ میں نے کہا"جوکہ بالکل مہمل اور بے معنی جملہ ہے
جبکہ وارث صاحب کی جانب سے فراہم کردہ ترجمہ یوں ہے
"ہر ایک زبانِ حال سے مجھے یہی کہہ رہا تھا"
یہ ایک واضح اور با معنی ترجمہ ہے لیکن اس ترجمہ کے لیے فارسی مصرع کی ساخت میں تبدیلی کرنا ہو گی جو کہ کچھ یوں ہوگی
"ہر یک بزبانِ حال با من می گفت"
می گفت فعل ماضی استمراری ہے جس کا ترجمہ ہو گا "کہتا تھا" یا "کہا کرتا تھا"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چوتھے مصرع میں وہ کلیدی لفظ جو کہ مصرع کے اندر معانی و مفاہیم کی گونا گونی پیدا کرتا ہے وہ ہے لفظ "ک۔ُ۔۔۔۔۔و" جو کہ بذاتہ بھی ایک لفظ ہے اور دو الفاظ کے مجموعے کا مخفف بھی ہے "کو" بذاتہ ایک لفظ کے طور پر "کہاں" کے معنی دیتا ہے اور فارسی میں اکیلا
"کو" اور
"کو کجا" ﴿مترادفات﴾ یکجا بھی استعمال ہوتے ہیں
جس کے معنی ہیں کہاں ہے، کس جگہ ہے وغیرہ
جبکہ
"کو"دو الفاظ
﴿کہ+او﴾ کے مجموعے کے مخفف کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے وارث صاحب کے ترجمہ میں "کو" کی یہی حیثیت برتی گئی ہے جبکہ میں نے "کو" کی اول الذکر صورت کا ترجمہ کیا ہے دونوں تراجم درست ہیں اور دونوں سے مصرع کی جامعیت اور خیام کے فلسفہ فنا و بقا اور حیات و ممات کی مختلف جہات پر روشنی پڑتی ہے