محمد وارث
لائبریرین
صائب دوچیز می شکند قدرِ شعر را
تحسینِ ناشناس و سکوتِ سخن شناس
مغل صاحب اس کا کچھ مطلب بھی تو سمجھائیے - میرے تو اوپر سے گزر گیا -
فرخ صاحب اس شعر کا ترجمہ شاید کچھ یوں ہوگا کہ
اے صائب، دو چیزیں (کسی) شعر کی قدر و قیمت کر دیتی ہیں، ایک (سخن) ناشناس کی پسندیدگی (شعر کی داد دینا) اور دوسری سخن شناس کا خاموش رہنا (شعر کی داد نہ دینا)۔
اور کیا خوب کہا ہے صائب تبریزی نے واہ واہ، سبحان اللہ (علم نہیں کہ صائب میری اس داد کو اول الذکر کے زمرے میں رکھیں گے یا آخر الذکر کے )