حسان خان

لائبریرین
در غریبی آشنا از آشنا هرگز نیافت
لذتی کز معنیِ بیگانه می‌یابیم ما
(صائب تبریزی)

غریب الوطنی میں آشنا نے آشنا کو دیکھ کر بھی وہ لذت ہرگز نہ پائی ہو گی جو لذت ہم (شعر کے) مضمونِ بیگانہ (یعنی مضمونِ تازہ) سے حاصل کرتے ہیں۔
 

طالب سحر

محفلین
ترک ھندوستانیم من ھندوئی گویم جواب
شکرِ مصری ندارم کز عرب گویم سخن
امیر خسرو

میں ہندی نژاد ترک ہوں، ہندوئی میں جواب دیتا ہوں۔ میرے پاس مصری شکر نہیں ہے کہ عربی میں سخن طرازی کروں-
(ترجمہ: پروفیسر لطیف اللہ)
 
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
چو من طوطیِ ھندیم راست پرسی
زِ من هندوئی پرس تا نغز گویم
امیر خسرو

چونکہ میں طوطیِ ہند ہوں سچ یہ ہے کہ مجھ سے ہندوئی کلام کی فرمائش کر تاکہ میں نادر کلام کہوں-
(ترجمہ: پروفیسر لطیف اللہ)
 

یاز

محفلین
زعمر بر خورد آنکس کہ در ہمہ صفتے
نخست بنگرد آنگہ طریق آں گیرد
(حافظ شیرازی)


اپنی زندگی سے وہ شخص فائدہ اٹھاتا ہے جو کہ تمام معاملوں میں پہلے غور کرے اس کے بعد اسکا راستہ اختیار کرے۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
میرود بے رویِ پوش ایں آفتاب
فرطِ نورِ اُو ست رُویش را نقاب
(مولانا رومی)


یہ سورج بغیر نقاب کے چلتا ہے، (کیونکہ) اس کے نور کی زیادتی ہی اس کے چہرے کا نقاب ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
قربانِ آں تغافل و آں پرسشم کہ دوش
فریادِ من شنیدی و گفتی فغانِ کیست؟


ابوالفیض فیضی دکنی

میں اُس تغافل اور اُس پوچھنے پر قربان کہ کل رات تُو نے میری فریاد سنی اور پھر پوچھا کہ یہ آہ و فغاں کس کی ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
چو نیست قدرت به عیش و مستی، بساز ای دل به تنگ‌دستی
چو قسمت این شد ز خوانِ هستی، دگر چه خیزد ز سعیِ بی‌جا
(مشتاق اصفهانی)

اے دل! جب عیش و مستی کی قدرت نہیں ہے تو تنگ دستی سے سازگاری پیدا کر لو؛ جب دسترخوانِ ہستی سے یہی حصہ اور قسمت مقرر ہوئی ہے تو پھر سعیِ بے جا سے اور کیا حاصل ہو گا؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مجو تلافیِ بیداد از بتان کاین قوم
نمک زنند بر آن دل که از جفا خستند
(مشتاق اصفهانی)

بُتوں (حسینوں) سے ظلم کی تلافی مت تلاش کرو کہ یہ لوگ اُس دل پر نمک چھڑکتے ہیں جسے اِنہوں نے جفا سے زخمی کیا ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نیست جویای نظر چون مهِ نو ماهِ تمام
خودنمایی نکند هر که کمالی دارد
(صائب تبریزی)

ماہِ نو کی طرح ماہِ تمام نظر کی جستجو میں نہیں ہوتا؛ جو شخص بھی کوئی کمال رکھتا ہے وہ خودنمائی نہیں کرتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
عشق خصمِ من بس است اے چرخ تو زحمت مکش
ہر کجا جلاد باشد، حاجتِ قصاب نیست


امیر خسرو

میری دشمنی (اور مجھے تباہ و برباد کرنے کے لیے) عشق ہی کافی ہے لہذا اے (بے رحم) آسمان تُو زحمت نہ کر، کیونکہ جہاں جلاد ہوتا ہے وہاں قصاب کی ضرورت نہیں ہوتی۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
رفت و باز آمدنش تا به قیامت نبوَد
ای قیامت، تو بیا زود که تا باز آید
(امیر خسرو دهلوی)

وہ چلا گیا اور اب اُس کا واپس آنا قیامت تک ممکن نہیں۔۔۔ اے قیامت، تو جلدی سے آ جا تاکہ وہ واپس آ جائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مست از میِ عشق آنچنانم که اگر
یک جُرعه از این بیش خورم نیست شوم
(معاذ رازی)

میں شرابِ عشق سے اِس طرح مست ہوں کہ اگر ایک گھونٹ بھی اِس سے زیادہ پیوں تو نیست ہو جاؤں۔
 

حسان خان

لائبریرین
در رقص بود بہ گردِ شمعت
فانوسِ خیال آسمانھا


تیری شمع کے گرد رقص میں بہت سے آسمان فانوسِ خیال ہیں۔

حزیں لاھیجی
ریحان بھائی، میرے خیال سے مصرعِ ثانی میں خیال اور آسمان ہا کے درمیان بھی اضافت ہے یعنی فانوسِ خیالِ آسمان ہا۔
آسمان کو فانوسِ خیال سے تشبیہ دی گئی ہے اور اُس کا شمع جیسے یار کے گرد رقص کرنا بیان کیا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:
ریحان بھائی، میرے خیال سے مصرعِ ثانی میں خیال اور آسمان ہا کے درمیان بھی اضافت ہے یعنی فانوسِ خیالِ آسمان ہا۔
آسمان کو فانوسِ خیال سے تشبیہ دی گئی ہے اور اُس کا شمع جیسے یار کے گرد رقص کرنا بیان کیا گیا ہے۔
یعنی آسمانوں کے فانوسِ خیال تیری شمع کے گرد رقص میں ہیں۔ گردشِ چرخ کو یار کے گرد رقص قرار دے دیا جو اس زمانے ایک حقیقت سمجھی جاتی تھی۔ شعر میں حسنِ تعلیل کا استعمال کیا گیا ہے۔ شکریہ حسان بھائی۔ حزیں کے دیوان کی پہلی غزل پڑھ رہا تھا۔ زیادہ غور کیے بغیر ہی پوسٹ کر دیا شعر۔
 
Top