پریرُخی به شَکَرخنده قتلِ مردم کرد
چو گفتمش که مرا هم بکُش تبسم کرد
(نامعلوم)
شعر کا ترجمہ یہ ہے کہ "ایک پری رو نے خندۂ شیریں سے ہزاروں آدمیوں کو قتل کر دیا، میں نے کہا کہ مجھ کو بھی، یہ سن کر مسکرا دیا"، اس مضمون کو کس لطافت سے ادا کیا ہے، عاشق کے قتل کی درخواست پر مسکرا دینا، متعدد پہلو پیدا کرتا ہے جن میں ایک یہ بھی ہے اور یہ سب سے کم لطیف ہے کہ معشوق نے شکرخندے سے ہزاروں آدمی کو قتل کیا تھا، اب جو عاشق نے قتل کی درخواست کی تو وہ مسکرا دیا کہ ایک آدمی کے لیے اسی قدر کافی ہے۔
(ترجمہ و تشریح: شبلی نعمانی)