محمد وارث
لائبریرین
برائے خاطرِ بیگانگاں خطا کردی
کہ ترکِ صحبتِ یارانِ آشنا کردی
تُو نے بیگانوں کی خاطر (خاطرِ طبع) کیلیئے خطا کی کہ یارانِ آشنا کی صحبت ترک کر دی۔
خُوشَم کہ ذوقِ شکارَم نرَفت از دلِ تو
ہزار بار مرا بستی و رہا کردی
میں خوش ہوں کہ میرے شکار کا ذوق تیرے دل سے نہیں گیا کہ ہزار بار تو نے مجھے قید کیا اور ہزار بار رہا۔
(عاشق اصفہانی)
کہ ترکِ صحبتِ یارانِ آشنا کردی
تُو نے بیگانوں کی خاطر (خاطرِ طبع) کیلیئے خطا کی کہ یارانِ آشنا کی صحبت ترک کر دی۔
خُوشَم کہ ذوقِ شکارَم نرَفت از دلِ تو
ہزار بار مرا بستی و رہا کردی
میں خوش ہوں کہ میرے شکار کا ذوق تیرے دل سے نہیں گیا کہ ہزار بار تو نے مجھے قید کیا اور ہزار بار رہا۔
(عاشق اصفہانی)