ضیاءالقمر

محفلین
اے کہ گوئی ہیچ سختی چون فراق یار نیست
گر امید وصل باشد آنچناں دشوار نیست

امیر خسروؒ
اے یہ کہنے والے شخص کہ کوئی مصیبت یار کے فراق جیسی نہیں ہے ۔اگروصل کی امید ہو تو یہ اس قدر سخت بھی نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
در مسلخِ عشق جز نکو را نکشند
روبه‌صفتانِ زِشت‌خو را نکشند
گر عاشقِ صادقی ز کشتن مگریز
مردار بُوَد هر آنکه او را نکشند
(خاقانی شروانی)

عشق کے ذبح خانے میں نیکوں اور خوبوں کے بجز کسی کو ذبح نہیں کرتے؛ [یہاں] رُوباہ کی صفت والے بدفطرتوں کو ذبح نہیں کرتے؛ اگر تم عاشقِ صادق ہو تو ذبح سے گریز مت کرو؛ [کہ] جس کسی کو بھی [یہاں] ذبح نہ کیا جائے وہ مُردار ہے۔
× رُوباہ = لومڑی
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
واله ز ضعف آه نمانده‌ست در دلم
دیگر که می‌بَرَد به صفاهان پیامِ ما
(واله داغستانی)

اے والہ! کمزوری و ناتوانی کے باعث میرے دل میں آہ نہیں رہی ہے۔۔۔ اب اصفہان تک ہمارا پیغام کون لے کر جائے گا؟
 

حسان خان

لائبریرین
شد بهشتِ هند واله چون جحیم
در غمِ یارِ صفاهانی به من
(واله داغستانی)

اے والہ! اصفہانی یار کے غم میں بہشتِ ہند میرے لیے جہنم کی مانند ہو گئی۔
 

حسان خان

لائبریرین
مرا ای دوستان صوفی مدانید
نه‌ام صوفی غلامِ صوفیانم
ز صوفی فرق بسیار است تا من
که صوفی آتش است و من دُخانم
(واله داغستانی)

اے دوستو! مجھے صوفی مت سمجھیے؛ میں صوفی نہیں، صوفیوں کا غلام ہوں؛ صوفی اور مجھ میں فرق بسیار ہے؛ کہ صوفی آتش ہے اور میں دھواں ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
ای زلیخا قیمتِ دل را مپرس
نیست این یوسف که ارزان دانی‌اش
(واله داغستانی)

اے زلیخا! دل کی قیمت مت پوچھو۔۔۔ یہ یوسف نہیں ہے کہ اِسے تم ارزاں سمجھو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عاشقِ مهجور اندر هند و جانان در عراق
مور بی‌بال و پر اینجا و سلیمان در عراق
(واله داغستانی)

عاشقِ مہجور ہند میں ہے اور محبوب عراق میں ہے؛ چیونٹی یہاں بے بال و پر ہے اور سلیمان عراق میں ہے۔
× اِس شعر میں 'عراق' سے 'عراقِ عجم' مراد ہے کیونکہ شہرِ اصفہان بھی خطۂ عراقِ عجم کا حصہ شمار ہوتا تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
به یادِ عارضت هر گه به گُل‌گشتِ چمن رفتم
روان گردید ز ابرِ دیده‌ام سیلاب در گلشن
(واله داغستانی)

تمہارے رخسار کی یاد میں مَیں جب بھی چمن کی سیر کو گیا، میرے دیدے کے ابر سے گلشن میں سیلاب رواں ہو گیا۔
 

ضیاءالقمر

محفلین
کسے مباد ز خوبان کہ با تو لاف زند
کہ خوبی در جہاں مرترا مسلم شد

شیخ شرف الدین پانی پتی (بُوعلی قلندر)
خدا کرے حسینوں میں کوئی ایسا نہ ہو جو تیرے سامنے (اپنے حسن کے بارے میں) لاف زنی کرے کیونکہ دونوں جہانوں کا حسن تجھے دیا گیا ہے۔
 

ضیاءالقمر

محفلین
اے آنکہ ز اشتیاقت گل جام در کف آید
نرگس کشادہ چشمے در انتظار دارد

شیخ شرف الدین پانی پتی (بُوعلی قلندر)
اے محبوب تیرے شوق میں پھول بھی ہاتھ میں جام لے کر آتا ہے اور نرگس تیرے انتظار میں آنکھیں کھلی رکھے ہوئے ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
زاهد ز جامِ بادهٔ لعلِ تو مست شد
رویِ تو دید و عاشقِ آتش‌پرست شد
(مولانا جلالی هندی)

زاہد تمہارے لبِ لعل کی شراب کے جام سے مست ہو گیا؛ اُس نے تمہارا چہرہ دیکھا اور وہ عاشقِ آتش پرست ہو گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
شهی و رفعت اگر آرزو کنی، فانی
غلامِ حافظ و خاکِ جنابِ جامی باش
(امیر علی‌شیر نوایی فانی)

اے فانی! اگر تمہیں شاہی و بلندی کی آرزو ہے تو حافظ کے غلام اور آستانۂ جامی کی خاک بن جاؤ۔
× ایک نسخے میں '...خاکِ جنابِ جامی باش' کی بجائے '...خاشاکِ راهِ جامی باش' ہے، یعنی 'جامی کی راہ کا خاشاک بن جاؤ'۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ے ما و صد چو ما ز پئے تو خراب و مست
ما بے تو خستہ ایم، تو بے ما چگونہ ای


مولانا رُومی

اے کہ ہم اور ہمارے جیسے سینکڑوں تیرے لیے اور تیرے عشق میں خراب اور مست ہیں، ہم تو تیرے بغیر خستہ حال ہیں، تُو بتا تُو ہمارے بغیر کیسا ہے؟
 

ضیاءالقمر

محفلین
علی الصباح که مردم به کار و بار روند
جفاکشان محبت به کوی یار روند۔

صبح کے وقت جب لوگ کام کاج کے واسطے جاتے ہیں ۔محبت کی سختیاں جھیلنے والے یار کی گلی میں جاتے ہیں
 

ضیاءالقمر

محفلین
آنان که خاک را به نظر کیمیا کنند
آیا بود که گوشه چشمی به ما کنند
دردم نهفته به ز طبیبان مدعی
باشد که از خزانه غیبم دوا کنند

حافظؒ
آنان که خاک = محبوب کی ایک نگاہ عاشق کے جسم کی خاک کو سونا بنا دیتی ہے۔
جو خاک کو ایک نظر دیکھ کر کیمیا بنا دیتے ہیں۔کاش ایک گوشہء چشم ہماری طرف کر دیں
ڈینگیں مارنے والے طبیبوں سے میرا درد پوشیدہ رہنا بہتر ہے۔ہو سکتا ہے،کہ وہ غیب کے خزانے سے میری دوا کریں
(میں ان [مدّعیانِ طب] سے اپنا مرض چھپانا چاہتا ہوں تاکہ [کارکنانِ قضا] غیب سے میرا علاج کر دیں)
(مترجم :مولاناقاضی سجاد حسین صاحب)
 

حسان خان

لائبریرین
ناصحا منعم مکن از بی‌قراری عاشقم
تا نمیرم کَی چو سیماب اضطراب از من رود
(واله داغستانی)

اے ناصح! مجھے بے قراری سے منع مت کرو۔۔۔ میں عاشق ہوں۔۔۔ جب تک میں مر نہ جاؤں، سیماب کی مانند کب اضطراب مجھ سے جدا ہو گا؟
(یعنی میری فطرت میں موت کے دم تک مثلِ سیماب اضطراب و بے قراری رہے گی۔)
 

حسان خان

لائبریرین
مِهرِ رُخش می‌بَرَد از دلِ عشاق تاب
ما نه کم از ذرّه‌ایم او نه کم از آفتاب
(واله داغستانی)

اُس کے چہرے کا خورشید (یا محبت) عاشقوں کے دل سے تاب لے جاتا ہے۔۔۔ نہ ہم ذرّے سے کم ہیں، نہ وہ آفتاب سے کم ہے۔
× 'مِهر' کا معنی 'خورشید' بھی ہے اور 'محبت' بھی
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
باز عید آمد و لب‌ها ز طرب خندان شد
شادیِ عید به دیدارِ تو صدچندان شد
(کمال خُجندی)

دوبارہ عید آئی اور لب طرب سے خنداں ہو گئے؛ عید کی شادمانی تمہارے دیدار سے صد چند ہو گئی۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگر تخت یابی اگر تاج و گنج
وگرچند پوینده باشی به رنج
سرانجام جایِ تو خاک است و خِشت
جز از تُخمِ نیکی نبایدْت کِشت
(فردوسی طوسی)

خواہ تمہیں تخت مل جائے، خواہ تاج و خزانہ مل جائے؛ یا ہرچند تم زحمت و مشقت میں تگ و دو کرتے ہو؛ بالآخر تمہارا مقام خاک و خِشت (یعنی قبر) ہے؛ [لہٰذا] تمہیں نیکی کے بیج کے سوا نہیں بونا چاہیے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چون تو آیی جزو جزوم جمله دستک می‌زنند
چون تو رفتی جمله افتادند در افغان چرا
(مولانا جلال‌الدین رومی)

جب تم آتے ہو تو میرے [بدن کے] تمام جزو اور اعضاء تالی بجاتے ہیں؛ [لیکن] جب تم چلے گئے تو وہ سب فغاں کیوں کرنے لگے؟
 
آخری تدوین:
Top