حسان خان

لائبریرین
رُموزُ العِشْقِ کانَتْ مُشْکِلاً بِالکَأسِ حَلِّلهَا
که آن یاقوتِ محلولت نماید حلِّ مشکل‌ها
(امیر علی‌شیر نوایی)

عشق کے رُموز مُشکِل ہیں، اُن کو پیالۂ [شراب] سے حل کرو۔۔۔۔ کہ وہ یاقوتِ محلول (یعنی شراب) تمہیں مُشکِلوں کا حل دکھائے گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چو در دشتِ فنا منزل کنی یک روز، ای فانی
ز من آن جان‌فزا اَطلال را فَسْجُدْ وَقَبِّلْهَا
(امیر علی‌شیر نوایی فانی)

اے فانی! جب تم ایک روز دشتِ فنا میں اقامت کرو تو میری جانب سے اُن جاں فزا ویرانوں کو سجدہ کرنا اور بوسہ دینا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قطعاتِ تاریخِ وفاتِ عبدالرحمٰن جامی:

گوهرِ کانِ حقیقت، دُرِّ بحرِ معرفت

کو به حق واصل شده در دل نبودش ماسواه
کاشفِ سِرِّ الٰهی بود بی‌شک، زان سبب
گشت تأریخِ وفاتش: 'کشفِ اَسرارِ الٰه'
(امیر علی‌شیر نوایی)
کانِ حقیقت کے گوہر، [اور] بحرِ معرفت کے دُرّ [جامی]؛ کہ جو حق تعالیٰ سے واصل ہو گئے تھے اور جن کے دل میں اللہ کے سوا کچھ نہ تھا؛ وہ بے شک الٰہی اَسرار کے کاشف (یعنی آشکار کنندہ) تھے، لہٰذا اُن کی تاریخ وفات یہ ہوئی ہے: 'کشفِ اَسرارِ اِلٰہ'۔
کشفِ اَسرارِ الٰه = ۸۹۸ هجری

سَرِ اربابِ معنی عارفِ جام

که بود او مرشدِ اهلِ طریقت
چو شد زین دارِ فانی، گشت تأریخ
به فوتش: 'هادیِ سِرِّ حقیقت'
(امیر علی‌شیر نوایی)
رئیسِ اربابِ معنی اور عارفِ جام [جامی]، کہ جو اہلِ طریقت کے مرشد تھے؛ جب اُنہوں نے اِس دارِ فانی سے کوچ کیا تو اُن کی تاریخِ وفات 'ہادیِ سِرِّ حقیقت' ہوئی۔
هادیِ سِرِّ حقیقت = ۸۹۸ هجری
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
در حیرتم به راحتِ منزل چه سان رسد
راهی به چشمِ آبلهٔ پا ندیده‌ای
(بیدل دهلوی)

میں حیرت میں ہوں کہ وہ شخص راحتِ منزل تک کیسے پہنچے گا جس نے آبلۂ پا کی چشم سے کوئی راہ نہ دیکھی ہو؟
 

حسان خان

لائبریرین
با من ای عشق امتحان‌ها می‌کنی
واقفی بر عَجزم امّا می‌کنی
(مولانا جلال‌الدین رومی)

اے عشق! تم میری ناتوانی سے واقف ہو، لیکن [پھر بھی] تم میرا امتحان کرتے رہتے ہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
حافظ شیرازی کے ایک شعر پر تخمیس:
دیدم ار چهرهٔ مقصود به شه‌راهِ طلب

چیدم ار غنچهٔ امّید به گلزارِ ادب
یافتم کامِ دل ار بی مددِ رنج و تعب
من اگر کام‌روا گشتم و خوش‌دل چه عجب
مستحق بودم و این‌ها به زکاتم دادند
(یوسف بن عبدالله رُهاوی 'نابی')
میں نے اگر شاہراہِ طلب میں چہرۂ مقصود دیکھ لیا؛ میں نے اگر گلزارِ ادب میں غنچۂ امید چُن لیا؛ مجھے اگر مرادِ دل رنج و تعب کی مدد کے بغیر مل گئی؛ میں اگر کامیاب و خوش دل ہو گیا تو کیا عجب؟ کہ میں مستحق تھا اور یہ چیزیں مجھے زکات میں دی گئیں۔

× شاعر کا تعلق بلادِ عثمانیہ سے تھا، اور وہ ترکی زبان کے ایک مشہور شاعر گذرے ہیں۔ ویکی پیڈیا اور بعض منابع کے مطابق وہ کُرد نژاد تھے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
به آستانِ تو عهدِ غبارِ من این است
که گر سِپِهر شوم جز به خاک ننْشینم
(بیدل دهلوی)

تمہارے آستان کے ساتھ میری غبار (یا میری مانندِ غبار ہستی) کا عہد و پیماں یہ ہے کہ خواہ آسمان بن جاؤں، میں بجز خاک کہیں نہیں بیٹھوں گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نه نقشِ پایم و نی سایه این قدر دانم
که خاکِ راهِ توام خواه آن و خواه اینم
(بیدل دهلوی)

نہ میں نقشِ پا ہوں، نہ سایہ۔۔۔ میں [فقط] اِس قدر جانتا ہوں کہ میں تمہاری راہ کی خاک ہوں، خواہ وہ یا خواہ یہ ہوں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
چند خود را پیشِ ما قیمت نہی اے پارسا
خود فروشی را رواجے نیست در بازارِ ما


مولانا عبدالرحمن جامی

اے پارسا شخص، تُو کیوں ہمارے سامنے اپنی (پارسائی کی) قیمت لگاتا ہے، ہمارے بازار میں اپنے آپ کو بیچنے (اپنی پارسائیوں کی قیمت لگوانے) کا کوئی رواج نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
جز کاهشِ جان نیست ز هم‌صحبتِ سرکش
گریان بُوَد آن موم که با شعله ندیم است
(بیدل دهلوی)

سرکش ہم صحبت سے بجز بربادیِ جاں حاصل نہیں ہوتا؛ وہ موم گِریاں ہے جو شعلے کے ساتھ ہم نشیں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هزار جانِ مقدس فدایِ رویِ تو باد
که در جهان چو تو خوبی کسی ندید و نزاد
(مولانا جلال‌الدین رومی)

ہزار جانِ مقدّس تمہارے چہرے پر فدا ہوں! کہ دنیا میں تم جیسا کوئی خوب و زیبا نہ کسی نے دیکھا ہے اور نہ متولّد ہوا ہے۔
× مصرعِ ثانی کا یہ ترجمہ کرنا بھی ممکن ہے:
کہ دنیا میں تم جیسا کوئی خوب و زیبا نہ کسی نے دیکھا ہے اور نہ [کسی نے] جنا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هزار رحمتِ دیگر نثارِ آن عاشق
که او به دامِ هوایِ چو تو شهی افتاد
(مولانا جلال‌الدین رومی)

ہزار رحمتِ دیگر اُس عاشق پر افشاں ہوں کہ جو تم جیسے ایک شاہ کی آرزو کے دام میں گر گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
گر چه اسلافِ من بزرگانند
هر یک اندر هنر همه استاد
نسبت از خویشتن کنم چو گهر
نه چو خاکسترم کز آتش زاد
(مسعود سعد سلمان لاهوری)

اگرچہ میرے اسلاف بزرگ ہیں اور اُن میں سے ہر ایک فرد ہنر میں استاد ہے؛ لیکن میں گوہر کی طرح اپنی نسبت خود سے کرتا ہوں؛ میں آتش سے متولّد ہونے والی خاکِستر (راکھ) کی مانند نہیں ہوں۔
 
آخری تدوین:

ضیاءالقمر

محفلین
بد و نيک را از تو آيد کليد
ز تو نيک و از من بد آيد پديد
تو نيکي کني من نه بد کرده ام
که بد را حوالت به خود کرده ام

مولانا گنجوی نظامی
نیکی اور بدی کی کنی تیرے ہاتھ ہے مگر یا الله تو نیکی ہی کرتا ہے اور بدی کے مرتکب ہم ہوتے ہیں۔ہاں میں یہ بات کہے بغیر نہیں رہ سکتا کہ تو نیکی کرتا ہے اور میں نے یہ بدی نہیں کی کہ بدی کو اپنے سر لے لیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مخفی چو ترا اہلِ حرم راہ ندادند
محرابِ دلِ خویش کن ابروئے صنم را


شاہزادی زیب النسا مخفی
(دختر اورنگ زیب عالمگیر)

اے مخفی، چونکہ اہلِ حرم تجھے (حرم میں آنے کی) راہ نہیں دیتے، لہذا تو ابروئے صنم کو اپنے دل کی محراب بنا لے۔
 

حسان خان

لائبریرین
هرچند غرقِ بحرِ گناهم ز شش جهت
تا آشنایِ عشق شدم ز اهلِ رحمتم
(حافظ شیرازی)

اگرچہ میں چھ سَمتوں سے بحرِ گناہ میں غرق ہوں، [لیکن] جب سے میں آشنائے عشق ہوا ہوں، میں اہلِ رحمت میں سے ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
در گشادِ کارِ خود مشکل‌گشایان عاجزند
ناخن از انگشت نتوانست بندی وا کند
(شاه معصوم مشرب شیرازی)

مشکل کُشا خود کے کام کی کُشاد میں عاجز ہوتے ہیں؛ ناخن [اپنی] انگُشت سے کوئی گِرہ کھول نہیں پایا۔
 

حسان خان

لائبریرین
نورِ خورشیدم ز امدادِ خسیسان فارغم
نیستم آتش که هر خاری کند رعنا مرا
(صائب تبریزی)

میں نورِ خورشید ہوں، میں پست لوگوں کی اِمداد سے بے نیاز ہوں؛ میں آتش نہیں ہوں کہ ہر خار و خس مجھے مزیّن کر دے۔
(آتش کو شعلہ ور ہونے کے لیے خاروں اور تنکوں کی حاجت ہوتی ہے، جبکہ نورِ خورشید کو روشنی کے لیے کسی حقیر چیز کی حاجت نہیں ہوتی۔)
 

محمد وارث

لائبریرین
آں دم کہ دل بہ عشق دہی خوش دمے بوَد
در کارِ خیر حاجتِ ہیچ استخارہ نیست


حافظ شیرازی

تُو جس وقت بھی اپنے دل کو عشق میں لگا دے گا وہی وقت تیرے لیے اچھا اور مبارک ہوگا، کہ نیک کام کرنے میں کسی استخارہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ (پہلے مصرعے کے شروع میں "آں دم" کی جگہ "ہر گہ" لکھا بھی ملتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دامن از کف کنم چگونه رها
طالب و عرفی و نظیری را
خاصه روح و روانِ معنی را
آن ظهوری جهانِ معنی را
(غالب دهلوی)

میں طالب، عرفی اور نظیری کے دامن کو کیسے اپنے ہاتھ سے جانے دے سکتا ہوں؟ بالخصوص اُس ظہوری کے دامن کو کہ جو روح و روانِ معنی اور جہانِ معنی ہے؟
(مصرعِ اول کا ترجمہ یونس جعفری کا ہے۔)
 
Top