محمد وارث

لائبریرین
از آں علمے کہ دانشمند دارد
چہ حاصل چوں در اُو علمِ نظر نیست


غزالی مشہدی

اُس سارے علم سے کہ جو کسی دانشمند کے پاس ہے، کیا فائدہ کہ جب اُس کے پاس علمِ نظر ہی نہیں ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
تا آئینہ رفتم کہ بگیرم خبر از خویش
دیدم کہ درآں آئینہ ہم جز تو کسے نیست

میں آئینے پر گیا کہ خود کو دیکھوں۔
پر وہاں دیکھا کہ وہاں آئینے پربھی تمہارے سوا کوئی نہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا آئینہ رفتم کہ بگیرم خبر از خویش
دیدم کہ درآں آئینہ ہم جز تو کسے نیست

میں آئینے پر گیا کہ خود کو دیکھوں۔
پر وہاں دیکھا کہ وہاں آئینے پربھی تمہارے سوا کوئی نہیں۔
یہ شعر هوشنگ اِبتِهاج 'سایه' کا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
به آبِ دیده بشوییم دامنِ زَلّت
که جامه پاک نگردد ز چِرک، بی صابون
(ابنِ حُسام خوسْفی)

[آؤ] ہم آبِ دیدہ سے دامنِ خطا و گناہ دھو ڈالیں کہ جامہ صابن کے بغیر کثافت سے پاک نہیں ہوتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ز سر گردن‌کَشی کردن برون کن کاندرین منزل
به هر گامی که برگیری، سرِ گردن‌کَشان بینی
(ابنِ حُسام خوسْفی)

[اپنے] سر سے گردن کَشی و تکبّر کو بیرون کر دو کہ اِس منزل میں تمہیں ہر قدم پر گردن کَشوں کے سر نظر آئیں گے۔
 

حسان خان

لائبریرین
هیچ سلیمان به سلامت نمانْد
مملکتی نیست که بر باد نیست
(ابنِ حُسام خوسْفی)

کوئی سلیمان نہیں جو سلامت بچ گیا ہو؛ کوئی مملکت نہیں جو برباد نہ ہو گئی ہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
جهان به بازویِ دولت تو را مسخّر شد
ولی تو بر مَلَک‌الموت چون ظفر یابی؟
(ابنِ حُسام خوسْفی)

[اگرچہ تمہاری] دولت و اقبال کے بازو [کے زور] سے دنیا تمہارے لیے مسخّر ہو گئی، لیکن تم مَلَک الموت پر کیسے فتح پاؤ گے؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ز سوزِ سینهٔ مجروحِ مظلومان حذر می‌کن
که تیرِ آهِ مظلومان یکایک بر نشان بینی
(ابنِ حُسام خوسْفی)

مظلوموں کے سینۂ مجروح کے سوز سے پرہیز کرو کیونکہ تمہیں مظلوموں کا ہر تیرِ آہ نشانے پر نظر آئے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
حُبِّ اهل‌البیت و اصحاب آن‌چنان دارم به طبع
کم به تیغ از دوستی‌شان باز نتوان داشتن
(قوامی رازی)
میری طبع میں حُبِّ اہلِ بیت و اصحاب اِس طرح [استوار] ہے کہ مجھے تیغ سے [بھی] اُن کی دوستی سے روکا نہیں جا سکتا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
اے حسن گر ہست چیزے از برائے تہنیت
نیم جانے ہست با صدقِ تمام ایثار کن


امیر حسن سجزی دہلوی

اے حسن، اگر تیرے پاس کوئی چیز تہنیت کے لیے ہے تو وہ یہی نیم جان ہے سو اسے مکمل خلوص کے ساتھ ایثار اور نثار کر دے۔
 

ضیاءالقمر

محفلین
بیدار شو دلا که جهان جای خواب نیست
ایمن درین خرابه نشستن صواب نیست
از خفتگان خاک چه پرسی که حال چیست ؟
زان خواب خوش که هیچ کسی را جواب نیست۔

حضرت امیر‌خسرو ؒ
اے دل بیدار ہو جا کیونکہ دنیا سونے کی جگہ نہیں ہے۔اس خرابی سے بھری دنیا میں محض بیٹھے رہنا درست بات نہیں ہے ۔
جو سوئے ہوئے ہوں اُن سے تو کیا پوچھتا ہےکہ کیا حال ہے؟ بالخصوص اُس نہ ختم ہونے والی نیند سے کہ اس کا جواب کبھی کسی کو نہ دیا گیا ہے۔
 

ضیاءالقمر

محفلین
زنجیر کشایم، ببرد زلف تو، گر من
نوبرده آن غمزه خونخوار نباشم
حضرت امیر خسروؒ
تیری زلف میں پڑی ہوئی اس زنجیر کے پیچ کو میں کھول لوں۔اگر میں اس کے خونخوار غمزے کا غلام نہ ہوتا۔
 

ضیاءالقمر

محفلین
بیا، یارا و با ما باش امروز
چو می دانی که ما فردا نباشیم
حضرت امیر خسروؒ
اے میرے دوست آ اور ہمارے ساتھ رہ آج،جب تجھے پتہ ہے کہ ہم کل نہیں رہیں گے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دایم به تو بر جهان نمانَد
آن را مپرست کآن نمانَد
(نظامی گنجوی)

دنیا تمہارے لیے ہمیشہ باقی نہیں رہے گی؛ اُس کی پرستش مت کرو کہ وہ نہیں رہے گی۔
× به تو بر = بر تو
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گر قابلِ ملال نیَم، شاد کن مرا
ویران اگر نمی‌کنی، آباد کن مرا
(صائب تبریزی)

اگر میں آزردگی کے قابل نہیں ہوں، تو مجھے شاد (ہی) کر دو؛ اگر مجھے ویران نہیں کرتے، تو مجھے آباد (ہی) کر دو۔
 

حسان خان

لائبریرین
مَی خوردنِ مُدام مرا بی‌دماغ کرد
عادت به هر دوا که کنی بی‌اثر شود
(صائب تبریزی)

ہمیشہ شراب پینے نے مجھے بے کیف و ملول کر دیا؛ تمہیں جس دوا کی بھی عادت ہو جائے، وہ بے اثر ہو جاتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مجُوی داد ز بیدادگر که نتْوان یافت
شفا ز سعیِ طبیبی که خود بُوَد معلول
(ابنِ حُسام خوسْفی)

ظالم سے انصاف مت تلاش کرو، کہ جو طبیب خود بیمار ہو اُس کی کی کوشش سے شفا حاصل نہیں کی جا سکتی۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
من همی نازِش به آلِ حیدر و زهرا کنم
تو همی نازِش به سِند و هندِ بدگوهر کنی
(ناصر خسرو)

میں تو آلِ حیدر و زہرا پر فخر کرتا ہوں، جبکہ تم سندھ و ہند کی بداَصل و بدسِرِشت مملکتوں پر فخر کرتے ہو۔
× ناصر خسرو فاطمی اسماعیلی مُبلِّغ تھے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
من مَلَک بودم و فردوسِ برین جایم بود
آدم آورد در این دَیرِ خراب‌آبادم
(حافظ شیرازی)

میں فرشتہ تھا اور فردوسِ بریں میرا مقام تھا؛ آدم مجھے اِس مکانِ خراب آباد (یعنی دنیائے خاکی) میں لے آیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
جولانِ سمندِ تو برون از دو جهان است
چون دست زند صائبِ مسکین به عِنانت؟
(صائب تبریزی)
[اے خدا!] تیرے اسپ کی جولان تو دو جہاں سے بیرون و ماوراء ہے؛ [پس] صائبِ مسکین تیری لگام کیسے تھامے؟
× اسْپ = گھوڑا
× جولان = اِدھر اُدھر بھاگ دوڑ
 
آخری تدوین:
Top