اِس بیت میں 'تا'، 'جیسے ہی' نہیں بلکہ 'جب تک' کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ اور 'همی' فعل میں اِستِمرار و تداوُم کے معنی کا اضافہ کر رہا ہے، یعنی جب تک کرتا رہے۔همی تا کند پیشه،عادت همی کن
جهان مر جفا را تو مر صابری را
جیسے ہی جہان جفا کو اپنا پیشہ بنا لے تو صابری کی عادت ڈال لے۔
ناصر خسرو
همی تا کند پیشه، عادت همی کن
جهان مر جفا را، تو مر صابری را
(ناصر خسرو)
جب تک کُرّۂ زمین نے جفاکاری و ستم کاری کو پیشہ بنایا ہوا ہے تم صبر و شکیبائی کو عادت بنائے رکھو۔