حسان خان

لائبریرین
دروغی که حالِ دلت خوش کند
به از راستی کت مشوش کند


وہ جھوٹ جو تیرے دل کے حال کو اچھا بنائے اس سچ سے بہتر ہے جو تجھے پریشان کرے۔

سعدی شیرازی
ویسے تو یہ بیت مجھے یوں بھی درست معلوم ہو رہی ہے، لیکن صرف اطلاعاً عرض ہے کہ لغت نامۂ دہخدا میں 'حالِ دلت' کی بجائے 'حالا دلت' درج ہے، جبکہ گنجور پر درج نسخہ بدل 'حالی دلت' ہے۔ توجہ رہے کہ یہاں یہ 'حالی' بھی 'حالا' کی طرح 'اِس وقت' کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گوهری کز دو کَون بیرون است
می‌توان یافت در خزانهٔ ما

(الطاف حسین حالی)
جو گوہر دو عالَم سے ماوراء ہے، اُسے ہمارے خزانے میں پایا جا سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دل ربایند و به ما صبر و شکیب آموزند
جان سِتانند و ز ما باعثِ شیون پُرسند
(الطاف حسین حالی)

وہ دل چرا لیتے ہیں اور ہمیں صبر و شکیبائی کی تلقین کرتے ہیں؛ وہ جان لے لیتے ہیں اور ہم سے نالے کا باعث پوچھتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
دانی چه گفته‌اند بنی عوف در عرب
نسلِ بُریده بِه که موالیدِ بی‌ادب
(سعدی شیرازی)

[کیا] تم جانتے ہو عرب میں بنی عوف نے کیا کہا ہے؟ بے ادب اولاد سے منقطِع نسل بہتر ہے۔
 
بہ عذرِ توبہ تواں رستن از عذابِ خدای
و لیک می نتواں از زبانِ مردم رست


توبہ کے بہانے خدا کے عذاب سے بچا جا سکتا ہے لیکن لوگوں کی زبان سے (کسی صورت) بچا نہیں جا سکتا۔

سعدی شیرازی
 

حسان خان

لائبریرین
بہ عذرِ توبہ تواں رستن از عذابِ خدای
و لیک می نتواں از زبانِ مردم رست


توبہ کے بہانے خدا کے عذاب سے بچا جا سکتا ہے لیکن لوگوں کی زبان سے (کسی صورت) بچا نہیں جا سکتا۔

سعدی شیرازی
'عذرِ توبه' کی بجائے 'عذر و توبه' بھی ملتا ہے۔
گلستان میں شامل اِس بیت میں سعدی کہہ رہے ہیں کہ خدا تو بندوں کی تقصیر مُعاف کر دیتا ہے لیکن مردُم اور اُن کی زبانوں سے خلاصی آسانی سے نہیں ملتی۔ عیب جوئی کی مذمت مقصود ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
روزم تو برفروز و شبم را تو نور بخش
کایں کارِ تست، کارِ مہ و آفتاب نیست


امیر حسن سجزی دہلوی

میرے دن کو تُو چمکا اور میری رات کو تُو روشنی بخش کہ یہ تیرا کام ہے، چاند سورج کا کام نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مردی نه به قوّت است و شمشیرزنی
آن است که جوری که توانی نکنی
(سعدی شیرازی)

مردی قوّت اور شمشیر زنی سے نہیں ہے، بلکہ مردی یہ ہے کہ جو ستم تم کر سکتے ہو وہ نہ کرو۔
 
نان از برایِ کنجِ عبادت گرفته اند
صاحبدلان نه کنجِ عبادت برایِ نان
(سعدی شیرازی)
درویشوں نے روٹی کھانا گوشہء عبادت کے لئے اختیار کیا ہے، نہ کہ گوشہء عبادت روٹی کے لئے۔

مترجم:۔ قاضی سجاد حسین
 
گر گدا پیشروِ لشکرِ اسلام بود
کافر از بیمِ توقع برود تا دژِ چین

(سعدی شیرازی)
اگر لشکرِ اسلام کے آگے آگے فقیر ہو تو کافر اس کے سوال کے ڈر سے چین کے قلعہ تک بھاگ جائے گا۔

مترجم:۔قاضی سجاد حسین
 
گر گدا پیشروِ لشکرِ اسلام بود
کافر از بیمِ توقع برود تا دژِ چین

(سعدی شیرازی)
اگر لشکرِ اسلام کے آگے آگے فقیر ہو تو کافر اس کے سوال کے ڈر سے چین کے قلعہ تک بھاگ جائے گا۔

مترجم:۔قاضی سجاد حسین
جنابِ شیخ کے نسخے پر آج کل عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔:)
 
عاشقان کشتگانِ معشوقند
بر نیاید ز کشتگان آواز
(سعدی شیرازی)

عاشق معشوق کے مارے ہوئے ہیں۔مرے ہوؤں کی آواز نہیں نکلتی۔

مترجم:قاضی سجاد حسین
 
ای بس که نباشیم و جهان خواهد بود
نی نام زما و نی‌نشان خواهد بود
زین پیش نبودیم و نبد هیچ خلل
زین پس چو نباشیم همان خواهد بود


بسکہ ہم نہ ہوں گے اور جہان ہوگا۔
ہمارا نام و نشان بھی نہیں ہوگا۔
اس سے پہلے جب ہم نہ تھے تب بھی کوئی خلل نہ تھا۔
اس کے بعد جب ہم نہ ہوں گے تب بھی وہی ہوگا۔

عمر خیام
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
اندیشه ز مرگِ مصطفیٰ باید کرد
شادی و طرب جمله رها باید کرد
او با شرف و کمال جاوید نمانْد
ما را طمعِ خام چرا باید کرد؟
(بابا افضل کاشانی)

مصطفیٰ (ص) کے انتقال کے بارے میں غور کرنا چاہیے؛ شادمانی و طرب سب کو ترک کر دینا چاہیے؛ [جب] وہ [اپنے] کمال و شرف کے باوجود ہمیشہ نہ رہے، [تو پھر] ہمیں طمعِ خام کس لیے کرنا چاہیے؟
 

حسان خان

لائبریرین
در خدمتِ تو شیرین همچون شرابِ وصل است
این بادهٔ به تلخی همچون فراقِ یاران
(سیف فرغانی)

یہ بادہ جو تلخی میں فراقِ یاراں کی مانند ہے، تمہارے حضور میں شرابِ وصل کی طرح شیریں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
دشمنم در دشمنی خوش کامل است
من ہنر بینم بہ عیبم کار نیست


ملا نورالدین ظہوری ترشیزی

میرا دشمن میری دشمنی میں بالکل کامل ہے (مکمل دشمنی کرتا ہے)، میں تو (دوسروں کے) بس ہنر دیکھتا ہوں (اُن کے) عیبوں سے مجھے کوئی سروکار نہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
زاهد شرابِ کوثر و حافظ پیاله خواست
تا در میانه خواستهٔ کردگار چیست
(حافظ شیرازی)
زاہد نے شرابِ کوثر کی خواہش کی، جبکہ حافظ نے پیالے کی۔۔۔ دیکھتے ہیں کہ اِن میں سے کِردِگار کی مشیّت کیا ہے۔

مولوی محمد احتشام الدین حقّی دہلوی نے اِس بیت کا منظوم ترجمہ یوں کیا تھا:
کوثر میں جی ہے شیخ کا، حافظ فدائے جام
اب دیکھیے ہے خواستۂ کردگار کیا!
 

حسان خان

لائبریرین
چون دلت نیست محرمِ توحید
سفرِ کعبه و حجاز مکن
(سیف فرغانی)
جب تمہارا دل مَحرَم و رازدانِ توحید نہیں ہے تو تم کعبہ و حِجاز کا سفر مت کرو۔
 

حسان خان

لائبریرین
سیف فرغانی کی ایک غزل کی دو ابیات:
عشق نمازِ دل است مسجدِ او کویِ دوست

ترکِ دو عالَم شناس اوّلِ تکبیرِ او
هست وضوش آبِ چشم روزِ جوانیش وقت
فوت شود وصلِ دوست از تو به تأخیرِ او
(سیف فرغانی)
عشق نمازِ دل ہے، [اور] اُس کی مسجد کُوئے دوست ہے؛ [جبکہ] تَرکِ دو عالَم کو اُس کی تکبیرِ اُولیٰ جانو۔ اُس کا وضو آبِ چشم ہے، [اور] اُس کا وقت روزِ جوانی ہے؛ اُس کی تأخیر [کرنے] سے تم سے وصلِ دوست فوت ہو جائے گا۔
× نماز قضا ہونے کو نماز فوت ہونا بھی کہتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
من بُدم ماهِ تمام، اکنون شدم
چون هلال از آفتابِ رویِ تو

(سیف فرغانی)
میں ماہِ تمام تھا، [لیکن] تمہارے چہرے کے آفتاب سے اب میں ہِلال جیسا ہو گیا ہوں۔
 
Top