بر سر کوی تو غوغای قیامت می بود
گر شکستِ دلِ عشاق صدایی می داشت


تیرے کوچے میں غوغائے قیامت ہونا تھا اگر عاشقوں کے دل کا ٹوٹنا کوئی آواز رکھتا۔

صائب تبریزی
 

حسان خان

لائبریرین
مِهرِ رُویت نه همین دیدهٔ حیرانم سوخت
گرمیِ شعلهٔ حُسنِ تو دل و جانم سوخت
(شاه نیاز بریلوی)

تمہارے چہرے کے خورشید نے فقط اِس میرے دیدۂ حیراں کو نہیں جلایا، [بلکہ] تمہارے شعلۂ حُسن کی گرمی نے میرے دل و جاں کو جلا دیا۔
 

یاز

محفلین
مرغِ بریاں بچشم مردمِ سیر
کمتر از برگِ ترہ برخوان ست
وانکہ رادستگاہ و قدرت نیست
شلغمِ پختہ مرغِ بریاں ست
(شیخ سعدی)

پیٹ بھرے کے سامنے بھنا ہوا مرغ بھی دسترخوان پہ رکھے ساگ سے بھی حقیر ہے۔ اور جس کو قابو اور قدرت نہیں ہے، اس کے لئے ابلے شلجم بھی بھنے مرغ جیسے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
در راہِ محبت بہ خیالِ قدمِ اُو
ہر مرحلہ را با مژہ رُفتیم و نگفتیم


چندر بھان برہمن

اُس کے قدموں کا خیال کر کے، راہِ محبت کی ہر منزل اور ہر کوچے پر ہم نے اپنی پلکوں سے جھاڑو لگائی اور کسی سے کچھ بھی نہ کہا۔
 

حسان خان

لائبریرین
نوبهار است و جوانی و اوانِ عاشقی
گر کنون نکْنیم ترکِ توبه، کَی خواهیم کرد؟
(کمال خُجندی)

نوبہار ہے، جوانی ہے اور ہنگامِ عاشقی ہے۔۔۔ اگر ہم اِس وقت ترکِ توبہ نہ کریں، [تو پھر] کب کریں گے؟
× ہنگام = وقت، زمان
 

حسان خان

لائبریرین
زان سرِ زُلف و دهان دل خون شده‌ست
خون شود، چون دال پیوندد به میم
(کمال خُجندی)
اُس زُلف کے سِرے اور دہن سے [میرا] دل خون ہو گیا ہے۔۔۔ جب دال مِیم کے ساتھ پیوست ہوتا ہے تو خون بن جاتا ہے۔

تشریح: زُلفِ معشوق کو اُس کے خَم، اور دہنِ معشوق کو اُس کی تنگی کے باعث بالترتیب 'دال' اور 'مِیم' سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ 'دال' اور 'میم' جب باہم متّصل ہوتے ہیں تو 'دم' بنتا ہے جو عربی زبان میں 'خون' کو کہتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
سب
سب سے پہلے سعدی شیرازی کی ایک نعت کے تین خوبصورت اشعار۔

خدایا بحقِ بنی فاطمہ
کہ برِ قولِ ایماں کنی خاتمہ


اے خدا حضرت فاطمہ (رضی اللہ تعالی عنہا) کی اولاد کے صدقے میرا خاتمہ ایمان پر کرنا۔


اگر دعوتم رد کنی، ور قبول
من و دست و دامانِ آلِ رسول


چاہے تو میری دعا کو رد کر دے یا قبول کر، کہ میں آلِ رسول (ﷺ) کے دامن سے لپٹا ہوا ہوں۔

چہ وَصفَت کُنَد سعدیِ ناتمام
علیکَ الصلوٰۃ اے نبیّ السلام

سعدی ناتمام و حقیر آپ (ﷺ) کا کیا وصف بیان کرے، اے نبی (ﷺ) آپ پر صلوۃ و سلام ہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
خاکساری و تحمّل زِرهٔ داودی‌ست
شورشِ بحر به ساحل چه تواند کردن؟
(صائب تبریزی)
خاکساری و تحمّل زِرۂ داؤدی ہے؛ شورشِ بحر ساحل کے روبرو کیا کر سکتی ہے؟
× زِرہ = "باریک کڑیوں کا چھوٹی آستین کا فولادی لباس جو دورانِ جنگ جسم کی حفاظت کے لیے عام لباس کے اوپر پہنا جاتا ہے"
× زِرۂ داؤدی = حضرتِ داؤد (ع) کی زِرہ؛ یعنی سخت و مُحکَم زِرہ
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
شبِ سیاہ مرا نیست روشنی ہرچند
کہ شام تا بسحر چوں چراغ می سوزم


امیر خسرو دہلوی

تاریک اور سیاہ ہجر کی راتوں میں میرے لیے کوئی روشنی نہیں ہے، ہرچند کہ میں شام سے لے کر صبح تک چراغ کی طرح جلتا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
هر درد را که می‌نِگَری هست چاره‌ای
دردِ محبت است که درمان‌پذیر نیست
(وحشی بافقی)
تم جس درد پر بھی نگاہ کرتے ہو، [اُس کا] کوئی چارہ موجود ہے؛ دردِ محبت [ہی ایسا درد] ہے جو قابلِ علاج نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر من کمان مکَش، که از آن غمزه‌ام هلاک
بازو مساز رنجه که حاجت به تیر نیست
(وحشی بافقی)

مجھ پر کمان مت کھینچو، کہ میں اُس غمزے سے ہلاک ہوں؛ بازو کو رنج مت دو کہ تیر کی حاجت نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
رفتی و از فراقِ تو از پا درآمدم
باز آ که جز تو هیچ کسم دست‌گیر نیست
(وحشی بافقی)

تم چلے گئے اور تمہارے فراق سے میں سخت ضعیف و ناتواں ہو گیا۔۔۔ واپس آ جاؤ کہ تمہارے سوا میری دست گیری و مدد کرنے والا کوئی شخص نہیں ہے۔
× 'از پا درآمدن' کا بنیادی معنی زمین پر گرنا اور سقوط کرنا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چو دیدم خوار خود را، از درِ آن بی‌وفا رفتم
رسد روزی که قدرِ من بداند، حالیا رفتم
(وحشی بافقی)

جب میں نے خود کو خوار و ذلیل دیکھا تو میں اُس بے وفا کے در سے چلا گیا۔۔۔ ایک روز آئے گا کہ وہ میری قدر جانے گا، فی الحال تو میں چلا۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر آن بودم که در راهِ وفایش عمرها باشم
چو می‌دیدم که ازحد می‌بَرَد جور و جفا رفتم
(وحشی بافقی)

میرا ارادہ تھا کہ میں اُس کی وفا کی راہ میں عمروں تک رہوں۔۔۔ [لیکن] جب میں نے دیکھا کہ وہ جور و جفا میں حد سے تجاوز کر رہا تها تو میں چلا گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر آن بودم که در راهِ وفایش عمرها باشم
چو می‌دیدم که ازحد می‌بَرَد جور و جفا رفتم
(وحشی بافقی)
میرا ارادہ تھا کہ میں اُس کی وفا کی راہ میں عمروں تک رہوں۔۔۔ [لیکن] جب میں نے دیکھا کہ وہ جور و جفا میں حد سے تجاوز کر رہا تها تو میں چلا گیا۔
بیتِ بعدی:
دلم گر آید از کویش برون آگه کنید او را

که گر خواهد مرا من جانبِ شهرِ وفا رفتم
(وحشی بافقی)
اگر میرا دل اُس کے کوچے سے بیرون آ جائے تو اُسے آگاہ کر دیجیے گا کہ اگر اُسے میری جستجو ہے تو میں شہرِ وفا کی جانب چلا گیا ہوں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
خبر دِهید به صیّادِ ما که ما رفتیم
به فکرِ صیدِ دگر باشد و شکارِ دگر
(وحشی بافقی)
ہمارے صیّاد کو خبر دے دیجیے کہ ہم چلے!۔۔۔ [اب] وہ [کسی] دیگر صید اور [کسی] دیگر شکار کی فکر کرے۔
× صیّاد = شکاری
 

حسان خان

لائبریرین
دلی کز عشق گردد گرم، افسردن نمی‌داند
چراغی را که این آتش بُوَد، مُردن نمی‌داند
(وحشی بافقی)

جو دل عشق سے گرم ہو جائے، وہ افسردہ و سرد ہونا نہیں جانتا۔۔۔ جس چراغ میں یہ آتش ہو، وہ مرنا نہیں جانتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
غافل مشو ز گوہرِ اشکِ رھی کہ چرخ
ایں سیمگوں ستارہ بداماں نداشتہ است


رھی معیری

رھی کے اشکوں کے گوہر سے تغافل نہ کر کہ یہ ایسا چمکدار اور روشن ستارہ ہے کہ جو آسمان کے دامن میں بھی نہیں ہے۔
 
Top