ما و مجنوں ہم سبق بُودیم در دیوانِ عشق
اُو بصحرا رفت و ما در کوچہ ہا رُسوا شدیم
ہم اور مجنوں مکتبِ عشق میں ہم سبق تھے، وہ تو صحراؤں کی طرف نکل گیا اور ہم شہر شہر کوچہ کوچہ رُسوا ہو گئے۔
اس شعر کی مختلف شکلیں ملتی ہیں، اور شاعر بھی نامعلوم ہے۔ ایک شکل کچھ اس طرح سے ہے۔
ما و مجنوں ہم سفر بودیم در دشتِ جنوں
اُو بہ منزل ہا رسید و ما ہنوز آوارہ ایم
یعنی ہم اور مجنوں دشتِ جنوں میں ہم سفر تھے، وہ تو منزل تک پہنچ گیا اور ہم ابھی تک آوارہ ہیں۔ اس دوسری شکل کے دوسرے مصرعے میں "منزل ہا" کی جگہ "مطلب ہا" بھی لکھا ملتا ہے۔