شبی افسانه‌ی شوقِ تو می‌گفتند در مجلس
مرا چون شمع، هر شب شوقِ آن افسانه می‌سوزد
(فضولی بغدادی)

ایک شب مجلس میں تیرے عشق کا افسانہ خوانا جارہا تھا۔مجھے شمع کی طرح اس افسانے کا شوق ہر شب سوزاں کرتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گُل‌چینِ عشق شو به خِرَد واگُذار بحث
تا باغِ ذوق را نکند خارزار بحث

(عُرفی شیرازی)
عشق کے گّلچیں بنو [اور] بحث و مباحثہ کو عقل کے حوالے کر دو (یعنی بحث و مباحثہ کو عقل کے لیے رہنے دو)؛ تاکہ بحث [تمہارے] باغِ ذوق کو خارزار نہ کر دے۔
 
رود صد آهِ من تا آسمان هر دم وز آن هر یک
بلایی گردد و بر جانِ من از آسمان آید
(فضولی بغدادی)

میری صدہا آہیں ہر دم آسماں تک جاتیں ہیں اور ہر ایک بلا بن کر آسمان سے میری جان پر آتیں ہیں
 
دریغ پای که بر خاک می‌نهد معشوق
چرا نه بر سر و بر چشمِ ما گذر دارد
(سعدی شیرازی)

معشوق کے اس پاؤں پر افسوس جو وہ خاک پر رکھتا ہے۔(معشوق) ہمارے سر اور چشم پر گذر کیوں نہیں رکھتا ہے؟
 
ثابت‌قدم آن است که غافل ننشیند
در کویِ محبت گذری داشته باشد
(فضولی بغدادی)

ثابت قدم وہ ہے جو غافل نشستہ نہ ہو بلکہ محبت کے کوچے میں گزر رکھتا ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بیا با شوق در بزمِ نصیر اے تشنہء مستی
کہ اُو در قحطِ خوش ذوقی وجودے مُغتَنَم دارد


سید نصیر الدین نصیر

اے تشنہء مستی، نصیر کی بزم میں شوق کے ساتھ آ کہ اِس خوش ذوقی کے قحط کے دور میں وہ ایک غنیمت شدہ وجود رکھتا ہے۔ (اُس کا وجود غنیمت ہے۔)
 

حسان خان

لائبریرین
توتیایی در ضیابخشی ازین بهتر کجاست
در فضایِ چشمِ خود آن خاکِ پا داریم ما
(نواب میر محمد قمرالدین خا‌ن نظام‌الملک آصف‌جاه اول)

روشنی بخشنے کے لحاظ سے اِس سے بہتر کوئی سُرمہ کہاں ہے؟ ہم اپنی فضائے چشم میں وہ خاکِ پا رکھتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
هر کس که غوطه‌زن شد در قُلزُمِ محبت
دارم یقین که یابد آن دُرِّ بی‌بها را
(نواب میر عثمان علی خان آصف‌جاه سابع)
مجھے یقین ہے کہ جو بھی شخص بحرِ محبّت میں غوطہ زن ہوا، وہ اُس بیش قیمت دُر کو پا لے گا۔
× دُر = موتی
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گر آبرو تو خواهی ای دل به صِدقِ نیّت
در بحرِ حق فنا شو یابی دُرِ بقا را
(نواب میر عثمان علی خان آصف‌جاه سابع)
اے دل! اگر تم آبرو چاہتے ہو تو صِدقِ نیّت کے ساتھ بحرِ حق میں فنا ہو جاؤ، تمہیں بقا کا دُر مل جائے گا۔
× دُر = موتی
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ذکرِ مولایم علی من با طهارت می‌کنم
جمع کرده عین و لام و یا اِمارت می‌کنم
(نواب میر عثمان علی خان آصف‌جاه سابع)

میں اپنے مولا علی کا ذکر طہارت کے ساتھ کرتا ہوں؛ میں عین و لام و یا کو جمع کر کے امیری و فرماں روائی کرتا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
فُروغِ دیدهٔ بینا و سُرمهٔ بینِش
به چشمِ اهلِ نظر هست خاکِ پایِ حُسین
(نواب میر عثمان علی خان آصف‌جاه سابع)
اہلِ نظر کی چشم میں دیدۂ بینا کی روشنی اور سُرمۂ بصیرت حُسین کی خاکِ پا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ز دار و گیرِ قیامت رَها شود عثمان
کسی که مست بُوَد از مَیِ وَلایِ حُسین

(نواب میر عثمان علی خان آصف‌جاه سابع)
اے عثمان! جو شخص حُبِّ حُسین کی شراب سے مست ہو، وہ قیامت کے ہنگامے اور مؤاخذے سے رہا ہو جائے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
محمد افضل سرخوش نے اپنے تذکرے 'کلمات الشعراء' میں 'میرزا محمد علی صائب تبریزی' کے ذیل میں لکھا ہے کہ عثمانی سلاطین ایران سے دیوانِ صائب منگوایا کرتے تھے:
"خُنکارِ روم وغیره بادشاهان در نامه‌هایِ خود از والیِ ایران درخواستِ دیوانِ او می‌کردند. شاه به رسمِ تحفگی و هدایا می‌فرستاد."
"سلطانِ رُوم اور دیگر پادشاہان اپنے مکتوبوں میں والیِ ایران سے دیوانِ [صائب] کی درخواست کیا کرتے تھے اور شاہِ [ایران اُس دیوان کو] تحفے اور ہدیے کے طور پر بھیج دیتا تھا۔"
 

حسان خان

لائبریرین
پیشِ سامانِ سِرِشکم مایهٔ دریا کم است
بهرِ طغیانِ جنونم وسعتِ صحرا کم است
(نواب میر عثمان علی خان آصف‌جاه سابع)

میرے اشک کے سامان کے پیش میں سرمایۂ دریا کم ہے؛ میرے جنون کی طُغیان کے لیے وسعتِ صحرا کم ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بغداد را نخواست فضولی مگر دلت
کآهنگِ عیش‌خانهٔ تبریز کرده‌ای
(محمد فضولی بغدادی)
اے فضولی! شاید تمہارے دل میں بغداد کی رغبت نہیں رہی کہ تم نے عیش خانۂ تبریز [کُوچ کر جانے] کا ارادہ کیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگرچه عرضِ هنر پیشِ یار بی‌ادبی‌ست
زبان خموش ولیکن دهان پُر از عربی‌ست
(حافظ شیرازی)
اگرچہ یار کے حضور میں فضل و ہنر پیش کرنا بے ادبی ہے؛ [میری] زبان خاموش ہے لیکن [میرا] دہن عربی سے پُر ہے۔
(یعنی میرے دہن میں زبانِ عربی جاری ہے، اور میں فصیح و بلیغ عربی جانتا اور اُس پر تسلط رکھتا ہوں۔)
 

محمد وارث

لائبریرین
از بزرگِ بے ہنر، طفلِ ہنر ور بہتر است
سنگِ کوہستاں کجا ہمسنگِ قدرِ گوہر است


غلام علی مداح

بے ہنر بزرگ سے، ہنر مند بچہ بہتر ہے۔ (جیسے کہ) پہاڑوں کا (بڑا سا) پتھر قدر و قیمت میں (ایک چھوٹے سے) گوہر کے کہاں برابر ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ره نبُردیم به مقصودِ خود اندر شیراز
خُرّم آن روز که حافظ رهِ بغداد کند
(حافظ شیرازی)
ہم شیراز میں خود کے مقصود تک راہ نہ پا سکے (اور اُس تک پہنچ نہ سکے)؛ خوشا وہ روز کہ جب حافظ بغداد کی جانب روانہ ہو گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چون ز بغداد و لبِ دجله دلم یاد کند
دامنم را چو لبِ دجلهٔ بغداد کند
(اوحدی مراغه‌ای)
جب میرا دل بغداد اور لبِ دجلہ کو یاد کرتا ہے تو وہ میرے دامن کو [اشکوں سے] لبِ دجلۂ بغداد کی مانند کر دیتا ہے۔
× لبِ دجلہ = دریائے دجلہ کا کنارہ
 
آخری تدوین:
Top