حسان خان

لائبریرین
'زادَکَ اللهُ جمالاً' نتوان گفت که نیست
به جمالِ طرب‌افزایِ تو امکانِ مزید
(امیر حسن سجزی دهلوی)

'اللہ تمہارے حُسن میں اضافہ کرے' نہیں کہا جا سکتا کیونکہ تمہارے حُسنِ طرَب افزا میں بیشی و افزونی کا اِمکان نہیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
از دیدہ بروں مشو کہ نُوری
وز سینہ جدا مشو کہ جانی


مولانا رُومی

آنکھوں سے باہر نہ نکل کہ تُو ہی (میری آنکھوں کا) نُور ہے، اور سینے (دل) سے جدا مت ہو کہ تُو ہی (میری) جان ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
یوسفِ من ز من جدا اُفتاد
دیده خون گشت و پیرهن نرسید
(امیر حسن سجزی دهلوی)

میرا یوسف مجھ سے جدا ہو گیا۔۔۔ [میری] چشم خون ہو گئی [لیکن] پیرہن نہیں پہنچا۔
 

حسان خان

لائبریرین
دانی چرا رقیبت کرد از درِ تو دورم
نگْذاشت تا نشیند گردی بر آستانت
(کمال خُجندی)

تم جانتے ہو تمہارے نگہبان نے کس لیے مجھے تمہارے در سے دور کیا؟۔۔۔ اُس نے اجازت نہ دی کہ تمہارے آستان پر کوئی گَرد و غُبار بیٹھے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
قفس فراخ اگر گشت گُلستاں نشود
بجاست شکر و شکایت ز آسماں کردن


ابوطالب کلیم کاشانی

قفس اگر فراخ ہو بھی گیا تو پھر بھی گلستان نہیں بنا (بلکہ قفس ہی رہا)، اس لیے آسمان کا شکر ادا کرنا (فراخی کے لیے) اور شکایت کرنا (گلستان نہ ہونے کے لیے) دونوں ہی بجا ہیں۔
 

ذیشان شانی

محفلین
قفس فراخ اگر گشت گُلستاں نشود
بجاست شکر و شکایت ز آسماں کردن


ابوطالب کلیم کاشانی

قفس اگر فراخ ہو بھی گیا تو پھر بھی گلستان نہیں بنا (بلکہ قفس ہی رہا)، اس لیے آسمان کا شکر ادا کرنا (فراخی کے لیے) اور شکایت کرنا (گلستان نہ ہونے کے لیے) دونوں ہی بجا ہیں۔
مجھے اس فارسی کے شعر کا مفہوم بتا دے
بہ کسوت عرق شرم قطرہ زن ہے خیال
مباد حوصلہ معذور جستجو جانے
 
مجھے اس فارسی کے شعر کا مفہوم بتا دے
بہ کسوت عرق شرم قطرہ زن ہے خیال
مباد حوصلہ معذور جستجو جانے
یہ بات شاید حیران کن ہو مگر دراصل یہ شعرِ فارسی نہیں بلکہ اردو ہے!
مفہوم کچھ یوں ہوگا کہ میرا خیال عرقِ شرم کے لباس میں قطرے ٹپکا رہا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ حوصلہ اسے معذورِ جستجو سمجھ لے. یعنی وہ جستجو کر تو سکتا ہے مگر زیادہ اہم کام میں مصروف ہے اس لیے نہیں کرتا.
 

حسان خان

لائبریرین
آگه از سوزِ دلِ ما دل‌فروزانند و بس
شمع داند آن چه شب‌ها بر سرِ پروانه رفت
(کمال خُجندی)

صرف دل افروز افراد ہی ہمارے سوزِ دل سے آگاہ ہیں؛ شبوں کو جو کچھ پروانے کے سر پر گذرا ہو، اُس کو [فقط] شمع جانتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اِثناعَشَری شیعوں کے امامِ ہشتم امام علی رضا کی مدح میں کہے گئے قصیدے میں صائب تبریزی کہتے ہیں:
غُربت به چشمِ خلق چو یوسف عزیز شد

روزی که گشت شاهِ غریبان تُرا خِطاب
(صائب تبریزی)
جس روز سے آپ کا لقب 'شاہِ غریباں' ہوا ہے، خَلق کی نظر میں غریب الوطنی یوسف کی مانند عزیز ہو گئی ہے۔
× غریب = غریب الوطن، دور از وطن
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مبارک رُویِ تو با آن جمالِ بیش ز اندازه
بِدان نوروز می‌مانَد که اندر روزِ عید اُفتد
(امیر حسن سجزی دهلوی)

تمہارا مبارک چہرہ اُس بیش از حد حُسن کے ساتھ ایسی نوروز کی مانند ہے کہ جو عید کے روز واقع ہوتی ہو۔
 

ذیشان شانی

محفلین
یہ بات شاید حیران کن ہو مگر دراصل یہ شعرِ فارسی نہیں بلکہ اردو ہے!
مفہوم کچھ یوں ہوگا کہ میرا خیال عرقِ شرم کے لباس میں قطرے ٹپکا رہا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ حوصلہ اسے معذورِ جستجو سمجھ لے. یعنی وہ جستجو کر تو سکتا ہے مگر زیادہ اہم کام میں مصروف ہے اس لیے نہیں کرتا.
بہت بہت شکریہ آپ کا
عرق شرم کے لباس سے کیا مراد ہے
 

حسان خان

لائبریرین
عرق شرم کے لباس سے کیا مراد ہے
'عَرَق' پسینے کو کہتے ہیں۔ یہاں شاعر نے عرَقِ شرم کو ایک لباس سے تشبیہ دی ہے۔
فرہنگِ آنندراج کے مطابق 'قطره‌زن' کنایتاً 'ہرزہ گرد' یعنی فضول میں اِدھر اُدھر گھومتے رہنے والے آوارہ شخص کو بھی کہتے تھے۔ جبکہ 'استاینگس' نے اپنی فارسی-انگریزی فرہنگ میں 'قطره‌زن' کا معنی 'تیز دوڑنے والا' بتایا ہے۔ تاجکستان میں شائع ہوئی 'فرہنگِ تفسیریِ زبانِ تاجیکی' میں بھی اِس ترکیب کے یہی دو معانی درج ہیں۔ یعنی کم از کم ہندی فارسی اور ماوراءالنہری فارسی میں یہ ترکیب اِس مخصوص معنی میں استعمال ہوا کرتی تھی۔ بنا بریں، شاعر مصرعِ اول میں کہہ رہا ہے کہ میرا خیال عرَقِ شرم کے لباس میں (یعنی عرَقِ شرم کی شکل میں ظاہر ہو کر یا عرَقِ شرم بہا کر) اِدھر اُدھر گھوم رہا اور دوڑ لگا رہا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نگاه دار، خدایا! حرم‌نشینان را
ز مکر و فتنه که بافند در صنم‌کده‌ها
(رئیس احمد نعمانی)
اے خدا! حرم نشینوں کو، صنم کدوں میں بُنے جانے والے مکر و فتنہ سے محفوظ رکھ!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نه یک شب به حالم نظر می‌کنی
نه فکری ز روزِ جزا می‌کنی
(امیر حسن سجزی دهلوی)

نہ تم کسی شب میرے حال پر نظر کرتے ہو؛ نہ تم روزِ جزا کی کوئی فکر کرتے ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از شیخ ابوسعید ابوالخیر

در عشقِ تو گاہ بُت پرستم گویند
گہہ رند و خراباتی و مستم گویند
اینہا ہمہ از بہرِ شکستم گویند
من شاد بہ اینکہ ہر چہ ہستم گویند


تیرے عشق میں کبھی مجھے بُت پرست کہتے ہیں، کبھی رند کبھی خراباتی (میخانے کا باسی) کبھی مست کہتے ہیں۔ وہ تو یہ سب اس لیے کہتے ہیں کہ میری شکست و ریخت ہو اور مجھے دکھ اور آزار پہنچے لیکن میں خوش ہوں کیونکہ میں جیسا ہوں وہ مجھے ویسا ہی کہتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
جایی که یار نیست دلم را قرار نیست
من آزموده‌ام دلِ خود را هزار بار

(قاآنی شیرازی)
جس جگہ یار نہیں ہے، [وہاں] میرے دل کو آرام نہیں ہے؛ میں خود کے دل کو ہزار بار آزما چکا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
دل‌دار بود دین و دل و طاقت و قرار
چون او بِرفت رفت به یکبار هر چهار
(قاآنی شیرازی)

دلدار، [میرا] دین و دل و طاقت و آرام تھا۔۔۔ جب وہ چلا گیا تو یہ ہر چار [چیزیں] یکبارگی چل گئیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
گویند صبر کن که بِیاید نِگارِ تو
آن روز صبر رفت که رفت از برم نگار
(قاآنی شیرازی)

[مجھ سے] کہتے ہیں کہ "صبر کرو، کہ تمہارا محبوب آ جائے گا"
[میرا] صبر اُس روز چلا گیا کہ [جس روز] میرے پہلو سے [میرا] محبوب چلا گیا
 
Top