محمد وارث
لائبریرین
رباعی
رفتم بہ طبیب و گفتم از دردِ نہاں
گفتا، از غیرِ دوست بر بند زباں
گفتم کہ غذا؟، گفت، ہمیں خونِ جگر
گفتم، پرہیز؟ گفت، از ہر دو جہاں
(ابو سعید ابوالخیر)
میں طبیب کے پاس گیا اور اُس سے اپنا دردِ نہاں بیان کیا۔
اُس نے کہا، غیرِ دوست کے سامنے اپنی زبان بند رکھنی چاہیے۔
میں نے کہا، (اچھا) غذا کیا کھاؤں۔ اُس نے کہا بس خونِ جگر۔
میں نے کہا (اور) پرہیز کیا کروں۔ اُس نے کہا، دونوں جہانوں سے۔
رفتم بہ طبیب و گفتم از دردِ نہاں
گفتا، از غیرِ دوست بر بند زباں
گفتم کہ غذا؟، گفت، ہمیں خونِ جگر
گفتم، پرہیز؟ گفت، از ہر دو جہاں
(ابو سعید ابوالخیر)
میں طبیب کے پاس گیا اور اُس سے اپنا دردِ نہاں بیان کیا۔
اُس نے کہا، غیرِ دوست کے سامنے اپنی زبان بند رکھنی چاہیے۔
میں نے کہا، (اچھا) غذا کیا کھاؤں۔ اُس نے کہا بس خونِ جگر۔
میں نے کہا (اور) پرہیز کیا کروں۔ اُس نے کہا، دونوں جہانوں سے۔