اسپِ تازی زیرِ پالان گشته مجروح و ضعیف
طوقِ زر در گردنِ خر شد نمیدانم چرا
(عایشه دُرّانی)
اسپِ عربی پالان کے زیر میں مجروح و ضعیف ہو گیا ہے، [جبکہ] خر کی گردن میں طوقِ زرّیں آ گیا [ہے]۔۔۔ میں نہیں جانتی کیوں؟
تشریح: عربی اسْپوں (گھوڑوں) کو اسپوں کی اعلیٰ ترین نسل مانا جاتا ہے۔ جبکہ خر کو اُس کے مقابلے میں کمتر حیثیت والا سمجھا جاتا ہے۔ شاعرہ زمانے اور مُعاشرے کی پریشان حالی کا ذکر اور شِکوَہ کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ایسا زمانہ آ گیا ہے کہ جو نجیب و اصیل اسپِ عربی تھا وہ تو لاغر و مجروح و کمزور کھڑا ہے، یعنی زمانے کی ناقدردانی کا شکار ہے، جبکہ دیگر جانب خر کی گردن میں زر سے بنا طوق موجود ہے۔ یعنی اب خروں کی عربی اسپوں سے بیشتر تعظیم کی جا رہی ہے۔ شاعرہ بیت کے آخر میں لاعلمی و حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ اُن کو اِس کا سبب نہیں معلوم کہ ایسا کیوں ہوا ہے۔ اِس اظہارِ لاعلمی میں بھی ہم عصر زمانے کے بے ترتیب و درہم ہونے کی ایک شکایت محسوس ہوتی ہے۔
'پالان' باربردار جانوروں کی پُشت پر رکھے جانی والی گدّی کو کہتے ہیں۔