صحبتِ حکام ظلمتِ شب یلداست
نور ز خورشید جوی بو که برآید
(حافظ شیرازی)
حکام کی صحبت شبِ یلدا کی تاریکی (کی مانند) ہے۔آفتاب سے روشنی تلاشو، شاید کہ وہ حاصل ہوجائے۔۔
شبِ یلدا ایرانی تقویم میں سال کی درازترین شب ہوتی ہے۔شاعرفرمان فرماؤں(حکمرانوں) کی صحبت کو شبِ یلدا سے تشبیہ دے رہے ہیں۔۔مجھے اس کی دو علتیں نظر آتیں ہیں:۔
1)یا تو وہ ان کی صحبت قلندروں اور اولیاء کے لئے شایانِ شان نہیں
2)یا شاید حکام سے مراد محتسب ہو
اول الذکر حال میں خورشید سے مراد قلندر اور اولیاء ہونگے جبکہ موخر الذکر حال میں مےنوش ہوں گے چونکہ محتسب ہی مےخانے اور شراب نوشی پر پابندی لگاتے ہیں۔۔شاعر یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ ان فرمان فرماوؤں کی تیرہ و تاریک صحبت کو ترک کرکے بہ طرفِ آفتاب آنے کی کوشش کرو، شاید کہ فرمان فرماؤوں کی صحبت کا اثر تم سے زائل ہوجائے