فہد اشرف

محفلین
چو ریزم اشک، از دل آهِ دردآلود برخیزد
بلی باران چو بر آتش بریزد، دود برخیزد
(حیدری تبریزی)

جب میں آنسو بہاتا ہوں تو دل سے درد آلود آہ نکلتی ہے؛ بے شک جب آگ پر بارش گرے تو دھواں اٹھتا ہی ہے
کیا یہ آپ کا کیا ہوا ترجمہ ہے؟ اگر نہیں تو مترجم کا نام بھی لکھ دیا کریں۔
 

حسان خان

لائبریرین
چو ریزم اشک، از دل آهِ دردآلود برخیزد
بلی باران چو بر آتش بریزد، دود برخیزد
(حیدری تبریزی)

جب میں آنسو بہاتا ہوں تو دل سے درد آلود آہ نکلتی ہے؛ بے شک جب آگ پر بارش گرے تو دھواں اٹھتا ہی ہے
کیا یہ آپ کا کیا ہوا ترجمہ ہے؟ اگر نہیں تو مترجم کا نام بھی لکھ دیا کریں۔
اِس بیت کا یہ ترجمہ میں نے کیا تھا۔
چو ریزم اشک، از دل آهِ دردآلود برخیزد
بلی باران چو بر آتش بریزد، دود برخیزد

(حیدری تبریزی)
جب میں آنسو بہاتا ہوں تو دل سے درد آلود آہ نکلتی ہے؛ بے شک جب آگ پر بارش گرے تو دھواں اٹھتا ہی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سرم خاکِ رهٔ یارانِ سروَر
ابوبکر و عُمَر، عُثمان و حیدر

(عبدالباقی قایل‌زاده)
میرا سر رسولِ سروَر (ص) کے یاروں، ابوبکر و عُمَر و عُثمان و حیدر، کی خاکِ راہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر لب رسیده جانم از آزارِ زندگی
تا کَی به دوشِ خویش کَشَم بارِ زندگی

(عبدالغفور ندیم کابُلی)
زندگی کے آزار کے باعث میری جان لب پر آ گئی ہے۔۔۔ میں کب تک اپنے شانے پر زندگی کا بار کھینچوں [اور تحمُّل کروں]؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
غُنچه خاموش است و گُل مدهوش و نرگس سرگران
از که جویم در چمن یا رب نشانِ عندلیب

(عبدالغفور ندیم کابُلی)
غُنچہ خاموش، گُل مدہوش، اور نرگس سرگراں ہے۔۔۔ یا رب! میں چمن میں کس سے بُلبُل کا سُراغ تلاش کروں؟
 

حسان خان

لائبریرین
بنی آدم از علم یابد کمال
نه از حشمت و جاه و مال و منال

(سعدی شیرازی)
بنی آدم علم سے کمال پاتے ہیں، حشمت و جاہ و مال و منال سے نہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
فضلِ خدای را که تواند شمار کرد
یا کیست آن که شکرِ یکی از هزار کرد

(سعدی شیرازی)
خدا کے فضل کا کون شخص شُمار کر سکتا ہے؟۔۔۔ یا کون ہے کہ جو ہزار میں سے کسی ایک کا شُکر کر سکا ہے؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آمد بهار و عیش مُهیّا نمی‌شود
گُل‌ها شِگُفت و غُنچهٔ دل وا ‌نمی‌شود

(عبدالغفور ندیم کابُلی)
بہار آ گئی، [لیکن] عیش مُہیّا نہیں ہوتا۔۔۔ گُل کِھل گئے، [لیکن] غُنچۂ دل وا نہیں ہوتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
شیشه بِشْکستن نباشد افتخارِ سنگِ سخت
سنگ اگر مرد است جایِ شیشه سنگ‌دان بِشْکند

(عبدالباقی قایل‌زاده)
شیشہ توڑنا سنگِ سخت کے لیے [باعثِ] افتخار نہیں ہے۔۔۔ سنگ اگر مرد ہے تو شیشے کی بجائے سنگ دان توڑے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بوسیدنی است ہمچو لبِ جام در بہار
دستِ سبوئے و گردنِ مینا و پائے خُم


غنیمت کنجاہی

موسمِ بہار میں، جام کے لبوں کی طرح، قابلِ بوسہ ہیں، سبو کے ہاتھ، مینا کی گردن اور خُم کے پاؤں۔
 
از دل خسرو چہ پرسی حال او
قبلہ را درکار ایں بت خانہ کرد
امیر خسرو
اب کیا پوچھتے ہو کیا دل خسرو کا حال زار
کعبے کو اس کی کیفیت بت خانہ کر گئ
منظوم اردو ترجمہ !حکیم شمس الاسلام ابدالی
 
صحبتِ حکام ظلمتِ شب یلداست
نور ز خورشید جوی بو که برآید
(حافظ شیرازی)

حکام کی صحبت شبِ یلدا کی تاریکی (کی مانند) ہے۔آفتاب سے روشنی تلاشو، شاید کہ وہ حاصل ہوجائے۔۔

شبِ یلدا ایرانی تقویم میں سال کی درازترین شب ہوتی ہے۔شاعرفرمان فرماؤں(حکمرانوں) کی صحبت کو شبِ یلدا سے تشبیہ دے رہے ہیں۔۔مجھے اس کی دو علتیں نظر آتیں ہیں:۔
1)یا تو وہ ان کی صحبت قلندروں اور اولیاء کے لئے شایانِ شان نہیں
2)یا شاید حکام سے مراد محتسب ہو
اول الذکر حال میں خورشید سے مراد قلندر اور اولیاء ہونگے جبکہ موخر الذکر حال میں مےنوش ہوں گے چونکہ محتسب ہی مےخانے اور شراب نوشی پر پابندی لگاتے ہیں۔۔شاعر یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ ان فرمان فرماوؤں کی تیرہ و تاریک صحبت کو ترک کرکے بہ طرفِ آفتاب آنے کی کوشش کرو، شاید کہ فرمان فرماؤوں کی صحبت کا اثر تم سے زائل ہوجائے
 

حسان خان

لائبریرین
بر یادِ چشمِ مست و لبِ مَی‌وشِ نِگار
شد مُدّتی که باده و ساغر شکسته‌ام

(عبدالباقی قایل‌زاده)
ایک مُدّت ہو گئی کہ میں یار کی چشمِ مست و لبِ شراب وش کی یاد پر بادہ و ساغر توڑ چُکا ہوں۔
× شراب وَش = شراب جیسا، مثلِ شراب
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
دلِ دیوانہ را در حلقۂ زُلفِ دو تا کردی
کرم کردی، عطا کردی، روا کردی، بجا کردی


سید نصیرالدین نصیر

تُو نے (میرے) دیوانے دل کو اپنی دو لڑیوں والی زلفوں کے حلقے میں قید کر لیا، تُو نے کرم کیا، عطا کی، مناسب کیا، بجا کیا۔
 
سخن گفتن ز حقِ کیست می دانی و می پرسی
فلک را بین که می گوید ز خاقانی ز خاقانی
(خاقانی شروانی)

سخن گوئی کس کا حق ہے؟ تو (اس کا جواب) جانتا ہے اور (پھر بھی) پرسش کرتا ہے.. آسمان کو دیکھ کہ وہ (خود) کہتا ہے خاقانی کا! خاقانی کا!
 

محمد وارث

لائبریرین
بہ قتلم کوشی اے زیبا جوان و من دریں حیرت
کہ از قتلِ کہن پیرے چہ خیزد نوجوانے را


ہاتف اصفہانی

اے خوبصورت جوان محبوب، تُو میرے قتل کے لیے کوشاں ہے اور میں اس حیرت میں گم ہوں کہ ایک بوڑھے کے قتل سے نوجوانوں کو کیا بھی حاصل ہوتا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
نگْذرد یادِ گُل و سُنبُلم اندر خاطر
تا به خاطر بُوَد آن زُلف و بُناگوش مرا
(سعدی شیرازی)

جب تک میرے ذہن میں [محبوب کی] وہ زُلف و بُناگوش ہے، [میرے] ذہن میں گُل و سُنبُل کی یاد نہیں‌ گُذرتی۔
× بُناگوش = کان کا زیریں سِرا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
من بندهٔ آن رُوی که دیدن نگُذارند
دیوانهٔ زُلفی که کشیدن نگُذارند
(امیر خسرو دهلوی)

میں اُس چہرے کا غلام ہوں، کہ جس کو دیکھنے نہیں دیتے۔۔۔ میں ایسی زُلف کا دیوانہ ہوں کہ جس کو کھینچنے نہیں دیتے۔

× چونکہ مندرجۂ بالا بیت میں 'نگُذارند' کی شکل میں جمع شخصِ سوم کا صیغہ استعمال ہوا ہے، اِس لیے مجھے گُمان ہوتا ہے کہ اِس فعل کا فاعل یار نہیں ہے، جو مُفرد و تنہا ہوتا ہے، بلکہ شاید یہاں شاعر کی مُراد یہ ہے کہ مردُم (لوگ) شاعر کو اُس کے یار کا چہرہ دیکھنے، اور زُلف کھینچنے نہیں دیتے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
× چونکہ مندرجۂ بالا بیت میں 'نگُذارند' کی شکل میں جمع شخصِ سوم کا صیغہ استعمال ہوا ہے، اِس لیے مجھے گُمان ہوتا ہے کہ اِس فعل کا فاعل یار نہیں ہے، جو مُفرد و تنہا ہوتا ہے، بلکہ شاید یہاں شاعر کی مُراد یہ ہے کہ مردُم (لوگ) شاعر کو اُس کے یار کا چہرہ دیکھنے، اور زُلف کھینچنے نہیں دیتے۔
مولانا حالی ایسے موقعوں کے لیے 'کارکنانِ قضا و قدر' کو استعمال کرتے تھے!
 
Top