حسان خان

لائبریرین
هر بلایی کز آسمان آید
گرچه بر دیگران قضا باشد
به زمین نارسیده می‌گوید
خانهٔ انوری کجا باشد

(انوری ابیوَردی)
جو بھی بلا آسمان سے نازل ہوتی ہے - خواہ وہ دیگروں کے مُقدّر میں لکھی گئی ہو - وہ ہنوز زمین تک پہنچتی بھی نہیں ہے کہ کہتی ہے: انوَری کا گھر کہاں‌ ہے؟
(یعنی خواہ کسی دیگر شخص کے لیے بھی بلا نازل ہو رہی ہو تو وہ مجھ ہی پر گِرتی ہے۔)
 

حسان خان

لائبریرین
کَی بُوَد یا رب که در بزمِ تبسُّم‌هایِ ناز
چشمِ زخمم سُرمه گیرد از نمک‌دانِ شما

(بیدل دهلوی)
[اے محبوب!] خدا کی پناہ! کب ہو گا کہ بزمِ تبسُّم ہائے ناز میں میرے زخم کی چشم آپ کے نمک دان سے سُرمہ لے گی؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
امیر خسرو دهلوی ایک نعتیہ بیت میں کہتے ہیں:
روزی که جُز تو کس نتواند شفیع بُوَد
از راهِ لُطف در حقِ خسرو عنایتی

(امیر خسرو دهلوی)
اُس روز کہ جب آپ کے بجز کوئی شخص شفیع نہیں ہو سکتا، از راہِ لُطف خُسرو کے حق میں ذرا عنایت فرمائیے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
چو وصفِ حُسنِ تو و دردِ من به خانه نگُنجد
فَكَيْفَ أَكْتُبُ حَالَ الفَقِيرِ فِي صَفَحَاتٍ

(امیر خسرو دهلوی)
جب تمہارے حُسن اور میرے درد کا وصف گھر میں نہیں سما پاتا، تو پس مَیں [اِس] فقیر کا حال [چند] صفحات میں کیسے لکھوں؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دل رفت و آرزویِ تو از دل نمی‌شود
جان پاره گشت و دردِ تو زایل نمی‌شود

(امیر خسرو دهلوی)
دل چلا گیا لیکن تمہاری آرزو دل سے نہیں جاتی۔۔۔ جان پارہ پارہ ہو گئی لیکن تمہارا درد زائل نہیں ہوتا۔

× مصرعِ ثانی میں 'جان پاره گشت' کی بجائے 'دل پاره گشت' بھی نظر آیا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
چو وصفِ حُسنِ تو و دردِ من به خانه نگُنجد
فَكَيْفَ أَكْتُبَ حَالَ الفَقِيرِ فِي صَفَحَات

(امیر خسرو دهلوی)
جب تمہارے حُسن اور میرے درد کا وصف گھر میں نہیں سما پاتا، تو پس مَیں [اِس] فقیر کا حال [چند] صفحات میں کیسے لکھوں؟
کیا یہ کہنا درست ہوگا کہ پہلے مصرع میں
وصف کا تعلق صرف "حسنِ تو" سے اور دردِ من علیحدہ ہے اور لفظ "وصف" سے غیر متعلق و منسلک ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
کیا یہ کہنا درست ہوگا کہ پہلے مصرع میں
وصف کا تعلق صرف "حسنِ تو" سے اور دردِ من علیحدہ ہے اور لفظ "وصف" سے غیر متعلق و منسلک ہے؟
جی، یہ کہا جا سکتا ہے، لیکن میں نے مصرعِ ثانی میں 'حال الفقیر' کا قرینہ ہونے کے باعث، مصرعِ اول میں 'دردِ من' کو بھی 'وصف' سے متعلق تعبیر کیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
زُهدت به چه کار آید گر راندهٔ درگاهی
کُفرت چه زیان دارد گر نیک سرانجامی

(سعدی شیرازی)
تمہارا زُہد کس کام آئے گا اگر تم [بالآخر] راندۂ درگاہ ہو؟۔۔۔ تمہارے کُفر کا کیا زِیاں ہے اگر تمہارا سرانجام و عاقِبت نیک و بخَیر ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
قتیل فائدۂ عاشقی بپرس از من
گنہ نکردہ ام و قتل را سزاوارم


قتیل لاہوری

قتیل، عاشقی کا فائدہ مجھ سے پوچھ کہ میں نے کوئی گناہ بھی نہیں کیا اور قتل کا سزاوار بھی ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
دعویِ ایمان کنی و نفس را فرمان بَری
با علی بیعت کنی و زهر پاشی بر حَسَن

(سنایی غزنوی)
تم ایمان کا دعویٰ کرتے ہو اور نفس کی اطاعت کرتے ہو۔۔۔ [گویا] تم علی کی بیعت کرتے ہو اور حَسَن پر زہر چِھڑکتے ہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
عقلِ جُزوی کَی تواند گشت بر قرآن مُحیط
عنکَبوتی کَی تواند کرد سیمُرغی شکار

(سنایی غزنوی)
عقلِ جُزوی قُران کا اِحاطہ کب کر سکتی ہے (یعنی کب کاملاً فہم کر سکتی ہے)؟۔۔۔ کوئی عنکَبوت کسی عنقا کا شکار کب کر سکتی ہے؟
× عنکَبُوت = مکڑی
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شاعر آن نبْوَد که با نیرویِ الفاظِ فصیح
ذرّه را خورشید گوید قطره را دریا کند
هست شاعر سازِ فطرت را مبارک نغمه‌ای
کز دمِ جان‌بخش چندین مرده را احیا کند

(خلیل‌الله خلیلی)
شاعر وہ نہیں ہے کہ جو فصیح الفاظ کی قُوّت سے ذرّے کو خورشید کہے اور قطرے کو دریا کر دے۔۔۔ [بلکہ] شاعر تو سازِ فطرت کا ایک مبارک نغمہ ہے جو [اپنے] دمِ جاں بخش سے کئی مُردوں کو احیاء کرے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هر که یک قطرهٔ مَی از خُمِ وحدت نوشد
همچو منصور ز خود بی‌خبر و حیران است

(عایشه دُرّانی)
جو بھی شخص خُمِ وحدت سے ایک قطرۂ شراب نوش کرتا ہے وہ منصور کی مانند از خود بے خبر اور حیران [رہتا] ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ناله چو یعقوب زنم از فراق
یوسفِ گُل‌پیرهنم آرزوست

(عایشه دُرّانی)
میں فراق کے سبب یعقوب کی مانند نالہ مارتی ہوں۔۔۔ مجھے یوسفِ گُل پیرہن کی آرزو ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مانندِ لالہ از جگرِ داغدارِ خویش
ہستم خزانِ خویشتن و ہم بہارِ خویش


علامہ شبلی نعمانی

لالہ کے پھول کی طرح، اپنے ہی داغ داغ جگر کی وجہ سے، میں اپنی خزاں آپ ہی ہوں، اور اپنی بہار بھی خود ہی ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
زآهِ سردِ دلِ پُردرد نترسی سهل است
زآتشِ قهرِ خدا ترس و بِکُن آزادم

(فاطمه خانم 'کمینه')
[اگر] تم [میرے] دلِ پُردرد کی آہِ سرد سے نہیں ڈرتے تو آسان [و غیر اہم] ہے۔۔۔ [لیکن] آتشِ قہرِ خدا سے ڈرو اور مجھے آزاد کر دو۔

× شاعرہ کا تعلق قفقازی آذربائجان سے تھا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
شکستہ خارِ کہن آشیانِ گُلزارم
ہمیں شنیدہ ام از بلبلاں، بہارے ہست


شیخ علی حزیں لاھیجی

میں چمن کے کسی آشیاں کا پرانا ٹوٹا ہوا کانٹا ہوں، لیکن بلبلوں کی زبانی ہمیشہ یہی سنا ہے کہ بہار کا وجود ہے۔
 
Top