ایرانی یہودی شاعر 'عِمرانی' (سالِ وفات: تقریباً ۱۵۳۶ء) اپنی مثنوی 'فتحنامه' میں کہتے ہیں:
دُروغی کو صلاح از وَی بِخیزد
بِه از آن راست کز وَی خون بِریزد
(عمرانی)
جس دُروغ سے خَیر ظاہر و حاصل ہوتا ہے، وہ اُس راست سے بہتر ہے جس سے خون بہتا ہے۔
× دُروغ = کِذب، جھوٹ | راست = سچ
× سعدی شیرازی نے بھی 'گُلستان' میں ایسا ہی سُخن فرمایا ہے:
"دروغِ مصلحتآمیز بِه ز راستِ فتنهانگیز"