سید عاطف علی

لائبریرین
سلام علیکم
بستود کا مطلب، "سَراہا" یا "تعریف کی" ہے۔ یہ فعل، "ستودن" سے آیا ہے، جس کا مطلب سراہنا یا تعریف کرنا ہے۔
بالکل صحیح فرمایا یہ لفظ ستودن ہی ہے ۔ ب بطورسابقہ امر (بشنو) اور مضارع ( بشکند ) کے علاوہ ماضی افعال میں بھی بکثرت مستعمل ہے۔خصوصا" اشعار میں۔بستود یہاں لفظ نہیں ترکیب کے طور پہ استعمال ہوا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
خشا رندی کہ پامالاش کنم صد پارسائی را
زہے تقویٰ کہ من بہ جبہ و دستار می رقصم

عثمان مروندی علیہ رحمۃ الرحمٰن ۔۔۔ ۔۔۔المعروف ۔۔ حضرتِ لعل شہباز قلندر
خوشا رندی کہ پامالاش کنم صد پارسائی را
واؤ سایلنٹ ہے :)
 

محمد وارث

لائبریرین
لنگر گسست صرصر و کشتی شکست موج
دانا خورد دریغ کہ ناداں چہ کار کرد

غالب

لنگر آندھی نے توڑ دیا اور کشتی موجوں نے توڑ ڈالی، اور عقلمند اس پر افسوس کر رہا ہے کہ مجھ نادان نے یہ کیا کر دیا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کسی کہ حالت دیوانگان میکده یافت
مقام اہل خرد نزدش از خرافات است
﴿۔عراقی-﴾
(جس نے میکدہ کے رندوں کا حال جان لیا۔ اس کے لیے اہل شعور کا مرتبہ خرافات(سےبیش نہیں )ہے ۔
یہ دشت و جبل جب سے مرے یار ہو گئے
سب ہوش و خرد باعث آزار ہو گئے
﴿ ۔ سید عاطف علی-﴾
 

منصور آفاق

محفلین
شنیدہ ام بہ صنم خانہ از زبانِ صنم
صنم پرست و صنم گر و صنم شکن ہمہ اُوست

شاہ نیاز احمد بریلوی (رح)

میں نے صنم خانے میں صنم کی زبان سے سنا ہے کہ صنم پرست بھی وہی ہے اور صنم گر بھی وہی ہےا ور صنم شکن بھی وہی ہے۔
وارث بھائی شعر پڑھتے ہوئے ذرا سا شاعرانہ ترجمہ ہو گیا ہے ۔ایک شعر کی صورت میں ۔امید ہے آپ اس کی اس پرت کو بھی پسند کریں گے ۔کیونکہ ہمہ اوست کی بےکرانی واضح کرنی ذرا مشکل ہو رہی تھی
سنا مکان ِصنم میں صنم کے ہونٹوں سے
صنم پرست و صنم گر ،صنم شکن ،میں آپ
 

منصور آفاق

محفلین
عمر ہادر کعبہ و بت خانہ می نالد حیات
تاز بزم عشق یک دانائے راز آید بروں
اقبال
مت سہل ہمیں جانو ، پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
میر
 

منصور آفاق

محفلین
وارث بھائی شعر پڑھتے ہوئے ذرا سا شاعرانہ ترجمہ ہو گیا ہے ۔ایک شعر کی صورت میں ۔امید ہے آپ اس کی اس پرت کو بھی پسند کریں گے ۔کیونکہ ہمہ اوست کی بےکرانی واضح کرنی ذرا مشکل ہو رہی تھی
سنا مکان ِصنم میں صنم کے ہونٹوں سے
صنم پرست و صنم گر ،صنم شکن ،میں آپ
اسی شعر سے ایک شعر بھی نکل آیا دیکھئے کیسا ہے
بس اک وجود بھی میرا ہے اور عدم بھی میں​
صنم شکن بھی صنم گر بھی اور صنم بھی میں​
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہ احتیاط بدستِ خضر، پیالہ بگیر
مبادا آبِ حیاتد دہد، بجائے شراب
(نامعلوم)
حضرت خضر کے ہاتھ سے پیالہ احتیاط سے تھام ، کہیں وہ تجھے شراب کی بجائے آبِ حیات نہ پلاد یں -
دوسرا مصرع غالبا" یوں ہو گا۔کیونکہ مخاطب کی طرف اشارہ ہے۔اور حیاتد کوئی مستعمل مضارع کی شکل نہیں۔۔۔ شعر بہت خوب ہے ۔۔۔بہت خوب فرخ منظور صاحب۔۔۔
مبادا آبِ حیاتت دہد، بجائے شراب
 

سید عاطف علی

لائبریرین
شنیدہ ام بہ صنم خانہ از زبانِ صنم
صنم پرست و صنم گر و صنم شکن ہمہ اُوست

شاہ نیاز احمد بریلوی (رح)

میں نے صنم خانے میں صنم کی زبان سے سنا ہے کہ صنم پرست بھی وہی ہے اور صنم گر بھی وہی ہےا ور صنم شکن بھی وہی ہے۔
بہت خوب شعر ہے۔۔ کتابت بہتر ہو اگر مصرع ثانی میں واؤ کی بجائے کوما یعنی " ،" رکھا جائے۔۔۔ کیونکہ پہلا واؤ تو نگینے کی مانند لگ گیا لیکن دوسرا ذرا روانی میں چبھن سی پیدا کر رہا ہے۔۔۔۔شعر مگر پائے کا ہے۔۔حال کے بغیر ایسا قال ( قول) کہنا محال ہے۔۔۔:star2:
صنم پرست ، صنم گر ، صنم شکن ہمہ اُوست
 

محمد وارث

لائبریرین
صبا گر از سرِ زلفش بہ گورستاں برد بوئے
ز ہر گورے دو صد بیدل ز بوئے یار برخیزد

فخر الدین عراقی

اگر صبا اسکی زلفوں کی خوشبو قبرستان میں لے جائے تو ہر ہر قبر سے سینکڑوں عشاق اپنے محبوب کی خوشبو پا کر اُٹھ کھڑے ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ندارم من دریں حیرت بہ شرحِ حالِ خود حاجت
کہ اُو داند کہ من چونم، اگرچہ من نمی دانم

شیخ فرید الدین عطار

مجھے اِس (عشق کی) حیرت میں اپنا حال بیان کرنے کی حاجت نہیں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میرا کیا حال ہے اگرچہ کہ میں نہیں جانتا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آمد سحری ندا ز میخانہ ما
کای رند خراباتی و دیوانہ ما
برخیز کہ پر کنیم پیمانہ ز می
زان پیش کہ پر کنند پیمانہ ما
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔رباعی عمر خیام۔
آتی ھے صدا صبح یہ میخانہ ترا
کہتا ھے کوی درد سے دیوانہ ترا
اٹھ جلد کہ ھے جام یہ تیرا تیار
بھر جاے نہ یہ عمر کا پیمانہ ترا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ترجمہ ۔سید عاطف علی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آمد سحری ندا ز میخانہ ما
کای رند خراباتی و دیوانہ ما
برخیز کہ پر کنیم پیمانہ ز می
زان پیش کہ پر کنند پیمانہ ما
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔رباعی عمر خیام۔
آتی ھے صدا صبح یہ میخانہ ترا
کہتا ھے کوی درد سے دیوانہ ترا
اٹھ جلد کہ ھے جام یہ تیرا تیار
بھر جاے نہ یہ عمر کا پیمانہ ترا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ترجمہ ۔سید عاطف علی۔

کیا خوبصورت ترجمہ کیا ہے آپ نے عاطف صاحب، لاجواب۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ندارم من دریں حیرت بہ شرحِ حالِ خود حاجت
کہ اُو داند کہ من چونم، اگرچہ من نمی دانم

شیخ فخرالدین عطار

مجھے اِس (عشق کی) حیرت میں اپنا حال بیان کرنے کی حاجت نہیں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میرا کیا حال ہے اگرچہ کہ میں نہیں جانتا۔
بے مثل بیت ہے جناب۔عش عش کیے بغیر بات نہ بنے ۔۔۔
کہیں سے پند نامہ کا لنک اگر دستیاب ہو تو کیا خوب ہو۔۔۔۔مد ت ہوئی پند نامہ دیکھے۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بے مثل بیت ہے جناب۔عش عش کیے بغیر بات نہ بنے ۔۔۔
کہیں سے پند نامہ کا لنک اگر دستیاب ہو تو کیا خوب ہو۔۔۔۔مد ت ہوئی پند نامہ دیکھے۔۔۔۔

شکریہ محترم اور یہ رہا پند نامہ کا ربط، اس ویب سائٹ پر فارسی شاعری کا ایک عظیم الشان خزانہ موجود ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
شکریہ محترم اور یہ رہا پند نامہ کا ربط، اس ویب سائٹ پر فارسی شاعری کا ایک عظیم الشان خزانہ موجود ہے۔
اوہو۔۔۔ یہ تو سوئس بینکوں کے کھاتوں سے بھی بڑھ کر کلیکشن ہے ۔ اس پہ طرہ یہ کہ یہ سائٹ لغت نامہ دہخدا نامی ( میری فیورٹ پرشین ڈکشنری) کے پلگ ان سےبراہ راست متصل بھی ہے۔۔۔ سپاسگذاری سے سراپا امتنان کی تصویر ہو گیا ۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
علامہ اقبال کا ایک شعر یاد آ رہا ہے جو سکول کے زمانے میں اپنے استاد محترم جناب عطاء اللہ خان قیصرانی سے سنا تھا

حسن یوسف، دم عیسٰی، ید بیضاداری
آنچہ خوباں ہمہ دارند کہ تو تنہا داری

توقع ہے کہ کوئی دوست اس کا ترجمہ فرما دے گا :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
علامہ اقبال کا ایک شعر یاد آ رہا ہے جو سکول کے زمانے میں اپنے استاد محترم جناب عطاء اللہ خان قیصرانی سے سنا تھا

حسن یوسف، دم عیسٰی، ید بیضاداری
آنچہ خوباں ہمہ دارند کہ تو تنہا داری

توقع ہے کہ کوئی دوست اس کا ترجمہ فرما دے گا :)
ترجمہ ۔ آپ ﴿صلی اﷲ علیہ وسلم﴾ یوسف کا حسن (معجزہ یوسف)۔عیسی کا سانس ( مردہ کو زندہ کرنے کا معجزہ)-اور موسی کا ہاتھ ( گریبان سے ہاتھ چمکنے کا معجزہ) ۔ رکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جوخوبیاں یہ سب رکھتے ہیں ۔ وہ آپ ﴿صلی اﷲ علیہ وسلم﴾ تنہا رکھتے ہیں۔۔
یہ شعر غالبا" اقبال کا نہیں ۔۔۔۔ کوئی صاحب تحقیق کے ساتھ تصحیح (تائید یا تردید ) فرمائیں تو اچھا ہو۔۔۔۔۔
 
Top