قیصرانی
لائبریرین
بہت شکریہ سید عاطف علی
ایک چھوٹی سی فروگزاشت ۔۔ شاعر غالباً شیخ فرید الدین عطار ﴿ صاحب ِ پند نامہ عطار﴾ ہوں گے۔۔۔بے مثل بیت ہے جناب۔عش عش کیے بغیر بات نہ بنے ۔۔۔
کہیں سے پند نامہ کا لنک اگر دستیاب ہو تو کیا خوب ہو۔۔۔۔مد ت ہوئی پند نامہ دیکھے۔۔۔۔
ترجمہ بزبان شاعر۔ ۔۔چو می گویم مسلمانم بلرزم
کہ دانم مشکلاتِ لا الہ را
ایک چھوٹی سی فروگزاشت ۔۔ شاعر غالباً شیخ فرید الدین عطار ﴿ صاحب ِ پند نامہ عطار﴾ ہوں گے۔۔۔
محمد وارث ۔۔ بھائی بہت اعلی شئیرنگ۔ بہت عرصہ سے فارسی شاعری پڑھنے کا من چاہ رھا تھا لیکن ترجمعہ کی وجہ سے مشکل پیش آتی تھی سو وہ آپ مشکل آپ نے دور کردی۔۔۔ شکریہ
اوہو۔۔۔ یہ تو سوئس بینکوں کے کھاتوں سے بھی بڑھ کر کلیکشن ہے ۔ اس پہ طرہ یہ کہ یہ سائٹ لغت نامہ دہخدا نامی ( میری فیورٹ پرشین ڈکشنری) کے پلگ ان سےبراہ راست متصل بھی ہے۔۔۔ سپاسگذاری سے سراپا امتنان کی تصویر ہو گیا ۔۔۔
علامہ اقبال کا ایک شعر یاد آ رہا ہے جو سکول کے زمانے میں اپنے استاد محترم جناب عطاء اللہ خان قیصرانی سے سنا تھا
حسن یوسف، دم عیسٰی، ید بیضاداری
آنچہ خوباں ہمہ دارند کہ تو تنہا داری
توقع ہے کہ کوئی دوست اس کا ترجمہ فرما دے گا
ترجمہ ۔ آپ ﴿صلی اﷲ علیہ وسلم﴾ یوسف کا حسن (معجزہ یوسف)۔عیسی کا سانس ( مردہ کو زندہ کرنے کا معجزہ)-اور موسی کا ہاتھ ( گریبان سے ہاتھ چمکنے کا معجزہ) ۔ رکھتے ہیں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ جوخوبیاں یہ سب رکھتے ہیں ۔ وہ آپ ﴿صلی اﷲ علیہ وسلم﴾ تنہا رکھتے ہیں۔۔
یہ شعر غالبا" اقبال کا نہیں ۔۔۔ ۔ کوئی صاحب تحقیق کے ساتھ تصحیح (تائید یا تردید ) فرمائیں تو اچھا ہو۔۔۔ ۔۔
دوسراشعر یقینا" مثنوی کا مشہور و معروف شعر ہے۔۔آخری شعر ڈاکٹر اقبال کا ہے کسی مجموعے (شاید پیام مشرق) میں مل جائے گا۔۔شاید پہلا بھی مثنوی ہی کا ہے۔تیسری مرتبہ عرض کررہا ہوں۔ میری اس پوسٹ کو شرفِ پسندیدگی عطا کرنے کے بجائے ان اشعار کا مطلب اور شاعر کا نام کوئی مرحمت فرمادے تو نوازش ہوگی:
کشتگانِ خنجرِ تسلیم را
ہر زماں از غیب جانے دیگر است
خشک مغز و خشک تار و خشک پوست
از کجا می آیدیں آوازَ دوست
نہ بہ جادہء قرارش، نہ بہ منزلے مقامش
دلِ من، مسافرِ من کہ خداش یار بادا
جی ہاں نظیری کا ہی ہے ۔۔ بہت خوب۔۔۔بزیرِ شاخِ گل افعی گزید بلبل را
نوا گرانِ نخوردہ گزند را چہ خبر
﴿شاید نظیری کا ہے﴾
عظیم رباعی ہے ۔۔۔ ایک منظوم سی ترجمہ کی شکل یوں ذہن میں آئیرباعی
احوالِ جہان بر دلم آسان می کُن
و افعالِ بدم ز خلق پنہان می کن
امروز خوشم بدارد، فردا با من
آنچہ ز کرمِ توی سزد آن می کن
(عمر خیام)
(اے خدا)، زمانے کے حالات میرے دل پر (کیلیئے) آسان کر دے، اور میرے بُرے اعمال لوگوں (کی نظروں) سے پنہاں کر دے، میرا آج (حال) میرے لیئے بہت خوش کن ہے اور کل (مستقبل) میرے حق میں، جیسا تیرا (لطف و رحم و) کرم چاہے ویسا ہی کر دے۔
بہت خوب انتخاب کیا ہے۔اور ترجمہ بھی خوب ڈھالا ہے۔۔۔ اگر پہلے مصرع میں ﴿ اصل اور رباعی کے مثل ۔۔اگر چہ مختلف وزن پر ہی ہو ﴾ قافیہ بندی ہو تو دوبالا ہو ۔۔مثلاًدوستو ۔سلطان باہو کے اشعار کو اردو کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش کی ہے اگر کوئی دوست ان میں بہتری کےلئے کوئی مشورہ دے تو مجھے بہت خوشی ہوگی
طور سینا چیست دانی بیخبرطور سینا سینہ ء خود را نگرہمچو موسی مست شو بر طور خویشرب ارِنی گو تجلی حق نگر۔۔۔طورِ سینا ڈھونڈھ مت او بےخبرطورِ سینا تیرا اپنا سینہ ہےمثلِ موسی طورِ جاں کا مست بنرب ارِنی کہہ ،اسی میں جلوہ ہےمنصور آفاق