سید عاطف علی

لائبریرین
بے مثل بیت ہے جناب۔عش عش کیے بغیر بات نہ بنے ۔۔۔
کہیں سے پند نامہ کا لنک اگر دستیاب ہو تو کیا خوب ہو۔۔۔۔مد ت ہوئی پند نامہ دیکھے۔۔۔۔
ایک چھوٹی سی فروگزاشت ۔۔ شاعر غالباً شیخ فرید الدین عطار ﴿ صاحب ِ پند نامہ عطار﴾ ہوں گے۔۔۔
 
محمد وارث ۔۔ بھائی بہت اعلی شئیرنگ۔ بہت عرصہ سے فارسی شاعری پڑھنے کا من چاہ رھا تھا لیکن ترجمعہ کی وجہ سے مشکل پیش آتی تھی سو وہ آپ مشکل آپ نے دور کردی۔۔۔ شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک چھوٹی سی فروگزاشت ۔۔ شاعر غالباً شیخ فرید الدین عطار ﴿ صاحب ِ پند نامہ عطار﴾ ہوں گے۔۔۔

آپ نے درست فرمایا یہ شیخ فرید الدین عطار ہیں میں غلطی سے فخر الدین عطار لکھ گیا کہ آج کل حواس پر فخر الدین عراقی سوار ہیں، :) درست کر رہا ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین

محمد وارث

لائبریرین
اوہو۔۔۔ یہ تو سوئس بینکوں کے کھاتوں سے بھی بڑھ کر کلیکشن ہے ۔ اس پہ طرہ یہ کہ یہ سائٹ لغت نامہ دہخدا نامی ( میری فیورٹ پرشین ڈکشنری) کے پلگ ان سےبراہ راست متصل بھی ہے۔۔۔ سپاسگذاری سے سراپا امتنان کی تصویر ہو گیا ۔۔۔

درست فرمایا آپ نے، یہ خاکسار بھی ایک عرصے سے اس سے مستفید ہو رہا ہے، اور اکبر علی دہخدا کی لغت میری بھی پسندیدہ ترین ہے، اس سے بہتر فارسی کی لغت شاید اب نہ آئے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
علامہ اقبال کا ایک شعر یاد آ رہا ہے جو سکول کے زمانے میں اپنے استاد محترم جناب عطاء اللہ خان قیصرانی سے سنا تھا

حسن یوسف، دم عیسٰی، ید بیضاداری
آنچہ خوباں ہمہ دارند کہ تو تنہا داری

توقع ہے کہ کوئی دوست اس کا ترجمہ فرما دے گا :)

ترجمہ ۔ آپ ﴿صلی اﷲ علیہ وسلم﴾ یوسف کا حسن (معجزہ یوسف)۔عیسی کا سانس ( مردہ کو زندہ کرنے کا معجزہ)-اور موسی کا ہاتھ ( گریبان سے ہاتھ چمکنے کا معجزہ) ۔ رکھتے ہیں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ جوخوبیاں یہ سب رکھتے ہیں ۔ وہ آپ ﴿صلی اﷲ علیہ وسلم﴾ تنہا رکھتے ہیں۔۔
یہ شعر غالبا" اقبال کا نہیں ۔۔۔ ۔ کوئی صاحب تحقیق کے ساتھ تصحیح (تائید یا تردید ) فرمائیں تو اچھا ہو۔۔۔ ۔۔

یہ انتہائی خوبصورت شعر مولانا عبدالرحمٰن جامی کا ہے، اور دوسرے مصرعے میں لفظ کہ نہیں ہے جس سے وزن خراب ہوتا ہے۔

حسن یوسف، دم عیسٰی، ید بیضاداری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
 

سید عاطف علی

لائبریرین
تیسری مرتبہ عرض کررہا ہوں۔ میری اس پوسٹ کو شرفِ پسندیدگی عطا کرنے کے بجائے ان اشعار کا مطلب اور شاعر کا نام کوئی مرحمت فرمادے تو نوازش ہوگی:

کشتگانِ خنجرِ تسلیم را
ہر زماں از غیب جانے دیگر است
خشک مغز و خشک تار و خشک پوست
از کجا می آیدیں آوازَ دوست
نہ بہ جادہء قرارش، نہ بہ منزلے مقامش
دلِ من، مسافرِ من کہ خداش یار بادا
دوسراشعر یقینا" مثنوی کا مشہور و معروف شعر ہے۔۔آخری شعر ڈاکٹر اقبال کا ہے کسی مجموعے (شاید پیام مشرق) میں مل جائے گا۔۔شاید پہلا بھی مثنوی ہی کا ہے۔
ترجمہ( لفظی) :
1۔جو "تسلیم (ورضا) " کی خنجر کے مقتول ہو جائیں۔
انھیں غیب سے ہمہ وقت نئی زندگیاں عطا ہوتی رہتی ہیں
2۔ (ساز کی) لکڑی ۔ساز کا تار اور ساز کا اندروں سب خشک ( نظر آتا) ہے۔
لیکن یہ دوست کی( سی) خوبصورت آواز کیسے آتی ہے۔
3۔نہ راستے کے سفر میں قرار ہے نہ منزل کے قیام میں سکون (ملتا)ہے
میرا دل! میرا مسافر! کاش خدا اس کا دوست ہو جائے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
رباعی

احوالِ جہان بر دلم آسان می کُن
و افعالِ بدم ز خلق پنہان می کن
امروز خوشم بدارد، فردا با من
آنچہ ز کرمِ توی سزد آن می کن

(عمر خیام)

(اے خدا)، زمانے کے حالات میرے دل پر (کیلیئے) آسان کر دے، اور میرے بُرے اعمال لوگوں (کی نظروں) سے پنہاں کر دے، میرا آج (حال) میرے لیئے بہت خوش کن ہے اور کل (مستقبل) میرے حق میں، جیسا تیرا (لطف و رحم و) کرم چاہے ویسا ہی کر دے۔
عظیم رباعی ہے ۔۔۔ ایک منظوم سی ترجمہ کی شکل یوں ذہن میں آئی
مشکل کو مری زیست میں آساں کردے
خلقت سے خطائیں مری پنہاں کردے
جب آج مجھے تو نے رکھا یوں سرشا ر
جو تجھ پہ سجے کل وہی احساں کردے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دل اگر می داشت وسعت بے نشاں بود ایں چمن
رنگ مے بیروں نشست ۔۔۔از بسکہ مینا تنگ بود
شاید ابوالمعانی بیدل صاحب کا ہے
اگر دل میں گنجائش ہوتی تو یہ گلشن نہ سجا ہوتا
یہ مے کا رنگ ہی چھلک کر گلشن بن گیا کہ ﴿دل کا﴾ آبگینہ تنگ تھا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مرغ پر نا رستہ چوں پراں شود
طعمہ ٴ ہر گربہٴ دراں شود
﴿مثنوی﴾
پرندے کا بچہ پر اگنے سے پہلے اگر اڑنے لگے گا
تو یقیناً بلی کا نوالہ بن جائے گا
 

محمد وارث

لائبریرین
مطربے می گفت خسرو را کہ اے گنجِ سخن
علمِ موسیقی ز جنسِ نظم نیکو تر بَوَد

(مفتاح السماع خسروِ شیریں بیاں)

ایک مطرب نے خسرو سے کہا کہ اے خزانہٴ سخن، موسقی کا علم فنِ شاعری سے بہتر ہے۔
 

منصور آفاق

محفلین
دوستو ۔سلطان باہو کے اشعار کو اردو کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش کی ہے اگر کوئی دوست ان میں بہتری کےلئے کوئی مشورہ دے تو مجھے بہت خوشی ہوگی

طور سینا چیست دانی بیخبر​
طور سینا سینہ ء خود را نگر​
ہمچو موسی مست شو بر طور خویش​
رب ارِنی گو تجلی حق نگر​
۔۔۔​
طورِ سینا ڈھونڈھ مت او بےخبر​
طورِ سینا تیرا اپنا سینہ ہے​
مثلِ موسی طورِ جاں کا مست بن​
رب ارِنی کہہ ،اسی میں جلوہ ہے​
منصور آفاق
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دوستو ۔سلطان باہو کے اشعار کو اردو کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش کی ہے اگر کوئی دوست ان میں بہتری کےلئے کوئی مشورہ دے تو مجھے بہت خوشی ہوگی

طور سینا چیست دانی بیخبر​
طور سینا سینہ ء خود را نگر​
ہمچو موسی مست شو بر طور خویش​
رب ارِنی گو تجلی حق نگر​
۔۔۔​
طورِ سینا ڈھونڈھ مت او بےخبر​
طورِ سینا تیرا اپنا سینہ ہے​
مثلِ موسی طورِ جاں کا مست بن​
رب ارِنی کہہ ،اسی میں جلوہ ہے​
منصور آفاق
بہت خوب انتخاب کیا ہے۔اور ترجمہ بھی خوب ڈھالا ہے۔۔۔ اگر پہلے مصرع میں ﴿ اصل اور رباعی کے مثل ۔۔اگر چہ مختلف وزن پر ہی ہو ﴾ قافیہ بندی ہو تو دوبالا ہو ۔۔مثلاً
واسطے کیوں طور کے درماندہ ہے
 

منصور آفاق

محفلین
ایک تبدیلی اور کی ہے ۔۔۔
اب دیکھئے

طورِ سینا ڈھونڈھ مت او بےخبر
طورِ سینا تُو ہے اپنا سینہ دیکھ
مثلِ موسی طورِ جاں کا مست بن
رب ارِنی کہہ کے حق کا جلوہ دیکھ
کوشش کروں گا کہ پہلے مصرعہ بھی ہم قافیہ ہو جائے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت بہترین ہے جناب منصور صاحب۔۔۔۔ بس ایک چیز کی طرف اشارہ کر نا مناسب معلوم ہوتا ہے۔۔
حق کا میں ق اور ک علم الصرف اور تجوید کے اعتبار سے قریب المخرج حروف ہیں۔۔ ق ساکن کے فورا بعد ک ذرا ثقالت پیدا کرتا ہے اگر چہ وزن کے اعتبار سے کوی فرق نہیں پڑتا مگر مصر ع اور بحر کی روانی قدرے متاثر ہو جاتی ہے۔۔۔۔اسے اگر کسی اور ترتیب پر۔۔۔ رکھا جاے تو کیسا ہو۔ مثلاً
رب ارِنی کہہ کے رب کا جلوہ دیکھ ؟؟؟
کیوں کہ شاعری میں معنوی جمال کے ساتھ کلماتی جمال کا ملفوظہ و منطوقہ عنصر بھی اہمیت کا حامل ہونا چاہیے۔ اورمیری راے میں اردو زبان ایسی ً میچورٹی ویلیوز ً کا بخوبی التزام کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ورنہ
ایسی بہت سی مثالیں بحر حال اساتذہ شعراء کے ہاں ملتی ہیں۔تاہم میری راے میں خیال رکھا جاے تو بہتر ہو۔۔مثلاً
ہر چند ہو مشاہدہء حق کی گفتگو ۔بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر﴿غالب﴾۔
 
Top