نوا را تلخ تر می زن چو ذوقِ نغمہ کم یابی
حدی را تیز تر می خواں چو محمل را گراں بینی
ترجمہ- اگر ذوقِ نغمہ کم ہوگیا ہے تو اپنی نوا کر تلخ تر کر دے، اگر اونٹ پر بوجھ زیادہ ہو تو حدی خواں اپنی لے اور تیز کر دیتے ہیں۔
اس شعر کا ایک جگہ ترجمہ تحریر کرنا ہے۔
محمد وارث بھائی اس کا ترجمہ کنفرم کرنے کے لیے گوگل کیا تو آپ کے
اس مراسلے تک آپہنچا۔ (آپ کا شکریہ) یہاں میں اپنی ایک الجھن دور کرنا چاہتا ہوں کہ"
حدی را تیز تر می خواں" تو جملہ امر ہے اور صیغہ مخاطب ہے، جبکہ اس کا ترجمہ آپ نے "
حدی خواں اپنی لے اور تیز کر دیتے ہیں۔" سے کیا ہے جو کہ مضارع ہے اور صیغہ غائب ہے۔ نیز شعر میں حدی کو "تیز خواندن" کا امر ہے جبکہ آپ کے ترجمہ میں حدی خواں کی "خبر" معلوم ہوتی ہے۔ ایسی تبدیلی کن قواعد کی بنا پر ہے؟
یہ صرف ایک طالب علمانہ الجھن ہے۔