بہ حیثیتِ مُحِبِّ زبانِ تُرکی و آذربائجان، مجھے اِن ابیات کے مضمون سے صد فیصد اختلاف ہے، لیکن کہنا پڑے گا کہ شاعر نے شاعرانہ لحاظ سے یہ ابیات بِسیار خوب کہی ہیں۔زبانِ تُرکی کی مذمّت میں کہی گئی ابیات:
من نگویم باید از آن رانْد تُرکی را به زور
گو یکی خرزَهره هم رُوید میانِ لالهزار
لیک گویم بر «دری» تفضیلِ تُرکی نارواست
شهدنوشان را نباشد رغبتی بر زهرِ مار
(غلامعلی رعدی آذرَخشی)
میں نہیں کہتا کہ [آذربائجان] سے تُرکی کو جبراً دور بھگانا لازم ہے۔۔۔ [چلو] لالہ زار کے درمیان ایک خرزَہرہ بھی اُگنے دو۔۔۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ فارسی پر تُرکی کو فضیلت دینا ناروا ہے۔۔۔ شہد نوش کرنے والوں کو سانپ کے زہر کی طرف کوئی رغبت نہیں ہوتی۔
× خرزَہرہ = ایک زہردار پودے کا نام