اگرچہ صاحبانِ تحقیق کا کم و بیش اِس رائے پر اتفاق ہے کہ فردوسی طوسی شیعہ تھے، یا کم از کم شیعی تمایُلات رکھتے تھے، لیکن فردوسی نے شاہنامہ کے پیش گُفتار میں ابتدائی تین خُلَفائے راشدین کی ستائش میں بھی ابیات کہی ہیں۔
چه گفت آن خداوندِ تنزیل و وحی
خداوندِ امر و خداوندِ نهی
که خورشید بعد از رسولانِ مِه
نتابید بر کس ز بوبکر بِه
عُمر کرد اسلام را آشکار
بِیاراست گیتی چو باغِ بهار
پس از هر دوان بود عُثمان گُزین
خداوندِ شرم و خداوندِ دین
(فردوسی طوسی)
اُن صاحبِ تنزیل و وحی، اور صاحبِ امر و نہی (یعنی رسولِ اکرم ص) نے کیا فرمایا ہے؟: [یہ] کہ عظیم رسولوں کے بعد خورشید ابوبکر سے بہتر کسی شخص پر نہیں چمکا ہے۔۔۔ عُمر نے اسلام کو آشکار کیا، اور دنیا کو باغِ بہار کی طرح آراستہ کیا۔۔۔ اُن دونوں کے بعد عُثمانِ برگُزیدہ تھے (یا: اُن دونوں کے بعد عُثمان مُنتخَب تھے)، جو صاحبِ حیا و صاحبِ دین تھے۔