آپ کا بہت شکریہ۔محترم واسع اطہر صاحب فرخ منظور بھائی نے جن فارسی اشعار کا منظوم ترجمہ کیا ہے وہ اشعار فارسی زبان کے مشہور شاعر بیدل دھلوی کے ہیں ۔
آپ کا بہت شکریہ۔محترم واسع اطہر صاحب فرخ منظور بھائی نے جن فارسی اشعار کا منظوم ترجمہ کیا ہے وہ اشعار فارسی زبان کے مشہور شاعر بیدل دھلوی کے ہیں ۔
بہت خوب! اگر شاعر کا نام بھی پتہ چل جائے تو شعر کا مزہ دوبالا ہو جائے۔
مجھے مندرجۂ ذیل رُباعی شاعرہ «مهسَتی گنجوی» کی رُباعیات میں نظر آئی ہے:(رباعی)
ای دلبرِ عیسیٰ نَفَسِ ترسایی
خواهم به برم شبی تو بیترس آیی
گه پاک کنی به آستین چشمِ ترم
گه بر لبِ خشکِ من لبِ تر سایی
(شاطر عباص صبوحی)
اے ایک عیسیٰ نَفَس مسیحی دلبر! میں چاہتا ہوں کہ میری آغوش میں کسی شب تم بے خوف آؤ۔۔۔ (پھر،) کبھی آستین سے میری چشمِ تر پاک کرو اور کبھی میرے خشک لب پر لبِ تر مَلو۔
[میرزا محمد نصیر حسینی فرصت الدولہ شیرازی نے اپنی کتاب 'بحورالالحان' میں یہ رباعی 'مسیحی شبستری' سے منسوب کی ہے اور اُنہوں نے اس کا مصرعِ ثانی یوں نقل کیا ہے: 'خواهم که به پیشِ من تو بیترس آیی' یعنی میں چاہتا ہوں کہ میرے سامنے تم بے خوف آؤ۔]