حسان خان
لائبریرین
(رُباعی)
عشقِ تو که آزُرد دلِ زارِ مرا
پُر ساخت ز خون، دیدهٔ خونبارِ مرا
خواهم که بِسوزد دلِ بیمارِ مرا
آزاد کند جانِ گرفتارِ مرا
(محمد فضولی بغدادی)
تمہارے عشق نے، کہ جس نے میرے دلِ زار کو آزُردہ کر دیا، میری چشمِ خوںبار کو خُون سے پُر کر دیا۔۔۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ (تمہارا عشق) میرے دلِ بیمار کو جلا ڈالے اور میری جانِ گرفتار کو آزاد کر دے!
عشقِ تو که آزُرد دلِ زارِ مرا
پُر ساخت ز خون، دیدهٔ خونبارِ مرا
خواهم که بِسوزد دلِ بیمارِ مرا
آزاد کند جانِ گرفتارِ مرا
(محمد فضولی بغدادی)
تمہارے عشق نے، کہ جس نے میرے دلِ زار کو آزُردہ کر دیا، میری چشمِ خوںبار کو خُون سے پُر کر دیا۔۔۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ (تمہارا عشق) میرے دلِ بیمار کو جلا ڈالے اور میری جانِ گرفتار کو آزاد کر دے!