محمد وارث
لائبریرین
علامہ شبلی نعمانی کی ایک غزل کے دو اشعار
نازِ غرورِ حُسن نہ دادش اجازتے
ورنہ سوالِ بوسہٴ ما را جواب بُود
نازِ غرورِ حُسن نے اسے (جواب دینے کی) اجازت نہ دی، ورنہ ہمارے سوالِ بوسہ کا جواب تو تھا۔
شبلی خراب کردہٴ چشمِ خراب اُوست
تو در گماں کہ مستیِ اُو از شراب بُود
شبلی اُس کی مست و خراب چشم کا خراب کردہ ہے اور تُو اس گمان میں ہے کہ اُس (شبلی) کی مستی شراب کی وجہ سے تھی۔
نازِ غرورِ حُسن نہ دادش اجازتے
ورنہ سوالِ بوسہٴ ما را جواب بُود
نازِ غرورِ حُسن نے اسے (جواب دینے کی) اجازت نہ دی، ورنہ ہمارے سوالِ بوسہ کا جواب تو تھا۔
شبلی خراب کردہٴ چشمِ خراب اُوست
تو در گماں کہ مستیِ اُو از شراب بُود
شبلی اُس کی مست و خراب چشم کا خراب کردہ ہے اور تُو اس گمان میں ہے کہ اُس (شبلی) کی مستی شراب کی وجہ سے تھی۔