وارث بھائی، آپ کے فیس بک پیغام پر راجیو چکرورتی صاحب نے کاہ مضارع کے مصدر کے متعلق استفسار کیا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ شاید کاہیدن بمعنی لاغر ہونا، ضعیف ہونا، کم ہونا کا مضارع ہے۔ جبکہ کاویدن کا مضارع میرے خیال سے کاو ہے۔ اسے ایک نظر دیکھ لیجیے گا۔
وارث بھائی، آپ کے فیس بک پیغام پر راجیو چکرورتی صاحب نے کاہ مضارع کے مصدر کے متعلق استفسار کیا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ شاید کاہیدن بمعنی لاغر ہونا، ضعیف ہونا، کم ہونا کا مضارع ہے۔ جبکہ کاویدن کا مضارع میرے خیال سے کاو ہے۔ اسے ایک نظر دیکھ لیجیے گا۔
منشی چندربھان برہمن کشمیری شاہزادہ دارا شکوہ کے بطور منشی ملازم تھے۔ ایک دن شاہزادے نے منشی صاحب سے کہا کہ اپنا کوئی شعر سناؤ تو منشی جی نے یہ شعر پڑھا: مرا دلیست به کفر آشنا که چندین بار به کعبه بردم و بازش برهمن آوردم (منشی چندربهان برهمن کشمیری)
میرے پاس ایسا کفر سے آشنا دل ہے کہ اُسے کئی بار کعبہ لے گیا، لیکن پھر بھی برہمن ہی واپس لایا۔
جواب میں شہزادے نے کہا کہ شاید شیخ سعدی نے یہ شعر تمہارے بارے میں ہی فرمایا تھا: خر عیسیٰ گرش به مکه برند چون بیاید هنوز خر باشد (شیخ سعدی)
اگر حضرت عیسیٰ کے گدھے کو بھی مکے لے جائیں تو وہ واپسی پر گدھے کا گدھا ہی رہے گا۔
در معرکہٴ عشق، ستیزے دگر است فتحے دگر اینجا و گریزے دگر است فریاد و فغاں و گریہ و نالہ و آہ اینہا ہوس است، عشق چیزے دگر است
والہ داغستانی
معرکہٴ عشق میں جنگ و جدل کچھ اور چیز ہے، یہاں فتح کچھ اور ہے اور فرار و شکست کچھ اور، فریاد و فغاں و گریہ و نالہ و آہ، یہ سب تو ہوس ہے، عشق کچھ اور ہی چیز ہے۔
اگر روزے کفِ پایت ببوسم
بود بر ہر دو عالم دست ما را
۔۔حکیم سنائی۔۔
اگر کبھی ہمیں تیری ًپا ً بوسی ﴿قدم بوسی ﴾ نصیب ہو جا ئے
تو ہمارا ًدست ً ﴿ ہاتھ ﴾ ہر دو عالم تک رسا ہو جائے۔ دست و پا کی ترکیب لا جواب ہے۔
در مجلسِ عشّاق، قرارے دگر است ویں بادہٴ عشق را، خمارے دگر است آں علم کہ در مدرسہ حاصل گردد کارے دگر است و عشق کارے دگر است
مولانا رُومی
عشاق کی مجلس میں قرار کچھ اور چیز ہے اور عشق کی شراب کا خمار کچھ اور ہی ہے۔ وہ علم کہ جو مدرسوں میں حاصل ہوتا ہے وہ کچھ اور کام ہے اور عشق کچھ اور ہی کام ہے۔
نارِ دوزخ گرچہ سوزد پوست ہائے عاصیاں آتشِ ہجرانش مغزِ استخوانِ من بسوخت (حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری)
دوزخ کی آگ اگرچہ گناہگاروں کی کھال جلا دیتی ہے، لیکن ہجرِ یار کی آگ نے تو میرے ہڈیوں کے گودے تک کو جلا ڈالا ہے۔ قرآن شریف کے مطابق دوزخ میں دوزخیوں کی کھال بار بار جلائی جائے گی۔