در دلِ ما غمِ دنیا غمِ معشوق شود
بادہ گر خام بوَد، پختہ کند شیشۂ ما
عرفی شیرازی
ہمارے دل میں غمِ دُنیا بھی غمِ محبوب بن جاتا ہے، شراب اگر کچی ہو (غمِ دنیا) تو ہمارا شیشۂ دل اُسے پختہ شراب (غمِ محبوب) بنا دیتا ہے۔
وارث صاحب!ز پئے دیدنِ رُخَت، ہمچو صبا فتادہ ام
خانہ بخانہ، در بدر، کوچہ بکوچہ، کُو بکُو
منسوب از قرۃ العین طاہرہ
تیرے چہرے کی دید کے لیے، بادِ صبا کی طرح میں بھی سرگرداں ہوں، خانہ بخانہ، در بدر، کوچہ بکوچہ، کو بکو۔
بہت عمدہرُباعی از شیخ ابوسعید ابوالخیر
اے چرخ بسے لیل و نہار آوردی
گہ فصلِ خزاں و گہ بہار آوردی
مردانِ جہاں را ہمہ بردی بہ زمیں
نامرداں را بروئے کار آوردی
اے (بے رحم) آسماں، تُو بہت سے لیل و نہار لایا، کبھی موسمِ خزاں تو کبھی بہار لایا، اِس دنیا کے جتنے شجاع و بہادر، کام کے مرد تھے ان کو تو تُو زیرِ زمین لے گیا اور پھر زمامِ کار تُو نے بے حمیت و فضول و ذلیل لوگوں کے ہاتھوں میں تھما دی۔
سبحان اللہ سبحان اللہسب سے پہلے سعدی شیرازی کی ایک نعت کے تین خوبصورت اشعار۔
خدایا بحقِ بنی فاطمہ
کہ برِ قولِ ایماں کنی خاتمہ
اے خدا حضرت فاطمہ (رض) کی اولاد کے صدقے میرا خاتمہ ایمان پر کرنا۔
اگر دعوتم رد کنی، ور قبول
من و دست و دامانِ آلِ رسول
چاہے تو میری دعا کو رد کر دے یا قبول کر، کہ میں آلِ رسول (ص) کے دامن سے لپٹا ہوا ہوں۔
چہ وَصفَت کُنَد سعدیِ ناتمام
علیکَ الصلوٰۃ اے نبیّ السلام
سعدی ناتمام و حقیر آپ (ص) کا کیا وصف بیان کرے، اے نبی (ص) آپ پر صلوۃ و سلام ہو۔
عرفی شرازی فرماتے ہیں:
ہزار حُسنِ عبادت نہ زشتیِ عمل است
متاعِ من دلِ مجذوب و مستیِ ازل است
ترجمہ:
ہزار حُسنِ عبادت ہے نہ ہی اعمال کی بدنمائی ہے بلکہ میری متاع تو یہی ایک مجذوب سا دل اور ازلوں کی مستی ہے۔
ہزار حُسنِ عبادت نہ زشتیِ عمل است
متاعِ من دلِ مجذوب و مستیِ ازل است
عرفی شیرازی
ہزار حُسنِ عبادت ہے نہ ہی اعمال کی بدنمائی ہے، بلکہ میری متاع تو یہی ایک مجذوب سا دل اور ازلوں کی مستی ہے۔
جزاک اللہمداحِ اهلِ بیت به نزدیکِ شرع و عقل
دنیا و آخرت همه او را میسر است
(شاه نعمت الله ولی)
عقل و شریعت کے نزدیک، اہلِ بیت (علیہم السلام) کے ستائشکنندہ (کو) دنیا اور آخرت سب میسر ہے۔