اے مُرغِ دل ز شبنمِ اشکم بہار شد
تا کے فغان و نالہ بہ کنجِ قفس کنی
شاہزادی زیب النسا مخفی
اے طائرِ دل، میرے اشکوں کی شبنم سے (ہر طرف) بہار کا منظر ہو گیا، تُو کب تک قفس کے گوشے میں نالہ و فغاں کرتا رہے گا۔
بہت خوب
بہت عرصے کے بعد آج آپ کی بدولت دوبارہ شاہزادی زیب النساء مخفی کے بارے میں پڑ ھا تاریخ میراپسندیدہ موضوع اور یہ اُن پسندیدہ خواتین میں ہیں جنکے بارے میں بار بار پڑھنے کو دل کرتا ہے ۔مہر النساء ملکہ نور جہاں اور اِنکی شخصیت
مغلیہ دور کی نامور خواتین میں سے ہیں۔۔۔۔۔
مقبرہ نورجہاں
بر مزارِ ما غریباں، نے چراغِ نے گلے
نے پرِ پروانہ سوزد نے صداے بلبلے
مجھ اجڑے ہوئے کے مزار پر نہ ہی کوئی چراغ (جلتا) ہے اور نہ کوئی پھول(کھلتا) ہے،(اسی لیے) نہ ہی پروانہ اپنا پر جلاتا ہے اور نہ ہی بلبل کی کوئی آواز سنائی دیتی ہے - (یعنی میرے مزار پر ویرانی اور حسرت و یاس کے سوا کچھ نہیں)
وارث صاحب کہیں غلطی ہو اصلاح ضرور۔۔۔۔۔