بہت گہری اور عمدہ باتبا گوشہ نشیناں بنشیں تا بنشینَد
ہر فتنہ کہ برخاستہ در رہگذر از تو
میر علی اصغر فصیحی
گوشہ نشینوں کے پاس بیٹھ جا، تا کہ بیٹھ جائے ہر وہ فتنہ کہ جو تیری وجہ سے رہگزر میں اُٹھا ہے۔
زو خبرے نیست کا ترجمہ "اس کی کوئی خبر نہیں ہے" زیادہ بہتر ہےآں کس کہ خبر یافت ز تو زو خبرے نیست
ہر بے خبرے داد بعالم خبر از تو
میر علی اصغر فصیحی
وہ کہ جس نے تیری خبر پا لی اُس کے پاس تو کوئی خبر نہیں (کہ اُسے اپنی خبر بھی نہ رہی)، اور ہر بے خبر دُنیا کو تیری خبر دیتا پھرا۔
بہت شکریہ اریب بھائی۔ پہلے مصرعے میں سزد گر کے کیا معنی ہیں؟ اسی کے وجہ سے مجھے پریشانی ہو رہی تھی۔به بدمستی سزد گر متهم سازد مرا ساقی
هنوز از بادهی پارینهام پیمانه بو دارد
( محمد حسین نظیری نیشاپوری)
اگر ساقی مجھے بدمستی پر متہم کرے تو روا ہے. ہنوز میرے پیمانے سے شرابِ کُہنہ کی بُو آتی ہے.
شاعری میں وزن برابر کرنے کے لیے اگر کو مختصر کر کے "گر" بنایا جاتا ہے.بہت شکریہ اریب بھائی۔ پہلے مصرعے میں سزد گر کے کیا معنی ہیں؟ اسی کے وجہ سے مجھے پریشانی ہو رہی تھی۔
پہلے مصرع میں شاید وزن ناہموار ہے. ساتھ ہی ساتھ اس سے مفہوم بھی غیر واضح بن رہا ہےبہ سرِ تو ساقی مستِ من آید سرورِ بے طلبی خوشم
اگرم شراب نمی دھدبہ خمارِتشنہ لبی خوشم
جگر مراد آبادیؒ
اے میرے مدہوش ساقی! تیرے دل میں یہ بات ہے کہ میں تجھ سے کچھ نہ مانگوں۔ ٹھیک ہے اگر تو مجھے شراب نہیں دیتا تو میں اِسی تشنہ لبی کے خمار میں ہی خوش ہوں۔
بوالهوس عشق مکن ای دلِ ناصبر و قراربوالہوس عشق ما کن اے دلے نا صبروقرار
عاشقی فن شریف است ولے کار تو نیست!
اے دل بے صبروقرار، تیرے اندر ابھی دنیا کی ہوس باقی ہے، اس لیے عشق نہ کر۔۔۔ کیوں کہ عاشقی فن شرافت ہے، تیرے جیسے کا کام نہیں
♥ بوالہوس تیغ محبت سے ہو کس طرح شہید
کارِ ہر سنگ نہیں لعل بدخشاں ہونا!
♥ بوالہوس پاؤں نہ رکھیو کہیں اس راہ کے بیچ
کوچہء عشق ہے یہ راہ گزرِ عام نہیں!
عمدہ!با گوشہ نشیناں بنشیں تا بنشینَد
ہر فتنہ کہ برخاستہ در رہگذر از تو
میر علی اصغر فصیحی
گوشہ نشینوں کے پاس بیٹھ جا، تا کہ بیٹھ جائے ہر وہ فتنہ کہ جو تیری وجہ سے رہگزر میں اُٹھا ہے۔
واہ وارث میاں واہکسے کہ یارِ وفادار و مہرباں دارد
سعادتِ ابد و عمرِ جاوداں دارد
امیر خسرو
وہ کہ جو وفادار اور مہرباں دوست رکھتا ہے، وہ ابدی سعادت اور جاودانی عمر رکھتا ہے۔