محمد وارث

لائبریرین
با گوشہ نشیناں بنشیں تا بنشینَد
ہر فتنہ کہ برخاستہ در رہگذر از تو


میر علی اصغر فصیحی

گوشہ نشینوں کے پاس بیٹھ جا، تا کہ بیٹھ جائے ہر وہ فتنہ کہ جو تیری وجہ سے رہگزر میں اُٹھا ہے۔
 
با گوشہ نشیناں بنشیں تا بنشینَد
ہر فتنہ کہ برخاستہ در رہگذر از تو


میر علی اصغر فصیحی

گوشہ نشینوں کے پاس بیٹھ جا، تا کہ بیٹھ جائے ہر وہ فتنہ کہ جو تیری وجہ سے رہگزر میں اُٹھا ہے۔
بہت گہری اور عمدہ بات
 

محمد وارث

لائبریرین
آں کس کہ خبر یافت ز تو زو خبرے نیست
ہر بے خبرے داد بعالم خبر از تو


میر علی اصغر فصیحی

وہ کہ جس نے تیری خبر پا لی اُس کے پاس تو کوئی خبر نہیں (کہ اُسے اپنی خبر بھی نہ رہی)، اور ہر بے خبر دُنیا کو تیری خبر دیتا پھرا۔
 
آں کس کہ خبر یافت ز تو زو خبرے نیست
ہر بے خبرے داد بعالم خبر از تو


میر علی اصغر فصیحی

وہ کہ جس نے تیری خبر پا لی اُس کے پاس تو کوئی خبر نہیں (کہ اُسے اپنی خبر بھی نہ رہی)، اور ہر بے خبر دُنیا کو تیری خبر دیتا پھرا۔
زو خبرے نیست کا ترجمہ "اس کی کوئی خبر نہیں ہے" زیادہ بہتر ہے
 
ز اندیشهٔ این دلم به خون می‌گردد
کاخر کار من و تو چون می‌گردد

تا چند به من لطف تو می‌گردد کم
تا کی به تو مهر من فزون می‌گردد

مهستی گنجوی

(ترجمه)
اس خیال میں میرا دل خون ہوجاتا ہے کہ آخر تمہارا اور میرا انجام کیا ہوگا؟
آخر تیرا لطف مجھ سے کتنا کم ہوتا رہے گا اور کب تک میری محبت میں اضافہ ہوتا رہے گا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
مپرس از کفر و ایماں بیدلے را
کہ ہم کفر و ہم ایمانش تو باشی


شیخ فخرالدین عراقی

کسی بیدل (عاشق) سے کفر و ایمان کے متعلق مت پوچھ کہ اُس کا کفر بھی اور اُس کا ایمان بھی بس تُو ہی تُو ہے۔
 
حافظ صبور باش کہ در راه عاشقی
ہر کس کہ جان نداد بہ جانان نمی‌رسد

حافظ شیرازیؒ

حافظ صابر بن، اس لیے کہ راہِ عشق میں جو شخص جان نہیں دیتا وہ جاناں تک نہیں پہنچتا!
 
ز عشق آہ کشیدن نشانئ خامیست
کسے کہ سوخت ازو دُود بر نمی آید

عشق میں آہ بھرنا خام (کچا) ہونے کی نشانی ہے کہ عشق والے تو جل بھی جائیں تو دھواں نہیں اٹھتا!

پختہ مغزانِ جنوں کو کیا ظفر رونے سے کام
آگ میں پانی ٹپکتا ہے کبابِ خام سے




 
عشق سوزاں آتش و عاشق خسست
عاشقی کردن نہ کارے ہر کسست!

عشق ایک جلتی ہوئی آگ ہے اور عاشق ایک خشک تنکا ہے (آگ سے جلا ہوا تنکا) عاشقی کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں
 
بوالہوس عشق ما کن اے دلے نا صبروقرار
عاشقی فن شریف است ولے کار تو نیست!


اے دل بے صبروقرار، تیرے اندر ابھی دنیا کی ہوس باقی ہے، اس لیے عشق نہ کر۔۔۔ کیوں کہ عاشقی فن شرافت ہے، تیرے جیسے کا کام نہیں

♥ بوالہوس تیغ محبت سے ہو کس طرح شہید
کارِ ہر سنگ نہیں لعل بدخشاں ہونا!

♥ بوالہوس پاؤں نہ رکھیو کہیں اس راہ کے بیچ
کوچہء عشق ہے یہ راہ گزرِ عام نہیں!
 
درج ذیل شعر کے پہلے مصرعے کا مفہوم سمجھنے میں دشواری ہو رہی، فارسی جاننے والے احباب مدد کریں۔ محمد وارث اریب آغا
بہ بد مستی سزد گر متہم سازد مرا ساقی
ہنوز از بادۂ پارینہ ام پیمانہ بو دارد

به بدمستی سزد گر متهم سازد مرا ساقی
هنوز از باده‌ی پارینه‌ام پیمانه بو دارد
( محمد حسین نظیری نیشاپوری)

اگر ساقی مجھے بدمستی پر متہم کرے تو روا ہے. ہنوز میرے پیمانے سے شرابِ کُہنہ کی بُو آتی ہے.
 

فہد اشرف

محفلین
به بدمستی سزد گر متهم سازد مرا ساقی
هنوز از باده‌ی پارینه‌ام پیمانه بو دارد
( محمد حسین نظیری نیشاپوری)

اگر ساقی مجھے بدمستی پر متہم کرے تو روا ہے. ہنوز میرے پیمانے سے شرابِ کُہنہ کی بُو آتی ہے.
بہت شکریہ اریب بھائی۔ پہلے مصرعے میں سزد گر کے کیا معنی ہیں؟ اسی کے وجہ سے مجھے پریشانی ہو رہی تھی۔
 
بہت شکریہ اریب بھائی۔ پہلے مصرعے میں سزد گر کے کیا معنی ہیں؟ اسی کے وجہ سے مجھے پریشانی ہو رہی تھی۔
شاعری میں وزن برابر کرنے کے لیے اگر کو مختصر کر کے "گر" بنایا جاتا ہے.
سزد مضارع ہے "سزیدن" کا، جس کے معانی ہیں: کسی چیز کے لائق ہونا، سزاوار ہونا، جائز ہونا
 
بہ سرِ تو ساقی مستِ من آید سرورِ بے طلبی خوشم
اگرم شراب نمی دھدبہ خمارِتشنہ لبی خوشم

جگر مراد آبادیؒ

اے میرے مدہوش ساقی! تیرے دل میں یہ بات ہے کہ میں تجھ سے کچھ نہ مانگوں۔ ٹھیک ہے اگر تو مجھے شراب نہیں دیتا تو میں اِسی تشنہ لبی کے خمار میں ہی خوش ہوں۔
 
بہ سرِ تو ساقی مستِ من آید سرورِ بے طلبی خوشم
اگرم شراب نمی دھدبہ خمارِتشنہ لبی خوشم

جگر مراد آبادیؒ

اے میرے مدہوش ساقی! تیرے دل میں یہ بات ہے کہ میں تجھ سے کچھ نہ مانگوں۔ ٹھیک ہے اگر تو مجھے شراب نہیں دیتا تو میں اِسی تشنہ لبی کے خمار میں ہی خوش ہوں۔
پہلے مصرع میں شاید وزن ناہموار ہے. ساتھ ہی ساتھ اس سے مفہوم بھی غیر واضح بن رہا ہے
 
بوالہوس عشق ما کن اے دلے نا صبروقرار
عاشقی فن شریف است ولے کار تو نیست!


اے دل بے صبروقرار، تیرے اندر ابھی دنیا کی ہوس باقی ہے، اس لیے عشق نہ کر۔۔۔ کیوں کہ عاشقی فن شرافت ہے، تیرے جیسے کا کام نہیں

♥ بوالہوس تیغ محبت سے ہو کس طرح شہید
کارِ ہر سنگ نہیں لعل بدخشاں ہونا!

♥ بوالہوس پاؤں نہ رکھیو کہیں اس راہ کے بیچ
کوچہء عشق ہے یہ راہ گزرِ عام نہیں!
بوالهوس عشق مکن ای دلِ ناصبر و قرار
 

محمد وارث

لائبریرین
کسے کہ یارِ وفادار و مہرباں دارد
سعادتِ ابد و عمرِ جاوداں دارد


امیر خسرو

وہ کہ جو وفادار اور مہرباں دوست رکھتا ہے، وہ ابدی سعادت اور جاودانی عمر رکھتا ہے۔
 
Top