حسان خان

لائبریرین
کَی رسد شاهینِ فکر اندر هوای اوجِ تو
بی‌پر و بال است آنجا طایرِ طیارِ ما

(شاه نیاز بریلوی)
(ہمارا) شاہینِ فکر تیری بلندی کے آسمان میں کب پہنچ سکتا ہے؟۔۔۔ اُس جگہ ہمارا طائرِ طیّار بے پر و بال ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دلت گر نخواهی که باشد نژند
همان تا نگردی تنِ مُستمند
چو خواهی که یابی ز هر بد رها
سر اندر نیاری به دامِ بلا
بُوِی در دو گیتی ز بد رستگار
نکوکار گردی برِ کردگار
به گفتارِ پیغمبرت راه جوی
دل از تیرگی‌ها بدین آب شُوی

(حکیم ابوالقاسم فردوسی طوسی)
اگر تم نہیں چاہتے کہ تمہارا دل افسردہ ہو اور تم غمگین شخص بن جاؤ۔۔۔ اور اگر تم چاہتے ہو کہ ہر بدی سے نجات پا جاؤ، کسی دامِ بلا میں گرفتار نہ ہو، دونوں جہانوں میں شر سے آزاد ہو جاؤ، اور خدائے کردگار کے نزدیک نیکوکار ہو جاؤ تو اپنے پیغمبر کے اقوال کے ذریعے راہ تلاش کرو اور دل کی تیرگیوں کو اِس آب سے دھو ڈالو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ای کہ از دفتر عقل آیت عشق آموزی
ترسم این نکتہ بہ تحقیق ندانی دانست
ای که از دفترِ عقل آیتِ عشق آموزی
ترسم این نکته به تحقیق ندانی دانست

(حافظ شیرازی)
اے دفترِ عقل سے آیتِ عشق پڑھنے (کی کوشش کرنے) والے! مجھے ڈر ہے کہ راہِ عقل و تحقیق سے تم عشق کے اِس باریک نکتے کو یقیناً درستی سے سمجھ نہیں سکو گے۔
× ندانی دانست = نتوانی دانست
 

حسان خان

لائبریرین
جانِ من قربانِ یک خندیدن و نازیدنت
لب به لب بنهادن و از شورِ دل لرزیدنت

(لائق شیرعلی)
تمہارے ایک مسکرانے، ناز کرنے اور لب پر لب رکھ کر دل کے ہیجان سے لرزنے پر میری جان قربان ہو!
 

حسان خان

لائبریرین
با دل‌شدهٔ مسکین چندین چه کنی خواری
ای کافرِ سنگین‌دل آخر نه مسلمانم

(انوری ابیوَردی)
(اپنے) عاشقِ مسکین کو اِتنا زیادہ خوار و زبوں کیوں کرتے ہو؟۔۔۔ اے کافرِ سنگین دل، آخر میں مسلمان نہیں ہوں؟
 

حسان خان

لائبریرین
ریاست به دستِ کسانی خطاست
که از دستشان دست‌ها بر خداست

(سعدی شیرازی)
اُن لوگوں کے ہاتھوں میں حکومت کا ہونا خطا ہے جن کے (ظلم و شر کے) ہاتھوں رعیت کے ہاتھ خدا کی جانب اٹھے رہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
پُر از دُرهای شهوار است دامانم بِحمدِالله
چنین دولت ز چشمِ اشک‌باری کرده‌ام پیدا

(شاه نیاز بریلوی)
بحمداللہ میرا دامن دُرہائے شہوار سے پُر ہے؛ میں نے ایسی ثروت (اپنی) ایک چشمِ اشک بار سے پیدا کی ہے۔

قدت یا رب چه موزون است کز رفتارِ شیرینش
قیامت خیزد اندر شهر اگر ناگه برون آیی

(عبدالرحمٰن جامی)
خدا کی پناہ! تمہارا قد کیا ہی موزوں ہے کہ اگر ناگاہ باہر آ جاؤ تو تمہارے قد کی رفتارِ شیریں سے شہر میں قیامت برپا ہو جائے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
خونِ من جای دگر ریز که چون در کویت
کشته افتم همه را بر تو گمان خواهد شد

(عبدالرحمٰن جامی)
میرا خون کسی دیگر جگہ پر بہاؤ کیونکہ اگر تمہارے کوچے میں مارا جاؤں تو سب کا شک تم پر جائے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
در حقیقت نسَبِ عاشق و معشوق یکیست
بوالفضولاں صنم و برہمنے ساختہ اند


بابا فغانی شیرازی

حقیقت میں عاشق اور معشوق کا نسب ایک ہی ہے، لیکن فضول لوگوں نے (تفریق کر کے) اُن کو صنم اور برہمن بنا دیا ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خونِ من جای دگر ریز که چون در کویت
کشته افتم همه را بر تو گمان خواهد شد

(عبدالرحمٰن جامی)
میرا خون کسی دیگر جگہ پر بہاؤ کیونکہ اگر تمہارے کوچے میں مارا جاؤں تو سب کا شک تم پر جائے گا۔

ا سی مضمون کا ایک اور پہلو غالب کے ہاں:

اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعدِ قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے
 

محمد وارث

لائبریرین
گاہے بیادِ سرو قدے گریہ ہم خوش است
تا کے بہ شوقِ سدرہ و طوبیٰ گریستن


عرفی شیرازی

گاہے گاہے اُس سرو قد کی یاد میں رونا بھی خوب ہے کہ سدرہ اور طُوبیٰ (یعنی جنت) کے شوق میں گریہ و زاری کب تلک؟
 

حسان خان

لائبریرین
گل بر رخِ رنگینِ تو تا لطفِ عرق دید
در آتشِ شوق از غمِ دل غرقِ گلاب است
(حافظ شیرازی)

جب سے گُل نے تمہارے رخِ رنگین پر لطفِ عرق دیکھا ہے، (تب سے) وہ آتشِ شوق میں قلبی غم و حسادت کے سبب عرقِ گل میں غرق ہے۔

اندر غزلِ خویش نهان خواهم گشتن
تا بر دو لبت بوسه دهم چونْش بخوانی
(عمّارہ مَروَزی)

میں اپنی غزل کے اندر پنہاں ہو جاؤں گا تاکہ جب تم اُسے پڑھو تو میں تمہارے دو لبوں پر بوسہ دے دوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
چراغِ خلوتِ جان روشناییِ سخن است
بهارِ زنده‌دلان آشناییِ سخن است

(صائب تبریزی)
سخن کی روشنائی چراغِ خلوتِ جاں ہے؛ سخن کی آشنائی بہارِ زندہ دلاں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نیست جز داغِ عزیزان حاصلِ پایندگی
خضر، حیرانم، چه لذت می‌بَرَد از زندگی

(صائب تبریزی)
ابدیّت کا حاصل عزیزوں کے داغ کے سوا کچھ نہیں ہے۔۔۔ میں حیران ہوں کہ خضر (اپنی) حیاتِ ابدی سے کیا لذت اٹھاتا ہے؟
 
آخری تدوین:

احمد بلال

محفلین
صورت گرے کہ ایں قدوقامت کشیدہ است
از کلک شہ پری چہ قیامت کشیدہ است
(امیر خسرو)
وہ مصور جس نے یہ نقشہ کھینچا ہے،اس نے شہ پری قلم سے کیا قیامت برپا کر دی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
در سخن دُر ببایدت سُفتن
ورنه گُنگی به از سخن گفتن

(سنایی غزنوی)
تمہیں سخن میں موتی پرونے چاہییں ورنہ گونگاپن تکلم کرنے سے بہتر ہے۔
['دُر سُفتن' کنایتاً سخنِ فصیح و صواب کہنے اور شیریں گفتاری کرنے کے معانی میں استعمال ہوتا ہے۔]
 

حسان خان

لائبریرین
یا رب، چه بلایی‌ست، که آن شوخِ قدح‌نوش
هر باده، که با غیر خورد، من روم از هوش

(امیر علی‌شیر نوایی)
یا رب، یہ کیا بلا ہے، کہ وہ شوخِ قدح نوش جب بھی غیر کے ساتھ بادہ خوری کرتا ہے، میں ہوش سے چلا جاتا ہوں۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یا رب، چه بلایی‌ست، که آن شوخِ قدح‌نوش
هر باده، که با غیر خورد، من روم از هوش

(امیر علی‌شیر نوایی)
یا رب، یہ کیا بلا ہے، کہ وہ شوخِ قدح نوش جب بھی غیر کے ساتھ بادہ خوری کرتا ہے، میں ہوش سے چلا جاتا ہوں۔

اردو میں سگریٹ پی جاتی ہے اور فارسی میں شراب "کھائی" جاتی ہے ۔ زبانوں کے بھی عجب عجب مزاج ہوتے ہیں ۔ انگریزی میں سُوپ کھایا جاتا ہے ۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
نظّارگیانت را هنگامِ تماشایت
هر شب چو شبِ قدر است هر روز چو آدینه
(شاه نیاز بریلوی)

تمہارے تماشاگروں کو تمہارے دیدار کے وقت ہر شب شبِ قدر کی طرح اور ہر روز روزِ جمعہ کی طرح ہے۔
 
Top