محمد وارث

لائبریرین
بُلبُل دلِ نالاں و خیالِ رُخِ اُو گُل
با بلبل و گلزارِ جہاں کار نہ داریم


مرزا رفیع سودا

نالہ و زاری کرتا ہوا (ہمارا) دل بُلبُل ہے اور اُس کے چہرے کا خیال پھول ہے، لہذا دنیا کے بلبل اور گلزار سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
در کُنجِ دماغم مطَلب جای نصیحت
کاین گوشه پُر از زمزمهٔ چنگ و رباب است

(حافظ شیرازی)
میرے دماغ کے کونے میں نصیحت کی جگہ مت تلاش کرو کہ یہ گوشہ چنگ و رباب کے زمزمے سے پُر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
طهارت ار نه به خونِ جگر کند عاشق
به قولِ مفتیِ عشقش درست نیست نماز

(حافظ شیرازی)
اگر عاشق خونِ جگر سے وضو نہ کرے تو مفتیِ عشق کے بقول اُس کی نماز درست نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حافظ چه شد ار عاشق و رند است و نظرباز
بس طورِ عجب لازمِ ایامِ شباب است

(حافظ شیرازی)
کیا ہوا اگر حافظ عاشق و رند و نظرباز ہے کہ ایسے کئی عجیب اطوار تو ایامِ جوانی کا لازمہ ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تا ابد مشهدِ ما نکهتِ دل خواهد داشت
بوی گل نیست که در فصلِ خزان گم باشد

(عرفی شیرازی)
ہماری شہادت گاہ میں تا ابد دل کی خوشبو رہے گی؛ (یہ) بوئے گُل نہیں ہے جو موسمِ خزاں میں گم ہو جائے۔

هزار حیف که آن سروِ نازپرورِ ما
گذشت عمر و نیفکند سایه بر سرِ ما

(نکهتی شیرازی)
ہزار حیف کہ عمر گذر گئی لیکن ہمارے اُس ناز پروردہ سرو نے ہمارے سر پر سایہ نہ ڈالا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
سوختم از آتشِ دل درمیانِ موجِ اشک
شوربختی بیں کہ در آغوشِ دریا سوختم


رھی معیری

میں آتشِ دل سے اشکوں کی موجوں کے درمیان جل گیا، میری بدبختی تو دیکھ کہ میں عین دریا کی آغوش میں جل گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
نماز در خَمِ آن ابروانِ محرابی
کسی کند که به خونِ جگر طهارت کرد

(حافظ شیرازی)
اُن محرابی ابروؤں کے خَم میں وہی شخص نماز کرتا ہے جس نے خونِ جگر سے وضو کیا ہو۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
اِمروز روئے یار بسے خوبتر از دیست
اِمسال کارِ من بتر از پار بنگرید


شیخ سعدی شیرازی

آج کے دن میرے محبوب کا چہرہ کل کے مقابلے میں بہت زیادہ خوبصورت (لگ رہا) ہے، اِس سال میرا حال پچھلے سال کے مقابلے میں اور بھی زیادہ خراب دیکھنا۔
 
ورائے طاعتِ دیوانگاں ز ما مطلب
کہ شیخِ مذہبِ ما عاقلی گنہ دانست

(حافظ شیرازی)
ہم سے بجز دیوانہ وار فرماں برداری کے کوئی چیز طلب نہ کرو کہ ہمارے شیخِ مذہب نے عقلمندی کو گناہ سمجھا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بیار ساقی ازاں مے کہ ساغرِ اُو را
ز عکسِ چہرۂ تو ہر زماں دگر رنگ است


شیخ فخرالدین عراقی

اے ساقی وہ مے لا کہ جس کے ساغر کا تیرے چہرے کے عکس سے ہر زمانے میں ایک دوسرا (اور نیا) ہی رنگ ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
همچنان بیگانه از دین است چشمِ کافرش
گرچه عمرش جمله در محرابِ آن ابرو گذشت

(صائب تبریزی)
اُس کی چشمِ کافر اُسی طرح دین سے بیگانہ ہے۔۔۔ اگرچہ اُس کی تمام عمر اُس ابرو کی محراب میں گذری ہے۔
 
شیخ سعدی کی گلستان سے ایک قطعہ:

صاحبدلے بمدرسہ آمد ز خانقاہ
بشکستہ عہدِ صحبتِ اہلِ طریق را

ایک صاحبدل درویشوں کی صحبت کے عہد کو توڑ کر خانقاہ سے مدرسے میں آگیا

گفتم میانِ عالم و عابد چہ فرق بود
تاکردی اختیار ازاں ایں فریق را

میں نے دریافت کیا عالم اور عابد میں کیا فرق تھا کہ تو نے اُس فریق کو چھوڑ کر اس فریق کو پسند کیا؟

گفت او گلیمِ خویش بدر مے برد ز موج
ویں جہد مے کند کہ بگیرد غریق را

اُس نے کہا وہ اپنی گدڑی موج سے بچا کر لیجاتا ہے اور یہ کوشش کرتا ہے کہ ڈوبنے والے کی دستگیری کردے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حافظ هر آن که عشق نورزید و وصل خواست
احرامِ طوفِ کعبهٔ دل بی وضو ببست

(حافظ شیرازی)
اے حافظ! جو شخص بھی عشق کے مراحل طے کیے بغیر وصلِ یار کا خواہاں ہوا، اُس نے گویا وضو کے بغیر کعبۂ دل کے طواف کے لیے احرام باندھ لیا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
نگردد قطع ہرگز جادۂ عشق از دویدن ہا
کہ می بالد بخود ایں راہ چوں تاک از بریدن ہا


غنیمت کنجاہی

عشق کا راستہ دوڑ بھاگ کرنے سے کبھی بھی طے نہیں ہوتا کہ انگور (اور دیگر درختوں) کی شاخ کی طرح، عشق کی راہ بھی کاٹنے سے خود بخود ہی اور بڑھ جاتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شامِ هجر از اضطرابم گشت ظاهر شورِ عشق
جمله مخفی‌ها شود روزِ قیامت آشکار

(امیر علی‌شیر نوایی)
شامِ ہجر میں میرے اضطراب سے آشوبِ عشق ظاہر ہو گیا۔۔۔ قیامت کے روز تمام مخفی چیزیں آشکار ہو جاتی ہیں۔

× ایک روایت کے مطابق مصرعِ اول میں 'شورِ عشق' کی بجائے 'سوزِ عشق' ہے۔
 

طالب سحر

محفلین
خاموشی آن لب به حیا داشت سوالی
دادیم دل از دست و نگفتیم جوابست

میرزا عبدالقادر بیدل دهلوی

اُن ہونٹوں کی خاموشی حیا کے ساتھ ایک سوال لیے ہوئے تھی- ہم نے دل ہاتھ سے دے دیا، اور (کچھ) نہ کہا (که یہی) جواب ہے-
 
اے دریغا نفس عمرت رائیگاں می بگزر
از سرِ غفلت نمی دانی چیساں می بگزر

اے افسوس کہ میری زندگی بے کار گزر گئی
میں نہیں جانتا کہ غفلت میں عمر کیوں بیکار گزار دی۔

از ہوائے نفس ماندی برزمیں چوں خاک نیک
روح پاکِ پار سایاں ز آسماں می بگزر

میں پاک زمین پر نفس کی تابع داری کرتا رہا
نیک لوگوں کی روحیں آسمان سے گزر گئیں۔۔

کلام
حضرت حمیدالدین حاکم رحمتہ اللہ علیہ مئومبارک
 

حسان خان

لائبریرین
فکرم به مُنتهای جمالت نمی‌رسد
کز هر چه در خیالِ من آمد نکوتری

(سعدی شیرازی)
میری فکر تمہارے جمال کی انتہا تک نہیں پہنچ پاتی کیونکہ جو چیز بھی میرے خیال میں آئی ہے تم اُس سے خوب تر ہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
با دوست کُنجِ فقر بهشت است و بوستان
بی دوست خاک بر سرِ جاه و توانگری
(سعدی شیرازی)

دوست کے ساتھ کُنجِ فقر بہشت اور بوستان ہے۔۔۔ دوست کے بغیر شان و شوکت اور مال داری کے سر پر خاک!
 

حسان خان

لائبریرین
رفتی و همچنان به خیالِ من اندری
گویی که در برابرِ چشمم مُصوًّری

(سعدی شیرازی)
تم جا چکے ہو اور (پھر بھی) اُسی طرح میرے خیال کے اندر (موجود) ہو۔۔۔ گویا کہ میری آنکھوں کے روبرو تمہاری تصویر ہے۔
 
آخری تدوین:
Top