حسان خان

لائبریرین
پاینده نماند به جهان محنت و اندوه
الّا غمِ عشقت که نه حد دارد و پایان
(ناصرالدین شاه قاجار)

دنیا میں [کوئی] غم و اندوہ پائندہ نہیں رہتا، الّا تمہارے عشق کا غم کہ جس کی نہ حد ہے نہ انتہا۔
 
اے جانِ جہاں آرزوئے روئے تو دارم
در سر ہوسِ قامتِ دلجوئے تو دارم

اے جان جہاں آپ کے چہرے کی زیارت کا مشتاق ہوں
میری بزم خیال میں آپ کی سروقدی کا نشہ ہر وقت چھایا رہتا ہے
در کعبہ و در صومعہ در دیروخرابات
ہرجا کہ روم دیدہ دل سوئے تو دارم

کعبہ ، کلیسا ، گرجا اور شراب خانے میں ہر جگہ
جہاں بھی جاتا ہوں میرا دل آپ کی محبت میں سرشار رہتا ہے
حاجی بہ طوافِ حرم کعبہ رود لیک
من کعبہ مقصود سِر کوئے تو دارم

حاجی حرم کعبہ کے طواف کے لئے جاتا ہے لیکن
میرا قبلہ و کعبہ آپ کا سنگ آستاں ہے
اندرصف طاعت چُوں بہ مسجد بہ نشستم
دل مائل محراب دو ابروئے تو دارم

جب بھی میں عبادت کی نیت سے مسجد میں بیٹھتا ہوں
میرے دل کا رجوع آپ کے دونوں ابرووں کی طرف ہوتا ہے
ہرجا کہ رود قطبِ دیں آید بہرِتو باز
چوں رشتہ دل بستہ بہر موئے تو دارم

جہاں کہیں بھی قطب دیں جاتا ہے آپ ہی کے لئے جاتا ہے
کیونکہ اُس کا دل تو آپ کی زلف سیاہ کا اسیر ہے
(حضرت قطب الدین بختیار کاکی)
 
ہمسری با انبیا برداشتند
اولیاء
را ہمچو خود پنداشتند
انبیا کے ساھ برابری کا دعویٰ کر دیا
اولیا کو اپنے جیسا سمجھ لیا
گفتہ اینک ما بشر ایشاں بشر
ما و ایشاں بستہ خوابیم و خور

کہا کہ ہم بھی انسان ہیں اور وہ بھی انسان ہیں
ہم اور وہ سونے اور کھانے کے پابند ہیں
کار پاکاں را قیاس از خود مگیر
گرچہ باشد در نوشتن شیر شیرِ

نیک لوگوں کے کام کو اپنے پر قیاس نہ کر
اگرچہ لکھنے میں شیر(درندہ) اور شیرِ( دودھ) یکساں ہے
مومنی اُو مومنی تو بیگماں
درمیانِ ہر دو فرقے بیکراں

رب بھی مومن ہے ، ،تو بھی مومن ہے
لیکن ہر دو مومنوں کے درمیان بے حساب فرق ہے
(مولانا جلال الدین رومی)
 
گفتم ببینمش مگرم دردِ اشتیاق
ساکن شود، بدیدم و مشتاق تر شدم
(سعدی شیرازی)

میں نے کہا کہ اسے دیکھتا ہوں شاید میرا دردِ اشتیاق رک جائے، میں اسے (جتنا) دیکھتا، مشتاق تر ہوجاتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
گفتم ببینمش مگرم دردِ اشتیاق
ساکن شود، بدیدم و مشتاق تر شدم
(سعدی شیرازی)

میں نے کہا کہ اسے دیکھتا ہوں شاید میرا دردِ اشتیاق رک جائے، میں اسے (جتنا) دیکھتا، مشتاق تر ہوجاتا۔
میرے خیال سے اگر ترجمے کو یوں کر دیا جائے تو زیادہ بہتر ہو جائے گا:
۔۔۔۔ [لیکن جب] میں نے [اُسے] دیکھا تو میں مشتاق تر ہو گیا ۔
 

حسان خان

لائبریرین
حاصل که ز عشقِ تو مرا هست جز این نیست
اندوه و غم و چشمِ تر و مویِ پریشان
(ناصرالدین شاه قاجار)

تمہارے عشق سے مجھے اِن چیزوں کے بجز کچھ حاصل نہیں ہوا ہے: اندوہ و غم و چشمِ تر و مُوئے پریشان۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
گفتم که ساحری ز که آموخت سامِری
گفتا ز چشمِ کافرِ سِحرآفرین من
(فروغی بسطامی)

میں نے کہا کہ سامِری نے کس سے ساحری سیکھی تھی؟ اُس نے کہا میری چشمِ کافرِ سِحر آفرین سے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
یک مُرغ فارغ البال، در ایں چمن ندیدم
در دام گر نباشد، در بندِ آشیاں است


ابوطالب کلیم کاشانی

اِس (دُنیا کے) چمن میں میں نے ایک بھی پرندہ آسودہ خاطر اور فکروں سے آزاد نہیں دیکھا، اگر کوئی پرندہ (کسی) دام میں قید نہیں ہے تو وہ آشیاں کی فکر میں قید ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
از شام تا به کاشغر از سند تا خُجند
آیینه‌دارِ عالَمِ بالاست پارسی
(عبدالقهّار عاصی)

شام سے کاشغر تک اور سندھ سے خُجند تک فارسی عالَمِ بالا کی آئینہ دار ہے۔
 
یک زمانہ صحبت با اولیا
بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا

اللہ کے ولی کی صحبت کے چند لمحے
سو سال کی بے ریا عبادت سے بھی بہتر ہے
صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کند

نیک لوگوں کی صحبت نیک بنا دیتی ہے
بُرے لوگوں کی صحبت بُرا بنا دیتی ہے
اولیا را ہست قدرت از الہ
تیر جستہ باز آرندش راہ

اللہ کے ولیوں کو رب کی طرف سے طاقت حاصل ہے کہ وہ
کمان سے نکلے ہوئے تیر کو بھی واپس کر دیتے ہیں یعنی تقدیر بدل دیتے ہیں

(مولانا جلال الدین رومی)
 
نام احمد ؐ نام جملہ انبیا ست
چونکہ صد آمد نود ہم پیش ماست


احمدؐ کے نام میں تمام انبیا کے نام موجود ہیں
جیسا کہ سو آئے تو نوے بھی ساتھ ہی آ جاتے ہیں

(مولانا جلال الدین رومی)
 
آخری تدوین:
گفت پیغمبرؐ با آواز بلند
بر توکل زانوئے اُشتر بہ بند

نبی پاک نے با آواز بلند تعلیم دی
اللہ پر توکل رکھو ساتھ ہی اُونٹ کے گھٹنے بھی باندھو
رمز الکاسبُ حبیب اللہ شنو
از توکل در سبب کاہل مشو

اشارہ سمجھو کہ حلال روزی کمانے والا اللہ کا دوست ہے
توکل کے بھروسے کاہل نہ بن جاؤ
چیست دنیا از خدا غافل بدن
نے قماش و نقرہ و فرزندان و زن

دنیا کیا ہے اللہ سے غافل ہونا
نا کہ سازو سامان چاندی ، بیوی اور بچے

(مولانا جلال الدین رومی)
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
پیام دادم نزدیکِ آن بُتِ کشمیر
که زیرِ حلقهٔ زلفت دلم چراست اسیر
جواب داد که دیوانه شد دلِ تو ز عشق
به ره نیارد دیوانه را مگر زنجیر
(امیر مُعِزّی نیشابوری)

میں نے اُس بُتِ کشمیر کے نزدیک پیام بھیجا کہ تمہاری زلف کے حلقے کے زیر میں میرا دل کس لیے اسیر ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ تمہارا دل عشق سے دیوانہ ہو گیا ہے [اور] دیوانے کو زنجیر کے سوا کوئی چیز راہ پر نہیں لاتی۔
 

حسان خان

لائبریرین
گُل نیست، ماه نیست، دلِ ماست پارسی
غوغای کُه، ترنّمِ دریاست پارسی
(عبدالقهّار عاصی)

فارسی گُل نہیں، ماہ نہیں، [بلکہ] ہمارا دل ہے؛ فارسی کوہ کا شور [اور] دریا کا ترنّم ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
‏عصر خود رابنگراے صاحبِ نظر
در بدن باز آفریں روح عمرؓ

( علامہ محمد اقبال)
ترجمہ: اے صاحب ِنظر! اپنے زمانے کو دیکھو اور بدن میں دوبارہ عمر (رض) کی روح پیدا کرو۔

'صاحب' اور 'نظر' کے درمیان کسرۂ اضافت نہیں ہے، کیونکہ فارسی میں عموماً 'صاحب' کے ساتھ مل کر بننے والے مرکّب الفاظ میں اضافت نہیں آتی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہر دلے کُو بہ عشق مائل نیست
حجرۂ دیو خواں کہ آں دل نیست


شیخ فخرالدین عراقی

ہر وہ دل کہ جو عشق کی طرف مائل نہیں ہے، اُسے شیطان کا حجرہ کہو کہ وہ دل نہیں ہے۔
 
تو که از میِ جوانی همه سرخوشی چه دانی
که شرابِ ناامیدی چقدر خمار دارد
(شهریار)

تو بادہء جوانی سےسراپا مست ہے، تو کیا جانے کہ مئے ناامیدی کتنا نشہ رکھتا ہے۔
 
قبلہ شاہاں بود تاج و گہر
قبلہ ارباب دنیا سیم و زر

قبلہ صورت پرستاں آب و گل
قبلہ معنی شناساں جان و دل

قبلہ زہاد محراب قبول
قبلہ بد سیرتاں کار فضول

قبلہ تن پروراں خواب و خورش
قبلہ انساں بدانش پرورش

قبلہ عاشق وصال بے زوال
قبلہ عارف جمال ذوالجلال

(مولانا جلال الدین رومی)
 
ﮔﻞ ﺍﺯ ﺭﺧﺖ ﺁﻣﻮﺧﺘﻪ ﻧﺎﺯﮎ ﺑﺪﻧﯽ ﺭﺍ ﺑﺪﻧﯽ ﺭﺍ
ﺑﻠﺒﻞ ﺯ ﺗﻮ ﺁﻣﻮﺧﺘﮧ ﺷﯿﺮﯾﮟ ﺳﺨﻨﯽ ﺭﺍ ﺳﺨﻨﯽ ﺭﺍ


پھولوں نے نازک بدنی آپ سے سیکھی
بلبل نے اپنی زبان کی مٹھاس آپ سے سیکھی

ﮨﺮ ﮐﺲ ﮐﮧ ﻟﺐ ﻟﻌﻞ ﺗﺮﺍ ﺩﯾﺪﮦ ﺑﮧ ﺩﻝ ﮔﻔﺖ
ﺣﻘﺎ ﮐﮧ ﭼﮧ ﺧﻮﺵ ﮐﻨﺪﮦ ﻋﻘﯿﻖ ﯾﻤﻨﯽ ﺭﺍ


جس نے بھی آپ کے ہونٹوں کو دیکھا تو دل سے کہا
حق ہے کہ کیا خوب یمنی عقیق ہیں

ﺧﯿﺎﻁ ﺍﺯﻝ ﺩﻭﺧﺘﮧ ﺑﺮ ﻗﺎﻣﺖ ﺯﯾﺒﺎ
ﺩﺭ ﻗﺪ ﺗﻮ ﺍﯾﮟ ﺟﺎﻣﺌﮧ ﺳﺮﻭ ﭼﻤﻨﯽ ﺭﺍ


ازل کے درزی یعنی خدا نے آپ کی کیا خوب قامت بنائی ہے
آپ کے تن کو باغ کے سرو کی طرح سجایا ہے

ﺩﺭ ﻋﺸﻖ ﺗﻮ ﺩﻧﺪﺍﻥ ﺷﮑﺴﺖ ﺍﺳﺖ ﺑﮧ ﺍﻟﻔﺖ
ﺗﻮ ﺟﺎﻣﻪ ﺭﺳﺎﻧﯿﺪ ﺍﻭﯾﺲ ﻗﺮﻧﯽ ﺭﺍ ﻗﺮﻧﯽ ﺭﺍ


آپ کے عشق میں دانت ٹوٹ گئے اور آپ کی محبت میں
یہ نعت اویس قرنی کوبھی سنا دو

ﺍﺯ ﺟﺎﻣﯽ ﺑﮯ ﭼﺎﺭﺍ ﺭﺳﺎﻧﯿﺪ ﺳﻼﻣﮯ
ﺑﺮ ﺩﺭ ﮔﮩﮧ ﺩﺭﺑﺎﺭ ﺭﺳﻮﻝ ﻣﺪﻧﯽ ﺭﺍ


بے چارہ جامی سلام پیش کرتا ہے
رسول مدنی کے دربار پرانوار پر

(ﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺣﻤٰﻦ ﺟﺎﻣﯽ)
 
Top