اے جانِ جہاں آرزوئے روئے تو دارم
در سر ہوسِ قامتِ دلجوئے تو دارم
اے جان جہاں آپ کے چہرے کی زیارت کا مشتاق ہوں
میری بزم خیال میں آپ کی سروقدی کا نشہ ہر وقت چھایا رہتا ہے
در کعبہ و در صومعہ در دیروخرابات
ہرجا کہ روم دیدہ دل سوئے تو دارم
کعبہ ، کلیسا ، گرجا اور شراب خانے میں ہر جگہ
جہاں بھی جاتا ہوں میرا دل آپ کی محبت میں سرشار رہتا ہے
حاجی بہ طوافِ حرم کعبہ رود لیک
من کعبہ مقصود سِر کوئے تو دارم
حاجی حرم کعبہ کے طواف کے لئے جاتا ہے لیکن
میرا قبلہ و کعبہ آپ کا سنگ آستاں ہے
اندرصف طاعت چُوں بہ مسجد بہ نشستم
دل مائل محراب دو ابروئے تو دارم
جب بھی میں عبادت کی نیت سے مسجد میں بیٹھتا ہوں
میرے دل کا رجوع آپ کے دونوں ابرووں کی طرف ہوتا ہے
ہرجا کہ رود قطبِ دیں آید بہرِتو باز
چوں رشتہ دل بستہ بہر موئے تو دارم
جہاں کہیں بھی قطب دیں جاتا ہے آپ ہی کے لئے جاتا ہے
کیونکہ اُس کا دل تو آپ کی زلف سیاہ کا اسیر ہے
(حضرت قطب الدین بختیار کاکی)