محمد یعقوب آسی
محفلین
کوئی ہفتہ دس دن پہلے کی بات ہے۔ نو، دس بجے صبح کا عمل ہو گا؛ دھوپ اچھی نکلی ہوئی تھی، میں چھت پر چلا تو میری پوتی (عمر یہی کوئی ساڑھے تین برس) بھی ساتھ ہو لی۔ کچھ دیر تک میرے ساتھ رہی، پھر شاید اکتا گئی۔ ’’ابو میں جا رہی ہوں‘‘ یہ کہا اور سیڑھیوں کی طرف چل دی۔
وہاں ذرا رکی اور بولی: ’’ابو، آپ کو ڈر تو نہیں لگے گا، نا؟‘‘
۔۔ ’’بھئی میں کیوں ڈرنے لگا بھلا‘‘
۔۔ ’’میں جا رہی ہوں نا، اس لئے ۔۔۔ ہم نے جانا ہے نفیسہ لوگوں کے گھر‘‘ یہ کہا اور سیڑھیوں میں داخل ہو گئی۔
میں بے اختیار مسکرا دیا، اور سوچنے لگا : ’واللہ کیا اپنائیت ہے اور کیا احساس ہے کہ ابو اکیلے گھر پر رہیں گے‘ اس سوچ نے میری آنکھیں دھندلا دیں۔ ظاہر ہے میں نے اپنے دل کے قریب رہنے والے کچھ دوستوں سے ذکر بھی کیا۔
آگے سنئے ۔ پرسوں اترسوں طارق بصیر میرے ہاں آئے۔ یہی بات چل نکلی تو ہنستے ہوئے بولے: ’’یہ بات میں نے اپنی بیوی کو بتائی، اس نے کہا ’آسی صاحب چھت پر گئے کیا لینے کو تھے!‘‘ اس میں اشارہ میری بیوی کی وفات کی طرف بھی ہے۔
میں نے کہا: ’’یار، چلو میں تو رہ گیا نا، اکیلا! بھابھی سے یہ پوچھنا کہ آپ کے یہ طارق صاحب چھت پر کیا لینے جاتے ہیں!!‘‘
۔۔۔۔
وہاں ذرا رکی اور بولی: ’’ابو، آپ کو ڈر تو نہیں لگے گا، نا؟‘‘
۔۔ ’’بھئی میں کیوں ڈرنے لگا بھلا‘‘
۔۔ ’’میں جا رہی ہوں نا، اس لئے ۔۔۔ ہم نے جانا ہے نفیسہ لوگوں کے گھر‘‘ یہ کہا اور سیڑھیوں میں داخل ہو گئی۔
میں بے اختیار مسکرا دیا، اور سوچنے لگا : ’واللہ کیا اپنائیت ہے اور کیا احساس ہے کہ ابو اکیلے گھر پر رہیں گے‘ اس سوچ نے میری آنکھیں دھندلا دیں۔ ظاہر ہے میں نے اپنے دل کے قریب رہنے والے کچھ دوستوں سے ذکر بھی کیا۔
آگے سنئے ۔ پرسوں اترسوں طارق بصیر میرے ہاں آئے۔ یہی بات چل نکلی تو ہنستے ہوئے بولے: ’’یہ بات میں نے اپنی بیوی کو بتائی، اس نے کہا ’آسی صاحب چھت پر گئے کیا لینے کو تھے!‘‘ اس میں اشارہ میری بیوی کی وفات کی طرف بھی ہے۔
میں نے کہا: ’’یار، چلو میں تو رہ گیا نا، اکیلا! بھابھی سے یہ پوچھنا کہ آپ کے یہ طارق صاحب چھت پر کیا لینے جاتے ہیں!!‘‘
۔۔۔۔
آخری تدوین: