الف عین
لائبریرین
گھر دیکھتے نہ گھر کے دروبام دیکھتے
بس تیرا خواب ہی سحر و شام دیکھتے
لوحِ خیال پر تری تصویر کھینچتے
دل کے ورق پہ لکھ کے ترا نام دیکھتے
یہ شاخچے یہ پھول یہ لکھتے ہوئے چمن
حیرت سے تتلیوں کو تہہ دام دیکھتے
سورج کے ڈوبنے کا عجب دیدنی تھا رنگ
دریا کی تمکنت کو سرشام دیکھتے !
جھوٹی خبر محاذ سے لاتے کوئی تو ہم
مچتا ہے کیسے شہر میں کہرام دیکھتے
وہ ابتدائے کارِ جنوں ہی میں مرگئے
جن کو یہ فکر تھی مرا انجام دیکھتے
بہتر تھا چند لوگ نہ کرتے جو شاعری
اچھا بھلا سا اور کوئی کام دیکھتے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بس تیرا خواب ہی سحر و شام دیکھتے
لوحِ خیال پر تری تصویر کھینچتے
دل کے ورق پہ لکھ کے ترا نام دیکھتے
یہ شاخچے یہ پھول یہ لکھتے ہوئے چمن
حیرت سے تتلیوں کو تہہ دام دیکھتے
سورج کے ڈوبنے کا عجب دیدنی تھا رنگ
دریا کی تمکنت کو سرشام دیکھتے !
جھوٹی خبر محاذ سے لاتے کوئی تو ہم
مچتا ہے کیسے شہر میں کہرام دیکھتے
وہ ابتدائے کارِ جنوں ہی میں مرگئے
جن کو یہ فکر تھی مرا انجام دیکھتے
بہتر تھا چند لوگ نہ کرتے جو شاعری
اچھا بھلا سا اور کوئی کام دیکھتے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔